• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایسے علماء کا فتویٰ کس کام کا جنہوں نہیں کبھی جہاد کی نیت سے ہاتھ میں تلوار (ہتھیار ) نہیں پکڑی

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
الحمدللہ، میں قائم ہوں، خضر بھائی آپ کہتے ہیں کہ علماء بولیں ہیں، آپ مجھے آل سعود کی کافروں سے دوستی، ان کی مسلمانوں کے خلاف لاجسٹک سپورٹ اور مسلمان علماء پر تشدد کے خلاف فتویٰ دکھا دیں میں ان شاءاللہ اس کے بعد تہیہ کر لوں گا اور آئندہ سے حسن ظن رکھوں گا، تو آپ دکھائیں ان تین پوائنٹس کے خلاف فتویٰ۔
سعودی عرب میں جمہوریت نہیں بلکہ ملوکیت ہے ـ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کو بیان کرنے کے لیے حکمت کا تقاضا ہوتا ہے کہ انہیں سرعام بیان نہ کیا جائے ، ورنہ جس طرح پاکستان میں دھرنے کرواکر نقصان پاکستان کا ہورہا ہے اور دشمن فائدہ اٹھارہے ہیں یہی صورت حال سعودیہ میں ہوجائےگی ۔
اس لیے علماء سب کچھ کرتے ہیں ، اپنا فرض پورا کرتے ہیں ، اگرچہ سرعام اخباروں ، اشتہاروں میں یہ باتیں نہیں لائی جاتیں ۔
لہذا علماء کو ’’ درباری ‘‘ جیسے طعنوں سے نوازتے ہوئے یہ ذہن میں رکھا کریں کہ ہر بات کا آپ کے علم میں ہونا ضروری نہیں ، اگر مفتی مملکۃ کا بیان آپ تک نہیں پہنچا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک عبداللہ کو بھی یہ بات نہیں پہنچائی گئی ۔
یہاں کئی علماء کے بارے میں جامعہ اسلامیہ کے طالب علم تک جانتے ہیں کہ وہ سعودی حکمرانوں کو خط لکھ کر ، فون کے ذریعے ، بلکہ بعض دفعہ خود محل میں جاکر نصیحت اور حق بیان کرکے آتے ہیں ، شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ جن کا سعودیہ کے بڑے علماء میں شمار ہوتا ہے ان کے بارے میں مجھے یاد ہے کہ جب مجلس شوری میں عورتوں کو شامل کرنے کا مسئلہ شروع ہوا تھا تو وہ خود ملک عبد اللہ کے پاس جاکر اس کو اس سے منع کرکے آئے تھے ۔
اور یہ ایک ویڈیو بھی سن لیں جس میں اپنے وقت کے مفتی المملکۃ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمہ اللہ تمام امراء و وزراء کی حاضری میں ان پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ عوام تو ٹھیک ہے ،اصل مسئلہ حکمرانوں میں ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں :

یہ سب بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ علماء حالات کا خیال رکھتے ہوئے جس طرح مناسب سمجھتے ہیں اپنا فرض پورا کرتے ہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
سعودی عرب میں جمہوریت نہیں بلکہ ملوکیت ہے ـ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کو بیان کرنے کے لیے حکمت کا تقاضا ہوتا ہے کہ انہیں سرعام بیان نہ کیا جائے ، ورنہ جس طرح پاکستان میں دھرنے کرواکر نقصان پاکستان کا ہورہا ہے اور دشمن فائدہ اٹھارہے ہیں یہی صورت حال سعودیہ میں ہوجائےگی ۔
اس لیے علماء سب کچھ کرتے ہیں ، اپنا فرض پورا کرتے ہیں ، اگرچہ سرعام اخباروں ، اشتہاروں میں یہ باتیں نہیں لائی جاتیں ۔
لہذا علماء کو ’’ درباری ‘‘ جیسے طعنوں سے نوازتے ہوئے یہ ذہن میں رکھا کریں کہ ہر بات کا آپ کے علم میں ہونا ضروری نہیں ، اگر مفتی مملکۃ کا بیان آپ تک نہیں پہنچا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک عبداللہ کو بھی یہ بات نہیں پہنچائی گئی ۔
یہاں کئی علماء کے بارے میں جامعہ اسلامیہ کے طالب علم تک جانتے ہیں کہ وہ سعودی حکمرانوں کو خط لکھ کر ، فون کے ذریعے ، بلکہ بعض دفعہ خود محل میں جاکر نصیحت اور حق بیان کرکے آتے ہیں ، شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ جن کا سعودیہ کے بڑے علماء میں شمار ہوتا ہے ان کے بارے میں مجھے یاد ہے کہ جب مجلس شوری میں عورتوں کو شامل کرنے کا مسئلہ شروع ہوا تھا تو وہ خود ملک عبد اللہ کے پاس جاکر اس کو اس سے منع کرکے آئے تھے ۔
اور یہ ایک ویڈیو بھی سن لیں جس میں اپنے وقت کے مفتی المملکۃ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمہ اللہ تمام امراء و وزراء کی حاضری میں ان پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ عوام تو ٹھیک ہے ،اصل مسئلہ حکمرانوں میں ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں :

