ابتسامہ۔۔۔لیکن سسٹر ہمیں یہ باتیں صرف پڑھنے اور سننے کی حد تک اچھی لگتی ہیں جہاں اس کا عملی مظاہرہ دیکھ لیا تو ۔۔۔۔۔۔۔صاحبان کے القابات اور تمغہ جات بتانے کی ضرورت نہیں رہتی۔۔
اگر گھر کے کام کاج میں شادی سے بہت قبل، ماں اپنے بیٹے کو شامل کر لے، اور بہن کے ساتھ بھائی مل کر کام میں ہاتھ بٹا دیا کرے تو شادی کے بعد گھر کا کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ مسئلہ تو تب شروع ہوتا ہے جب یہی شوہر سے گلے شکوے کرنے والی بیوی، اپنے بیٹے کے لئے گھر کے کاموں کو ہاتھ لگانا پسند نہیں کرتی۔۔!سسٹر ہم خواتین معاشرے کو تبدیل کرنے میں اپنے حصے کی کوشش کر لیتے ہیں۔۔۔کیونکہ ذرا نند نے بھائی کو کام کرتے دیکھا تو بھا بھی کی شامت اور پھر خود یہ سوچنا کہ ہمارے ساتھ اس طرح ہو ۔۔سا س بہو کی شامت لائے گی مگر سوچ یہ کہ میری بیٹی کے ساتھ اچھا ہو۔ ۔۔۔
اللہ تعالٰی ہمیں بھی اپنے حقوق کے ساتھ فرائض بجا لانے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔۔آمین یا رب العالمین
خوش آئند بات ہے کہ نندوں نے آج کل ’’حقوق بھابھی ‘‘ کا مطالبہ کر رکھا ہے:)سسٹر ہم خواتین معاشرے کو تبدیل کرنے میں اپنے حصے کی کوشش کر لیتے ہیں۔۔۔کیونکہ ذرا نند نے بھائی کو کام کرتے دیکھا تو بھا بھی کی شامت اور پھر خود یہ سوچنا کہ ہمارے ساتھ اس طرح ہو ۔۔سا س بہو کی شامت لائے گی مگر سوچ یہ کہ میری بیٹی کے ساتھ اچھا ہو۔ ۔۔۔
اللہ تعالٰی ہمیں بھی اپنے حقوق کے ساتھ فرائض بجا لانے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔۔آمین یا رب العالمین