مجھے امام ملک کی تعریف درکار ہے۔آسان فہم انداز میں
کیونکہ حنیفہ اور مالکیہ میں استحسان کی تعریف میں اختلاف ہے
محترم بھائی !
امام مالک رحمہ اللہ نے خود ’’ استحسان ‘‘ کو ۔۔استنباط کے اصول ۔۔کے طور پر ذکر نہیں کیا ۔۔اور نہ ہی اس کی علمی تعریف بیان فرمائی ہے ؛
اور مالکی مذہب کے مشہور امام قاضی عیاض ؒ نے
(ترتيب المدارك وتقريب المسالك ) میں امام ابو حنیفہ اصول فقہ کے رد
میں لکھا ہے :
(فصل) وأما أبو حنيفة فإنه قال بتقديم القياس والاعتبار على السنن والآثار، فترك نصوص الأصول وتمسك بالمعقول وآثر الرأي والقياس والاستحسان، ثم قدم الاستحسان على القياس فأبعد ما شاء.
وحد بعضهم استحسان أنه الميل إلى القول بغير حجة.
وهذا هو الهوى المذموم والشهوة والحدث في الدين والبدعة، حتى قال الشافعي من استحسن فقد شرع في الدين))
کہ : ابو حنیفہ آثار و سنن پر قیاس کو مقدم کرتے ہیں ۔اور نصوص کو چھوڑ کر معقول کو قبول کرتے ۔اور رائے ،قیاس ،اور استحسان کو ترجیح دیتے ہیں
اور کبھی کبھی تو استحسان کو قیاس پر بھی مقدم کردیتے ہیں ۔
اور استحسان کی تعریف بعض علماء نے یہ کی ہے کہ :
استحسان : بے دلیل قول کی طرف میلان کو کہا جاتا ہے،
اور یہ واضح ہے اس طرح تو یہ محض مذموم خواہش،اور من پسندی ہے ،اور دین میں بدعت ہے ،اسی لئے امام شافعی فرماتے ہیں کہ :
استحسان کرنے والا دراصل شریعت گھڑتا ہے ‘‘(
(ترتيب المدارك وتقريب المسالك )