یہ سب بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ علماء حالات کا خیال رکھتے ہوئے جس طرح مناسب سمجھتے ہیں اپنا فرض پورا کرتے ہیں ۔
کلمہ گو مسلمانوں کو اسلام کا دشمن سمجھتے وقت کون سا فرض پورا کیا ہے، اور سمجھانا الگ بات ہے لیکن حکم واضح کرنا الگ بات ہے، یہ بتائیں کہ علماء نے کیا واضح طور پر کہیں یہ فتویٰ دیا ہے کہ آل سعود جو کر رہے ہیں یہ کفر ہے ، مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنے سے روکا ہے، تیل کے کنویں پر عیسائیوں کے قبضے میں دینے پر کچھ بولا ہے، حرم میں بددعا نہ کروانے پر کچھ بولا ہے، امت مسلمہ کا پیسہ یہود و نصاریٰ کو دینے پر تاکہ وہ مسلمانوں پر بمباری کر سکیں کوئی فتویٰ دیا ہے، لیکن احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے خلق قرآن کے خلاف فتویٰ دیا تھا اور قرآن کو کلام اللہ کہا تھا جس کی بنا پر ان پر تشدد کیا گیا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کلمہ گو مسلمانوں کو اسلام کا دشمن سمجھتے وقت کون سا فرض پورا کیا ہے، اور سمجھانا الگ بات ہے لیکن حکم واضح کرنا الگ بات ہے، یہ بتائیں کہ علماء نے کیا واضح طور پر کہیں یہ فتویٰ دیا ہے کہ آل سعود جو کر رہے ہیں یہ کفر ہے ، مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنے سے روکا ہے، تیل کے کنویں پر عیسائیوں کے قبضے میں دینے پر کچھ بولا ہے، حرم میں بددعا نہ کروانے پر کچھ بولا ہے، امت مسلمہ کا پیسہ یہود و نصاریٰ کو دینے پر تاکہ وہ مسلمانوں پر بمباری کر سکیں کوئی فتویٰ دیا ہے، لیکن احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے خلق قرآن کے خلاف فتویٰ دیا تھا اور قرآن کو کلام اللہ کہا تھا جس کی بنا پر ان پر تشدد کیا گیا۔
آپ اپنا موقف ان کو منہ سے نہیں نکلوا سکتے ، ان کے نزدیک آل سعود نے ایسا کچھ نہیں کیا جس پر ان کی تکفیر کی جائے ، باقی غلطیاں ہیں ، کمیاں کوتاہیاں ہیں وہ اس پر سمجھاتے بھی رہتے ہیں اور اپنے انداز میں مخالفت بھی کرتے ہیں ۔
آپ نے جتنی باتیں کی ہیں اس پر سعودی علماء بولے ہیں ، ان کی مخالفت کی ہے ، اس کے باقاعدہ میں آپ کو حوالے بھی دے سکتا ہوں لیکن میں ایسا کرنا نہیں چاہتا ہوں ، کیونکہ جب مقصد اصلاح کی بجائے فتنہ و فساد ہے تو میں آپ کو حوالہ جات پیش کرکے تعاون کرنے سے معذور ہوں ۔
ویسے بھی اگر اوپر پیش کردہ ویڈیو میں مفتی المملکۃ کی مخالفت انہیں درباری ہونے کے طعنے سے آزاد نہیں کرواسکتی تو اب آل سعود کے گریبان آل الشیخ کے ہاتھوں میں دکھانے سے تو ہم قاصر ہیں ۔
عربی لکھنا پڑھنا سیکھیں ، سرچ کریں ، بہت کچھ ملے گا ، اگرچہ اور بہت سے فتنے جنم لیں گے لیکن کم ازکم سعودی علماء جو آپ کو درباری نظر آتے ہیں ان میں بہت سے ایسے لوگ بھی نظر آئیں گے جو آپ کے دل کی تسکین کا باعث بنیں گے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپ اپنا موقف ان کو منہ سے نہیں نکلوا سکتے ، ان کے نزدیک آل سعود نے ایسا کچھ نہیں کیا جس پر ان کی تکفیر کی جائے ، باقی غلطیاں ہیں ، کمیاں کوتاہیاں ہیں وہ اس پر سمجھاتے بھی رہتے ہیں اور اپنے انداز میں مخالفت بھی کرتے ہیں ۔
