السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں نے جو اوپر پوسٹس کے کچھ حصے کوٹ کئے ہیں اس پر
کچھ معلومات فراہم کروں گا تاکہ پرانے اور نئے مشرق و مغرب اور اصل مشرق و مغرب کا فرق واضع ہو جائے۔
لیکن جو موضوع چل رہا ھے میں اس سے باہر ہوں اس پر میں کوئی بات نہیں کروں گا۔
ایک بات ذہن نشین کر لیں کے میں نہ تو کوئی فتوی صادر کرتا ہوں نہ کوئی حکم اور نہ ہی میری بات حروف آخر ھے، میں اللہ سبحان تعالی کے عطا کئے ہوئے علم کے مطابق دلائل پیش کرتا ہوں وہ کسی کو سمجھ آئیں یا نہ آئیں یہ ان پر منحصر ھے۔
دور حاضر کا مغرب جو مثال کے طور پر بیان کیا گیا ھے وہ ایک تفصیلی موضوع ھے ابھی اس کو سمجھانے کا وقت نہیں ھے جب کبھی مستقبل میں اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس پر بھی بات ہو گی کہ وہ کیا ھے پھر بھی اس مثال کے مطابق ایک نقشہ میں میں نے یورپ کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک دو کمپاس سیٹ کی ہیں جن سے آپ کو یہ اندازہ ہو گا کہ پھر بھی خانہ کعبہ کی سمت مشرق نہیں بنتی۔ امریکہ یورپ میں شامل نہیں ھے اور نہ ہی مغرب ھے۔
نقشہ میں آپ کو دنیا کا ایک عرب ملک جس کا نام ہی مغرب/ "المملکۃ المغربیۃ" ھے اور وہ خانہ کعبہ سے قطب مغرب میں واقع ھے جسے "مراکش" کہتے ہیں، وہ بھی دکھایا جائے گا۔
[SUP]الممکۃ المغربیۃ والوں کو الامارات العربیۃ المتحدہ میں آنے کی اجازت سال 1995 سے سال 2000 کے قریب آنے کی اجازت ملی تھی اس سے پہلے ان کا داخلہ منع تھا۔[/SUP]
میں اپنی اس گفتگو میں نہ تو گوگل ارتھ کا استعمال کرنے کی کوشش کروں گا اور نہ ہی ناسا اور نہ ہی دور حاضر کی جغرافیائی کا تاکہ کچھ مشکوک ممبران کا یہ شک بھی دور ہو جائے۔ ہر بات قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کروں گا اور نقشہ جات سے جو کہ طریقہ ھے جس سے ہر کم تعلیم والے کو بھی سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔
قطب/ کمپاس کیا ھے آپ کو وہ دکھائیں گے تاکہ آپ کو کی ڈائریکشن/ سمتیں سمجھنے میں آسانی ہو کمپاس کو سمجھنا اور چلانا قدرے مشکل ھے ہر بندے کے بس کی بات نہیں، سرویئر اور کچھ اور شعبہ جات کے روزانہ استعمال کی چیز ھے، یہ ہمشہ قطب شمالی کی طرف سیٹ کی جاتی ھے۔
اب ہم آگے بڑھتے ہیں اور قرآن مجید کی مدد سے کچھ جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں جن پر مشرق معمہ بنا ہوا ھے
[SUP]رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا[/SUP]
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے ، [SUP]اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اُسی کو (اپنا) کارساز بنا لیں[/SUP]
[SUP]73:09[/SUP]
[SUP]وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ[/SUP]
اور مشرق و مغرب (سب) اللہ ہی کا ہے، پس تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے [SUP](یعنی ہر سمت ہی اللہ کی ذات جلوہ گر ہے)، بیشک اللہ بڑی وسعت والا سب کچھ جاننے والا ہے[/SUP]
[SUP]2:115[/SUP]
ان آیات کی مدد سے ہمیں یہ بات کنفرم ہو گئی کہ آمنے سامنے مشرق اور مغرب دو الگ الگ سمتیں ہیں
[SUP]أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَآجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِـي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِـي وَأُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ[/SUP]
[SUP](اے حبیب!) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس وجہ سے کہ ﷲ نے اسے سلطنت دی تھی ابراہیم (علیہ السلام) سے (خود) اپنے رب (ہی) کے بارے میں جھگڑا کرنے لگا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ (بھی) کرتا ہے اور مارتا (بھی) ہے، تو (جواباً) کہنے لگا: میں (بھی) زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں،[/SUP]
