• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آرتھر جیفری اور کتاب المصاحف

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کتاب المصاحف کے مشمولات کا اجمالی تعارف
جیسا کہ بیان ہو چکا ہے کتاب المصاحف پانچ اجزاء پر مشتمل ہے۔ پہلے جزء میں مصاحف کی کتابت‘ مصاحف کے خطوط‘ مصاحف کی جمع و تدوین‘ جمع عثمان﷜ وغیرہ کے بارے میں مختلف ابواب کے تحت روایات اور آثار جمع کیے گئے ہیں۔
دوسرے جزء میں بعض آیات قرآنیہ کا قرآن کا حصہ ہونے کی روایات‘ مصحف عثمانی میں اغلاط کے بارے مروی آثار ‘ مصاحف عثمانیہ کے باہمی اختلافات اور صحابہ﷢ کے بعض مصاحف (یعنی قراء ات)کے تعارف پر مشتمل ہے۔ اس باب میں پانچ صحابہ﷢ کے مصاحف کا تذکرہ ہے یعنی مصحف عمر بن خطاب‘ مصحف علی بن ابی طالب‘ مصحف ابی بن کعب‘ مصحف عبد اللہ بن مسعود اور مصحف عبد اللہ بن عباس ﷢۔
تیسرے جزء میں ۵ صحابہ یعنی عبد اللہ بن زبیر‘ عبد اللہ بن عمرو‘ ام المؤمنین عائشہ‘ ام المؤمنین حفصہ‘ام المؤمنین ام سلمہ﷢ ا ور ۱۲ تابعین یعنی عبید اللہ بن عمیر‘ عطاء بن ابی رباح‘ عکرمہ مولیٰ ابن عباس‘ مجاہد بن جبر‘ سعید بن جبیر‘ اسود بن یزید‘ علقمہ بن قیس‘ محمد بن ابی موسی‘ حطان بن عبد اللہ‘ صالح بن کیسان‘ طلحہ بن مصرف اور سلیمان بن مھران ﷭ کے اختلاف مصاحف(یعنی قراء ات ) کا تذکرہ ہے۔ علاوہ ازیں اس حصے میں ایک اہم ترین بحث یہ بھی ہے کہ ابن ابی داؤد﷫ نے اپنی سند سے نبیﷺکی ان قراء ات کا تذکرہ کیا ہے جو صحابہ﷢ نے نقل کی ہیں۔اس حصے کی تیسری اہم ترین بحث مصاحف عثمانیہ کے مختلف الفاظ کے رسم کی ہے۔ چوتھی بحث مصحف عثمانی کے اجزاء اور تقسیم کے بارے میں ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کتاب کا چوتھا حصہ مصحف کو لکھنے‘ اس پر اجرت لینے‘ ان کی خرید و فروخت ‘ان کو خوشبو لگانے‘ حالت جنابت میں چھونے اور علم الضبط سے متعلقہ بعض مسائل پر مشتمل ہے۔ اس حصے میں مختلف عنوانات کے تحت ان موضوعات سے متعلقہ روایات اور آثار بیان کیے گئے ہیں۔
کتاب کا پانچواں حصہ مصاحف کے تبادلے‘ ان کی خرید و فروخت‘ ان کو لٹکانے‘ بغیر وضو چھونے‘ زمین پر رکھنے‘ مصحف میں دیکھ کر امامت کروانے‘ ان کو رہن رکھوانے‘ ان کی وراثت اور انہیں جلانے وغیرہ کے مسائل پر مشتمل ہے۔ اس حصے میں مختلف عنوانات کے تحت ان موضوعات سے متعلقہ روایات اور آثار بیان کیے گئے ہیں۔
اس کتاب کو سب سے پہلے آرتھر جیفری نے ایڈٹ کر کے۱۹۳۷ء میں شائع کیا۔ بعد ازاں جامعہ ام القری کے پروفیسر ڈاکٹر محب الدین عبدا لسبحان واعظ نے اپنے پی ۔ایچ ۔ڈی کے مقالے کے طور پر اس کتاب کے نسخہ ظاہریہ کو بنیاد بناتے ہوئے اس کا ایک محقق نسخہ شائع کیاہے۔ ڈاکٹر محب الدین واعظ کایہ مقالہ دو جلدوں اور ۹۴۸ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کی پہلی اشاعت ۱۹۹۵ء میں اور دوسری ۲۰۰۲ء میں ہوئی۔ یہ کتاب ’دار البشائر الإسلامیۃ‘ بیروت‘سے شائع ہوئی ہے۔یہ مقالہ ’کتاب ا لمصاحف‘ پر بہت ہی علمی اور وقیع کام ہے۔ درج ذیل ایڈریس پر pdfفائل کی صورت میں موجود ہے:
http://www.kabah.info/uploaders/Masahif.rar
كتاب المصاحف pdf
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آرتھر جیفری کا تعارف
