• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الشیخ المقري اَحمد عبد العزیز الزیات ﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
طریقۂ تدریس اور طلباء پر شفقت و مہربانی کا عالم
آپ پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان تھا کہ اس نے آپ کو تدریس کی تمام حکمتوں سے مالا مال کیا تھا آپ کا پڑھانے کا اسلوب بہت سادہ اور دل میں اترنے والا تھا۔ آپ طلباء کیلئے اس بات کا خصوصی اہتمام کرتے کہ ان کے مخارج کی ادائیگی درست ہو اور تلاوت قرآن میں ایک حسن ہو۔ اس کام کیلئے طلباء سے مشق کروانا، علیحدہ بٹھا کر ان کے مخارج کی صحیح ادائیگی کروانا اور آواز میں حسُن و شرینی پیدا کرنے کے لیے پریکٹس کروانا آپ کا معمول تھا۔ آپ کا رویہ طلبا کے ساتھ انتہائی مہربانی والا ہوتا اگر کوئی طالب علم آپ کے گھر میں آجاتا تواس کی بہت زیادہ عزت وتکریم کرتے اور اس سے پیار، محبت اور شفقت والا معاملہ کرتے۔ اور ضرورت کے باوجود کسی بھی طالب علم سے تعلیم پر اجرت نہ لیتے۔
آپ کے تلامذہ میں سے ایک شاگرد بتاتے ہیں کہ شیخ﷫ صبح کی نماز کے بعد قراء اتِ قرآنیہ پڑھانے اور سننے کے لیے خصوصی وقت دیا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ کلاس کے دوران ایک طالب علم کو سویا ہوا پایا جو سورۃ النحل کی یہ آیات ’’ وَئَاتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَإِنَّہٗ فِی الْأَخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ ‘‘ (النحل:۱۲۲) کی تلاوت کررہا تھا اس آیت کے اختتام کے بعد اس نے یہ آیت ’’ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاﷲِ ‘‘ (النحل:۱۲۷) پڑھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کیونکہ طالب علم سونے کی وجہ سے ’’وَئَاتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَإِنَّہٗ فِی الْأَخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ‘‘ (النحل:۱۲۲) کے بعد والی آیت ’’ثُمَّ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ …‘‘ کے ساتھ متعدد آیات چھوڑ کر ’’ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاﷲِ ‘‘ (النحل:۱۲۷) والی آیت پڑھ لی۔
جب شیخ نے یہ سنا تو طالب علم کی طرف ہاتھ سے اِشارہ کیا اور فرمایا دوبارہ پڑھو ’’ وَئَاتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَإِنَّہٗ فِی الْأَخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ ‘‘ (النحل:۱۲۲) طالب علم نے جب شیخ کو یہ کہتے ہوئے سنا تو چوکنا ہوکر کہنے لگا کہ اے اُستاذ مکرم کیا ماجرا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تیری آنکھیں ٹھنڈی ہوں یہ آیت پڑھ ’’ ثُمَّ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ ۔۔۔‘‘۔
طلباء کوبہت زیادہ پڑھائی کی ترغیب دیتے اور ان کو شاطبیہ، درہ اور طیبہ حفظ کرواتے، کیونکہ آپ کا کہنا تھا کہ علم وہ ہے جو سینوں میں ہو۔ اور طلباء کو کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے:
’’ ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنا مِنْ عِبَادِنَا ‘‘ (فاطر: ۳۲)
’’یعنی اللہ نے اپنی کتاب کے وارث اپنے بندوں میں سے چن لیے ہیں۔‘‘
تو میرے بیٹو ! اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے تمہارا انتخاب کیا ہے یعنی حفظ قرآن کے لیے حفظ قراء اتِ عشرہ وصغریٰ کے لئے۔ جو وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے تم اس کو سیکھو، پڑھو اور آگے اس کی تعلیم دو۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
