• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کیا کہتے ہیں اس تصویر کے بارے میں !

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
شیخ @اسحاق سلفی بھائی جہاں پر توحید کا پرچم لہراتا ہو وہاں پر قبر پرستی کا نام و نشان نہ ہو کیا ایسی حکومت کو گرانا اسلام میں جائز ہیں یا پھر ایسے ملک میں فتنہ پھیلانا جائز ہیں -

شیخ ان کی ویب سائڈ میں یہ کہا گیا ہے کہ حملہ سیکورٹی فورس پر تھا کیا اسلام میں اس طرح کے حملے جائز ہیں ؟؟؟
محترم بھائی !
یہ بہت حساس اور نازک موضوع ہے۔۔اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں فورم پر ۔۔جہاد اور تکفیر کے موضوع پر پابندی لگائی گئی تھی ؛
اور اب بھی اس موضوع پر انتظامیہ کی طرف سے کچھ اقدامات زیر غور ہیں (جن کی بہتر وضاحت فورم کے علمی نگران محترم @خضر حیات حفظہ اللہ کر سکتے ہیں )
پھر دوسری بات یہ کہ دونوں طرف کا موقف جس میڈیا کے ذریعے ہم تک پہنچ رہا ہے ،اس میڈیا پر پورا بھروسہ ،اعتبار نہیں کیا جا سکتا ؛

ہاں البتہ یہ بات عرض کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ :مساجد میں حملے ،اور قرآن کریم کی بے حرمتی ،اور نہتے لوگوں کا قتل کوئی بھی کرے ۔۔
یہ خلاف اسلام ہے ۔۔اسلام میں اس کوئی جواز نہیں ۔۔اور اس سے اسلام اور اہل اسلام کو نقصان اور رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو سکتا؛
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
اللہ کے گھر کی حرمت پامال کرنے والے مُجرم ہیں: شہزادہ نائف
ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
منگل 11 اگست 2015م

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز آل سعود نے کہا ہے مساجد پر حملوں اور معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والے مجرموں کا کوئی دین ایمان نہیں۔ گمراہ مجرم اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے اللہ کے گھروں کی بے حرمتی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔ وہ دین کے ٹھیکدار بن کر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں۔


العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن نائف نے ان خیالات کا اظہار سوموار کو جدہ میں السلام شاہی محل میں کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

اجلاس میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے عسیر کے مقام پر پولیس کے ایمرجنسی ہیڈ کواٹر کی جامع مسجد میں خود کش حملے میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

شہزادہ محمد بن نائف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور مجرموں کی انسانیت سے نفرت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ نماز کی ادائی میں مصروف بے گناہ شہریوں کو دھماکوں سے نشانہ بناتے ہیں اور اللہ کے مقدس گھروں کی بے حرمتی اور توہین سے بھی نہیں چوکتے۔ مساجد میں دھماکے کرنا اور نہتے شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنانا کسی دین اور اخلاق کے تحت روا نہیں ہے۔ دہشت گردوں کی کارروائیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے پست نہیں کرسکتیں۔ گمراہ فکرکے حامل عناصر خود کو اسلام کے داعی کے طورپر پیش کرتے ہیں لیکن ان کا اسلام سے دور دور تک کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے۔

ح
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بہت جلد یہ حقیقت سامنے اآجائے گی کی دولت اسلامیہ کی تشکیل میں کون کون سے عناصر شامل تھے اور ایران کا اس میں کیا عمل دخل تھا اور ہے۔
السلام علیکم
فیض بھائی! اگر کسی کی حقیقت واقعتا پوشیدہ ہو اور کوئی اُس کو جانتا ہو تو حقائق سامنے لانے چاہئے، اگر واقعتا الدولۃ الاسلامیہ ایران کی بنائی ہوئی تنظیم ہے تو اس بات کو ثبوت کے ساتھ سامنے لانا چاہئے، تاکہ دیگر عوام کو بھی دکھایا جا سکے، میں چونکہ مطالعہ کا شوقین ہوں اور انٹرنیٹ پر مختلف تحاریر پڑھتا رہتا ہوں، اسی سلسلے میں ایک معتدل اور معلوماتی مضمون "محدث مئی 2014 لاہور" میں ایک مضمون "عراق میں "دولۃ الخلافۃ الاسلامیہ" کا اعلان" کے عنوان سے شائع ہوا جس میں الدولۃ الاسلامیہ کی تشکیل کی یہ وجہ بیان کی گئی:
الدولة الاسلامیة في العراق والشام جس كا مخفف عربی میں داعش اور انگریزی میں ISIS ہے، عراق میں سنّی جہادیوں کی ایک 8،10 سال قدیم جماعت ہے جو صدام حکومت کے خاتمے کے بعد وجود میں آئی۔ اس کے پہلے رہنما ابو عمر بغدادی تھے، جو 19؍ اپریل 2010ء کو امریکی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے، اس کے موجودہ قائد ابوبکر ابراہیم بن عواد بدری حسینی قریشی بغدادی ہیں جو علم وفضل سے بڑھ کر ایک مردِ ميدان ہیں۔ اس تنظیم نے شام کے ضلع جات : حلب،رِقہ، ریف اور حمص وحماۃ و دمشق کے بعض حصوں کے علاوہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل، سنّی اکثریت کے چھ ضلع جات: شمال مغربی ضلع صلاح الدین (مرکز تکریت)، ضلع نینوا (مرکز موصل) ،مغربی عراق کے ضلع انبار(مرکز رمادی)اورشہروں فلوجہ ، عانہ، بیجی، قائم، رطبہ، تل عفر،دیالی وغیرہ پر اپنا قبضہ مستحکم کرلیا ہے۔ عراق کے سب سے بڑے موصل ڈیم اور آئل ریفارئنریز، حمص کے نیچرل گیس سنٹر کے علاوہ بغداد کے نواحی قصبہ جات تک اس کی قوت پھیل چکی ہے۔