آرتھر جیفری ۱۸ اکتوبر ۱۸۹۲ء کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں پیدا ہوا۔ اس کی وفات ۲ اگست ۱۹۵۹ء میں کینیڈا میں ہوئی۔ وہ ایک متعصب پرو ٹسٹنٹ عیسائی تھا۔ شروع میں قاہرہ میں مشرقی علوم کے سکول میں سامی زبانوں کے استاذ کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔ بعد ازاں ۱۹۳۸ء میں کولمبیا یونیورسٹی سے منسلک ہو گیا ۔کئی ایک کتابوں اور مقالات کا مصنف ہے جو درج ذیل ہیں:
1. Eclecticism in Islam, Arthur Jeffery, 1922
2. The Quest of the Historical Muhammad, Arthur Jeffery, 1926
3. Materials for the History of the Text of the Qur'an, Arthur Jeffery, 1936
4. A Variant Text of the Fatiha, Arthur Jeffery, 1939
5. The Orthography of the Samarqand Codex, Arthur Jeffery, 1943
6. The Textual History of the Qur'an, Arthur Jeffery, 1946
7. Islam: Muhammad and His Religion, Arthur Jeffery, 1958
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ان کتابوں میں جیفری کی معروف ترین کتاب 'Materials for the History of the Text of the Qur'an'ہے جو ابن ابی داؤد﷫ کی کتاب ’کتاب المصاحف‘ کو بنیاد بنا کر لکھی گئی ہے۔ جیفری کی تمام کتابوں اور مقالہ جات کا مرکزی خیال تقریباً ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ بائبل کی طرح قرآن مجید بھی کوئی مستند مذہبی کتاب نہیں ہے۔ آرتھر جیفری نے ابن ابی داؤد﷫ کی کتاب ’کتاب المصاحف‘کو ایڈٹ (edit) کر کے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کے شروع میں اس نے اپنے عربی مقدمے میں قرآن کے بارے میں کئی ایک فرسودہ خیالات و نظریات کا اظہار کیا ہے۔آرتھر جیفری کی تحقیق سے مزین ’کتاب المصاحف‘ ۱۹۳۷ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ اس اشاعت کے شروع میں اس نے اپنی کتاب 'Materials' کوبھی شائع کیا۔ یہ کتاب ۶۰۹ صفحات پر مشتمل ہے اور درج ذیل ایڈریس پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے:
http://books.g oogle.com.pk/book s?id=17kUAAAAIAAJ&printsec=frontcover&dq
=materials+for+the+history+of+the+text+of+the+quran#v=onepage&q=&f=false
بعد ازاں۱۹۶۰ء‘ ۱۹۶۳ء اور ۱۹۷۵ء میں بھی یہ کتاب شا ئع ہوئی ہے۔ 'Materials'اور آرتھر جیفری کی بعض دوسری کتب درج ذیل ایڈریس پر بھی موجود ہیں:
Books by Arthur Jeffery: anti-Islamic scholar
آرتھر جیفری نے ’کتاب المصاحف‘ کا جو مقدمہ لکھا ہے وہ درج ذیل ایڈریس پر موجود ہے:
http://www.muhammadanism.org/Arabic/book/jeffery/kitab_masahif_introduction.pdf
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آرتھر جیفری کا علمی مقام و مرتبہ

کیا آرتھر جیفری اس کا اہل تھا کہ وہ ’ کتاب المصاحف‘ کو ایڈٹ کر کے شائع کرے؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ آرتھر جیفری اخلاقی اور علمی دونوں پہلوؤں سے اس وقیع علمی کام کا اہل نہ تھا۔ ڈاکٹر محب الدین واعظ نے اس مسئلے پر اپنے مقالے میں عمدہ گفتگو کی ہے جس کے چند ایک اہم نکات درج ذیل ہیں:
