• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقیمو االصلوٰۃ و اٰتو االزکوٰۃ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قبروں میں مسجدیں بنانا شرک ہے :
اللہ تعالیٰ نے صدیوں سونے والے اصحاب کہف کی حفاظت فرمائی ان کے ٹھکانے کے بابت جن لوگوں نے مختلف باتیں کئے تھے اس تعلق سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا:
وکذالک اعثرناعلیھم لیعلموا ان الساعۃ لاریب فیھا اذیتنا زعون بینھم امرھم فقالوا ابنواعلیھم بنیانا ربھم اعلم بھم قال الذین غلبوا اعلی امرھم لنتخذن علیھم مسجدا(الکھف ۱۸:۲۱)
ترجمہ :اور ہم نے اسی طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچاہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے
توضیح : گمراہ لوگ نیک لوگوں کے مرنے کے بعد جہالت کے سبب ان کا وسیلہ لیتے ہیں وہاں مزار بناتے ہیں ، عرس میلے و قوالیاں اور عورتوں جوان لڑکے لڑکیاں کے اخلاط و بے پردگی و بے حیائی شرک و بدعت کے انبار جنم لیتے ہیں ایسے ہی وہاں کی بستی والوں نے اصحاب کہف نیک و صالح توحید پرستوں کے اس عجیب و غریب واقعہ دیکھ کر اسی جگہ جہاں یہ سوئے تھے مسجد بنانے کی بات کرنے لگے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کو یہاں ذکر فرمایا ہے جیساکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں اور نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، جنھوں نے اپنے پیغمبروں اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں عراق میں حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر دریافت ہوئی تو آپ نے حکم دیا کہ اسے چھپا کر عام قبروں جیسا کر دیا جائے تاکہ لوگوں کے علم میں نہ آئے کہ فلاں قبر فلاں پیغمبر کی ہے ورنہ وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے لگتی اور پھر اندیشہ تھا کہ کہیں قبرپرستی شروع ہو جائے جیسا کہ خود آپ ﷺ نے اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ ''اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ پوجی جانے لگے '' اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور قیامت تک اس جگہ کو ایسی خرافات سے پاک رکھا ہے چاہے بریلوی قبر پرست مسلمان مارے حسد کے کچھ بھی کہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مساجد توحید باری تعالیٰ کے مرکز ہیں :
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وان المسجدللہ فلاتد عوامع اللہ احدا(سورۂ جن ۷۲:۱۸)
ترجمہ :اور یہ کہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو
توضیح :مسجد کے معنی سجدہ گاہ کے ہیں سجدہ بھی ایک رکن نماز ہے ، اس لیے نماز پڑھنے کی جگہ کو مسجد کہا جاتا ہے آیت کا مطلب واضح ہے کہ مسجدوں کا مقصد صرف ایک اللہ کی عبادت ہے ، اس لیے مسجدوں میں کسی اور کی عبادت، کسی اور سے دعا و مناجات، کہیں بھی غیر اللہ کی عبادت جائز نہیں ہے لیکن مسجدوں کا بطور خاص اس لیے ذکر کیا ہے کہ ان کے قیام کا مقصد ہی اللہ کی عبادت ہے اگر یہاں بھی غیر اللہ کو پکارنا شروع کر دیا گیا تو یہ نہایت ہی قبیح اور ظالمانہ حرکت ہو گی لیکن بدقسمتی سے بعض نادان مسلمان اب مسجدوں میں بھی اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی مدد کے لیے پکارتے ہیں بلکہ مسجدوں میں ایسے کتبے آویزاں کیے ہوئے ہیں ، جن میں اللہ کو چھوڑ کر دوسروں سے استغاثہ کیا گیا ہے (تفسیر حافظ صلاح الدین یوسف،مطبع مدینہ منورہ)
آج فرض نمازوں کے بعد بریلوی مسلمانوں کا طبقہ صلوٰۃ غوثیہ پڑھتا ہے غیر اللہ سے فریاد رسی کرتا ہے اس آیت کا انکار کرتا ہے جس سے نمازوں کی توہین ہے اور اللہ کے گھروں کی بے حرمتی ہے صلوٰۃ غوثیہ اس آیت کی روسے شرک عظیم ہے
بنی اسرائیل کی نعمتیں اور سجدۂ شکر کا حکم اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وظللناعلیکم الغمام واذقلنا ادخلواھذہ القریۃ فکلوامنھاحیث شئتم رغداوادخلوالباب سجداوقولو احطۃ نغفرلکم خطیکم وسنزید المحسنین(البقرہ ۲:۵۷سے ۵۸)ترجمہ :اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من وسلویٰ اتارا(اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، البتہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے ''حطۃ'' کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرما دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے
توضیح : اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر بے مثال نعمتیں عطا فرمایا( جس کا تذکرہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے کئی جگہ فرمایا ہے ) سب سے بڑی نعمت تو یہ تھی کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ''انی فضلتکم علی العلمین'' بے شک میں نے تم کو سارے عالم پر فضیلت عطا فرمائی کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر من و سلویٰ آئتا پکا پکایا کھانا اللہ کے گھر کے بھنے ہوئے بٹیریں اور بہترین دودھ کے جیسے سفید و لذیذ شہد کے جیسا میٹھا مشروب سبحان اللہ کیا نعمتیں تھیں اور وہ مبارک سرزمین فلسطین بیت المقدس جس کا وعدہ ان کو دیا گیا تھا وہ بھی ان کو حاصل ہو گیا جب انہیں بڑی شان و شوکت کے ساتھ اس میں داخل ہونا تھا تو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ اب ایسی برکت والی بستی میں داخل ہو جاؤ بے دریغ کھاؤ اور پیو صرف تمہیں اتنا کرنا ہے کہ داخل ہوتے وقت سجدۂ شکر بجا لانا ہے سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا ہے اور ایک لفظ ''حطۃ''(یعنی ہمارے گناہ معاف فرما دے ) کہتے ہوئے داخل ہونا مگر واہ ری نافرمان قوم نہ انھوں نے سجدے کئے نہ ''حطۃ'' کہے بلکہ اس کی جگہ''حبۃ فی شعرۃ'' (یعنی بالوں میں گیہوں )کہے
آخرکار اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور وہ لوگ ذلیل ورسوا ہوئے آج بھی بنی اسرائیل کے جیسے ہٹ دھرم لوگ موجود ہیں ان سے کہا جاتا ہے کہ نبی ﷺ کی اتباع کرو تو اس کے بجائے عید میلاد النبیﷺ کا جلوس نکالتے ہیں جس کا شریعت سے دور کا بھی واسطہ نہیں گیٹ اور جھنڈے لگاتے ہیں ان سے کہا جاتا ہے کہ پانچوں وقت کی نمازیں قائم کرو تواس کے بجائے صرف شب معراج کو شرعی رات سمجھ کر صرف نفلیں پڑھتے ہیں ان سے کہا جاتا ہے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی پانچوں طاق راتوں میں جاگو عبادت کرو مگراس کے بجائے صرف شب برات میں جاگتے ہیں اور اس کے علاوہ بہت سے کام ہیں جن کا شرعی حکم نہیں ہے مگر لوگ دینی کام سمجھ کر کر رہے ہیں جب انہیں منع کریں تو وہابی کہہ کر بات ماننے سے انکار کر دیتے ہیں اللہ سمجھ عطا فرمائے آمین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندوں کیلئے مسجدوں کا صاف رکھنا ہے :
ارشاد ربانی ہے :
واذجعلنا آ لبیت مثابۃ للناس وامناواتخذوامن مقام ابراھیم مصلی وعھدنا الی ابراھم واسمٰعیل ان طھرابیتی للطائفین والعکفین والرکع السجود(ا البقرہ ۲:۱۲۴)
ترجمہ :ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ثواب اور امن و امان کی جگہ بنائی، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کر لو، ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں ، رکوع کرنے والوں سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک وصاف رکھو
توضیح :اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ (کعبۃ اللہ) کو ثواب کی جگہ اور امن و امان کی جگہ بنایا ہے حج کرنا صاحب استطاعت کے لئے فرض ہے جو حج نہ کرے گا وہ کافر ہو گا اللہ تعالیٰ نے اس گھرکو محترم بنایا ہے وہیں منا سک حج ادا کئے جاتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس مقام کو ساری دنیا والوں کے لئے جو وہاں آ کر عبادت کرتے ہیں ، طواف کرتے ہیں ، رکوع کرتے ، سجدے کرتے ہیں پاک وصاف وستھرا رکھنے کا حکم دیا ہے اسی طرح ساری دنیا کی مساجد جواس کے گھر ہیں ان کو بھی صاف وستھرا رکھنا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک نماز پڑھنے والوں ، طواف کرنے والوں ، رکوع وسجود کرنے والوں کی کتنی اہمیت و قدر و منزلت ہے آیت مذکورہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے
یمریم اقنتی لربک واسجدی وارکعی مع الرکعین(ال عمران ۳:۴۲)
ترجمہ :اے مریم!تو اپنے رب کی اطاعت کر اور سجدہ کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر
توضیح : اللہ تعالیٰ نے جس طرح سے حضرت مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام برگزیدہ کیا اور آپ کا انتخاب فرمایا یہ اشارہ ہے کہ ہم تمہارے بطن سے ایک پیغامبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پیدا کرنے والے ہیں اس کی پیدائش ویسے ہی ہو گی جیسے کہ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما دیا یہ ہماری قدرت ہے ہم جس طرح چاہیں کر سکتے ہیں ہم کہتے ہیں کن ''ہو جا'' تو فیکون'' وہ ہو جاتا ہے '' لہٰذا تم ہمارے اس احسان پر راضی ہو کر اطاعت کی بجا اور ی میں رکوع وسجود کریں اور ہمارے سامنے جھکنے والوں کے ساتھ جھکتی رہیں (آپ کی مزید تفصیل سورہ مریم میں ملاحظہ فرمائیں )
لیسواسوآء من اھل الکتب امۃ قائمۃ یتلون ایت اللہ اناء الیل وھم یسجدون(ال عمران ۳:۱۱۳)
ترجمہ :یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں
توضیح :اہل کتاب کے کچھ لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے سامنے سجدے کرتے ہیں جیساکہ ترجمے سے واضح ہے جو اہل کتاب اللہ کے لئے سجدے کرنے والے ہیں ان کی اللہ نے قدردانی فرمایا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنے ان سجدہ کرنے والے بندوں کو محبوب رکھتا ہے جو عبادت گزار ہوتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں ، رکوع سجود کرتے ہیں ایسے ہی لوگ برگزیدہ ہیں
التائبون العبدون الحمدون السائحون الرکعون السجدون الامرون بالمعروف والناھون عن المنکر والحفظون لحدود اللہ وبشر المؤمنین(التوبہ ۹:۱۱۲)
ترجمہ :وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے ، عبادت کرنے والے ، حمد کرنے والے ، روزہ رکھنے والے ،(یا راہ حق میں سفر کرنے والے ) رکوع اور سجدہ کرنے والے ، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے ہیں اور ایسے مومنین کو آپ خوش خبری سنا دیجئے
توضیح : اللہ تعالیٰ نے مومنین کی صفات بیان فرمائی ہے اور انہیں بشارت سنائی گئی ہے جوان صفات سے متصف ہو گا وہ ہمیشہ سربلندی اور سرخروئی حاصل کرے گا آج مسلمان ان صفات سے کو رے ہیں اس لئے ذلت ورسوائی ان کے سر چڑھی ہوئی ہے اللہ تعالیٰ ان مذکورہ صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین
محمدرسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعاسجدا یبتغون فضلا من اللہ ورضونا سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود(الفتح :۲۹)
ترجمہ :محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ منکروں پر سخت ہیں اور آپس میں مہربان ہیں تم ان کو رکوع میں اور سجدہ میں دیکھو گے ، وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضامندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں ان کی نشانی ان کے چہروں پر ہے سجدوں کے اثر سے
ولقد نعلم انک یضیق صدرک بمایقولون فسبح بحمد ربک وکن من السجدین(الحجر ۱۵:۹۸)
ترجمہ :ہمیں خوب علم ہے کہ ان باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں شامل ہو جائیں
توضیح : مکہ کے کفار و مشرکین نے نبی اکرم ﷺ کو ایذا و تکلیف دینے اور ستانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی تھی جس سے آپ ﷺ کو روحانی تکلیف ہوئی تھی، اللہ تعالیٰ تو دلوں کے بھیدوں کو جانتا ہے اس لئے آپﷺ کی دلی تسکین کے لئے آیات مذکورہ نازل فرمائی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے قلبی و روحانی سکون ملتا ہے جو لوگ نمازیں نہیں پڑھتے ، رکوع وسجود سے محروم ہیں انہیں کبھی بھی سکون میسرنہیں ہوتا ہے
والق مافی یمینک تلقف ماصنعوانما صنعواکیدسحر ولا یفلح الساحرحیث اتی فالقی السحرۃ سجداقالوا امنابرب ھرون و موسیٰ(طٰہٰ ۲۰:۷۰)
ترجمہ :اور تیرے دائیں ہاتھ میں جوہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے ، انھوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا اب تو تمام جادوگرسجدے میں گر پڑے اور پکار اٹھے کہ ہم تو ہارون اور موسیٰ (علیہما السلام) کے رب پر ایمان لائے
