• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا امام کون ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہل حدیث سب کو امام مانتے ہیں لیکن نہیں مانتے تو اہل بیت میں سے کسی کو امام نہیں مانتے نہ صرف یہ کہ نہیں مانتے بلکہ اہل جنت کے سردار حضرت امام حسین کو امام حسین لکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے
انا للہ و انا الیہ راجعون
لنک پڑھیں
http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=12623
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اہل حدیث سب کو امام مانتے ہیں لیکن نہیں مانتے تو اہل بیت میں سے کسی کو امام نہیں مانتے نہ صرف یہ کہ نہیں مانتے بلکہ اہل جنت کے سردار حضرت امام حسین کو امام حسین لکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے
اہل سنت والجماعت اہل حدیث حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ بھی امام ابوبکر نہیں لکھتے، نا ہی دیگر خلفائے راشدین کے ناموں کے ساتھ۔ آپ کا سطحی اعتراض فقط عصبیت کی دلیل ہے اور کچھ نہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اہل سنت والجماعت اہل حدیث حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ بھی امام ابوبکر نہیں لکھتے، نا ہی دیگر خلفائے راشدین کے ناموں کے ساتھ۔ آپ کا سطحی اعتراض فقط عصبیت کی دلیل ہے اور کچھ نہیں۔
امام بخاری﷫کے حالاتِ زندگی
اس لنک کے لیڈنگ مراسلہ میں 38 بار (تقریبا) امام لکھا گیا ہے محمد بن اسماعیل رحمہ اللہ کو ۔
اور جناب کا شکریہ کا بٹن دبانے کا کا ثبوت

نوٹ : یہ مراسلہ صرف آپ کی بات سے متعلق ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اہل حدیث سب کو امام مانتے ہیں لیکن نہیں مانتے تو اہل بیت میں سے کسی کو امام نہیں مانتے نہ صرف یہ کہ نہیں مانتے بلکہ اہل جنت کے سردار حضرت امام حسین کو امام حسین لکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے
انا للہ و انا الیہ راجعون
لنک پڑھیں
http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=12623
ہم وہ لکھتے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا تھا اعنی سید
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
امام بخاری﷫کے حالاتِ زندگی
اس لنک کے لیڈنگ مراسلہ میں 38 بار (تقریبا) امام لکھا گیا ہے محمد بن اسماعیل رحمہ اللہ کو ۔
اور جناب کا شکریہ کا بٹن دبانے کا کا ثبوت

نوٹ : یہ مراسلہ صرف آپ کی بات سے متعلق ہے
بہت خوب۔ اس سے بھی زیادہ دلائل دئے جا سکتے تھے، آپ نے دئے نہیں۔ ہم تو مسجد کے امام کو بھی امام مسجد کہتے ہیں۔ اور ہر ہر مسجد کے امام کو کہتے ہیں۔ لہٰذا وہ بھی پیش کر دیا جانا چاہئے تھا۔

محترم، ہم نے ایک شیعہ کی بات کے جواب میں جو دلیل پیش کی، وہ اسے بخوبی سمجھ آ گئی اس لئے اس نے اس کے بعد جواب ہی نہیں دیا۔ لیکن افسوس ہے کہ شیعہ کے مقابلے میں بھی آپ شرارتوں سے باز نہیں آتے اور اتحاد کی کوئی بات نہیں کرتے۔

ہمارے نزدیک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایک علیحدہ مقام ہے۔ ان کے نام کے ساتھ صحابی اور رضی اللہ عنہ لگنے کے بعد، امام لکھنے کی ضرورت ہی نہیں۔ اسی لئے کبھی کسی اہلسنت نے امام ابو بکر، امام عمر فاروق، امام عثمان غنی، امام علی، رضی اللہ عنہم اجمعین وغیرہ نہیں لکھا۔ اور شیعہ چونکہ امام کے لفظ سے ایک خاص عقیدہ (امامت) مراد لیتے ہیں، جس کے اہلسنت میں سے کوئی قائل نہیں۔ لہٰذا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ بالخصوص امام لکھنا، شیعی عقیدہ ہے، اہلسنت کا ہے ہی نہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
http://www.urduvb.com/forum/showpost.php?p=234597&postcount=9
اس پوسٹ میں موجود سوال نمبر 6 کا جواب پڑھ لیجئے۔


سوال نمبر 6: ایک طرف لفظ امام اسے انکار اور صرف حضرت حسین پر اصرار اور دوسری طرف ابن تیمیہ کو نہ صرف امام بلکہ "شیخ الاسلام ابن تیمیہ" تحریر کرنا ابن تیمیہ کی "امام" حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں کون سی فوقیت اور دلیل شرعی پر مبنی ہے؟"