داعش ماضی میں القاعدہ سے ہی علیحدہ ہونے والی تنظیم ہے۔ شام میں کامیاب عسکری جدوجہد کرنے والی جبهة النُّصرةنے بہت سے شہروں پر قبضہ کرلیا تو دونوں میں جنگیں ہوئیں ،اور آخر کار اتفاق کی صورت میں دونوں کا نام الدولة الاسلامیة في العراق سے والشام تک وسیع كرديا گيا۔ داعش کی حالیہ پیش قدمی جون کے آغاز میں سامنے آئی ہے، جسے اپنی قوت کے لحاظ سے مغربی میڈیا القاعدہ سے زیادہ مؤثر قرار دے رہا ہے۔ اس تنظیم کو درج ذیل عناصر پر مشتمل قرار دیا جاسکتا ہے :

1. بنیادی طور پر یہ عراق میں امریکی تسلط کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم ہے جو عراق میں امریکی جارحیت کا شکار ہونے والی صدام حکومت کے خاتمے کے بعد وجود میں آئی۔سلفی پس منظر سے وجود میں آنے والی القاعدہ سے ماضی میں منسلک ہونے کے ناطے عالمی جہادی نیٹ ورک اور شام میں جاری مزاحمت سے اس کا قریبی تعلق ہے، اس وقت القاعدہ سے بھی منحرف ہوکر'داعش' اکیلے پرواز کررہی ہے۔اس تنظیم کی قیادت اور مرکزی کنٹرول بنیادی طور پر یہی عنصر کررہا ہے۔چونکہ امریکہ نے عراق میں صدام حسین کی سنی سیکولر حکومت کا خاتمہ کرکے، وہاں اقتدار اپنے کٹھ پتلی حکمران وزیر اعظم نوری المالکی کے حوالے کردیا تھا جس نے اپنے دورِحکومت میں شیعہ نوازی اور بدترین تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئےسنی عناصر کو کچلنا شروع کردیا اور شیعہ برادری کو اپنی حمایت کے لیے اپنے پیچھے اکٹھا کرلیا ،اس لیے داعش کی جدوجہد میں سنّی رجحان غالب ہوگیا۔اس بنا پر داعش کو امریکہ اور اس کے حواریوں کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف جدوجہد کرنے والی سنی جہادی تنظیم قرار دیا جاسکتا ہے۔
نیز:
''عراق کے تمام سنّی گروپ اب وزیرِاعظم نوری المالکی کے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں۔ 'اس میں عراقی فوج کا کچھ حصہ بھی شامل ہے، صدام حسین کے دور کے بعث پارٹی کے ارکان بھی اور کئی جہادی بھی۔ الغرض ہر وہ شخص باہر آ گیا ہے جس کو (نوری المالکی نے) دبایا ہوا تھا۔ داعش کی جدوجہد دراصل شمال مغربی عراق کی غریب آبادیوں کی محرومیوں اور عراقی حکومت کی بدعنوانی اور بُری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔''1
نیز ابوبکر البغدادی صاحب کا خطبہ جمعہ کا اردو ترجمہ نقل کرتے ہوئے مضمون میں ایک پیراگراف یہ بھی ہے:
لیکن برما میں مسلمانوں کو قتل کرنا اور ان کے گھروں کو نذرِآتش کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔فلپائن، انڈونیشیا اور کشمیر میں مسلمانوں کے جسموں کے ٹکڑے کرکے آنتیں نکالنا اور ان کے پیٹ چاک کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔قفقاز میں مسلمانوں کو مارنا اور بے گھر کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔بوسنیا اور ہر زیگوینا میں مسلمانوں کی اجتماعی قبریں بنانا اور ان کے بچوں کو عیسائی بنانا دہشت گردی نہیں۔فلسطین میں مسلمانوں کے گھروں کو منہدم کرنا، ان کی زمینوں کو سلب کرنا، ان کی عزتوں کو لوٹنا اور ان کی حرمات کو پامال کرنا دہشت گردی نہیں۔مصر میں مساجد کو جلانا، مسلمانوں کے گھروں کو منہدم کرنا، پاکباز خواتین کی عزتیں لوٹنا اور سینا ودیگر علاقوں میں مجاہدین کا قلع قمع کرنا دہشت گردی نہیں ۔مشرقی ترکستان اور ایران میں مسلمانوں پر بدترین تشدد کرنا، اُنہیں (زمین میں) دھنسانا، اُنہیں ذلیل ورسوا کرکے انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔ہر جگہ پر جیلوں کو مسلمانوں سے بھرنا دہشت گردی نہیں ہے۔فرانس اور تیونس وغیرہ میں پاکبازی کے خلاف جنگ برپا کرنا اور حجاب سے روکنا، فحاشی، بدکاری اور زنا کو پھیلانا دہشت گردی نہیں ہے۔ربّ العزت کو برا بھلا کہنا، دین کو گالی دینا اور ہمارے نبیﷺ کا مذاق اُڑانا دہشت گردی نہیں ہے۔وسطی افریقہ میں مسلمانوں کو ذبح کرنا اور بھیڑ بکریوں کی طرح اُن کے گلے کاٹنا دہشت گردی نہیں ہے۔ ان سارے (مظالم) پر نہ کوئی رونے والا اور نہ ہی کوئی مذمت کرنے والا ہے۔ یہ سب کچھ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ یہ تو آزادی، جمہوریت، امن اور بقائے باہم ہے!! سو ہمارے لیے اللّٰہ ہی کافی ہے، اور وہ ہی تمام اُمور کا بہترین کارساز ہے۔
نیز اِس مضمون میں دو سرخیاں قابل غور ہیں:
  1. داعش کے خلاف ایرانی جدوجہد
  2. مغرب کی ایران نوازی