آپ نے جتنی باتیں کی ہیں اس پر سعودی علماء بولے ہیں ، ان کی مخالفت کی ہے ، اس کے باقاعدہ میں آپ کو حوالے بھی دے سکتا ہوں لیکن میں ایسا کرنا نہیں چاہتا ہوں ، کیونکہ جب مقصد اصلاح کی بجائے فتنہ و فساد ہے تو میں آپ کو حوالہ جات پیش کرکے تعاون کرنے سے معذور ہوں ۔
ویسے بھی اگر اوپر پیش کردہ ویڈیو میں مفتی المملکۃ کی مخالفت انہیں درباری ہونے کے طعنے سے آزاد نہیں کرواسکتی تو اب آل سعود کے گریبان آل الشیخ کے ہاتھوں میں دکھانے سے تو ہم قاصر ہیں ۔
عربی لکھنا پڑھنا سیکھیں ، سرچ کریں ، بہت کچھ ملے گا ، اگرچہ اور بہت سے فتنے جنم لیں گے لیکن کم ازکم سعودی علماء جو آپ کو درباری نظر آتے ہیں ان میں بہت سے ایسے لوگ بھی نظر آئیں گے جو آپ کے دل کی تسکین کا باعث بنیں گے ۔
بس یہیں تک آپ کی باگ دوڑ تھی، اسی لئے کہا تھا نا کہ نہیں دکھا سکتے، مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنا، بمباری کروانا، چھوٹے چھوٹے بچے جس میں مر گئے، عورتیں مر گئیں، مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا کے رکھ دی، یہ کچھ بھی نہیں ہوا، یہ معمولی باتیں بن گئیں، واہ ، اسے کتمان حق نہ کہئے تو اور کیا کہیں، خضر صاحب اپنے اسی موقف پر قائم رہئے گا قیامت کے دن فیصلہ ہو گا ان شاءاللہ
مزید آپ لوگوں سے بات کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے، آپ کی اصلیت کھل کر ظاہری طور پر سامنے آ گئی ہے، ان شاءاللہ، بحث کو یہیں ختم کرتا ہوں، فیصلہ انصاف کی نظر سے پڑھنے والے خود کر لیں۔ اللہ آپ کو اور مجھے ہدایت عطا فرمائے اور مجاہدین کی مخالفت سے محفوظ فرمائے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بس یہیں تک آپ کی باگ دوڑ تھی، اسی لئے کہا تھا نا کہ نہیں دکھا سکتے، مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنا، بمباری کروانا، چھوٹے چھوٹے بچے جس میں مر گئے، عورتیں مر گئیں، مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا کے رکھ دی، یہ کچھ بھی نہیں ہوا، یہ معمولی باتیں بن گئیں، واہ ، اسے کتمان حق نہ کہئے تو اور کیا کہیں، خضر صاحب اپنے اسی موقف پر قائم رہئے گا قیامت کے دن فیصلہ ہو گا ان شاءاللہ
مزید آپ لوگوں سے بات کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے، آپ کی اصلیت کھل کر ظاہری طور پر سامنے آ گئی ہے، ان شاءاللہ، بحث کو یہیں ختم کرتا ہوں، فیصلہ انصاف کی نظر سے پڑھنے والے خود کر لیں۔
بہت بہتر ۔
اللہ آپ کو اور مجھے ہدایت عطا فرمائے اور مجاہدین کی مخالفت سے محفوظ فرمائے آمین
لگتاہے آپ کو شروع سے موضوع ہی سمجھ نہیں آیا ۔ کیونکہ جس حوالے گفتگو ہورہی آپ کا دعائیہ جملہ یوں ہونا چاہیے تھا :
’’اللہ آپ کو اور مجھے ہدایت عطا فرمائے اور علماء دین کی مخالفت سے محفوظ فرمائے آمین‘‘
’’ علماء ‘‘ اور ’’ مجاہدین ‘‘ اسلام کے لیے گاڑی کے دو پہیے یا کہہ لیں کہ پرندے کے دو پروں کی طرح ہیں ، کسی ایک پر گزارا کرنا ناممکن ہے ۔ کم لوگ ہیں جو دونوں کی اہمیت سے واقف ہوتے ہیں ، عموما دو حدیں ہیں کچھ جذباتی لوگ علماء کے عزت و احترام سے محروم ہیں جبکہ کچھ خود کو پڑھے لکھے سمجھنے والے مجاہدین کی مخالفت میں جلتے رہتے ہیں ۔
اللہ سب کو ہدایت سے نوازے ۔
میں آپ سے متفق ہوں ، بحث ختم۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے پیارے ارسلان بھائی آپ اس فتویٰ کو اطمینان سے پڑھیں یہ عرب علماء کا فتویٰ ہے