جواب نمبر6: افسوس ہے کہ اس سلسلے میں مدیر موصوف نے ہماری گزارشات کو غور سے نہیں پڑھا، اگر وہ ایسا کرلیتے تو ان کے قلم سے اس سطحیت کا اظہار نہ ہوتا جو ان کے سوال سے عیاں ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ پہلے ہم اپنی وہ وضاحت نقل کردیں جس پر یہ سوال وارد کیا گیا ہے ہم نے لکھا تھا۔

" اسی طرح اہل سنت کی اکثریت حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بلا سوچےسمجھے "اما م حسین علیہ السلام" بولتی ہے حالانکہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ "امام" کا لفظ بولنا اور اسی طرح "رضی اللہ عنہ" کے بجائے "علیہ السلام" کہنا بھی شیعیت ہے۔ ہم تمام صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ عزت و احترام کے لیے "حضرت" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر ، حضرت عثمان، حضرت علی رضی اللہ عنہم وغیرہ۔ ہم کبھی "امام ابو بکر صدیق، امام عمر" نہیں بولتے۔ اسی طرح ہم صحابہ کرام کے اسمائے گرامی کے بعد "رضی اللہ عنہ" لکھتے اور بولتے ہیں۔ اور کبھی "ابو بکر صدیق علیہ السلام یا حضر ت عمر علیہ السلام" نہیں بولتے، لیکن حضرت حسین کے ساتھ "رضی اللہ عنہ" کے بجائے" علیہ السلام" بولتے ہیں۔ کبھی اس پر بھی غور کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ دراصل یہ شیعیت کا وہ اثر ہے جو غیر شعوری طور پر ہمارے اندر داخل ہوگیا ہے اس لیے یاد رکھیے کہ چونکہ شیعوں کا ایک بنیادی مسئلہ "امامت" کا بھی ہے اور امام ان کے نزدیک انبیاء کی طرح من جانب اللہ نامزد اور معصوم ہوتا ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی ان کے بارہ اماموں میں سے ایک امام ہیں، اس لیے ان کے لیے "امام" کا لفظ بولتے ہیں اور اسی طرح ان کے لیے "علیہ السلام" لکھتے اور بولتے ہیں۔ ہمارے نزدیک وہ ایک صحابی ٔ رسول ہیں "امام معصوم" نہیں، نہ ہم شیعوں کی امامت معصومہ کے قائل ہی ہیں۔ اس لیے ہمیں انہیں دیگر صحابہ ٔ کرام کی طرح "حضرت حسین رضی اللہ عنہ " لکھنا اور بولنا چاہیے۔ "امام حسین علیہ السلام" نہیں۔ کیونکہ یہ شیعوں کے معلوم عقائد اور مخصوص تکنیک کے غماز ہیں۔" (الاعتصام ۱۱ محرم الحرام ۱۳۹۵ھ)

اتنی صراحت و وضاحت کے بعد بھی مدیر موصوف کا عدم اطمینان ناقابل فہم ہے اگر وہ اس فرق کی کچھ توضیح کردیتے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ "امام" نہ لکھنے سے تو ان کی توہین نہیں ہوتی لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ "امام" نہ لکھنے سے ان کی توہین ہوجاتی ہے۔ تو ہم اپنے موقف پر نظر ثانی کرلیتے۔ یہ عجیب انداز ہے کہ ہمارے دلائل کا کوئی جواب بھی نہیں اور اسی طرح اپنے دلائل کا اظہار بھی نہیں لیکن پھر بھی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین کا بچکانہ اعتراض۔ ع

تمہی کہو یہ انداز "تحقیق" کیا ہے؟

باقی رہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ابن تیمیہ میں آپ کا عجیب قسم کا موازنہ! تو جواباً عرض ہے کہ حدیث و فقہ کے مسلمہ عالم وفقیہ کو امام لکھنا اگر آپ کے نزدیک حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر فوقیت دینا ہے جس کے لیے آپ دلیل شرعی کا مطالبہ کررہے ہیں تو ہمارا سوال آپ سے یہ ہے کہ آپ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےلیے تو "امام" نہیں لکھتے لیکن ائمہ اربعہ اور سینکڑوں علماء وفقہاء کو امام لکھتے ہیں تو کیا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ لکھ کر انہیں ابو بکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ سے فوقیت دیتے ہیں؟

((ما ھو جوابکم فھو جوابنا))

پھر آپ امام ابو حنیفہ کو "امام اعظم" لکھتے ہیں۔ کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کےلیے صرف "امام" اور امام ابو حنیفہ کے لیے"امام اعظم" کیا یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین نہیں؟