موصوف کی تالیفات و تصنیفات
آپ نے جوبھی کتب لکھیں وہ اِنتہائی مفید اور نایاب کتب میں شمار ہوتی ہیں۔ ان کتب سے بے شمار علماء و طلباء اِستفادہ کر رہے ہیں اور تاقیامت مستفید ہوتے رہیں گے۔آپ کی تصنیف کردہ کتب درج ذیل ہیں۔
(١) تنقیح فتح الکریم في تحریر أوجہ القرآن العظیم
یہ کتاب طیبۃ النشر کے طریق سے ہے۔ کتاب کا انداز انتہائی آسان اور سلیس نظم میں ہے۔ یہ کتاب طیبۃ النشر پر تحریر کی گئی تمام کتب میں سے عمدہ ترین اور مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس کو شیخ عامر بن السید عثمان نے اور شیخ إبراہیم السمنودي نے بھی نظم کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) شرح تنقیح فتح الکریم
یہ کتاب مخطوطے کی شکل میں تھی اور جوبھی طالب علم قراء ات عشرہ کا علم طیبۃ النشر کے طریق سے پڑھتا وہ ہی اس کو نقل کردیتا تھا اور اب کلیۃ القرآن کے چوتھی جماعت کے طلباء کو اس کتاب کادرس دیا جاتا ہے۔
(٣) تحقیق عمدۃ العرفان للإمام الأزمیري
یہ کتاب آپ کی اور آپ کے محقق شاگرد محمد محمد جابر المصري کی تالیف ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ کے تلامذہ
اللہ تعالیٰ نے آپ کے اوقات میں بے بہا برکت رکھی تھی اس لیے آپ سے علم تجوید و قراء ت میںعرب وعجم کے بہت سے ممالک سے بے شمار لوگوں نے استفادہ کیا۔ آپ کی عزت و تکریم اور لوگوں میں ادب و احترام کا یہ عالم تھا کہ جہاں بھی آپ کی تشریف آوری ہوتی آپ کو بڑی شان و شوکت اور رفعت ومنزلت سے نوازا جاتا۔ دیارِ مصر اور اس کے علاوہ بہت سے ملکوں کی کثیر تعداد، جن میں خاص طور پر افریقہ، ایشیا، اَمریکہ وغیرہ کے لوگ شامل ہیں، نے آپ کی شخصیت سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جن لوگوں نے تجوید اور قراء ات ، سبعہ عشرہ صغریٰ اور کبریٰ پڑھیں اور اس پر اجازت بھی طلب کی ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کام کے بدلے میں شیخ کو اچھا صلہ دے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ذیل میں آپ کے نامور تلامذہ کے نام پیش کئے جاتے ہیں:
اَولاً
پہلی قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ سے اس وقت قراء ات کا علم حاصل کیا جب آپ قراء ات کے عہدے پر مقرر ہوئے۔
(١) شیخ قاسم الدجوي ﷫ ازہر شریف کے ماہرین علماء میں سے تھے اور قراء ات کے اساتذہ میں سے تھے۔
(٢) شیخ عبدالمحسن شطا ﷫ علماء ازہر میں سے تھے اور مدرسہ ازہر شریف میں قراء ات کے شیخ تھے۔
(٣) شیخ محمد محمد جابر المصري﷫ ازہر کے فاضل علماء و مدرسین میں سے تھے۔
(٤) شیخ محمد إسماعیل الھمداني تخصص قراء ات کے مدرس تھے۔
(٥) شیخ أحمد الأشموني ﷫ علماء ازہر اور اساتذہ میں سے تھے۔
(٦) شیخ أحمد مصطفی الملیجي﷫ ان کا شمار جید علماء میںہوتا تھا اور یہ بھی علماء ازہر اور مدرسین ازہر میں سے تھے۔
(٧) شیخ عبدالحکیم عبداللطیف الحنبلي ﷾ ازہر میں شعبہ قراء ات کے مدرس ہیں۔
(٨) شیخ حسن المصري﷫ تخصص قراء ات کے ممتاز مدرسین میں ان کا شمار تھا۔
(٩) شیخ حسنین إبراہیم محمد عفیفي جبریل﷫ ازہر کے علماء اور مدرسین میں سے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ثانیاً
دوسری قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ کے سعودی عرب جانے سے پہلے پڑھا یعنی ۱۴۰۳ھ سے قبل۔
(١٠) شیخ عبدالفتاح السید عجمي المرصفي﷫
(١١) شیخ علی المرازقي ﷫ ازہر کے جلیل القدر علماء میں ان کا شمار ہے۔
(١٢) شیخ أحمد إسماعیل عطیۃ ﷫
