• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں حدیث کی اہمیت و حیثیت :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت کی حفاظت کے سلسلے میں کیا اقدام کئے؟

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت کی حفاظت کے سلسلے میں خصوصی توجہ دی جب بھی کوئی مسئلہ بیان فرماتے تو اس کو تین مرتبہ دہراتے یہاں تک کہ وہ مسئلہ سمجھ میں آجاتا۔
(بخاری کتاب العلم )
ایک دفعہ عبدالقیس کا وفد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ نے انہیں امور دین کی تعلیم دینے کے بعد فرمایا اس کو یاد کرو اور اپنے پیچھے آنے والوں کو اس کی خبر دو
(بخاری کتاب الایمان )
یقینا پیچھے آنے والوں سے مراد آنے والی نسلیں بھی ہیں۔

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو تشہد یوں سکھاتے جیسے قرآن کی سورت۔
(مسلم )
نو ہجری میں مدینہ میں بہت سے وفود آئے مالک بن حویرث نے بھی نو ہجری میں مدینہ منورہ میں قیام کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کا مشاہدہ کیااور ضروری تعلیم حاصل کی آپ نے ان سے فرمایا نماز ایسے پڑھنا جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔
(بخاری )
حجۃ الوداع میں منیٰ کے مقام پر آپ نے خطبہ دیاسامعین کی تعداد سوا لاکھ کے لگ بھگ تھی خطبہ کے اختتام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :حاضر کو چاہیئے کہ غائب کو میری باتیں پہنچا دے اسلئے کہ شاید تم کسی ایسے شخص کوبیان کرسکو جو تم سے زیادہ اسکو محفوظ کرسکے۔
(بخاری کتاب العلم)
یہ پیشین گوئی حرف بحرف پوری ہوئی محدثین نے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی بیان کردہ احادیث کو بالکل محفوظ کر لیا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث کی کتابت بھی کروائی؟

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر احادیث لکھوائیں چند حوالے ملاحظہ فرمائیں :

(1) عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب الصدقۃ تحریر کروائی امام محمد بن مسلم فرماتے ہیں آپ کی یہ کتاب عمر رضی اﷲ عنہ کے خاندان کے پاس تھی اور مجھے عمر رضی اﷲ عنہ کے پوتے سالم نے یہ کتاب پڑھائی اور میں نے ا س کو پوری طرح محفوظ کرلیا ۔ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اﷲ علیہ نے ا س کتاب کوسیدنا عمر رضی اﷲ عنہ کے پوتوں سالم اور عبداﷲ سے لے کر لکھوایا۔
(ابو داؤد کتاب الزکوۃ)
(2) ابو راشد الحزنی فرماتے ہیں کہ عبداﷲ بن عمرو بن عاص نے میرے سامنے ایک کتاب رکھی اور فرمایا یہ وہ کتاب ہے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوا کر مجھے دی تھی
(ترمذی ابواب الدعوات)ـ
(3) موسی بن طلحہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو سیدنا معاذ کیلئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوائی تھی (الدارقطنی فی کتاب الزکوۃ) ۔خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے اس کتاب کو منگوایا اور اس کو سنا
(مصنف ابن ابی شیبہ نصب الرایہ کتاب الزکوۃ جلد 2صفحہ 352)
(4) جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزام کو یمن کا عامل بنا کر بھیجا تو اہل یمن کیلئے ایک کتاب بھی لکھوا کر دی جس میں فرائض سنت اور دیت کے مسائل تحریر تھے۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے اس کتاب کو پڑھا یہ کتاب ابوبکر بن حزم کے پاس تھی سعید بن مسیّب نے بھی اس کتاب کوپڑھا
(نسائی جلد دوم صفحہ 218)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی احادیث لکھیں ؟

جی ہاں خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو احادیث لکھوائیں آپ نے عبداﷲ بن عمررضی اللہ عنہما سے فرمایا :