مذکورہ مضمون اور آپ کے تنظیم الدولۃ الاسلامیہ کی ایرانی ایجاد کے متعلق خدشات میں کچھ فرق معلوم ہو رہا ہے، مزید اِس مضمون میں الدولۃ الاسلامیہ کی تائید و حمایت، اُن کے قابل اصلاح و قابل توجہ امور نیز تنظیم کے متعلق دیگر معلومات کو مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی اس مفصل مضمون کا مطالعہ کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راہ پر چلنے کی توفیق سے نوازے آمین
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اصلی صورتحال تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ بہتر جانتا ہے، لیکن ظاہرا طرفین کا موقف سننے اور دیکھنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ سعودی حکومت نے اِس دھماکے کو مسجد کے ساتھ منسلک کیا ہے، جبکہ اِس کے برعکس دولۃ الاسلامیہ کا موقف یہ ہے کہ یہ دھماکہ اگرچہ اُنہوں نے ہی کیا ہے لیکن اُنہوں نے مسجد میں نہیں کیا بلکہ سعودی فوجیوں کے ٹریننگ کیمپ میں کیا اور اُن کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے یہ دھماکہ مسجد میں ظاہر کر کے عوام میں ہمارے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے، اور جس مسجد کی تصاویر سعودی حکومت نے دی ہیں وہ 2004 میں فلوجہ کے اندر امریکی بمباری سے شہید ہونے والی مسجد کی تصاویر ہیں یا پاکستان میں کسی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی تصاویر ہیں (واللہ اعلم)
نوٹ: یہ معلومات دولۃ الاسلامیہ کی ترجمان اُردو ویب سائٹ سے لئے گئے ہیں۔دوسری جانب کا موقف جاننے کے لئے یہ لنک ملاحظہ کریں۔

