- شمولیت
- نومبر 24، 2017
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 44
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
کتبہ : رقیب الاسلام بابو
طوفان تو لاتے ہی تباہکاریاں ہیں ، آندھی طوفانوں سے جب گھر منہدم ہو جائیں ، بغیر سائیبان کے جب خاندان سڑک پر آجاتا ہے تو عورتوں کے ستر و حجاب خطرے میں پڑ جاتے ہیں ۔ میں ایک انڈین مسلمان ہوں ، میرا وطن میری سکونت کا بہترین خطہ ہے ، مجھے میرا وطن دل و جاں سے عزیز ہے ۔ یہ وطن ، جسے میں دل کے ایک نرم گوشے میں جگہ دیتا ہوں ، میں یہ نہیں دیکھتا کہ میرے وطن نے مجھ سے کیا چھینا اور مجھے کیا دیا ، میں اس لیے اپنے وطن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ اس کی آغوش میں ، میں پل بڑھ کر جوان ہوا ، میرے عقل وشعور اور کردار کی تعمیر اسی دھرتی پر ہوئی اور اس کی فضا نے باذن اللہ واحدالاحد مجھے تنفس کی روانی دی ۔ پس میں اس سے محبت کرتا ہوں اور یہ میرا قاعدہ ہے کہ میں جس چیز سے محبت کرتا ہوں اس سے وابستہ ہر چیز سے محبت کرتا ہوں ، اس لیے مجھے اس میں بسنے والے تمام باسیوں سے انسانیت کی راہ سے محبت ہے ۔ مجھے اس ملک میں اٹھنے والے طوفان بہت تکلیف پہنچاتے ہیں ، پھر چاہے وہ طوفان میرے ہم مذہبوں کو برباد کریں یا دوسرے مذہب کے لوگ تباہی سے دو چار ہوں ہر دو صورتوں میں میرا دل غم و الم کے سمندر میں ڈوبنے لگتا ہے ۔
میرے ملک میں طوفان تو آتے جاتے ہی رہتے ہیں ، لیکن جس طوفان کے بارے میں ، میں بیان کرنے جا رہا ہوں یقین مانیے وہ طوفان کسی فکر سلیم کے حامل مسلمان کو نرم و گداز ریشمی بستر پر بھی سکون نہیں دے سکتا ، اور یہی حال میرا ہے ۔
ایک طوفانِ بدتمیزی ( LOVE JIHAD ) کے نام سے میرے وطن میں امڈ پڑا ہے ۔ یہ لٙو جہاد کیا ہے کیا نہیں ہے بس اتنا جان لیجیے کہ میرے نبیﷺ کی شریعت پر ایک ڈاکہ ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شریعت محمدیﷺ پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو کیسے جرآت ہوگئی ، تو قارئین راہزن جرآت اسی گھر کو لوٹنے کی کرتے ہیں ، جس کے در و دیوار کمزور ہوں ، دروازہ کھلا چھوڑ دیا جائے اور گھر کے مکین انتہا کے لا پرواہ ہوں ۔
ہندو لڑکوں کا مسلمان لڑکیوں سے شادیاں کروانے کا گھناونا منصوبہ نہایت سرعت سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ ہر روز ( LOVE JIHAD ) جیسے چور راستے سے مسلمانوں کی صفوں میں گھسنے والے بھیڑیے مسلمان مائوں بہنوں کو چیر پھاڑ کر رہے ہیں ، کیا وجہ ہے کہ مسلمان عورتیں ان بھیڑیوں کی ہوس کا نشانہ بن رہی ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم نے اپنی خواہشات نفس کو اِلہ بنالیا اور اتباعِ وحی اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر ہمارا عمل ناپید ہوتا جارہا ہے ۔ والدین آج خود بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں اور اپنی بچیوں کو بھی آزاد چھوڑا ہوا ہے ۔ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قرآن پکڑانے کے بجائے انڈرائیڈ تھمائے جا رہے ہیں ، گھر کے حاکم مرد نے دیوثیت کا لبادہ پہن لیا ہے ، جو جتنا مغرب زدہ ہے وہ اتنا ہی معاشرے کا معزز ہے ، ہر نوجوان کا حلیہ بالی وڈ کا عکس پیش کر رہا ہے ، مسلم لڑکیاں نہیں جانتیں کہ فاطمہ بنت محمد کون تھیں کیسی زندگی گزارتی تھیں ، کس طرح ستر و حجاب کے ساتھ رہتی تھیں ، لیکن چھوٹی عمر ہو یا بڑی ، ہر لڑکی جانتی ہے کہ ارواشی راو ، ڈیپیکا یا پریانکا چوپڑا کیسے کپڑے پہنتی ہیں ، ایکٹریس اور ایکٹرز جب نوجوانوں کے رول ماڈل بن جائیں اور والدین بچوں سے بے نیاز ہو جائیں ، قرآن مقفل پڑے رہیں ، غیر مسلموں کے تہواروں میں اسلام اور غیر اسلام خلط ملط ہو جائے ، والدین اپنے فرائض منصبی بھول جائیں اور جہاں اسلام کی دھجیاں اڑائی جائیں تو وہاں love jihad جیسی وبا بڑی آسانی سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے ، پھر عورتوں کے حمل شیطانوں کے نطفوں سے ٹہرتے ہیں ، غیر مسلم ہوس پرستوں کے بستر مسلمان بیٹیاں گرم کرتی ہیں ، جس اسلام نے عورت کو سر تاپیر ڈھانپ دیا اسی اسلام کی بیٹیاں اپنے ننگے جسموں کی تصاویر اپنے ہاتھ سے اسلام دشمنوں کو بھیجتی ہیں ۔ بالی وڈ پر لو اسٹوریاں دیکھ دیکھ کر مسلم لڑکیاں موبائلوں پر خوشی خوشی بھیڑیوں کو اپنا آپ سونپ دیتی ہیں ۔
معاف کیجیے گا قارئین !! میں اس سارے گھناونے کھیل کا حصہ بننے والی مسلمان لڑکیوں کے والدین اور سرپرستوں کو مئورد الزام ٹہیراتا ہوں ۔ کیوں کہ انہوں نے اپنے فرائض سے غفلت برتی ؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ آج لڑکی کے لیے سب سے خطرناک چیز موبائل کے ساتھ تنہا رہنا ہے ۔ بچیوں کے بگاڑ کا سب سے بڑا سبب انہیں تنہا چھوڑنا ہے اور ان کی سرگرمیوں سے سرف نظر کرنا ہے ، اور یہ سب عام ہے ، پھر مصائب و آلام کا عام ہونا اچھنبا نہیں ہے ، (AS YOU SOW SO SHALL YOU REAP) جو آپ آج بوئیں گے وہی کل کاٹیں گے ۔
کل جیسی پرورش آپ نے اپنے بچوں کی کی تھی ، آج بے راہ روی اور فحاشی کی طرف قدم ڈالنے کی صورت میں آپ کو کڑوا پھل چکھنا پڑے گا ۔ دین کو ٹکڑوں میں بانٹنے والے آج کمزور ہیں ، اگر دین کو مستحکم کیا ہوتا اور آپس میں اتحاد سے رہنا بسنا ہوتا تو دشمن کی مجال نہیں تھی کہ وہ ہم پر داو پیچ کھیلتا اور ہمیں عاجز کر دیتا ، اور یہ مقولہ تو مشہور ہے کہ :
لا يجز القوم إذا تعاونوا
جب قوم میں باہم تعاون ہو تو وہ عاجز نہیںرہتی
اللھم انصر الاسلام والمسلمین
جـــــزاک اللّــہ خیراً کـــثیراَ وَ اَحــــسن
الجــزاء فی الـــدنیاوالآخرۃ