احادیث لکھا کرو قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کوئی بات نہیں نکلتی۔
(ابو داؤد جلد 1صفحہ 158)
سیدناانس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے جب ان کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو زکوۃ کے فرائض لکھ کر دیئے ۔(بخاری کتاب الزکوۃ ) ۔
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کتاب انس رضی اﷲ عنہ کے پوتے ثُمامہ سے حاصل کی ۔
(نسائی کتاب الزکوۃ)
خلیفہ الثانی سیدناعمر رضی اﷲ عنہ نے بھی زکوۃ کے متعلق ایک کتاب تحریر فرمائی تھی ۔امام مالک فرماتے ہیں کہ میں نے سیدناعمر رضی اﷲ عنہ کی کتاب پڑھی۔
(موطا امام مالک صفحہ 109)
سیدناعلی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں ہمارے پاس کوئی چیز نہیں سوائے کتاب اﷲ کے اور اس صحیفہ کے جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہیں۔
(بخاری و مسلم کتاب الحج )
سیدناابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان نہیں کرتاسوائے عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کے۔اور وہ اسلئے کہ وہ لکھا کرتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا۔
(بخاری )
سیدناعبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کی یہ کتاب ان کی اولاد میں منتقل ہوتی رہی اوران کے پڑپوتے عمرو بن شعیب رحمۃ اﷲ علیہ سے محدثین رحمۃ اﷲ علیہم نے اخذ کرکے ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا ایسے واقعات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے مروی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ احادیث کو لکھا کرتے تھے ۔

مثلاً سیدنا عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲعنہما فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے لکھ رہے تھے اسی اثناء میں آپ ﷺسے پوچھا گیا کہ کون سا شہر پہلے فتح ہوگا؟؟؟ـــ قسطنطنیہ یا رومیہ؟؟؟ـــ آپﷺ نے فرمایا ہرقل کا شہر قسطنطنیہ
(دارمی صفحہ 126)۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا 250 سال تک احادیث تحریر میں نہیں آئیں؟

یہ صرف منکرینِ حدیث کا پروپیگنڈہ ہے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اوردیگرصحابہ رضی اللہ عنہم نے احادیث کی حفاظت کا خاص اہتمام کیا پھر تابعین رحمہم اللہ کے دور میں کئی کتب لکھی گئیں موطا امام مالک اب بھی موجود ہے جو صرف 100سال بعد لکھی گئی ان کی عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کی روایت میں صرف امام نافع راوی ہیں، انس رضی اﷲ عنہ کی روایت میں امام زہری راوی ہیں، غرض موطا میں سینکڑوں سندیں ایسی ہیں جن میں صحابہ اور امام مالک کے درمیان ایک یا دو راوی ہیں اور وہ زبردست امام تھے۔ امام بخاری سے پہلے کی کتب صحیفہ ہمام ،صحیفہ صادقہ، مسند احمد، مسند حمیدی، موطا مالک مصنف ابن ابی شیبہ، مصنف عبدالرزاق ، موطا محمد ،مسند شافعی آج بھی موجود ہیں دیگر ائمہ نے بھی درس و تدریس کا ایسا اہتمام کیا ہوا تھا کہ کوئی کذاب حدیث گھڑ کر احادیث صحیحہ میں شامل نہ کر سکا۔

(1) جس نے احادیث گھڑ کر صحیح احادیث میں شامل کرنے کی کوشش کی اسکی کوشش کامیاب نہ ہوسکی وہ جھوٹی روایت پکڑی گئی ۔

اگر احادیث کی اتنی حفاظت ہوئی ہے تو پھرامام بخاری نے چھ لاکھ احادیث میں سے صرف 7275 احادیث کا انتخاب کیوں کیااور باقی کو رد کیوں کردیا ؟؟؟

پہلے تو چھ لاکھ احادیث کی حیثیت سمجھئے محدثین کی اصطلاح میں ہر سند کو حدیث کہاجاتاہے مثلاً رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات فرمائی جو پانچ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ نے سنی ہر صحابی نے اپنے 5,5 شاگردوں کو وہ بات سنائی اس طرح تابعین تک اسکی 25 اسناد بن گئیں اب اگر تابعی راوی اپنے 10,10 شاگردوں کو روایت بیان کرے تو اس طرح اس حدیث کی 250 اسناد بن گئیں محدثین کی اصطلاح میں یہ 250 احادیث کہلاتی ہیں اس لئے امام بخاری فرماتے ہیں۔