تو یہ ہے طرفین کا موقف، لہذا آخر میں ہمارا موقف یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب مسلمانوں جن میں توحید کے حوالے سے نظریاتی وحدتیں ہیں، آپس میں اتحاد نصیب فرمائے اور مل کر اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف اپنی قوت استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اور آپس میں اختلاف کو ہوا دے کر دشمن کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے سے بچائے آمین
متفق
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
عامر بھائی! صورتحال کا مکمل پہلو سامنے رکھتے ہوئے اسحاق سلفی بھائی سے علمی رہنمائی حاصل کریں، آپ نے ایک نقطہ بیان کیا ہے جس سے اسحاق سلفی بھائی مکمل رہنمائی نہیں کر پائیں گے بلکہ ایک نقطہ پر علمی جواب دے سکیں گے، اصل صورتحال یہ ہے کہ دولۃ الاسلامیہ نے یہ حملہ جیسا کہ اُن کی ویب سائٹ پر موجود مضمون جس کا میں نے لنک دیا ہے میں یہ لکھا ہے کہ "سعودیہ نے ایران اور امریکہ کے ساتھ مل کر شام اور عراق میں موجود مسلمانوں پر بمباری کرنے کے اتحاد میں حصہ لیا ہے" اور واقعتا یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ عراق اور شام میں جو صلیبی طیارے بمباری کر رہے ہیں اُن طیاروں میں سعودیہ، بحرین، قطر، دبئی، اُردن کے طیارے بھی حصہ لیتے ہیں، اور عام عوام کا مرنا تو خود مغربی میڈیا بھی تسلیم کر رہا ہے، جیسا کہ ایک میڈیا غالبا "العربیہ ڈاٹ نیٹ" نے یہ خبر شائع کی جس میں اُنہوں نے عراق اور شام میں دولۃ الاسلامیہ کے مقابلے میں کوئی کامیابی نہ مل سکنے کا اظہار اور طیاروں کی شدید بمباری میں عوام کے مارے جانے کی بات بھی کی ہے۔

تو عامر بھائی! تصویر کا ہر رخ اسحاق سلفی بھائی کے سامنے رکھ کر علمی رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کریں، میں اور آپ اسحاق سلفی بھائی سے یہ پوچھتے ہیں کہ اسلامی حکومت کو گرانا جس میں اسلامی حدود جزوی طور پر ہوں اور مکمل اسلامی نظام نہ ہو، اور اُس اسلامی حکومت کا صلیبیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو قتل کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
@اسحاق سلفی بھائی
متفق
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ہو سکتا ہے بھائی کہ یہ پروپیگنڈہ ہو، کیونکہ دورِ حاضر میں کچھ بعید نہیں، کئی طرح کی خبریں پھیل سکتی ہیں، اس لئے میں نے وثوق سے اپنی طرف سے یہ بات نہیں کہی، بلکہ جو کچھ فریق دوم کی طرف سے توجیہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا وہ نقل کر دیا ہے، تاکہ تصویر کا دوسرا رُخ ہمارے سامنے رہے، باقی میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں سعودیہ عرب یا الدولۃ الاسلامیہ یا کسی بھی مسلمان پر اپنی طرف سے جھوٹی بات بنا کر پیش کرنے کی قبیح عادت سے۔

ہاں دوسری بات جو حقائق کے قریب ہے وہ درست ہے کہ الدولۃ الاسلامیہ کے خلاف سعودیہ عرب اور ایران دونوں کی دشمنی ہے یعنی الدولۃ الاسلامیہ پر حملہ کرنے اور اُن کی قتل و غارت گری میں سعودیہ عرب اور ایران بھی دیگر دشمنوں کی طرح متفق ہیں۔ یعنی یہ سوچ متفق ہے، آپس میں شاید ملے ہوں یا نہ ملے ہوں۔