اور آگے بڑھئے! آپ تمام صحابہ کرام کے لیے حضرت کا لفظ استعمال کرتےہیں ۔ بلکہ نبی ٔ اکرم ﷺ کےلیے بھی بالعموم یہی لفظ "حضرت یا آنحضرتﷺ" ہی استعمال ہوتا ہےلیکن آپ مولانا احمد رضاخان بریلوی کو "اعلیٰ حضرت" لکھتے اور بولتے ہیں۔ کیا اس طرح صحابہ ٔ کرام کی اور خود ختمی مرتبت ﷺ کی توہین نہیں؟

آخر یہ سوال لکھنے سے قبل اس کی سطحیت پر کچھ تو غور کر لیا ہوتا۔ اس لیے محترم! اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ علماء وفقہاء کےلیے "امام" کے لفظ کا استعمال اس معنی میں ہوتا ہے کہ وہ حدیث و فقہ کے ماہر تھے، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کےلیے بھی اسے اس معنی میں استعمال کیا جائے تو اس میں نہ صرف یہ کہ کوئی حرج نہیں بلکہ اس معنی میں وہ بعد کے ائمہ سے زیادہ اس لفظ کے مستحق ہیں۔ لیکن بات تو یہ ہورہی ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اس معنی میں "امام " نہیں کہا جاتا اگر ایسا ہوتا ابو بکر و عمر و دیگر صحابہ ٔ کرام کو بھی امام لکھا اور بولا جاتا کہ وہ علوم قرآن و حدیث کے حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ رمز شناس تھے۔ جب کسی بڑے سےبڑے صحابی کے لیے امام کا لفظ نہیں بولا جاتا تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ صرف حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس لفظ کا استعمال ان معنوں میں قطعاً نہیں جن میں اس کا استعمال عام ہے، بلکہ یہ شیعیت کے مخصوص عقائد کا غماز ہے ۔ اس لیے اہل سنت کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
امید ہے اب تو مدیر موصوف کی سمجھ میں یہ بات آگئی ہوگی۔ اگر اب بھی اطمینان نہیں تو ہم اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں۔

یارب! وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بہت خوب وضاحت ہے ۔
میرے خیال سے اب اگلا قدم جو معترضین کی طرف سے اٹھایا جائے گا وہ یہ ہوسکتا ہے کہ
ہم (احناف) امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم فقہاء کو مدنظر رکھ کر کہتے ہیں ۔
جبکہ اہلحدیث حضرات اس کے بالمقابل امام اعظم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہیں گویا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے امام اعظم ہونے کی تردید کرتے ہیں ۔
حالانکہ جب ہم ( احناف ) ابو حنیفہ کو امام اعظم کہتے ہیں تو ہماری مراد یہ نہیں ہوتی کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑے امام ہیں ۔
جواب
اس کی وضاحت میرے ذہن کے مطابق یوں ہوسکتی ہے کہ ہمارا ( اہل حدیث ) اور احناف کا تقلید و اتباع کا بنیادی اختلاف ہے اہل حدیث اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست قائل ہیں جبکہ اس کے بالمقابل احناف تقلید امام کے قائل ہیں گویا وہ براہ راست امام صاحب کی اتباع (تقلید ) کی دعوت دیتے ہیں ۔
تو اس لحاظ ہر کوئی جس کی طرف دعوت دیتا ہے ا سکو اپنا امام اعظم مانتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ امام سیوطی علیہ الرحمہ نے اہل حدیث کا امام اعظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح بہت سارے آئمہ کرام سے اس طرح کا مضمون باختلاف عبارات ثابت ہے ۔
خلاصہ :
اہل حدیث احکام شریعت براہ راست محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیتے ہیں اور ان کو دوسروں پر حکم مانتے ہیں اس لیے ان کو امام اعظم کہتے ہیں ۔
مقلدین چونکہ براہ راست اپنے امام سے احکام شریعت لینے کا دعوی کرتے ہیں اور ان کے فیصلے کو قطعی قرار دیتے ہیں اس لیے وہ ان کو امام اعظم مانتے ہیں ۔
و بعبارۃ أخری :
اہلحدیث کی اصل دلیل حدیث یعنی اقوال رسول ہیں اس لیے وہ ان کو امام اعظم مانتے ہیں ۔
جبکہ مقلدین کی اصل دلیل اقوال امام ہیں اس لیے وہ ان کو امام اعظم کہتے ہیں ۔


اس تھریڈ میں شروع ہونے والے نئے موضوعات کو الگ الگ تھریڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔۔۔۔ انتظامیہ

1۔ کیا احناف امام صاحب کی مکمل تقلید کرتے ہیں ؟
2۔ کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ امام اور علیہ السلام لکھنا شیعیت ہے ؟
 
Top