• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلمیذ بھائی نے امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے قول کا رد کر کے صحیح حدیث کی طرف رجوع کر لیا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میں نے ایک تھریڈ شوال کے روزوں کے بارے میں لگایا- جس میں صحیح حدیث پیش کر کے شوال کے چھ روزوں کی فضیلت بیان کی​

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ»
من شخص نے رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے ایک سال کے روزے رکھے۔


(صحيح مسلم:كتاب الصيام13، باب39،حديث1164)


ابو حنیفہ کے نزدیک

صوم ست من شوال مكروه عند أبي حنيفة رحمه الله متفرقاً كان أو متتابعاً
شوال کے چھ روزے رکھنا ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہیں خواہ علیحدہ علیحدہ رکھے جائیں یا اکٹھے۔



فتاوی عالمگیر:ص١٠١،المحيط البرهاني في الفقه النعماني:کتاب الصوم،ج٢ص٣٩٣
ساتھ ہی امام ابو حنیفہ رحم اللہ کا قول جو صحیح حدیث کے مخالف ہے پیش کیا​
یہاں خود پڑھ لیں​
تلمیذ بھائی نے یہ جواب دیا
تلمیذ;22456 نے کہا ہے:
احناف تو شوال کے چھ روزوں کے حدیث کی بنیاد پر ثواب کے قائل ہیں
تلمیذ;22456 نے کہا ہے:
یہاں تو اس اعتراض کا جواب بھی ہوگيا کہ احناف حدیث کے مقابلہ میں امام کے قول کو ترجیح دیتے ہیں​
اگر وہ امام کے قول کی وجہ سے حدیث کو رد کر رہے ہوتے تو یہاں بھی حدیث کو رد کرتے ہوتے تو یہاں بھی شوال کے روزوں کو مکروہ کہتے لیکن ایسا نہیں​
بہت خوشی کی بات ہے کہ تلمیذ بھائی نے امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے قول کا رد کیا​
پوچھنا یہ ہے کہ​
کیا یہ والا قانون لاگو ہوتا ہے تلمیذ بھائی پر​
فقہ حنفی کی کانونی و معتبر کتاب میں ہے کہ درالمختار مع شامی ص ۶۶ ج ۱۔​

(فلعنة ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنفة ۔ )


یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔

خود پھر پڑھ لیں​
poori kitab yahan say download ker laian meray bhai​

 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم جب بھی کسی سے متعلق تھریڈ شروع کیا کریں تو مخاطب ٹیگ کر لیا کریں تاکہ مخاطب کو پتا چل جائے کہ اس کا ذکر کہیں ہوا ہے ۔ آپ نے مجھے مخاطب کرکے تھریڈ شروع کیا اور مجھے پتا بھی نہیں ۔ میں نے تو یہ تھریڈ کل ہی دیکھا ہے
کیا یہ والا قانون لاگو ہوتا ہے تلمیذ بھائی پر​
فقہ حنفی کی کانونی و معتبر کتاب میں ہے کہ درالمختار مع شامی ص ۶۶ ج ۱۔​
(فلعنة ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنفة ۔ )
یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔
آپ ہر جگہ تقلید کے خلاف بات کرتے ہیں اور تحقیق کی بات کرتے ہیں اور خود علمی قالبیت اتنی ہے کہ کاپی پیسٹ سے کام چلا لیا اور جو احناف کو نیچے دکھانےکے لئیے خیانت آپ کے بڑوں نے کی ، بغیر تحقیق کیے وہ اعتراض آگے پیش کردیا
اگر آپ علمی صلاحیت سے متصف ہیں تو جو صفحات آپ نے اپلوڈ کیے ہیں ان کا مطالعہ فرمالیں ۔ وہیں اس کا جواب بھی موجود ہے ۔ ذرا مذکورہ قول کی تشریح حاشیہ میں پڑھ لیں ۔ وہی جواب میری طرف سے ہے ۔
اگر اس جواب پر کوئي اعتراض ہے تو پیش کریں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
فقہ حنفی کی کانونی و معتبر کتاب میں ہے کہ درالمختار مع شامی ص ۶۶ ج ۱۔​

(فلعنة ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنفة ۔ )


یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔

خود پھر پڑھ لیں​
poori kitab yahan say download ker laian meray bhai​
محترم جب بھی کسی سے متعلق تھریڈ شروع کیا کریں تو مخاطب ٹیگ کر لیا کریں تاکہ مخاطب کو پتا چل جائے کہ اس کا ذکر کہیں ہوا ہے ۔ آپ نے مجھے مخاطب کرکے تھریڈ شروع کیا اور مجھے پتا بھی نہیں ۔ میں نے تو یہ تھریڈ کل ہی دیکھا ہے
آپ ہر جگہ تقلید کے خلاف بات کرتے ہیں اور تحقیق کی بات کرتے ہیں اور خود علمی قالبیت اتنی ہے کہ کاپی پیسٹ سے کام چلا لیا اور جو احناف کو نیچے دکھانےکے لئیے خیانت آپ کے بڑوں نے کی ، بغیر تحقیق کیے وہ اعتراض آگے پیش کردیا
اگر آپ علمی صلاحیت سے متصف ہیں تو جو صفحات آپ نے اپلوڈ کیے ہیں ان کا مطالعہ فرمالیں ۔ وہیں اس کا جواب بھی موجود ہے ۔ ذرا مذکورہ قول کی تشریح حاشیہ میں پڑھ لیں ۔ وہی جواب میری طرف سے ہے ۔
اگر اس جواب پر کوئي اعتراض ہے تو پیش کریں



اس بات کا بھی تو جواب دے دیں

تلمیذ;22456 نے کہا ہے:
احناف تو شوال کے چھ روزوں کے حدیث کی بنیاد پر ثواب کے قائل ہیں
یہاں تو اس اعتراض کا جواب بھی ہوگيا کہ احناف حدیث کے مقابلہ میں امام کے قول کو ترجیح دیتے ہیں
اگر وہ امام کے قول کی وجہ سے حدیث کو رد کر رہے ہوتے تو یہاں بھی حدیث کو رد کرتے ہوتے تو یہاں بھی شوال کے روزوں کو مکروہ کہتے لیکن ایسا نہیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191


اس بات کا بھی تو جواب دے دیں

حواب دے تو دیا ، میرا جواب وہی ہے جو اس صفحہ میں ہے جو آپ نے اپلوڈ کیا ہے ۔
ذرا احناف سے تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں
اگر آپ کو جواب نہیں ملا تو میں کے اپلوڈ کیے صفحہ سے وہ اقتباس نقل کردیتا ہوں
أي على من رد ما قاله من الأحكام الشرعية محتقرا لها ، فإن ذلك موجب للطرد والإبعاد ، لا بمجرد الطعن في الاستدلال ; لأن الأئمة لم تزل يرد بعضهم قول بعض ، ولا بمجرد الطعن في الإمام نفسه ، لأن غايته الحرمة فلا يوجب اللعن ، لكن ليس فيه لعن شخص معين فهو كلعن الكاذبين ونحوهم من العصاة فافهم . وفي هذا البيت من عيوب الشعر الإيطاء ، على أنه لم يذكره في تنوير الصحيفة كما قاله ابن عبد الرزاق .
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حواب دے تو دیا ، میرا جواب وہی ہے جو اس صفحہ میں ہے جو آپ نے اپلوڈ کیا ہے ۔
ذرا احناف سے تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں
اگر آپ کو جواب نہیں ملا تو میں کے اپلوڈ کیے صفحہ سے وہ اقتباس نقل کردیتا ہوں
أي على من رد ما قاله من الأحكام الشرعية محتقرا لها ، فإن ذلك موجب للطرد والإبعاد ، لا بمجرد الطعن في الاستدلال ; لأن الأئمة لم تزل يرد بعضهم قول بعض ، ولا بمجرد الطعن في الإمام نفسه ، لأن غايته الحرمة فلا يوجب اللعن ، لكن ليس فيه لعن شخص معين فهو كلعن الكاذبين ونحوهم من العصاة فافهم . وفي هذا البيت من عيوب الشعر الإيطاء ، على أنه لم يذكره في تنوير الصحيفة كما قاله ابن عبد الرزاق .
تلمیذ بھائی! اگر اس کا مفہوم یہی ہے کہ امام ابو حنیفہ کی شرعی حکم سے متعلق بات کو حقارت کے ساتھ ٹھکرانے والے پر ریت کے ذروں کے برابر اللہ کی لعنتیں ہوں۔ تو پھر اس میں امام ابو حنیفہ کی تخصیص کیوں ہے؟؟؟

کیا امام شافعی یا کسی اور امام وعالم کے شرعی حکم سے متعلق قول کو پائے حقارت سے ٹھکرانا جائز ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
محترم جب بھی کسی سے متعلق تھریڈ شروع کیا کریں تو مخاطب ٹیگ کر لیا کریں تاکہ مخاطب کو پتا چل جائے کہ اس کا ذکر کہیں ہوا ہے ۔ آپ نے مجھے مخاطب کرکے تھریڈ شروع کیا اور مجھے پتا بھی نہیں ۔ میں نے تو یہ تھریڈ کل ہی دیکھا ہے