بھائی یہ بات کنفرم ہے، ہر قسم کا میڈیا، چاہے وہ مغربی ہو، عربی ہو، الدولہ کا ہو، اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ الدولہ کے خلاف خلیج و عرب کے طیارے بمباری میں ملوث ہیں اور اردن کا پائلٹ معاذ الکساسبہ نے تفتیش کے دوران ان تمام طیاروں کی تفصیلات بھی بتائی تھیں، جیسا کہ الدولہ کی ویڈیو "شفاء الصدور" میں ہے، جو کہ اب انٹرنیٹ پر عام ہے اور خود مغربی و امریکی میڈیا کئی مرتبہ دکھا چکا ہے، نیز کچھ دن پہلے شاید "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کی ویب سائٹ یا "ڈیلی پاکستان" کی ویب سائٹ پر سعودی حکمران سلیمان بن عبدالعزیز صاحب کے حوالے سے یہ خبر پوسٹ ہوئی تھی کہ اُنہوں نے ترکی کا الدولۃ الاسلامیہ پر فضائی بمباری کی صورت میں حملہ کرنے کے عمل کو سراہا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس اتحاد میں سعودیہ بھی ہے، پس اسی بات کو ہم مدنظر رکھتے ہوئے شرعی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں، فیض بھائی آپ بھی ماشاءاللہ عالم دین ہیں، آپ نے بھی اس موضوع پر ریسرچ کی ہو گی آپ ہمارے ساتھ علمی مسئلہ شئیر کیجئے۔ جزاک اللہ خیرا
متفق
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ارسلان بھائی دولت اسلامیہ کے حوالے سے حمایت اور مخالفت سب کچھ اک سربستہ راز ہی ہے لیکن اس تنظیم کا مالہ و ماعلیہ اور ابتداء اور حال سب کچھ پردے میں ہے ،
ان کے مزعومہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کی ذات کے حوالے سے شکوک و شبہات
دولت اسلامیہ کے طے شدہ اھداف
ان کے جارحیت پر مبنی اعلانات
اور خود کش دھماکے
قتل و غارتگری کا طوفاں بپا کیا ہوا ہے
کس طرح آنا فانا آکر سب کچھ اپنے قبضے میں اور دوران قبضہ امریکہ اور ایران کی بذریعہ اسلحہ مدد اور امریکہ کی مدد تو آن ریکارڈ ہے کچھ تلاش کے بعد مل بھی سکتا ہے
ان کے قیام سے یہودی لابی کو سب سے بڑا فائدہ یہ ملا کہ دنیا بھر کی جہادی تحریکوں اور افراد سے الگ الگ مقابلہ کرنے کے بجائے انہیں ایک ہی جگہ اکٹھا کر دیا تاکہ ان سے دو دو ہاتھ کیے جا سکیں
ہر خفیہ تنظیم کی طرح ہائی کمانڈ اور دوسرے ، تیسرے درجے سے نیچے تک ان کے درمیان ایک گیپ اور فاصلہ جس میں کارکنان مخلص اور ہائی کمانڈ ہائی جیکڈ؟؟؟؟؟
ہر چیز خفیہ ہر معاملہ مخفی ہر بات شکوک کے گہرے لبادوں میں لپٹی ہوئی
اور سب سے بڑھ کر ایک عام مسلمان (بشرطیکہ وہ بریلوی نہ ہو) اس امر کو واضح طور پر جانتا ہے کہ یہود و ہنود کے اس وقت حدود عظمی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سعودی عرب کی موحد اور شرعی حکومت ہے
کبھی وہ خود کھل کر سامنے نہیں آتے لیکن اسی طرح کبھی داخل سے کبھی خارج سے کوششیں جاری و ساری ہیں اور المیہ انہیں غذا امت اسلامیہ کے نام لیواوں میں سے ہی کچھ دین فروش ملت فروش سے ہی مل جاتی ہے تو پھر دیکھ تماشہ ۔۔۔۔
سعودی عرب پر ایک بہت بڑا اعتراض کیا جاتا ہے کہ ان کا یہودی لابی کے ساتھ اتحاد اور اسے ہمارے فورم میں ایک سے زائد مرتبہ صلیبی اتحاد میں شراکت دار کا نام بھی دیا جا رہا ہے تو یہ خارجہ پالیسی ہے جو وحی نہیں صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی ہر حکمران کی اپنی وجہت نظر ہوتی ہے بلکہ ہر منتظم کی اپنی سوچ ہوا کرتی ہے جو اس کی معلومات کے مطابق ہوا کرتی ہے ۔۔ میں اگر دور نہ جاوں تو جامعہ اسلامیہ لاہور کے حوالے سے ہی کہوں شیخ مدنی حفظہ اللہ نے بہت شاندار فیصلہ کیا جامعہ رحمانیہ کو مدرسہ کے روپ میں قدیم ورثہ کی حفاظت اور جامعہ اسلامیہ لاہور کی صورت میں جدیدیت سے استفادہ اور عصری تقاضوں کی تکمیل کے لیے افراد سازی۔۔۔۔۔۔ اب یہ سوچ پاکستان کی حد تک کتنے مدارس کے منتطمین کے پاس آئی اور اور اور جبکہ ہمارے علماء میں سے ایک معقول تعداد مدرسہ میں عصری علوم کے سخت خلاف ہے (اللہ تعالی جامعہ اسلامیہ لاہور کو کامیاب کرے آمین ) خارجہ پالیسی کے تحت کبھی بالغ نظری اور کبھی ہنگامی حالات اور کبھی مجبوری کے تحت کیے گئے فیصلے ایسے ہی ہوا کرتے ہیں تو سعودی سابق حکمرانوں کی پالیسی ان کی سوچ اور سیاسی فیصلے تھے اور موجودہ دور میں ملک سلمان بن عبدالعزیز حفظہ اللہ نے کویت بلکہ اس سے زیادہ سنگین صورت حال کا شکار ہونے کے باوجود امریکہ سے رابطہ نہیں کیا بلکہ پاکستان اور خود عرب ممالک کا متحدہ محاذ بنا کر مقابلہ کیا تو کیا یہ پالیسی میں تبدیلی نہیں
اب اس سارے معاملہ میں ایران کہاں نظر آ رہا ہے تو کم از کم مجھے اور اہل علم کو کوئی شک نہیں کہ یہود کا ہر اول دستہ مجوس ہی رہا ہے یہ چودہ سو سال کی کہانی ہے اور آج بھی ایک طرف عبد اللہ بن سبا کی روحانی ذریت اور دوسری طرف عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی عزت کے محافظ
تو عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی عزت کے مخالفین سب الگ الگ ہو کر حملہ آور ہو رہے ہیں ہر ایک کا الگ الگ بہروپ ہے لیکن مقصد سب کا سعودی عرب کی اس موحد اور شرعی حکومت کا سقوط ہے اور کچھ نہیں
اور آخری بات دولت اسلامیہ کے سعودی عرب کے خلاف ان مذمومانہ اھداف کے حوالے سے یہود و مجوس کا موقف کیا رہا ہے ؟
اور ارسلان بھائی دعوت حقہ میں کچھ بھی خفیہ نہیں ہوتا سب کچھ واضح اور سرعام اور صریح ہوتا ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی دولت اسلامیہ کے حوالے سے حمایت اور مخالفت سب کچھ اک سربستہ راز ہی ہے لیکن اس تنظیم کا مالہ و ماعلیہ اور ابتداء اور حال سب کچھ پردے میں ہے ،
السلام علیکم
فیض بھائی! عدل کا تقاضا یہ ہے کہ جس موضوع پر، یا جس تنظیم کے متعلق، یا جس تنظیم کے مقاصد اور اُس کے سربراہ کے متعلق بنیادی معلومات سے ہی ناواقفی کا سامنا ہو، اور اُس کو راز سے تعبیر کیا جائے تو میرے خیال میں اُس تنظیم کے متعلق ایک وثوق سے دعویٰ کرنا کہ آئندہ آنے والے حالات میں وہ تنظیم ایران کی تشکیل کردہ تنظیم نکلے گی، بہت بڑا دعویٰ ہے، غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے پاس ہے، وہی بہتر جانتا ہےکہ کس کے دل میں کیا ہے۔
ان کے مزعومہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کی ذات کے حوالے سے شکوک و شبہات
ابوبکر البغدادی کے متعلق مختلف لوگوں نے اپنے اپنے حالات اور اپنے اپنے خیالات کے مطابق مختلف باتیں کی ہیں، لیکن معتدل مضمون جو ادارہ محدث کے شمارے "محدث" میں شائع ہوا ہے، اُس میں ابوبکر البغدادی صاحب کو مردِ میدان لکھا گیا ہے، اس کے علاوہ جنرل (ر) حمید گل صاحب نے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کے پروگرام میں لائیو کال کے دوران ایک ہی وقت کوبانی اور بغداد میں پیش قدمی کو ابوبکر البغدادی صاحب کی بہترین فوجی اسٹریٹجی کہا ہے۔

