کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
9/11 کے لئے ریاض نے القاعدہ کی مدد نہیں کی: دستاویز
العربیہ ڈاٹ نیٹپیر 15 جون 2015م
سی آئی اے کی ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات کا عکس
امریکی ادارے سی آئی اے نے ایک حالیہ رپورٹ میں بعض مغربی اخبارات میں شائع ہونے والی ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب شدت پسند مذہبی گروہ القاعدہ کی معاونت کرتا رہا ہے۔
"سی آئی اے" نے 11 ستمبر 2001ء کے امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے چار خفیہ تحقیقاتی رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے القاعدہ کی معاونت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق "سی آئی اے" کی جانب سے نائن الیون کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے انسپکٹر جنرل نے C06184107 کوڈ کے تحت جاری کردہ رپورٹ میں واضح طور پر کہا ہے کہ اُنہیں ایسا کوئی ایک ثبوت بھی نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ سعودی عرب کی حکومت سرکاری سطح پر دہشت گردی کی معاونت یا القاعدہ کی مالی مدد میں ملوث رہی ہے۔ اگرچہ سعودی عرب کے بعض شہری القاعدہ کی معاونت کے مرتکب پائے گئے ہیں لیکن ان کا حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ادارے کے سینیر عہدیدار پچھلے چند برسوں سے اس موضوع پر بڑی باریک بینی سے تحقیقات کرتے رہے ہیں کیا سعودی عرب کی حکومت نائن الیون کے واقعات کے بعد یا اس سے قبل القاعدہ کی مدد کرتی رہی ہے تو ہمیں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سنہ 1999ء میں القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک بیان تنازع کا باعث رہا ہے جس سے یہ شبہ ہوا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت کے کچھ لوگ القاعدہ کی معاونت کرتے ہیں لیکن یہ تمام باتیں مشکوک ثابت ہوئی ہیں کیونکہ سعودی عرب کی حکومت کا کوئی اہم فرد القاعدہ کی صفوں میں نہیں رہا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں خفیہ ادارے "سی آئی اے" کے افسران اور تحقیق کاروں نے باریک بینی سے اس موضوع پر تفتیش کی اور یہ دیکھنے کی کوشش کی تھی کہ آیا وہ امریکا پرنائن الیون جیسا کوئی نیا ممکنہ حملہ روک سکتے ہیں یا نہیں۔
اس سے قبل سنہ 2007ء میں القاعدہ کی سرگرمیوں سے متعلق "سی آئی اے" کی جاری کردہ دستاویزی رپورٹ میں خفیہ ادارے کے ڈائریکٹر جارج ٹینٹ اور ان کے کئی معاونین نے خاص طورپر القاعدہ اور اس کے بانی اسامہ بن لادن پر توجہ مرکوز کی تھی۔
خبر رساں ایجنسی "رائیٹرز" کے مطابق دستاویزی رپورٹ کے ثبوتوں میں کہیں بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جنوری 2001ء میں منصب صدارت سنھبالنے والے جارج بش یا سی آئی اے القاعدہ کے خطرے کے بارے میں کسی قسم کا غور کر رہے تھے۔
اس سے قبل اخبار واشنگٹن ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں سی آئی اے کے سابق چیف جارج ٹینٹ کا ایک بیان نقل کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سی آئی اے سنہ 1999ء اور 2000ء کے دوران القاعدہ کے حملوں کی منصوبہ بندی ناکام بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ تاہم ان ممکنہ حملوں کی تفصیلات منظرعام پر نہیں آئیں۔
جارج ٹینٹ کے نام منسوب بیان میں القاعدہ کے بڑھتے خطرے کا کوئی تذکرہ نہیں تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور چین کے بڑھتے خطرات کا ذکر ضرور کیا گیا ہے۔ تاہم جارج ٹینٹ کی جانب سے بعد میں سی آئی اے کے اہلکاروں پر القاعدہ کے خطرے کو سنجیدگی سے نہ لینے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔
ح