مجھے ایک لاکھ صحیح احادیث یاد ہیں (مقدمہ ابن صلاح) اس کا مطلب ہے ایک لاکھ صحیح اسناد یاد ہیں ان ایک لاکھ میں سے 7275 اسناد صحیح بخاری میں درج کرلیں۔

اور یہ بھی درست ہے کہ بعض راویوں نے دینِ اسلام میں گمراہ کن عقائد داخل کرنے کے لئے حدیث کا سہارا لیا اسی لئے ضعیف اور من گھڑت روایات کی کثرت ہے مگر محدثین نے ایسے اصول مقرر کئے کہ کوئی من گھڑت روایت حدیث کادرجہ نہ پاسکی ۔ امام بخاری رحمۃ اﷲعلیہ اور امام مسلم رحمۃ اﷲعلیہ نے اپنے پاس موجود احادیث میں سے صرف احادیثِ صحیحہ جمع کرکے دین پر چلنے والوں کے لئے مزید آسانی کر دی ۔

اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا صحیح بخاری قرآن حکیم کی طرح لاریب کتاب ہے؟

صحیح بخاری کو کتبِ احادیث میں وہ مقام حاصل ہے جو کسی اور کتاب کو نہیں ہے اور امتِ مسلمہ بشمول جمیع مسالک کے اس بات پر متفق ہے کہ اللہ کی کتاب قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ، جس میں موجود تمام روایات صحیح و مقبول ہیں ۔ اور یہ اچھی طرح ازبر کرلینا چاہئے کہ یقیناً صحیح بخاری اور دیگر کتبِ احادیث میں موجود احادیثِ صحیحہ کا وہ حصہ جو شرعی احکام پر مشتمل ہے ''مُنزَّل منَ اﷲِ'' ہے جس پر قرونِ اولی کے مسلمان جمع ہوئے اور جسے امت سے تلقی بالقبول حاصل ہے مگرصحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ابواب قائم کئے ہیں اور ابواب میں مختلف ائمہ کہ اقوال بھی درج کئے پھر اسناد درج کیں جو منزل من اﷲ نہیں ۔ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے اقوال اور واقعات بھی کتبِ احادیث میں موجود ہیں جو منزل من اﷲ نہیں ۔ اور جہاں تک احادیثِ رسول اللہ ﷺ کا تعلق ہے تو وہ منزل من اﷲ ہیں اُن پر ایمان واجب ہےاور اُن کا انکاروحی کا انکار ہےاور وحی کا انکار کفر ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
خلاصہ کلام !!!

ثابت شدہ صحیح احادیث ِ رسول ﷺ قرآن مجید کی تشریح و وضاحت کرتی ہیں اور اتنی ہی اہمیت رکھتی ہیں جتنا کہ قرآن مجیداور اتنی ہی ضروری ہیں کہ اس کے بغیر قرآن حکیم کو سمجھا ہی نہیں جاسکتا جو لوگ اس وحی کا انکار کرتے ہیں وہ دراصل قرآن حکیم کا انکار کرتے ہیں اور اُن کا حدیث ِ رسولﷺکی حجیت یا دین ہونے سے یا قابلِ اتباع و عمل ہونے سے انکار کرنے کا مقصد ِ حقیقی محض قرآن مجید کی اپنی من مانی اور گمراہ کن تفسیر کرناہے، کیونکہ اُنکے باطل مقاصد کی تکمیل میں صرف ایک ہی چیز رکاوٹ ہے اور وہ حدیثِ رسولﷺہے ، یہ حدیث ِ رسولﷺہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے حقیقی مطلوب و مقصود کو متعین کرتی ہے،یعنی اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے مطالبہ جو قرآن مجید کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے ، اس کی حقیقی وضاحت ، تبیین و تشریح اللہ تعالیٰ کے عین مقصود کے مطابق محمد رّسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر کون کرسکتا ہے کہ جنﷺ کی زبانِ مبارک سے نکلی ہوئی بات کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وحی سے تعبیر فرمایا ہےاور جن کی اطاعت کو عین اپنی اطاعت قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں بھی قرآن مجید میں اجمال موجود ہے تو اُس کی وضاحت و تشریح اور جہاں کہیں اطلاق و عموم ہے تو اُ س کی تقیید و تخصیص اور جہاں کہیں کسی حکم سے کچھ مثتثنیٰ رکھنا ہو ،اور جہاں کہیں کوئی اضافی حکم دینا چاہا اور جہاں کسی حکم کو منسوخ فرمانا چاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علیٰ ھٰذا القیاس، تو اللہ تعالیٰ نے کبھی قرآن حکیم ہی میں فرمادیا اور کبھی اپنے حبیب جناب محمّدﷺکے ذریعہ فرمادیا ۔اب یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ اُس نے قرآن مجید ہی کو کافی قرار نہیں دیا بلکہ قرآن کریم کے ساتھ ساتھ پیغمبر کو مبعوث فرمایا اور اُس پیغمبر پر بھی قرآن کے علاوہ وحی کا نزول فرمایا اور اُس کی حدیث و سنت کو ہمارے لئے قرآن ہی کی طرح واجبِ ایمان و اتباع قرار دیا۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ہر رسول مبعوث ہی اس لئے فرمایا ہے کہ اُس کی ہر معاملہ میں ،ہر وقت ،ہر بات کی بلا چوں چراں اطاعت کی جائے ۔
جیساکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَمَا أَرْ‌سَلْنَا مِن رَّ‌سُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّـهِ ۔۔۔۔۔ (النساء: ۶۴)۔

'' ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے ''۔
اور رسولِ اکرمﷺ کے بارے میں خاص طور سے فرمایا:
فَلَا وَرَ‌بِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ‌ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَ‌جًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٦٥﴾ (النسا: ۶۵)

'' سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ(ﷺ) کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سےاپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں ''۔
اور یہ حکم فقط اُن کے لئے نہیں تھا جن میں رسولِ اکرم ﷺ مبعوث کئے گئے تھے یعنی فقط عرب یا صحابہ کے لئے نہیں تھا بلکہ آپ ﷺ کے اقوال و افعال و اعمال ، آپﷺ کی سیرت و کردار قیامت تک کے لئے اور ہر اُس شخص کے لئے ہے جو ایمان کا دعویدار اور اللہ سے ملاقات کا خواہشمند اور آخرت پر یقن رکھتا ہے ، جیساکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْ‌جُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ‌ وَذَكَرَ‌ اللَّـهَ كَثِيرً‌ا ﴿٢١﴾ (الاحزاب: ۲۱)

'' یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمده نمونہ (موجود) ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے ''
الغرض آپ مکمل قرآن حکیم پڑھ لیجئے ،جہاں جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت و اتباع کا ذکر فرمایا ہے وہاں اس سے متصل ہی رسولِ اکرم جناب محمّد ﷺکی اطاعت و اتباع کا ذکر فرمایا ہےجس سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ رسولِ اکرمﷺکی حدیث حجت و دلیل ہی نہیں بلکہ عین دین و شریعت ہے جس کے بغیر اسلام و ایمان کا کوئی معنی نہیں اور جس کے بغیر اسلام و ایمان کی کوئی حیثیت نہیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں دینِ اسلام قرآن و حدیث کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور شرک و بدعت اور باطل افکار و نظریات سے بچنے کی توفیق بخشے۔ آمین ۔

وآخرُ دعوانا ان الحمدُ للہ ربّ العالمین
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
حدیث کا مفہوم اور اسکی حجیت کو ثابت کرنے کیلئے ایک نئی کتاب آئی ہے جسکا نام ۔ حدیث کا شرعی مقام۔ ہے یہ ایسی کتاب ہے کہ اس جیسی نہ اردو میں کوئی دوسری کتاب ہے نہ عربی میں ۔اس میں حدیث وسنت کا صحیح مفہوم ،حدیث فہمی کاصحیح طریقہ،جاوید غامدی،مولانا مودودی،امین اصلاحی،اور دوسرے منکرین حدیث کے شبہات کا رد،حدیث اور فقہاء،حدیث اور متکلمین،حدیث اور صوفیاءجیسے اہم اور نادرموضوعات اس کتاب کا حصہ ہیں یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے ہر صاحب علم اپنے مطالعہ میں رکھے یہ کتاب لاہور میں دستیاب ہے اسکے مولف ھندستان کے مشہور عالم دین ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی ہیں جو عرصہ دراز سے جدہ ریڈیو سے منسلک ہیں ۔
 
Top