توضیح : اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کو معجزات نشانیاں لے کر ظالم فرعون کے پاس بھیجا جو اپنے آپ کو رب کہتا تھا تواس نے ان معجزات کو جادو کہا اور موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر، آخر ایک دن فرعون نے سارے جادوگروں کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ کے لئے اکٹھا کیا اور ایک میدان میں سارے لوگوں کے مجمع میں جب جادوگروں نے اپنا اپنا جادو دکھانا شروع کیا تو جادو کے اثر سے رسیاں حرکت کرنے لگیں تواس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی اللہ کے حکم سے اپنا عصاء لاٹھی زمین میں ڈال دی تو وہ سانپ بن کر سارے کے سارے جادوگروں کی رسیوں کو کھا گئی ان کے جادو کو اللہ تعالیٰ نے نیست و نابود کر دیا پھر کیا تھا اللہ کے اس معجزہ کو دیکھ کر خود سارے لوگ اور جادو گر ایمان لے آئے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے میں گر پڑے اسی واقعہ کا آیات مذکورہ میں سجدہ کا ذکر ہے
کلواوتمتعو اقلیلا انکم مجرمون ویل یومئذ للمکذبین واذاقیل لھم ارکعوالایرکعون (المرسلت ۷۷:۴۶سے ۵۰)
ترجمہ :(اے جھٹلانے والو) تم دنیا میں تھوڑا ساکھا لو اور فائدہ اٹھا لو۔ بے شک تم گنہگار ہو اس دن جھٹلانے والوں کے لیے سخت ہلاکت ہے ان سے جب کہا جاتا ہے کہ رکوع کر لو تو نہیں کرتے اس دن جھٹلانے والوں کی تباہی ہے اب اس قرآن کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے ؟
توضیح :کافر و مشرکین اللہ تعالیٰ کے فرمان کی مخالفت کرتے ہیں اس کو جھٹلاتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے سخت ہلاکت کا مقام رکھا ہے ویل جہنم کا ایک بھیانک درجہ ہے جہاں جہنمیوں کے لہو اور پیپ بہہ کر جائیں گی (اللہ کی پناہ) کیوں کہ انہیں رکوع سے نفرت تھی یعنی جب ان سے نماز کے لئے کہا جاتا ہے تو وہ لوگ نماز نہیں پڑھتے ہیں آج کتنے مسلمان ہیں جن کو رکوع وسجود و نمازوں سے محرومی ہے افسوس
رب اجعلنی مقیم الصلوٰۃ ومن ذریتی ربنا وتقبل دعا ربنا اغفرلی ولوالدی وللمومنین یوم یقوم الحساب
واخردعوانا ان الحمدللہ رب العلمین

*****​
 
شمولیت
فروری 19، 2014
پیغامات
91
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
83
پانچ نمازیں حدیث سے

معراج میں رحمۃ اللعلمین رسول اللہ ﷺ کو ملا تحفہ
جب آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر پچاس وقت کی نماز فرض کی رسول اللہ ﷺ وہاں سے واپس ہوئے تو آپ کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا ''آپ کو کیا حکم ملا؟'' رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ''مجھ پر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کی گئی ہیں ''موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ''میں لوگوں کو آپ سے زیادہ جانتا ہوں اللہ کی قسم میں نے بنی اسرائیل کا خوب تجربہ کیا ہے اور بے شک آپ کی امت ہر روز پچاس نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی آپ واپس جائیں اور اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی درخواست کریں ''تو رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لے گئے اوپر پہنچ کر رسول اللہ ﷺ نے تخفیف کی درخواست کی اللہ نے دس کم کر کے چالیس کر دیں پھر رسول اللہ ﷺ واپس ہوئے تو آپ ﷺ پھر موسیٰ علیہ کے پاس سے گزرے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اسی طرح گفتگو ہوئی تو آپ پھر اوپر تشریف لے گئے اللہ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے دس کم کر کے تیس کر دیں رسول اللہ ﷺ واپس ہوئے پھر موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی پھر اسی طرح گفتگو ہوئیں رسول اللہ ﷺ پھر اوپر گئے اللہ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے کم کر کے بیس کر دیں وہاں سے رسول اللہ ﷺ پھر واپس ہوئے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی پھر اسی طرح باتیں ہوئیں ، رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لے گئے اللہ تعالیٰ سے تخفیف کی درخواست کی تو اللہ عزوجل نے دس اور کم کر کے دس نمازیں مقرر کر دیں رسول اللہ ﷺ وہاں سے واپس ہوئے تو موسیٰ علیہ السلام سے پھر ملاقات ہوئی اور پھر وہی باتیں ہوئیں رسول اللہ ﷺ پھر اوپر تشریف لے گئے اور اللہ سے تخفیف کی درخواست کی اللہ تعالیٰ نے پانچ اور کم کر کے پانچ نمازیں مقرر کر دیں واپسی میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی انھوں نے پوچھا کیا حکم ملا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے ہر روز پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے موسیٰ علیہ السلام نے کہا آپ ﷺ کی امت ہر روز پانچ نمازیں پڑھنے کی بھی طاقت نہیں رکھتی میں نے آپ ﷺ سے پہلے لوگوں کو خوب تجربہ کیا ہے اور بنی اسرائیل کی خوب جانچ کی ہے آپ اپنے رب کے پاس جائیے اور اپنی امت کے لیے تخفیف کی درخواست کیجئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کئی مرتبہ درخواست کر چکا ہوں اب تو مجھے شرم آتی ہے بس اب تومیں راضی ہوں اور (پانچ نمازوں کو ) تسلیم کرتا ہوں ۔
جب رسول اللہ ﷺ واپس ہوئے تو اللہ تبارک و تعالیٰ عزوجل نے آپؐ کو پکارا اور کہا ''میں نے اپنا فریضہ جاری کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف بھی کر دی میں ایک نیکی کا بدلہ دس دونگا اسی طرح پانچ نمازیں پچاس کے برابر ہوں گی میری بات بدلہ نہیں کرتی(صحیح بخاری باب المعراج)
اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام و احسان پر ذرا انسان غور کرے کہ اللہ نے ان پانچ نمازوں کے ثواب کو پچاس نمازوں کے برابر فرما دیا انسان ایسے انعامات کو ضائع کرے تو اس سے بڑھ کر بدنصیبی اور کیا ہو گی۔
بھائی جی بعض قبر پرست لوگ حضرت موسی کا آپ ﷺ کا نمازوں کا کم کروانے میں مدد کرنا ،،،اس بات کی دلیل دیتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی مدد ممکن ہے،
تو براہ کرم اس پر جامع واضاحت فرما دیں شکریہ،،،،،،،
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بھائی جی بعض قبر پرست لوگ حضرت موسی کا آپ ﷺ کا نمازوں کا کم کروانے میں مدد کرنا ،،،اس بات کی دلیل دیتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی مدد ممکن ہے،
تو براہ کرم اس پر جامع واضاحت فرما دیں شکریہ،،،،،،،
معراج کے واقعہ سے تو پھر یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی زندہ انسان کو مردہ انسان کی مدد چاہیے تو اُسے پہلے معراج پر جانا پڑے گااور وہیں پر اُسے مردوں سے مدد ملے گی۔
پھر قبر پرست لوگ موسی علیہ السلام سے مدد کیوں نہیں مانگتے؟
اور پھر قبر پرست یہ بھی تسلیم کریں کہ موسی علیہ السلام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سےزیادہ علم تھا جبکہ ان لوگوں کا دعوی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات کا علم ہے۔
 
شمولیت
فروری 19، 2014
پیغامات
91
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
83
معراج کے واقعہ سے تو پھر یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی زندہ انسان کو مردہ انسان کی مدد چاہیے تو اُسے پہلے معراج پر جانا پڑے گااور وہیں پر اُسے مردوں سے مدد ملے گی۔
پھر قبر پرست لوگ موسی علیہ السلام سے مدد کیوں نہیں مانگتے؟
اور پھر قبر پرست یہ بھی تسلیم کریں کہ موسی علیہ السلام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سےزیادہ علم تھا جبکہ ان لوگوں کا دعوی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات کا علم ہے۔
شکریہ
 
شمولیت
فروری 19، 2014
پیغامات
91
ری ایکشن اسکور
47
پوائنٹ
83
معراج کے واقعہ سے تو پھر یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی زندہ انسان کو مردہ انسان کی مدد چاہیے تو اُسے پہلے معراج پر جانا پڑے گااور وہیں پر اُسے مردوں سے مدد ملے گی۔
پھر قبر پرست لوگ موسی علیہ السلام سے مدد کیوں نہیں مانگتے؟
اور پھر قبر پرست یہ بھی تسلیم کریں کہ موسی علیہ السلام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سےزیادہ علم تھا جبکہ ان لوگوں کا دعوی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات کا علم ہے۔
کیا بتاوں اب کیسی کیسی تاویلات،،،،،،،،،،،نماز تو ہم دنیا میں پڑھتے ہیں نا،،،،اب یہ جواب موصول ہوا ہے
 
Top