یہ صورتحال تب پیدا ہوتی ہے جب ہم طرفین کا موقف سن کر مکمل طور پر اُس کو موقف اپنا لیں، جیسا کہ محمد عامر یونس بھائی نے ایک پوسٹر شئییر کیا، جس میں الدولۃ الاسلامیہ پر مساجد کے اندر دھماکہ کرنے کی بات کی گئی تھی، اور اس پر تبصرہ کرنے کو کہا، جب اِس پر مزید تصاویر کے دونوں رُخ پیش کئے گئے تو تبصرہ کرنے والے دیگر حضرات کو انفارمیشن کی کمی کے باعث تبصرہ کرنا مشکل ہو گیا، کیونکہ وہ شاید اُس اصل موقف سے جو کہ الدولۃ الاسلامیہ کا اپنا آفیشل میڈیا ظاہر کرتا ہے ، ناواقف تھے، دولۃ الاسلامیہ کا ھدف بالکل واضح ہے، اور وہ پوری دنیا میں خلافت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں،جس کی تفصیل مضمون ھذا میں موجود ہے، آپ مطالعہ کر لیں میرا نہیں خیال آپ نے ابھی تک مفصل مضمون کا مطالعہ کیا ہو۔ عجیب بات ہے
دولت اسلامیہ کے طے شدہ اھداف،ان کے جارحیت پر مبنی اعلاناتاور خود کش دھماکےقتل و غارتگری کا طوفاں بپا کیا ہوا ہے
محترم بھائی! کوئی بھی انسان اپنے دشمن کو پھولوں کا ہار نہیں پہناتا میدانِ جنگ میں، جارحانہ بیانات ہی دیتا ہے، جیسا کہ ایران جو سعودیہ کا دشمن ہے اُس کا کہنا ہے کہ وہ بلادِ حرمین پر قبضہ کرے گا اور وہاں آل سعود کو نکال باہر کرے گا، نیز ایران کے مطابق خمینی انقلاب صرف ایران میں نہیں ٹھہرے گا بلکہ یہ بڑھے گا، اور پھر وہ اس پر عمل کرتے ہوئے شام، عراق، بحرین، لبنان اور اب یمن میں دہشت گرد کاروائیاں کرنے میں مصروف ہے، نیز خود کش حملہ جو شاید امریکی اصطلاح ہے، الدولۃ الاسلامیہ اس کو استشہادی حملہ قرار دیتے ہیں، اور یہ ایک علمی مسئلہ ہے جس کی موافقت اور مخالفت میں بہت سارے دلائل دئیے جاتے ہیں جن کا مطالعہ کر لینا چاہئے، البتہ ایک بات تو ضرور ہے کوئی مانے یا نہ مانے، کہ ان حملوں کی وجہ سے اہل کفر پریشان ہیں اور ان حملوں نے اہل کفر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور الدولۃ الاسلامیہ کے نزدیک یہ حملہ کرنے والے "اغمانسیون" یا "انغمانسیون" ہیں جو اُمت کا فخر ہیں۔
کس طرح آنا فانا آکر سب کچھ اپنے قبضے میں اور دوران قبضہ امریکہ اور ایران کی بذریعہ اسلحہ مدد اور امریکہ کی مدد تو آن ریکارڈ ہے کچھ تلاش کے بعد مل بھی سکتا ہے
بھائی اس پوائنٹ پر آپ کو دلائل دینے چاہئے، ورنہ یہ ایک مسلمان گروہ پر جھوٹا الزام لگانے والی بات ہو گی، کل قیامت والے دن آپ کی نیکیاں اُن کے پلڑے میں اور اگر آپ کی نیکیاں ختم ہوں گئی تو اُن کے گناہ آپ کے پلڑے میں ہوں گے، لہذا آپ جیسے قابل اور عالم شخص کو کم از کم اس آیت پر عمل پیرا ہونا چاہئے جس کا مفہوم ہے کہ اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو پہلے اُس کی تحقیق کرو۔
کبھی وہ خود کھل کر سامنے نہیں آتے لیکن اسی طرح کبھی داخل سے کبھی خارج سے کوششیں جاری و ساری ہیں اور المیہ انہیں غذا امت اسلامیہ کے نام لیواوں میں سے ہی کچھ دین فروش ملت فروش سے ہی مل جاتی ہے تو پھر دیکھ تماشہ ۔۔۔۔
آپ کی اس بات سے متفق ہوں، اس کی مثال عرب و خلیج اور دیگر اسلامی ممالک کے نام نہاد مسلم حکمران ہیں وہ پیسوں کی خاطر اور اپنے مفادات کی خاطر اپنے بھائیوں پر بمباری کرانے سے نہیں چوکتے، اور صلیبیوں کے ساتھ مل کر بے گناہ عوام پر بمباری کرواتے ہیں، ہائے کاش انہوں نے مسلمان کی انسانی جان کی قیمت کو سمجھا ہوتا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور سب سے بڑھ کر ایک عام مسلمان (بشرطیکہ وہ بریلوی نہ ہو) اس امر کو واضح طور پر جانتا ہے کہ یہود و ہنود کے اس وقت حدود عظمی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سعودی عرب کی موحد اور شرعی حکومت ہے
آپ نے کچھ غیرمتعلقہ باتیں کی ہیں بھائی، لہذا آخری بات جو موضوع کے متعلق ہے اُس پر مختصر اپنا نقطہ نظر بیان کر دیتا ہوں کہ سعودیہ عرب میں واقعی حدوداللہ کا نفاذ اور انصاف ہے لیکن جزوی طور پر، کلی طور پر اسلام کا نظام نہیں ہے، وہاں زنا ہوتا ہے اور ایسے ایسے روح فرسا واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ اللہ کی پناہ، وہاں منشیات کا استعمال بھی لوگ کرتے ہیں، جبکہ ایک اسلامی حکومت تمام قسم کی منشیات پر پابندی لگاتی ہے، چلو ان باتوں کا تعلق تو گناہ کبیرہ سے ہے، جس کی وجہ سے ایک اسلامی حکومت کو غیر اسلامی نہیں کہا جا سکتا، لیکن وہاں کے حکمرانوں پر کفار کا اثر و رسوخ ، کفار کے مفادات کا تحفظ، حرمین شریفین میں عیسائیوں کے خلاف بددعا نہ ہونے دینا، نیز اس کے علاوہ بھی کچھ ایسے کام ہیں جو کسی طور پر ایک اسلامی حکمران کو زیب نہیں دیتے۔

