محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,551
- پوائنٹ
- 304
جزاک الله -امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’‘ صحیحین ‘‘ پر جو کلام کیا ہے ،وہ انکی احادیث کو رد کرنے کیلئے ہرگز نہیں کیا ،،بلکہ اسانید و رواۃ کے متعلق محض فنی اعتراضات اور سوالات اٹھائے ہیں ۔
دوسری بات یہ کہ ’’ اکثر ‘‘ احادیث پر کلام نہیں کیا ،،بلکہ بخاری و مسلم دونوں کی کل دو صد روایات و اسانید کو محل کلام بنایا ہے ،حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
فَإِن الْأَحَادِيث الَّتِي انتقدت عَلَيْهِمَا بلغت مِائَتي حَدِيث وَعشرَة أَحَادِيث كَمَا سَيَأْتِي ذكر ذَلِك مفصلا فِي فصل مُفْرد اخْتصَّ البُخَارِيّ مِنْهَا بِأَقَلّ من ثَمَانِينَ وَبَاقِي ذَلِك يخْتَص بِمُسلم ‘‘
یعنی بخاری اور مسلم دونوں کی جن احادیث پر نقد و کلام کیا گیا ،وہ دونوں کی ملا کر دو سو دس احادیث ہیں ،جن میں سے (80 ) صحیح بخاری میں ہیں ،اور باقی صحیح مسلم میں ہیں ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
امام دار قطنی رحمہ اللہ نے ’‘ صحیحین ‘‘ پر جو کلام کیا ہے- (جو کہ آپ کے مطابق کچھ روایات پر ہے نہ کہ اکثر پر)- اس کلام کی کوئی مثال پیش کر سکتے ہیں؟؟ - تا کہ علم میں اضافہ ہو- (یہ اعتراض غالباً ایک اہل تشیع کی سائٹ پر موجود تھا جن کے مطابق صحیحین پر اکثر محدثین کا کلام موجود ہے جن میں امام دار قطنی رحمہ اللہ نمایاں ہیں)-