آپ ہر جگہ تقلید کے خلاف بات کرتے ہیں اور تحقیق کی بات کرتے ہیں اور خود علمی قالبیت اتنی ہے کہ کاپی پیسٹ سے کام چلا لیا اور جو احناف کو نیچے دکھانےکے لئیے خیانت آپ کے بڑوں نے کی ، بغیر تحقیق کیے وہ اعتراض آگے پیش کردیا
اگر آپ علمی صلاحیت سے متصف ہیں تو جو صفحات آپ نے اپلوڈ کیے ہیں ان کا مطالعہ فرمالیں ۔ وہیں اس کا جواب بھی موجود ہے ۔ ذرا مذکورہ قول کی تشریح حاشیہ میں پڑھ لیں ۔ وہی جواب میری طرف سے ہے ۔
اگر اس جواب پر کوئي اعتراض ہے تو پیش کریں
یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔
تلمیز بھائی ذرا غور کر لیں یہاں لعنت سے مراد رحمت تو نہیں ہے؟جس طرح وہ حلالے والی حدیث میں ہے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ بھائی! اگر اس کا مفہوم یہی ہے کہ امام ابو حنیفہ کی شرعی حکم سے متعلق بات کو حقارت کے ساتھ ٹھکرانے والے پر ریت کے ذروں کے برابر اللہ کی لعنتیں ہوں۔ تو پھر اس میں امام ابو حنیفہ کی تخصیص کیوں ہے؟؟؟

کیا امام شافعی یا کسی اور امام وعالم کے شرعی حکم سے متعلق قول کو پائے حقارت سے ٹھکرانا جائز ہے؟
یہ ایسا ہی کوئی ابو بکر الصدیق کہے تو معترض کہے کیا عمر رضی اللہ عنہ معاذاللہ جھوٹے تھے جو ان کے ساتھ الصدیق نہیں لگاتے
 

اسامہ خان

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2013
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
3
مجھے مسائل میں اہل حدیث کےاکثر دلائل زیادہ قوی لگتے ہیں مگر ان سے اختلاف مجھے یہ ہے کہ میرے نزدیک تمام مقلد اس طرح نہیں ہیں جس طرح کچھ ایل حدیث سمجھتے ہیں کہ ہر مسئلہ میں یہ فارغ ہیں بلکہ ان کے پاس بھی دلائل ہیں اگرچہ میرے نزدیک کمزور ہیں مگر میرے نزدیک وہ ایل سنت سے خارج نہیں ہو سکتے اس پر میرے پاس دلائل بھی ہیں اور ایل حدیث علما کے اقوال بھی پتہ ہیں
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہاں تو اس اعتراض کا جواب بھی ہوگيا کہ احناف حدیث کے مقابلہ میں امام کے قول کو ترجیح دیتے ہیں
اگر وہ امام کے قول کی وجہ سے حدیث کو رد کر رہے ہوتے تو یہاں بھی حدیث کو رد کرتے ہوتے تو یہاں بھی شوال کے روزوں کو مکروہ کہتے لیکن ایسا نہیں
لیکن کراچی کے ایک دیوبندی شیخ الحدیث صاحب نےباقاعدہ رسالہ لکھا ہے کہ شوال کے روزے مکروہ ہیں اور امام صاحب کا موقف ہی درست ہے!!!
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
مذکورہ رسالے کا نام ہے:احسن المقال فی کراھیۃ سۃ شوال اسکے مصنف مولانا زرولی خان ہیں؛اس میں لکھا ہے کہ
فتوی امام کے مذہب ہی پر ہوگا اور مذہب حنفی امام ابو حنیفہ کے اقوال و اجتہاد کا نام ہے؛ان کے قول کے مقابلے میں صاحبین کا قول بھی قابل التفات نہیں؛امام کے قول پر فتوی دینا واجب ہے؛اس تحقیق و تجسس کی ضرورت نہیں کہ امام نے وہ قول کہاں سے لیا ہے!!!
اس سے واضح ہوتا ہے کہ تقلید امام کی بلا دلیل پیروی کا نام ہے اور تحقیق کی بھی ضرورت نہیں؛یہی وہ غلو ہے،جسےعلماے اہل حدیث لائق مذمت جانتے ہیں اور اس کے مقابلے میں کتاب و سنت کی غیر مشروط اتباع و اطاعت پر زور دیتے ہیں۔
 
Top