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: بیشک ﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا ! [SUP]سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا، اور ﷲ ظالم قوم کو حق کی راہ نہیں دکھاتا[/SUP]
[SUP]2:258[/SUP]
قرآن مجید کی اس آیت سے یہ بات کنفرم ہو گئی کہ سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا ھے ، پوری دنیا میں شمال سے جنوب کسی بھی جگہ کسی بھی سمت کھڑے ہو کر کمپاس ہاتھ میں پکڑ لیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مشرق سے نکلتا ہوا نظر بھی آئے گا اور مغرب میں غروب ہوتا ھے اور غروب ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا، اس آیت سے دوسری یہ بھی بات کنفرم ہو گئی کہ سورج ازل سے حکم الہی مشرق سے نکلے کی ڈیوٹی پر ھے اور مغرب سے غروب ہونے کی ڈیوٹی پر بھی، اور یہ ڈیوٹی حکم الہی اسی طرح جاری رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔
آئیں ایک نظر نقشہ پر ڈالتے ہیں۔
[SUP]
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُواْ عَلَيْهَا قُل لِّلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اَب بیوقوف لوگ یہ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو اپنے اس قبلہ (بیت المقدس) سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ (پہلے سے) تھے،[/SUP]
آپ فرما دیں مشرق و مغرب (سب) ﷲ ہی کے لئے ہے، [SUP]وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر ڈال دیتا ہے
2:142[/SUP]
قران مجید کی اس آیت سے اللہ سبحان تعالی کا یہ فرمان مل رہا ھے کہ پہلے قبلہ جو بیت المقدس کی طرف تھا اس کا رخ بیت الحرم کی طرف پھیرنا مگر مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لئے ھے یہ اسی پوزیشن میں ہیں۔
[SUP]إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ [/SUP]
بیشک سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو مکہّ میں ہے، برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے (مرکزِ) ہدایت ہے
[SUP]3:96[/SUP]
قرآن مجید کی اس آیت سے یہ فرمان ھے کہ دنیا میں سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا وہ مکہ المکرمہ ھے برکتوں والا اور سارے جہاں والوں کے لئے مرکز ہدایت ھے
[SUP]قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ
(موسٰی علیہ السلام نے)[/SUP]
کہا (وہ) مشرق اور مغرب اور اس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم (کچھ) عقل رکھتے ہو
[SUP]26:28[/SUP]
قرآن مجید کی اس آیت سے یہ ثابت ھے کہ اللہ سبحان تعالی مشرق اور مغرب اور ساری کائنات کا رب ھے جو ان دونوں کے درمیاں ھے اور آگے یہ بھی فرما دیا کہ اگر تم عقل رکھتے ہو۔
قرآن مجید مکہ معظمہ اور مدینہ المنورہ میں نازل ہو رہا تھا مگر مکہ معظمہ پوری دنیا کا مرکز ھے جو قرآن کی اس آیت سے ثابت ہوتا ھے اور اس پر احادیث بھی موجود ہیں اور سائنس بھی اس بات کو تسلیم کر چکی ھے نزول قرآن اگر کوئی قطب موجود نہیں بھی تھی تو قرآن اس کا جواب دیتا ھے کہ سورج مشرق سے نکلنا اور مغرب میں غروب ہونا مکہ المعظمہ دنیا کا مرکز ، اب دنیا کے کسی بھی جگہ شمال سے جنوب کھڑے ہو جائیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا دکھائی دے گا جو اللہ کے حکم سے ازل سے وہ اپنی ڈیوٹی دے رہا ھے۔
ایک قطب / کمپاس مدینہ المنورہ سمت میں لگی ہوئی ھے۔ (جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ المنورہ میں صحابہ رضی اللہ تعالی کو بیان کی تھی) مدینہ المنورہ میں لگی کمپاس کی مدد سے مدینہ المنورہ کے چاروں قطب آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ تھی میری چھوٹی سی کوشش۔ تصویر کی مدد سے باقی کا ماحول بھی دیکھتے ہیں
واللہ اعلم بالصواب
والسلام