• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں روایت کی تحقیق

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو یہ محل بعد از قیامت و حشر جنت میں عطا کیا جائے گا ۔


شاہد آپ کو پوری حدیث پڑھنا بھول گیا​
سمرہ بن جندبؓ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلوٰۃ الفجر پڑھنے کے بعد (عموماً) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض ِمقدس کی طرف لے گئے۔ اور وہاں سے عالم ِبالا کی مجھ کو سیر کرائی ، وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سرکے پیچھے تک چیردیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیاہو رہا ہے؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل دیتا تھا۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور وہ اسے جا کر اٹھا لاتا۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست ہو جاتا۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلو۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی ملا کہا کہ ابھی اور آگے چلو ' ہم آگے چلے۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے اوپر تھے نہر کے اندر ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں ایک شخص تھا۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا چاہتا تو پتھر والا شخص اس کے منہ پر اتنی زور سے پتھر مارتاکہ وہ اپنی پہلی جگہ پر چلا جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ شخص اس کے منہ پر پتھر اتنی ہی زور سے پھر مارتاکہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چلا جاتا۔ میں نے پوچھا یہ کیاہو رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلو۔ چنانچہ ہم اور آگے بڑھے اور ایک ہرے بھرے باغ میں آئے۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک بڑی عمر والے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ درخت سے قریب ہی ایک شخص اپنے آگے آگ سلگا رہا تھا۔ وہ میرے دونوں ساتھی مجھے لے کر اس درخت پر چڑھے۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس سے زیادہ حسین و خوبصورت اور بابرکت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس گھر میں بوڑھے، جوان ' عورتیں اور بچے (سب ہی قسم کے لوگ) تھے۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نکال کر پھر ایک اور درخت پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر تھا۔ اس میں بھی بہت سے بوڑھے اور جوان تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں نے مجھے رات بھر خوب سیر کرائی۔ کیا جو کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ بتلاؤ گے؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو تم نے دیکھا تھا اس آدمی کا جبڑا لوہے کے آنکس سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کیا کرتا تھا۔ اس سے وہ جھوٹی باتیں دوسرے لوگ سنتے۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی تھی۔ اسے قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ جس شخص کو تم نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ رات کو پڑا سوتا رہتا اور دن میں اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اسے بھی یہ عذاب قیامت تک ہوتا رہے گا اور جنہیں تم نے تنور میں دیکھا تو وہ زناکار تھے۔ اور جس کو تم نے نہر میں دیکھا وہ سود خوار تھا اور وہ بزرگ جو درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے اردگرد والے بچے ' لوگوں کی نابالغ اولاد تھی اور جو شخص آگ جلارہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھر جس میں آپ پہلے داخل ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں تم اب کھڑے ہو ' یہ شہداء کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں۔ اچھا اب اپنا سر اٹھاؤ میں نے جو سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز ہے۔ میرے ساتھیوں نے کہا کہ یہ تمہارا مکان ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے مکان میں جانے دو۔​
انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری عمر باقی ہے جو تم نے پوری نہیں کی
اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے۔​
صحیح بخاری ، کتاب الجنائز
عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے ، اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے ( کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں) چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ''اللھم الرفيق الاعلیٰ'' یعنی '' اے اللہ رفیق اعلیٰ '' ۔ میں نے سمجھ لیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب ہم دنیا والوں (کی رفاقت) اختیار نہ کریں گے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے ، یہ وہی بات ہے ۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہ​
''اللھم الرفيق الاعلیٰ''۔​
صحیح بخاری، کتاب الدعوات
ا نس ؓ سے روایت کہ حارثہ بن سراقہ انصاری ؓ جو ابھی نوعمر لڑکے تھے ' بدر کے دن شہید ہو گئے تھے ( پانی پینے کے لیے حوض پر آئے تھے کہ ایک تیر نے شہید کر دیا ) پھر ان کی والدہ ( ربیع بنت النصر ' انس ؓ کی پھو پھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ، آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنا پیار تھا ، اگر وہ اب جنت میں ہے تو میں اس پر صبر کروں گی اور اللہ تعالیٰ کی امید رکھوں گی اور اگر کہیں دوسری جگہ ہے تو آپ دیکھ رہے ہیں کہ میں کس حال میں ہوں ۔ نبی صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تم پر رحم کرے ، کیا دیوانی ہو رہی ہو ، کیا وہاں کوئی ایک جنت ہے ؟ بہت سی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے ۔
صحیح بخاری ، کتاب المغازی​
براء بن عازب ؓ سے سنا ' انہوں نے فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ) کی وفات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ان کے لیے ایک دودھ پلانے والی ہے ۔
صحیح بخاری، کتاب الجنائز​

اگر حارثہ بن سراقہ انصاری ؓ اور حضرت ابراہیم ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ) کو وفات کے بعد جنت مل سکتی ہے تو کیا حضور صلی اللہ وسلم کا درجہ ان سے کمتر ہے کہ آپ نے یہ کہہ دیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو یہ محل بعد از قیامت و حشر جنت میں عطا کیا جائے گا ۔
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
اس کا جواب میں دے چکا ہوں ، بار بار ایک ہی بات کیوں دھراتے ہیں ؟
اور میرے سوال کا ابھی تک آپ نے جواب نہیں دیا کہ زندہ اور مردہ کا اطلاق کس پر ہوتا ہے ؟
اور یہ بھی بتا دیں کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میت کہتے اور مانتے ہیں ؟
جواب لازمی دیں ۔
میرے بھائی یہ چکر بازیاں کسی اور کو دیں اور ٹاپک نہ بدلیں​
ابھی تک آپ یہ نہیں بتا سکے کہ حضور صلی اللہ وسلم اپنی قبر میں کون سی زندگی زندہ ہیں​
دنیاوی​
یا​
برزخی​
کیا فائدہ آپ کی طرح ایسا عقیدہ رکھنے کا جس کو بندہ بیان بھی نہ کر سکے​
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کی قبر کی زندگی دنیا کی طرح ہے تو اس کی دلیل آپ پر قرض ہے​
[/quote]

