• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Worth and Importance of Mother

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
A dear Companion, Mu'awiyah Bin Heedah presented himself before Allah's Prophet (pbuh). He sat respectfully in the presence of the Holy Prophet (pbuh). He was hopeful about success in the Hereafter. He hankered after good. Very enthusiastic, he posed the following question to Allah's Messenger:
"O Messenger of Allah (pbuh) ! Who is the most deserving of kind treatment?"
With the face beaming, Allah's Messenger said:
"Your mother."
The Companion asked, "Who next (i.e. who is next in worth and grade)?"
The Messenger (pbuh) again said: "Your mother."
The Companion again asked showing the utmost respect: "Who is next in grade after her?"
The reply still was: "Your mother."
The Companion ventured once again: "O Messenger of Allah! Who is next?"
Then the Messenger (pbuh) said, "Your father."
(Jami'ah Trimzi, Al-Birr-o-Was-Silah, hadith: 1897; Sunan Abi Dawood, Al-Adab, hadith: 5139)
--
This is how the Messenger of Allah (pbuh) explained to his Ummah (Muslim Community) in clear terms about the worth, importance and rights of the mother. The question arises whether we are among those people who are considerate towards the rights due to our mothers.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ترمذی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: "أُمَّكَ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: "أُمَّكَ"، قَالَ : قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: "أُمَّكَ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ: "ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَبَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ هُوَ أَبُو مُعَاوِيَةَ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَرَوَى عَنْهُ مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِيُّ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الأَئِمَّةِ.
* تخريج: د/الأدب ۱۲۹ (۵۱۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۳)، وحم (۵/۳، ۵) (حسن)
۱۸۹۷- معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا اللہ کے رسول!میں کس کے ساتھ نیک سلوک اور صلہ رحمی کروں؟ آپ نے فرمایا:'' اپنی ماں کے ساتھ ''، میں نے عرض کیا : پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا:'' اپنی ماں کے ساتھ'' ، میں نے عرض کیا : پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا:'' اپنی ماں کے ساتھ'' ، میں نے عرض کیا : پھرکس کے ساتھ ؟ فرمایا:''پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھررشتہ داروں کے ساتھ پھرسب سے زیادہ قریبی رشتہ دار پھراس کے بعدکا، درجہ بدرجہ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، شعبہ نے بہز بن حکیم کے بارے میں کلام کیا ہے ، محدثین کے نزدیک وہ ثقہ ہیں، ان سے معمر، ثوری ، حماد بن سلمہ اورکئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، عبداللہ بن عمرو، عائشہ اورابوالدرداء رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ماں کوتین مشکل حالات سے گذرنا پڑتاہے: ایک مرحلہ وہ ہوتاہے جب نوماہ تک بچہ کو پیٹ میں رکھ کر مشقت و تکلیف برداشت کرتی ہے، دوسرا مرحلہ وہ ہوتاہے جب بچہ جننے کا وقت آتاہے ، وضع حمل کے وقت کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے یہ ماں ہی کو معلوم ہے، تیسرا مرحلہ دودھ پلانے کا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماں کو قرابت داروں میں نیکی اور صلہ رحمی کے لیے سب سے افضل اور سب سے مستحق قراردیا گیاہے۔
 
Top