یہ بات آپ کی مزاحیہ دیکھی ہے کہ اسرائیل سعودیہ عرب سے ڈرتا ہے، اس پر مجھے ہنسی آ گئی ہے، بھائی یہ بات کچھ حد تک اگر پاکستان کے متعلق کہی جاتی تو شاید مان لی جاتی کہ پاکستان کے نیوکلئیر اثاثوں کی وجہ سےاسرائیل پاکستان پر حملہ کرنے سے کتراتا ہو، لیکن سعودیہ سے اُس کو کس بات کا خطرہ ہو سکتا ہے، اسرائیل ببانگ دہل غزہ کے مسلمانوں پر بمباری کرتا ہے، اگر کوئی خوف میں مبتلا ہو تو اُس کی جراءت ہے کہ وہ ببانگ دہل بمباری کرے، چار ارب بیرل تیل کی کمائی رکھنے والے سعودیہ عرب سے اسرائیل کیا ڈرے گا جو آج تک اُس کو ایک دھمکی تک نہیں دے سکا، جب بھی وہ مسلمانوں پر بمباری کرتا ہے سب خاموش ہو جاتے ہیں، اور اب بھی سلیمان بن عبدالعزیز نے اتنے سالوں بعد آ کر صرف اتنا کہا ہے کہ عالمی برادری اس مسئلے کو حل کروائے، اور فلسطینی ریاست کو آزاد ہونا چاہئے، یعنی نہ جہاد کی ضرورت نہ فتنہ ختم کرنے اور مسلمانوں کی آزادی کے لئے کوئی قتال، بس اقوامِ متحدہ کو آواز مار دی کہ آ کر ہم مسلمانوں کے مسائل کو حل کرو، جیسے وہ ان کے حکموں کے غلام بنے بیٹھے ہیں، وہ خوش ہوں گے یا تمہارے مسئلے حل کروائیں گے۔