میرے بھائی میرے سوال بالکل ٹاپک کے عین مطابق ہیں ۔ آپ ان کا جواب دینے سے اتنا گھبرا کیوں رہے ہیں ؟
میں آپ کو بار بار بتا چکا ہوں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بعد از وفات قبر میں جسم اطہر کے ساتھ زندہ مانتے ہیں ۔ اسی جسم کے ساتھ جو اس دنیا میں تھا ۔
مجھے نہیں معلوم کہ اتنی آسان سی بات آپ کے لئے سمجھنا کیوں اتنا مشکل ہو رہا ہے ۔
میرے دونوں سوالوں کے جواب آپ پر قرض ہیں ۔
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
محمود نے کہا ہے: ↑
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو یہ محل بعد از قیامت و حشر جنت میں عطا کیا جائے گا ۔
شاہد اندھی تقلید میں آپ کو پوری حدیث پڑھنا بھول گیا
میرا مکمل جواب یہ تھا جناب
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو یہ محل بعد از قیامت و حشر جنت میں عطا کیا جائے گا ۔
اگر آپ اس تعبیر سے اتفاق نہیں کرتے تو فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ۔۔۔۔۔ الخ ۔ اس فرمان سے بات سمجھی جا سکتی ہے ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا [١٧:٧٩]
اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو (اور تہجد کی نماز پڑھا کرو) ۔ (یہ شب خیزی) تمہاری لئے (سبب) زیادت ہے (ثواب اور نماز تہجد تم کو نفل) ہے قریب ہے کہ خدا تم کو مقام محمود میں داخل کرے [١٧:٧٩]
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
اور پھر اس کی بحث ہی نہیں کہ انبیاء علیہم السلام زندہ ہیں یا نہیں کیونکہ جب یہ تسلیم کر لیا گیا کہ
رہا حیاۃ انبیاء کا مسئلہ تو وہ صحیح احادیث اور نص قرآنی سے ثابت ہے ۔
اب رہ جاتا ہے ایک ہی مسئلہ کہ کیا انبیاء علیہم السلام اپنی قبور انوار میں نماز پڑھتے ہیں یا نہیں اور جو اس دھاگے کا موضوع بھی ہے
اور اس مسئلے کو لیکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئی کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز نہیں پڑھتے ایک ضعیف حدیث کو بنیاد بنا کر
جبکہ میں صحیح مسلم کی احادیث پیش کرکے ثابت کرچکا کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز پڑھتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ میں
انبیاء علیہم السلام کا تنہا نماز پڑھنا اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا بھی ثابت کرچکا
جناب علی کامران صاحب: جناب از خود وضاحت کریں کہ " انبیاء کرام علیہم السلام کو کون سی حیات حاصل ہے، حیاتِ حقیقی جسمانی یا حیاتِ برزخی روحانی" (کیا قبر میں رسول اللہ ﷺ کی روح مبارک واپس آگئی ہے اور آپ ویسے ہی زندہ ہو گئے ہیں جیسے دنیا میں زندہ تھے یا آپ کو (برزخ ) یعنی جنت میں حیات روحانی حاصل ہے)نماز پڑھنے کا سارا دارو مدار اسی بات پر ہے،
دوسری بات جناب نے لکھی کہ "جبکہ میں صحیح مسلم کی احادیث پیش کرکے ثابت کرچکا کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز پڑھتے ہیں" جناب نے مسلم کی جو حدیث پیش کی ہے اس میں صرف حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نماز پڑھنے کا ذکر ہے تمام انبیاء کرام کا نہیں ؟ تو جناب نے یہ کیسے لکھ دیا کہ (انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز پڑھتے ہیں)
جناب ایک طرف تو یہ کہتے ہیں کہ اس دھاگہ میں انبیاء کرام کے قبروں میں نماز پڑھنے کی بات چل رہی ہے اور خود ہی جناب اس موضوع کو چھوڑ کر انبیاکرام کے مسجد اقصیٰ میں نماز پرھنے کی بات کرتے ہیں کیوں ؟کیا جناب مسجد اقصیٰ کو قبر سمجھتے ہیں؟
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
(نوٹ) علی کامران صاحب : یہ بھی ضرور بتائیں کہ انبیاء کرام کی جس حیات کے جناب قائل ہوں اور قبور میں انبیاء کرام کا نماز پڑھنا یہ جناب کے نزدیک عقائد میں شامل ہے، یعنی جناب اسے بطور عقیدہ اپنائے ہوئے ہیں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میں آپ کو بار بار بتا چکا ہوں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بعد از وفات قبر میں جسم اطہر کے ساتھ زندہ مانتے ہیں ۔ اسی جسم کے ساتھ جو اس دنیا میں تھا ۔

