- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
دوم:
انبیاء کرام علیہم السلام کو یہ سب کچھ خود بخود معلوم ہو گیا تھا یا اللہ تعالیٰ نے ان کو بتایا اور خبر دی تھی۔ خود بخود ان کو علم تھا اس کے تم بھی قائل نہیں ہو اس لئے کہ تم ان کا یہ عطائی علم مانتے ہو ذاتی علم نہیں مانتے لہٰذا شق ثانی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ان کو علم دیا تھا اور اسی پر تم ان کو عالم مافی الارحام عالم ما فی الاصلاب وغیرہ کا نام دیتے ہو تو پھر وہی علم مافی الارحام وعلم مافی الاصلاب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو بتایا پھر انہوں نے تابعین کو بتایا پھر انہوں نے تبع و تابعین کو اور انہوں ائمہ محدثین کو بتایا اور انہوں نے اس علم کو کتب احادیث میں محفوظ کر دیا اور آج ہر اہلحدیث ، دیوبندی، بریلوی مولوی ایسی اطلاعات کو پڑھ کر لوگوں کو بتا رہے ہیں جیسا کہ سعیدی نے یہاں بتایا ہے تو پھر سعیدی استدلال کے مطابق صحابہ کرام سے لے کر آج تک کے مسلمانوں کو بھی عالم ما فی الارحام عالم مافی الاصلاب کہنا چاہئے کیونکہ ان سب نے کسی نہ کسی سے یہ علم ما فی الارحام علم ما فی الاصلاب حاصل کیا ہے یعنی جیسے اللہ تعالیٰ کے بتانے سے بقول سعیدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم ما فی الارحام عالم ما فی الاصلاب ہو گئے تو اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے صحابہ کرام عالم ما فی الارحام عالم ما فی الاصلاب ہو گئے صحابہ کرام کے بتانے سے تابعین اور ان کے بتانے سے تبع تابعین عالم مافی الارحام و عالم مافی الاصلاب ہوگئے پھر ان کے بتانے سے ائمہ محدثین عالم ما فی الرحام و عالم ما فی الاصلاب بن گئے اور محدثین کے بیان سے ان کے بعد آنے والے مسلمان جو کتب احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان کو ان حقائق کا پتہ لگ رہاہے وہ سارے کے سارے بقول سعیدی عالم ما فی الارحام عالم فی الاصلاب بن گئے۔ نعوذ باللہ من ھذہ الاجتھادات العنکبوتیہ والھفوات۔
انبیاء کرام علیہم السلام کو یہ سب کچھ خود بخود معلوم ہو گیا تھا یا اللہ تعالیٰ نے ان کو بتایا اور خبر دی تھی۔ خود بخود ان کو علم تھا اس کے تم بھی قائل نہیں ہو اس لئے کہ تم ان کا یہ عطائی علم مانتے ہو ذاتی علم نہیں مانتے لہٰذا شق ثانی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ان کو علم دیا تھا اور اسی پر تم ان کو عالم مافی الارحام عالم ما فی الاصلاب وغیرہ کا نام دیتے ہو تو پھر وہی علم مافی الارحام وعلم مافی الاصلاب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو بتایا پھر انہوں نے تابعین کو بتایا پھر انہوں نے تبع و تابعین کو اور انہوں ائمہ محدثین کو بتایا اور انہوں نے اس علم کو کتب احادیث میں محفوظ کر دیا اور آج ہر اہلحدیث ، دیوبندی، بریلوی مولوی ایسی اطلاعات کو پڑھ کر لوگوں کو بتا رہے ہیں جیسا کہ سعیدی نے یہاں بتایا ہے تو پھر سعیدی استدلال کے مطابق صحابہ کرام سے لے کر آج تک کے مسلمانوں کو بھی عالم ما فی الارحام عالم مافی الاصلاب کہنا چاہئے کیونکہ ان سب نے کسی نہ کسی سے یہ علم ما فی الارحام علم ما فی الاصلاب حاصل کیا ہے یعنی جیسے اللہ تعالیٰ کے بتانے سے بقول سعیدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم ما فی الارحام عالم ما فی الاصلاب ہو گئے تو اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے صحابہ کرام عالم ما فی الارحام عالم ما فی الاصلاب ہو گئے صحابہ کرام کے بتانے سے تابعین اور ان کے بتانے سے تبع تابعین عالم مافی الارحام و عالم مافی الاصلاب ہوگئے پھر ان کے بتانے سے ائمہ محدثین عالم ما فی الرحام و عالم ما فی الاصلاب بن گئے اور محدثین کے بیان سے ان کے بعد آنے والے مسلمان جو کتب احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان کو ان حقائق کا پتہ لگ رہاہے وہ سارے کے سارے بقول سعیدی عالم ما فی الارحام عالم فی الاصلاب بن گئے۔ نعوذ باللہ من ھذہ الاجتھادات العنکبوتیہ والھفوات۔