#Love #LoveJihad #IndianMuslim
#islamophobia_in_india #socialmedia
کتبہ : رقیب الاسلام بابو
طوفان تو لاتے ہی تباہکاریاں ہیں ، آندھی طوفانوں سے جب گھر منہدم ہو جائیں ، بغیر سائیبان کے جب خاندان سڑک پر آجاتا ہے تو عورتوں کے ستر و حجاب خطرے میں پڑ جاتے ہیں ۔ میں ایک انڈین مسلمان ہوں ، میرا وطن میری سکونت کا بہترین خطہ ہے ، مجھے میرا وطن دل و جاں سے عزیز ہے ۔ یہ وطن ، جسے میں دل کے ایک نرم گوشے میں جگہ دیتا ہوں ، میں یہ نہیں دیکھتا کہ میرے وطن نے مجھ سے کیا چھینا اور مجھے کیا دیا ، میں اس لیے اپنے وطن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ اس کی آغوش میں ، میں پل بڑھ کر جوان ہوا ، میرے عقل وشعور اور کردار کی تعمیر اسی دھرتی پر ہوئی اور اس کی فضا نے باذن اللہ واحدالاحد مجھے تنفس کی روانی دی ۔ پس میں اس سے محبت کرتا ہوں اور یہ میرا قاعدہ ہے کہ میں جس چیز سے محبت کرتا ہوں اس سے وابستہ ہر چیز سے محبت کرتا ہوں ، اس لیے مجھے اس میں بسنے والے تمام باسیوں سے انسانیت کی راہ سے محبت ہے ۔ مجھے اس ملک میں اٹھنے والے طوفان بہت تکلیف پہنچاتے ہیں ، پھر چاہے وہ طوفان میرے ہم مذہبوں کو برباد کریں یا دوسرے مذہب کے لوگ تباہی سے دو چار ہوں ہر دو صورتوں میں میرا دل غم و الم کے سمندر میں ڈوبنے لگتا ہے ۔
میرے ملک میں طوفان تو آتے جاتے ہی رہتے ہیں ، لیکن جس طوفان کے بارے میں ، میں بیان کرنے جا رہا ہوں یقین مانیے وہ طوفان کسی فکر سلیم کے حامل مسلمان کو نرم و گداز ریشمی بستر پر بھی سکون نہیں دے سکتا ، اور یہی حال میرا ہے ۔
ایک طوفانِ بدتمیزی ( LOVE JIHAD ) کے نام سے میرے وطن میں امڈ پڑا ہے ۔ یہ لٙو جہاد کیا ہے کیا نہیں ہے بس اتنا جان لیجیے کہ میرے نبیﷺ کی شریعت پر ایک ڈاکہ ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شریعت محمدیﷺ پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو کیسے جرآت ہوگئی ، تو قارئین راہزن جرآت اسی گھر کو لوٹنے کی کرتے ہیں ، جس کے در و دیوار کمزور ہوں ، دروازہ کھلا چھوڑ دیا جائے اور گھر کے مکین انتہا کے لا پرواہ ہوں ۔
ہندو لڑکوں کا مسلمان لڑکیوں سے شادیاں کروانے کا گھناونا منصوبہ نہایت سرعت سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ ہر روز ( LOVE JIHAD ) جیسے چور راستے سے مسلمانوں کی صفوں میں گھسنے والے بھیڑیے مسلمان مائوں بہنوں کو چیر پھاڑ کر رہے ہیں ، کیا وجہ ہے کہ مسلمان عورتیں ان بھیڑیوں کی ہوس کا نشانہ بن رہی ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم نے اپنی خواہشات نفس کو اِلہ بنالیا اور اتباعِ وحی اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر ہمارا عمل ناپید ہوتا جارہا ہے ۔ والدین آج خود بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں اور اپنی بچیوں کو بھی آزاد چھوڑا ہوا ہے ۔ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قرآن پکڑانے کے بجائے انڈرائیڈ تھمائے جا رہے ہیں ، گھر کے حاکم مرد نے دیوثیت کا لبادہ پہن لیا ہے ، جو جتنا مغرب زدہ ہے وہ اتنا ہی معاشرے کا معزز ہے ، ہر نوجوان کا حلیہ بالی وڈ کا عکس پیش کر رہا ہے ، مسلم لڑکیاں نہیں جانتیں کہ فاطمہ بنت محمد کون تھیں کیسی زندگی گزارتی تھیں ، کس طرح ستر و حجاب کے ساتھ رہتی تھیں ، لیکن چھوٹی عمر ہو یا بڑی ، ہر لڑکی جانتی ہے کہ ارواشی راو ، ڈیپیکا یا پریانکا چوپڑا کیسے کپڑے پہنتی ہیں ، ایکٹریس اور ایکٹرز جب نوجوانوں کے رول ماڈل بن جائیں اور والدین بچوں سے بے نیاز ہو جائیں ، قرآن مقفل پڑے رہیں ، غیر مسلموں کے تہواروں میں اسلام اور غیر اسلام خلط ملط ہو جائے ، والدین اپنے فرائض منصبی بھول جائیں اور جہاں اسلام کی دھجیاں اڑائی جائیں تو وہاں love jihad جیسی وبا بڑی آسانی سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے ، پھر عورتوں کے حمل شیطانوں کے نطفوں سے ٹہرتے ہیں ، غیر مسلم ہوس پرستوں کے بستر مسلمان بیٹیاں گرم کرتی ہیں ، جس اسلام نے عورت کو سر تاپیر ڈھانپ دیا اسی اسلام کی بیٹیاں اپنے ننگے جسموں کی تصاویر اپنے ہاتھ سے اسلام دشمنوں کو بھیجتی ہیں ۔ بالی وڈ پر لو اسٹوریاں دیکھ دیکھ کر مسلم لڑکیاں موبائلوں پر خوشی خوشی بھیڑیوں کو اپنا آپ سونپ دیتی ہیں ۔
معاف کیجیے گا قارئین !! میں اس سارے گھناونے کھیل کا حصہ بننے والی مسلمان لڑکیوں کے والدین اور سرپرستوں کو مئورد الزام ٹہیراتا ہوں ۔ کیوں کہ انہوں نے اپنے فرائض سے غفلت برتی ؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ آج لڑکی کے لیے سب سے خطرناک چیز موبائل کے ساتھ تنہا رہنا ہے ۔ بچیوں کے بگاڑ کا سب سے بڑا سبب انہیں تنہا چھوڑنا ہے اور ان کی سرگرمیوں سے سرف نظر کرنا ہے ، اور یہ سب عام ہے ، پھر مصائب و آلام کا عام ہونا اچھنبا نہیں ہے ، (AS YOU SOW SO SHALL YOU REAP) جو آپ آج بوئیں گے وہی کل کاٹیں گے ۔
کل جیسی پرورش آپ نے اپنے بچوں کی کی تھی ، آج بے راہ روی اور فحاشی کی طرف قدم ڈالنے کی صورت میں آپ کو کڑوا پھل چکھنا پڑے گا ۔ دین کو ٹکڑوں میں بانٹنے والے آج کمزور ہیں ، اگر دین کو مستحکم کیا ہوتا اور آپس میں اتحاد سے رہنا بسنا ہوتا تو دشمن کی مجال نہیں تھی کہ وہ ہم پر داو پیچ کھیلتا اور ہمیں عاجز کر دیتا ، اور یہ مقولہ تو مشہور ہے کہ :
لا يجز القوم إذا تعاونوا
جب قوم میں باہم تعاون ہو تو وہ عاجز نہیںرہتی
اللھم انصر الاسلام والمسلمین
جـــــزاک اللّــہ خیراً کـــثیراَ وَ اَحــــسن
الجــزاء فی الـــدنیاوالآخرۃ
#Love #LoveJihad #IndianMuslim
#islamophobia_in_india #socialmedia
اٹیچمنٹس
-
331.2 KB مناظر: 133