آپ بار بار جواب دے رھے ہیں لیکن اصل سوال کا جواب ہمیشہ گول کر جاتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کی قبر کی زندگی دنیاوی ہے یا برزخی​
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
معذرت کے ساتھ ۔۔ یہ تمام بحث دیکھ کر مجھے نہایت افسوس کے ساتھ وہ واقعہ یاد آرہا جب ہلاکو خان بغداد کو ملیا میٹ کرکے مسلمانوں کو خلافت سے محروم کرنے کے قریب تھا تو اسوقت غالباََ مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان اس بات پر مناظرہ ہورہا تھا کہ بُراق جس جانور پر معراج کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری فرمائی تھی آیا اگر وہ زمین پر آجائے تو کیا وہ جانور حلال ہوگا یا حرام ؟
جب یہ بات آپ سب مانتے ہیں کہ بل احیاھم و لکن لا تشعرون ۔۔ تو پھر آپ دونوں گروہ قطعیت کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انبیا کی حیات برزخی ہے یا دنیاوی ؟ہاں ان کو مردہ کہنا بھی درست نہیں اور ان سے مدد مانگنا یا حاضر ناظر جاننا بھی غلط ہے۔۔
میرا مشورہ ہے کہ اس بحث سے مزید کچھ برآمد ہونے والا نہیں بہتر ہوگا اس کو یہیں ختم کردیا جائے ۔۔۔
پھر بھی اگر آپ لوگ اس کو جاری رکھنا چاہیں تو انتظامیہ سے درخواست ہے کہ امت مسلمہ کو اسقدر ’ فائدہ ‘ پہنچانے پر ضرور آپ لوگوں کو 50، 50 تمغے کے پوائنٹ ارسال کرے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
معذرت کے ساتھ ۔۔ یہ تمام بحث دیکھ کر مجھے نہایت افسوس کے ساتھ وہ واقعہ یاد آرہا جب ہلاکو خان بغداد کو ملیا میٹ کرکے مسلمانوں کو خلافت سے محروم کرنے کے قریب تھا تو اسوقت غالباََ مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان اس بات پر مناظرہ ہورہا تھا کہ بُراق جس جانور پر معراج کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری فرمائی تھی آیا اگر وہ زمین پر آجائے تو کیا وہ جانور حلال ہوگا یا حرام ؟
جب یہ بات آپ سب مانتے ہیں کہ بل احیاھم و لکن لا تشعرون ۔۔ تو پھر آپ دونوں گروہ قطعیت کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انبیا کی حیات برزخی ہے یا دنیاوی ؟ہاں ان کو مردہ کہنا بھی درست نہیں اور ان سے مدد مانگنا یا حاضر ناظر جاننا بھی غلط ہے۔۔
میرا مشورہ ہے کہ اس بحث سے مزید کچھ برآمد ہونے والا نہیں بہتر ہوگا اس کو یہیں ختم کردیا جائے ۔۔۔
پھر بھی اگر آپ لوگ اس کو جاری رکھنا چاہیں تو انتظامیہ سے درخواست ہے کہ امت مسلمہ کو اسقدر ’ فائدہ ‘ پہنچانے پر ضرور آپ لوگوں کو 50، 50 تمغے کے پوائنٹ ارسال کرے ۔
اگر فریقین کسی فروعی مسئلے پر محوِ گفتگو ہوتے اور معاملہ سلجھنے کی بجائے مزید بگڑتا اور ایک دوسرے کی ذاتیات پر اتر آتا تو شاید میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا، لیکن یہاں گفتگو بنیادی عقائد پر ہو رہی ہے، وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ ہی اصل اور حقیقی اسلامی عقیدہ ہے، جس میں رخنے ڈال کر اور قرآن و حدیث کی من مانی تاویلات کا سہارا لے کر ایک مخصوص مکتب فکر کے لوگوں نے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے، اور صرف یہاں پر بس نہیں کی، بلکہ دیگر اہم اسلامی عقائد کے بارے میں بھی مخالفین کا یہی طرزِ عمل رہا ہے، لہذا فریقین کو گفتگو کرنے دیں، آپ نے جو مثال دی ہے، اگر یہاں کسی ایسے ہی مسئلے پر گفتگو ہو رہی ہوتی تو شاید ٹھیک تھی، لیکن یہاں عقیدے کے مسئلے پر گفتگو ہو رہی ہے، آپ گفتگو نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں، لیکن دیگر لکھنے والوں کے قلم کو روکنے کی سعی بھی نہ کریں اور خاموشی سے گفتگو پڑھیں، حق بات ان شاءاللہ سامنے آ جائے گی۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
معذرت کے ساتھ ۔۔

ان سے مدد مانگنا یا حاضر ناظر جاننا بھی غلط ہے۔۔





آپ نے کس بنیاد پر یہ بات کہہ دی- کیا آپ کا یہ کہنا آپ کے اپنے خلاف نہیں جاتا​
معذرت کے ساتھ ۔۔ یہ تمام بحث دیکھ کر مجھے نہایت افسوس کے ساتھ وہ واقعہ یاد آرہا جب ہلاکو خان بغداد کو ملیا میٹ کرکے مسلمانوں کو خلافت سے محروم کرنے کے قریب تھا تو اسوقت غالباََ مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان اس بات پر مناظرہ ہورہا تھا کہ بُراق جس جانور پر معراج کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری فرمائی تھی آیا اگر وہ زمین پر آجائے تو کیا وہ جانور حلال ہوگا یا حرام ؟
 
Top