آرتھر جیفری نے کتاب المصاحف کی تحقیق میں’ نسخہ ظاہریہ‘ کو بنیاد بنایا اور اس کا تقابل ’نسخۃ دار الکتب المصریۃ‘ سے کیاہے۔ آرتھر جیفری کا دعویٰ ہے کہ’نسخۃ دار الکتب المصریۃ‘ کا نسخہ ایک دوسرا نسخہ ہے حالانکہ وہ ’نسخہ ظاہریہ‘ ہی کی ایک نقل ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ دونوں نسخوں میں پہلا صفحہ موجود نہیں ہے۔
آرتھر جیفری نے کتاب المصاحف میں کئی ایک مقامات پراپنی طرف سے ابواب کے عنوانات داخل کر دیے ہیں حالانکہ اگر اس نے ایسا کام کیا بھی تھا تو اسے یہ وضاحت کرنا چاہیے تھی کہ فلاں ابواب کے عنوانا ت اس کے اپنے اختیار کردہ ہیں۔ مثلاً اس نے ’باب من کتب الوحي لرسول اﷲ‘، ’باب من جمع القرآن‘ اور ’ما اجتمع علیہ کتاب المصاحف‘ جیسے عنوانات کا اضافہ کیا ہے۔
بعض اوقات تو ابواب کے نام اپنی طرف سے کتاب المصاحف میں شامل کر کے وہ تحریف قرآن کے نکتہ نظر کی نسبت ابن ابی داؤد﷫ کی طرف کرنا چاہتا ہے جیسا کہ اس نے ’باب ما غیر الحجاج في مصحف عثمان‘ یعنی حجاج نے مصحف عثمان میں جو تبدیلی کر دی تھی ‘کے نام سے ایک باب باندھا ہے۔ ڈاکٹر محب الدین واعظ کی تحقیق شدہ کتاب میں اس نام سے کوئی باب موجود نہیں ہے اگرچہ اس سے متعلقہ ایک روایت ضرور موجود ہے۔(کتاب المصاحف مع تحقیق الدکتور محب الدین واعظ : ۴۶۳،۴۶۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بعض مقامات پر آرتھر جیفری نے اپنی طرف سے کچھ الفاظ کا بھی اضافہ کیا ہے مثلاً کتاب المصاحف کے اصل نسخہ میں ’اختلاف خطوط المصاحف‘ کا عنوان تھا جسے اس نے ’باب اختلاف خطوط المصاحف‘ کر دیا۔اسی طرح اس نے کئی ایک مقامات پر’باب‘ کے لفظ کا اضافہ کیا ہے حالانکہ وہاں اس لفظ کا نہ ہونا زیادہ قرین قیاس بات ہے۔
بعض مقامات پر اس نے اپنی جہالت کی وجہ سے ’عن‘ کے لفظ کو ’بن‘ سمجھ لیا جس سے روایت کی اصل سند مخفی ہو گئی۔
بعض مقامات پر اسناد کے رجال کی تعیین میں بھی وہ خطا کا مرتکب ہوا ہے۔
ابن ابی داؤد﷫ نے ایک جگہ اپنی کتاب میں فرمایا: حدثنا عمی و یعقوب بن سفیان یعنی ہم سے ہمارے چچا اور یعقوب بن سفیان نے بیان کیا ہے۔ یعقوب بن سفیان ‘ ابن ابی داؤد﷫کے استاذ ہیں۔ آرتھر جیفری کو جب یعقوب بن سفیان کا ترجمہ (حالات زندگی)نہ ملا تو اس نے اس عبارت میں سے واؤ کو حذف کر کے یعقوب بن سفیان ہی کو ابن ابی داؤد﷫ کا چچا بنا دیاحالانکہ ابن ابی داؤد﷫کے چچا محمدبن اشعث سجستانی ہیں۔(کتاب المصاحف مع تحقیق الدکتور محب الدین واعظ : ۹۷،۹۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آرتھر جیفری کا قرآن کے بارے نقطہ نظر
آرتھر جیفری کے نزدیک اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں قرآن تحریری شکل میں موجود نہیں تھا اور اپنے اس موقف کی بنیاد اس نے ایک باطل روایت کو بنایا ہے جو صحیح روایات کے منافی ہے ۔ اس کا کہنا یہ بھی ہے کہ مستشرقین کی تحقیق کے مطابق اللہ کے رسول ﷺ پڑھنا لکھنا جانتے تھے اور یہ بات قرآن سے بھی ثابت ہے۔ آرتھر جیفری نے لکھا ہے کہ اہل مغرب کی تحقیق کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ مسلمانوں کے لیے اپنی زندگی کے آخری حصے میں ایک کتاب(یعنی قرآن) مرتب کر رہے تھے۔ اس سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ قرآن در حقیقت اللہ کے رسولﷺکی ذاتی تصنیف ہے۔ حضرت ابو بکر﷫ کے زمانے میں جمع قرآن کے کام کے بارے اس کا خیال یہ ہے کہ یہ ایک ذاتی جمع تھی نہ کہ سرکاری۔ اس کے گمان میں سرکاری سطح پر قرآن کی جمع کا کام حضرت عثمان﷜ کے دور میں شروع ہوا۔ آرتھر جیفری نے اس خیال کا بھی اظہار کیا ہے کہ بعض اسکالرز کی تحقیق کے مطابق حضرت زید بن ثابت﷜نے جمع قرآن کا کام صرف حضرت عثمان﷜ کے لیے کیا تھا لیکن چونکہ حضرت عثمان﷜ کی شخصیت متنازع تھی لہٰذا بعض اصحاب نے جمع قرآن کے کام کی نسبت حضرت ابو بکر﷜ کی طرف کرنے کے لیے کچھ ایسی روایات وضع کر لیں جن کے مطابق حضرت زید بن ثابت﷜ کو ابو بکر﷜ کے زمانے میں جمع قرآن پر مامور کیا گیاتھا۔ آرتھر جیفری ۱۹۴۶ء میں بیان کردہ اپنے ایک لیکچر میں کہتاہے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
"To begin with it is quite certain that when the Prophet died there was no collected, collated, arranged body of material of his revelations. What we have is what could be gathered together somewhat later by the leaders of the community when they began to feel the need of a collection of the Prophet's proclamations and by that time much of it was lost, and other portions could only be recorded in fragmentary form. There is a quite definite and early Tradition found in several sources which says, "The Prophet of Allah was taken before any collection of the Qur'an had been made". Muslim orthodoxy holds that the Prophet himself could neither read nor write. But in our generation both Professor Torrey of Yale and Dr. Richard Bell of Edinburgh, working independently of each other, have concluded that the internal evidence in the Qur'an itself points to the fact that he could write, and that for some time before his death he been busy preparing material for a Kitab, which he would leave to his people as their Scripture, to be to them what the Torah was to the Jews or the Injil to the Christians. There is, indeed, an uncanonical tradition current among the Shi'a, that the Prophet had made a collection of passages of his revelations written on leaves and silk and parchments, and just before his death told his son-in-law Ali where this material was kept hidden behind his couch, and bade him take it and publish it in Codex form. It is not impossible that there was such a beginning at a collection of revelation material by the Prophet himself, and it is also possible that Dr. Bell may be right in thinking that some at least of this material can he detected in our present Qur'an. Nevertheless there was certainly no Qur'an existing as a collected, arranged, edited book, when the Prophet died…Here, however, we have our first stage in the history of the text of the Qur'an. There could not be a definitive text while the Prophet was still alive, and abrogation of earlier