- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جیسا کہ پہلے ہم یہ جان چکے ہیں کہ علم الصرف میں صیغوں کو سمجھا جاتا ہے آٓج ہم انہیں کے بارے پڑھنا شروع کریں گے یہاں بھی یہ کوشش کی جائے گی کہ معاملے کو پہلے حتی الامکان سمجھا جائے پھر رٹا لگایا جائے تاکہ یاد رکھنا آسان ہو جائے پس جس بھائی کو سمجھ آ جائے تو ٹھیک اور اگر کچھ کم رہ بھی جائے تو پھر رٹا تو ویسے ہر کسی نے لگانا ہی ہو گاعلم الصرف کی پڑھائی کو ہم دو حصوں میں تقسیم کریں گے
1-صیغوں کی بنیادی پہچان
اس میں ہم مختلف صیغوں میں فرق کی بنیادوں اور علامتوں کو سرسری طور پر پڑھیں گے
2-صیغوں میں پیچیدگیاں
اس میں اوپر سرسری پڑھائی کو ذہن میں رکھتے ہوئے آگے تفصیل سے صیغوں کو پڑھیں گے جن میں بابوں کی تفصیل، معتل، مہموز، مضاعف وغیرہ کے قواعد پڑھیں گے
1-صیغوں کی بنیادی پہچان
اس میں ہم نے فعل اور اسم کے صیغوں کو علیحدہ علیحدہ پڑھنا ہے کثرت استعمال کو دیکھتے ہوئے ہم پہلے فعل سے شروع کرتے ہیں
فعل کے صیغوں کو پڑھنے سے پہلے یہ جان لینا انتہائی ضروری ہے کہ عربی میں فعل کا صیغہ اردو انگلش کے برعکس صرف فعل پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ اسکا فاعل بھی اس صیغہ میں موجود ہوتا ہے پس جب ہم صیغوں کی تبدیلی کو پڑھ رہے ہوں گے تو اسکی وجہ صرف فعل کے زمانہ کی تبدیلی نہیں ہو گی بلکہ فاعل کیے بدلنے کی وجہ سے بھی ہو گی
اسکو اردو کی مندرجہ ذیل مثالوں سے سمجھتےہیں
1-میں نے زید کو مارا
2-تم نے زید کو مارا
3-اس نے زید کو مارا
4-ان سب نے زید کو مارا
اوپر پہلے جملے کے ایک ایک لفظ کا تجزیہ کرتے ہیں
میں = فاعل
نے = فاعل کی علامت (جس سے فاعل کا پتا چلتا ہے جیسے عربی میں ضمہ)
زید = مفعول
کو = مفعول کی علامت
مارا = فعل
اب اسی طرح سارے جملوں کا تجزیہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ ہر جملہ میں فعل "مارا" ایک ہی ہے باقی چیزیں بھی ایک جیسی ہیں البتہ ہر جملہ میں فاعل تبدیل ہو رہا ہے نیز فاعل اور فعل علیحدہ علیحدہ ذکر کیے جا رہے ہیں فاعل فعل کا حصہ نہیں ہے
اب اسی فعل (مارا) کا جب عربی میں صیغہ (سانچہ) بنانے لگتے ہیں تو اس میں فاعل کی علامت بھی رکھ دیتے ہیں پس عربی میں فعل کے سانچے میں فعل کے ساتھ فاعل بھی آٓپ کو نظر آئے گا تفصیل آگے پڑھیں گے