- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
تو اب سناؤ سعیدی صاحب اور مناؤ ان کے ایام تا کہ قرآنِ مجید پر مکمل عمل ہو جائے۔ ان کے علاوہ جہاں مفسرین نے اذکر یا اذکروا قرآن مجید میں مقدرو محذوف کہا ہے وہ تو ان گنت ہیں کچھ کا تذکرہ تفسیر جلالین سے کیا جاتا ہے۔ احمدرضا صاحب نے بھی اکثر ایسے مقامات میں یاد کرو کے الفاظ کے ساتھ ترجمہ کیا ہے۔ اذکر اذ قالت امرأۃ عمران۔(پ:۳، آل عمران :۳۵، ص:۴۹جلالین درسی ) اس میں عمران کی عورت کی نذر کا بیان ہے جو اس نے اللہ تعالیٰ کے واسطے مانی تھی کہ اللہ نے مجھے اولاد دی تو میں اسے خالص خداوندی خدمت کیلئے وقف کر دوں گی اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کے علاوہ دنیا کا کوئی کام اس کے متعلق نہ ہو گا فقط بیت المقدس کی خدمت کرنا اس کا کام ہو گا(خزائن العرفان ص:۷۸) واذکر اذقالت الملائکۃ یا مریم ان اللہ اصطفاک وطہرک الخ (جلالین ال عمران ص:۴۲، ص:۵۰درسی) اس میں فرشتوں کے کلام کا تذکرہ ہے جو حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے ساتھ کیا تھا۔ اذکر اذقالت الملائکۃ یا مریم ان اللہ یبشرک بکلمۃ الخ (جلالین ال عمران :۴۵) اس کا ترجمہ احمد رضا یوں کرتا ہے اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی جس کا نام ہے مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا الخ (ترجمہ احمد رضا) واذکر اذ قال اللہ یعیسیٰ انی متوفیک الخ (جلالین ص:۵۲، درسی، ال عمران:۵۵) احمد رضا اس کا ترجمہ یوں لکھتا ہے یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے عیسیٰ میں تجھے پوری عمر تک پہنچاؤں گا اور تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا اور تجھے کافروں سے پاک کر دوں گا الخ (ترجمہ احمد رضا) واذکر اذ اخذ اللہ میثاق الذین اوتوا الکتاب الخ (جلالین ص:۶۷درسی) جس کا ترجمہ احمد رضا یوں کرتا ہے اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کر دینا اور نہ چھپانا (ترجمہ احمد رضا) لعمران ص:۱۰۷تختی خورد) واذکر اذ قال اللہ یعیسیٰ بن مریم اذکر نعمتی علیکم الخ (جلالین ص:۱۱۰پ:۷، مائدہ:۱۱۰) اس میں اللہ تعالیٰ کے اس کلام کے ذکر کرنے کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنی ان نعمتوں اور احسانوں کا تذکرہ فرمائیں گے جو ان پر اور ان کی والدہ محترمہ پر دنیا میں فرمائے تھے۔ واذکر اذقال اللہ یاعیسیٰ بن مریم ء ا نت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اللہ الخ (جلالین ص:۱۱۱، مائدہ آیت:۱۱۶) اس میں اس گفتگو ذکر کرنے کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے قیامت کے دن فرمائیں گے کہ تو نے لوگوں کو اپنے متعلق کہا تھا کہ تم مجھے اور میری ماں کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ اللہ اور خدا مان لو۔ اذکر یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم الخ(جلالین ص:۱۱۰، انعام:۱۰۹) اس میں اس گفتگو ذکر کرنے کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے رسولوں سے فرمائے گا۔ واذکر یوم نحشرہم جمیعاً ثم نقول للذین اشرکوا(جلالین ص:۱۱۳، پ:۷، انعام :۲۲) اس میں قیامت کے دن اکٹھے ہونے اور مشرکوں سے اس دن جو گفتگو اللہ تعالیٰ ان کے معبودوں کے متعلق فرمائے گا کہ وہ کہاں ہیں، اس کا بیان اور تذکرہ کرنے کا حکم ہے۔ واذکر اذقال الحواریون یعیسیٰ بن مریم ھل یستطیع ربک (جلالین ص:۱۱۰، پ:۷، مائدہ آیت:۱۱۲) اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کی گفتگو جو ان کے ساتھ دنیا میں ہوئی اس کا تذکرہ کرنے کا حکم ہے۔ واذکر اذ قال ابراہیم لابیہ آذر اتتخذ اصناما الھۃً الخ(جلالین ص:۱۱۸، پ:۷انعام :۷۵) اس میں اس گفتگو کا تذکرہ کرنے کا بیان جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ آذر کے ساتھ بتوں کے معاملہ میں فرمائی تھی۔ اذکر اذ قیل لہم اسکنوا ھذہ القریہ وکلو منھا الخ (جلالین ص:۱۴۳، درسی اعراف آیت:۱۶۱، پ:۹) اس کا ترجمہ احمد رضا یوں کرتا ہے اور یاد کرو جب ان سے فرمایا گیا اس شہر میں بسو اور اس میں جو چاہو کھاؤ پیو(احمد رضا ترجمہ ص:۲۴۵) اس آیت میں بنی اسرائیل کو بستی میں داخل ہونے اور اس میں سکونت کرتے اور کھانے پینے اور گناہوں کی معافی مانگنے اور دروازہ سے گزرتے وقت سجدہ کی کیفیت طاری کرنے کا تذکرہ کرنے کا بیان ہے: واذکر اذنتقنا الجبل فوقہم کانہ ظلۃٌ الخ(جلالین ص:۱۴۴، اعراف :۱۷۱، پ:۹) اس آیت میں بنی اسرائیل کے آدمیوں کا تذکرہ کرنے کا بیان ہے جن پر پہاڑ گرنے والی کیفیت طاری کر کے ان سے تورات پر عمل کرنے کو کہا گیا تھا ۔ واذکر اذ اخذ ربک من بنی آدم من ظہورہم ذریتہم الخ (جلالین ص:۱۴۴، اعراف: ۱۷۲، پ:۹) اس کا ترجمہ احمد رضا یوں کرتا ہے اور اے محبوب یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا ، کیا میں تمہارا رب نہیں (ترجمہ احمد رضا ص:۲۴۸، تختی خورد) اس آیت میں بنی آدم سے اللہ تعالیٰ نے میثاق لیا تھا، اس کا تذکرہ کرنے کا بیان ہے، گویا بقول سعیدی، اللہ تعالیٰ نے سب اولاد آدم کا پہلے میلاد منایا پھر ان سے میثاق لیا، اسی طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلے پہل سب اولاد و آدم کا میلاد منایا پھر ان کے میثاق کا تذکرہ فرمایا، کیونکہ سعیدی صاحب کے مفسر نعیم الدین بریلوی یوں لکھتا ہے حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی پشت سے ان کی ذریت نکالی اور ان سے عہد لیا الخ (خزائن العرفان ص:۲۴۸تختی خورد) واذکر اذ تستغیثون ربکم فاستجاب لکم الخ (جلالین ص:۱۴۸، انفال :۹، پ:۹) اس آیت میں صحابہ کرام کا اپنے رب سے کافروں کے مقابلہ میں مدد طلب کرنے کا تذکرہ کرنے کا بیان ہے۔ واذکر اذ یغشیکم النعاس اَمَنَةً الخ (جلالین ص:۱۴۸، انفال :۱۱) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جو انعامات صحابہ کرام پر جنگ کے موقعہ پر فرمائے تھے ان کا تذکرہ فرمانے کو کہا ہے: واذکر اذ زین لہم الشیطان اعمالہم ۔(جلالین ص:۱۵۲، انفال: ۴۸، پ:۱۰) اس آیت میں شیطان کے مکرو فریب کے تذکرہ کرنے کا بیان ہے جو اس نے بنی کنانہ کے سردار سراقہ بن مالک بن جعشم کی صورت میں نمودار ہو کر کیا تھا اور ایک لشکر اور ایک جھنڈا ساتھ لے کر مشرکین سے آ ملا تھا اور کہنے لگا تھا کہ میں تمہارا ذمہ دار ہوں آج تم پر کوئی غالب نہیں آئے گا الخ (تفسیر خزائن العرفان نعیم الدین ص:۲۶۳تختی خورد) اگر بقول سعیدی کسی کا تذکرہ کرنے کے حکم سے اس کا میلاد کرنا اور منانا سمجھا جاتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں شیطان مرد ود کے تذکرہ کرنے کا حکم دیا ہے تو سعیدی فقاہت اور سعیدی نکتہ کو سامنے رکھ کر سعیدیوں میلادیوں کو میلاد شیطان مردود بھی منانا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شیطان کے مکرو فریب بیان کرنے کا حکم دیا ہے۔ سعیدی قدم بڑھاؤ، میلادی قوم تمہارے ساتھ ہے۔ واذکر اذیمکر بک الذین کفروا لیثبتوک او یقتلوک اویخرجوک الخ (جلالین ص:۱۵۰، انفال :۳۰، پ:۹) اس کا ترجمہ احمد رضا یوں کرتا ہے: اے محبوب یاد کرو جب کافر تمہارے ساتھ مکر کرتے تھے کہ تمہیں بند کر لیں یا شہید کر دیں یا نکال دیں اور وہ اپنا سامکر کرتے تھے اور اللہ اپنی تدبیر فرماتا تھا (ترجمہ احمد رضا) اس آیت میں کافروں کے مکر کرنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قید کرنے قتل کرنے یا دیس نکالا دینے کے صلاح و مشورے کرنے کا تذکرہ ہے اور یوم نجات النبی اور یوم حفاظت النبی ، اس حکم کی تعمیل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا میلاد کی طرح اس یوم کو بھی منانا شروع کرو۔ واذکر اذیریکہم اللہ فی منامک قلیلا الخ ۔(جلالین ص:۱۵۱، درسی انفال :۴۳) اس آیت میں اس احسان و انعام الٰہی کا ذکر کرنے کا حکم ہے جو اس نے اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بایں صورت فرمایا تھا کہ کافر لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کرام کو تھوڑے نظر آتے تھے تا کہ مسلمانوں کا حوصلہ بڑھے۔ سعیدی صاحب یہاں تم اپنی فکر کے مطابق کیا کرو گے اور اس ذکر کرنے کو کیا نام دو گے اور کیا مناؤ گے۔ واذکر اذقال ابراہیم رب اجعل ہذا البلد آمنا واجنبنی وبنی ان نعبد الاصنام الخ (جلالین ص:۲۰۹، ابراہیم :۳۵، پ:۱۳) اس آیت میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا تذکرہ کرنے کا حکم ہے جو انہوں نے اپنے رب کے سامنے فرمائی تھی کہ یا رب اس مکہ شہر کو امن والا شہر بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی پرستش سے بچا۔ سعیدی صاحب اپنی فکر جدید کے مطابق یہاں کیا جوہر دکھاؤ گے اور اس ذکر کرنے کو کیا نام دو گے۔ بلد الامین کانفرنس، یا اجتناب عن عبادۃ الاصنام کانفرنس۔ اور کیا ایسی کانفرنس تم نے اپنی زندگی میں میلاد کی طرز پر اور اسی ذوق و شوق سے منائی ہے یا ابھی تک آپ کو اس کشید کی رہنمائی نہیں ہوئی۔