نیز اگر خطرناک ایٹمی اثاثے رکھنے والا اسرائیل اگر سعودیہ عرب سے ڈرتا ہوتا تو حوثی باغی ایک تھپڑ کی مار ہونے چاہئے تھے، صاف ظاہر ہے حوثی اتنے اسلحے اور تربیت سے لیث نہیں ہیں جتنے اسرائیلی ہیں ، اُن کو تو سعودیہ عرب کی طرف دیکھتے ہوئے بھی ڈرنا چاہئے تھا چہ جائیکہ راکٹوں سے حملہ کر رہے ہیں،اور ان حوثیوں سے لڑنے کے لئے سعودیہ خود آگے آتا کہ اگر ایٹمی اثاثے رکھنے والا اسرائیل ہم سے ڈرتا ہے تو تم کیا چیز ہو، لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ سعودیہ نے حوثیوں کے لئے پاکستانی فوجیوں کو آنے کے لئے گزارش کی، جس کے جواب میں پاکستانی حکمرانوں نے صاف انکار کر دیا کہ ہماری فوج پرائی جنگ میں نہیں جھونکے گی، امام کعبہ کو بھیجا گیا، امام کعبہ آیا، صورتحال واضح کی، یہاں تک کہ مغربی قوانین کے مطابق فیصلے کرنی والی پارلیمنٹ میں بھی گیا، دیوبندی مولوی فضل الرحمٰن کے پیچھے نماز بھی پڑھی، لیکن پاکستان نے کسی صورت بھی فوج نہیں بھیجی۔

اب تو صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جا رہی ہے، پہلے جنگ میں اسرائیل کے خلاف سعودیہ عرب نے تیل کو ہتھیار بنایا تھا، جب کہ اب وہ ہتھیار بھی ہاتھ سے جاتا نظر آرہا ہے، کیونکہ ایک خبر کے مطابق سعودیہ سے زیادہ اب امریکہ میں تیل کی پیداوار ہو گی اور امریکہ تیل کی پیداوار کے لحاظ سے پہلا ملک بن جائے گا، میں اس خبر سے یہ سمجھتا ہوں کہ اللہ کے حکموں کی نام نہاد حکمت اور مصلحت کے نام پر پامالی کر کے ہم پر بےبرکتی کا دور دور ہو رہا ہے، اہل کفار سے دوستی کی سزا جو دنیا و آخرت میں تباہی کا سبب بنتی ہے، کو نظر انداز کر کے انہوں نے دوستیاں لگائیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان پر اب شاید اللہ کی لعنت و پھٹکار پڑ رہی ہے، پاکستان تو اللہ کے عذاب کا شکار ہے ہی اب سعودیہ بھی آ رہا ہے، اور کون سا ایسا مسلم ملک ہے جہاں بے چینی، انتشار، اور فساد کی کیفیت نہیں، کچھ تو ہمیں بھی سمجھنا چاہئے، کچھ تو اللہ کا خوف کرنا چاہئے، مرنے کے بعد قبر اور حشر کے حالات یاد کر لینے چاہئے، کیا ہم فرشتے ہیں کہ ہم سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوتی، کیا ہمارا ہر عمل ہماری بہترین حکمت عملی اور مصلحت پر دلالت کرتا ہے، کیا کبھی ہم نے سوچا کہ غیر مسلموں سے رواداری کے پردے میں ہم کس قدر دور چلے گئے ہیں، یہ کیسی رواداری ہے کہ مسلمان بھائی تو گندہ ہے اور غیر مسلم اچھا ہے، غیر مسلم کے خلاف حرمین میں بددعا نہیں ہو سکتی لیکن مسلم کے خلاف طیاروں سے بمباری میں اتحادی بنا جا سکتا ہے، کیا یہ وہ اقدام نہیں جن کو اٹھانے سے پہلے اللہ سے ڈر جانا چاہئے اور باز رہنا چاہئے۔
 
Last edited:
Top