material or accessions of fresh material were always possible. With his death, however, that situation ended, and we have what was preserved of the revelation material, partly in written form, partly in oral form, in the hands of the community, and tending to become the special care of a small body of specialists…The text thus obtained Tradition regards as officially promulgated by Abu Bakr, and so the first Recension of the text of the Qur'an. Modern criticism is willing to accept the fact that Abu Bakr had a collection of revelation material made for him, and maybe, committed the making of it to Zaid b. Thabit. It is not willing to accept, however, the claim that this was an official recension of the text. All we can admit is that it was a private collection made for the first Caliph Abu Bakr. Some scholars deny this, and maintain that Zaid's work was done for the third Caliph, Uthman, but as 'Uthman was persona non grata to the Traditionists, they invented a first recension by Abu Bakr so 'Uthman might not have the honour of having made the first Recension."
(The Textual History of the Qur’an by Arthur Jeffery, 1946)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آرتھر جیفری کے نزدیک صحابہ﷢ و تابعین﷭کے مصاحف
آرتھر جیفری نے اپنی کتاب 'Materialمیں کتاب المصاحف کے اس حصے کو بنیاد بنایا ہے جس میں مختلف صحابہ﷢ اور تابعین﷭ کے مصاحف کا تذکرہ ہے۔ آرتھر جیفری اپنی مزعومہ تحقیق کے مطابق یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ صحابہ﷢ اور تابعین﷭ کے زمانے میں مسلمانوں کا کسی ایک قرآن پر اتفاق نہ تھا بلکہ ان میں سے اکثر کے پاس اپنا ذاتی مصحف تھا اور یہ ذاتی مصحف ایک ایسے قرآن پر مشتمل تھا جو دوسرے کے پاس موجود نہ تھا۔ آرتھر جیفری نے کتاب المصاحف کو بنیاد بناتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی بھی کوشش کی ہے کہ روایات و آثار سے ۱۵ صحابہ﷢ اور ۱۳تابعین﷭ کے ان ذاتی مصاحف کا پتہ چلتا ہے جن کی آیات مصحف عثمانی اور مروجہ قراء ا ت کے خلاف ہیں۔ آرتھر جیفری نے درج ذیل صحابہ﷢ کی طرف مصاحف کی نسبت کی ہے:
حضرت عبد اللہ بن مسعود﷜ ۔۔حضرت ابی بن کعب﷜۔۔حضرت علی﷜
حضرت عبد اللہ بن عباس﷜۔۔حضرت ابوموسی أشعری﷜۔۔حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
حضرت انس بن مالک﷜ ۔۔حضرت عمر﷜۔۔حضرت زید بن ثابت﷜
حضرت عبد اللہ بن زبیر﷜۔۔حضرت عبد اللہ بن عمرو﷜۔۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
حضرت سالم﷜۔۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا۔۔ حضرت عبید بن عمیر﷜
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جیفری نے درج ذیل ۱۳ تابعین کی طرف بھی بعض مصاحف کی نسبت کی ہے:
حضرت اسود﷫۔۔حضرت علقمہ﷫
حضرت حطان﷫۔۔حضرت سعید بن جبیر﷫
حضرت طلحہ﷫۔۔حضرت عکرمہ﷫
حضرت مجاہد﷫۔۔حضرت عطاء بن ابی رباح ﷫
حضرت ربیع بن خیثم﷫۔۔حضرت اعمش﷫
حضرت جعفر صادق﷫۔۔حضرت صالح بن کیسان﷫
حضرت حارث بن سوید﷫
 
Top