علماء اور حكمرانوں كى اتباع كرنا

حكام يا علماء كى جانب سے اللہ كى حرام كردہ كو حلال يا حلال كو حرام كرنے ميں اتباع كرنے كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:

اللہ كى حرام كردہ كو حلال يا اس كے برعكس ميں علماء يا حكام كى اتباع كرنے كى تين قسم بنتى ہيں:

پہلى قسم:

اس معاملہ ميں وہ ان كے قول كو راضى خوشى تسليم كرتا ہوا اللہ كے حكم سے ناراض ہو كر ان كے قول كو مقدم كرے تو وہ كافر ہے؛ كيونكہ اس نے اللہ تعالى كى نازل كردہ شريعت كو ناپسند كيا ہے، اور اللہ كى نازل كردہ شريعت اور حكم كو ناپسند كرنا كفر ہے.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ يہ اس ليے كہ انہوں نے اللہ تعالى كے نازل كردہ كو ناپسند كيا ہے، تو اللہ تعالى نے ان كے اعمال ضائع كر ديے }محمد ( 9 ).

اور اعمال كفر كى بنا پر ہى ضائع ہوتے ہيں، اس ليے جس نے بھى اللہ تعالى كے نازل كردہ كو ناپسند كيا تو وہ كافر ہے.

دوسرى قسم:

وہ اللہ تعالى كے حكم پر راضى ہوتے اور يہ علم ركھتے ہوئے كہ يہ نازل كردہ بندوں اور ملك كى مصلحت ميں ہے ان علماء اور حكمرانوں كى اتباع صرف اپنى خواہش كى بنا پر كرتا ہى تو يہ شخص كافر نہيں ہو گا، ليكن فاسق ضرور ہے.

اور يہ كہا جائے كہ: وہ كافر كيوں نہيں ہو گا ؟

اس كا جواب يہ ہے كہ:

اس نے اللہ كے حكم كا انكار نہيں كيا بلكہ وہ اس پر راضى ہے ليكن وہ اپنى خواہش كى بنا پر اس كى مخالفت كر رہا ہے، تو يہ سب اہل معصيت كى طرح ہو گا.

تيسرى قسم:

وہ جہالت كى بنا پر ان كى اتباع كرے، اور اس كا خيال اور گمان ہو كہ يہ اللہ كا حكم ہے، يہ دو قسموں ميں منقسم ہوتا ہے:

اول:

اس كے ليے خود ہى حق كى پہچان كرنا ممكن ہو، تو يہ شخص كوتاہى يا زيادتى يعنى افراط يا تفريط كا شكار ہے، اور يہ گنہگار ہو گا، كيونكہ علم نہ ہونے كى صورت ميں اللہ تعالى نے اہل علم سے دريافت كرنے كا حكم ديا ہے.

دوم:

وہ جاہل ہو اور اس كے خود حق كى پہچان كرنا ممكن نہ ہو تو وہ تقليد كى غرض سے يہ گمان اور خيال كرتے ہوئے ان كى اتباع كرے كہ يہ حق ہے، تو اس پر كچھ نہيں؛ كيونكہ اس وہى كام كيا ہے جس كا اسے حكم ديا گيا تھا، اور وہ اس سے معذور ہو گا،

اسى ليے حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى بغير علم كے فتوى ديا تو اس كا گناہ فتوى دينے والے پر ہے "

اور اگر ہم كسى دوسرے كى غلطى كى بنا پر اس كو گنہگار كہيں تو اس سے حرج اور مشقت لازم آئيگى اور غلطى اور خطا كے احتمال كى بنا لوگ كسى كو بھى ثقہ تسليم نہيں كرينگے " انتہى .

ديكھيں: فتاوى علماء بلد الحرام ( 475 - 476 ).

http://islamqa.info/ur/121232
 
Top