(١٣) شیخ أمین الخطیب ﷫ قراء ات کے ان قراء میں ان کا شمار کیا جاتاہے جنہوں نے علم قراء ات میں تخصص کیا تھا۔
(١٤) شیخ عثمان خلیفۃ ﷫
(١٥) شیخ مصطفی خضر ﷫ علماء ازہر اور مدرسین ازہر میں سے تھے۔
(١٦) الشیخ محمد تمیم الذعبي ﷾ حمص شہر کے رہنے والے تھے اور شیخ القراء ہونے کے ساتھساتھ جید علماء میں شمار ہوتے تھے۔ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے اندر بطور مدرس بھی خدمات انجام دیتے تھے۔
(١٧) شیخۃ الصالحۃ نفیسہ عبدالکریم زیدان ﷫ قاہرہ سے تھیں۔
(١٨) شیخ فرج ضبۃ ﷫۔ شافعي المسلک تھے اور ازہر شریف کے ممتاز علماء و مدرسین میں ان کا شمار تھا۔
(١٩) شیخ محمد بن ابراہیم بن محمد بن سالم ﷾۔ ان کی ایک کتاب بھی ہے جس کا نام فریدۃ الدھر في جمع وتأصیل القراء ات العشر۔ ممتاز قراء میں سے تھے۔
(٢٠) شیخ محمد عبدالقھار الحموي الحلبي۔ مدینہ میں طبیب تھے۔
(٢١) شیخ أیمن بن رشدي سوید الدمشقي ﷾۔ دمشق شام سے تھے۔
(٢٢) شیخ حامد فرغل ﷾۔ قاہرہ کے مقری ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ثالثاً
تیسری قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ سے اس وقت پڑھا جب آپ مملکت سعودی عرب میں چلے گئے تھے یعنی ۱۴۰۳ھ کے اختتام سے ۱۴۲۰ھ تک۔
(٢٣) فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز أحمد محمد إسماعیل﷫۔ جامعۃ الإمام محمد بن سعود میں استاد تھے۔
(٢٤) شیخ محمود سیبویہ بدوي ﷫ (٢٥) شیخ محمد بن عبدالحمید أبو رواش
(٢٦) شیخ محمود عبدالخالق جادو ﷫۔ قراء ات ثلاثہ میں مکمل قرآن پڑھنے کے ساتھ قراء ات عشرہ کو بھی بطریق درہ پڑھا۔
(٢٧) شیخ عبدالرافع رضوان الشرقاوي (٢٨) شیخ عبدالرزاق بن علي إبراہیم موسیٰ
(٢٩) الشیخ رشاد عبدالتواب السبي
(٣٠) شیخ عبدالرحیم النابلسی المراکشي۔ ان کا تعلق مغرب سے تھا۔
(٣١) فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز بن عبدالحفیظ سلیمان﷫
(٣٢) شیخ أحمد بن أحمد سعید۔ اس نے عشرہ صغریٰ شاطبیہ اور درہ کے طریق سے پڑھا۔
(٣٣) شیخ المقري أحمد الطنب الفلکی۔ ۱۹۸۵ء میں فوت ہوئے آپ کو مشرقی قراء میں سے مشائخ کا نام دیا جاتا تھاانہوں نے شیخ الزیات سے عشرہ صغریٰ اور قراء ات شاذہ پڑھیں۔
شاگردوں کی تیسری قسم نے شیخ زیات سے قرائات عشرۃ الکبریٰ طیبۃ النشر کے طریق سے پڑھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رابعاً
چوتھی قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ سے مکمل قرآن قراء ات سبعہ میں شاطبیہ کے طریق سے پڑھا۔
(٣٤) شیخ علي بن عبدالرحمن الحذیفي ﷾۔ مسجد نبوی شریف کے امام اور خطیب ہیں۔
(٣٥) شیخ خالد محمد الحافظ۔ مدینہ منورۃ میں التربیۃ الإسلامیۃ کے لیڈر ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خامسا
پانچویں قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ سے مکمل قرآن قراء ات ثلاثہ میں درہ کے طریقہ سے پڑھا۔
(٣٦) شیخ عبدالرحیم حافظ۔ انہوں نے مکمل قرآن قراء ات ثلاثہ میں درہ کے طریق سے پڑھا اور اسی طرح روایت حفص عن عاصم شاطبیۃ کے طریق سے پڑھی۔
(٣٧) شیخ ڈاکٹر حازم بن سعید حیدر الکرمي۔ انہوں نے روایت حفص عن عاصم میں طیبۃ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا اور پھر اجازت بھی لی۔ قراء ات ثلاثہ کے ساتھ حدیث شریف کی کچھ کتب بھی پڑھیں اور لغۃ العربیۃ میں ألفیۃ کی شرح شرح ابن عقیل کوبھی بڑی دلجمعی کے ساتھ پڑھا، کیونکہ آپ﷫ بھی علوم شرعیہ اور علوم قراء اتِ قرآنیہ میں ڈاکٹر تھے۔
 
Top