• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے​
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''​
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے​
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,977
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
ابوحنیفہ کے نزدیک غیرعربی زبان میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔یعنی اگر کوئی اللہ اکبر کے بجائے فارسی یا کسی اور زبان میں اسکا ترجمہ ادا کردے تو ابوحنیفہ کے نزدیک درست ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ تلمیذ صاحب کے اس سوال اور اسکے من چاہے جواب سے مقصود ابوحنیفہ کے اس مسئلہ کا دفاع ہو کیونکہ ان بیچارے مقلدوں کا جینا مرنا صرف اور صرف ابوحنیفہ کے لئے ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ابوحنیفہ کے نزدیک غیرعربی زبان میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔یعنی اگر کوئی اللہ اکبر کے بجائے فارسی یا کسی اور زبان میں اسکا ترجمہ ادا کردے تو ابوحنیفہ کے نزدیک درست ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ تلمیذ صاحب کے اس سوال اور اسکے من چاہے جواب سے مقصود ابوحنیفہ کے اس مسئلہ کا دفاع ہو کیونکہ ان بیچارے مقلدوں کا جینا مرنا صرف اور صرف ابوحنیفہ کے لئے ہے۔
لگ رہاہے کہ آپ کا علم امام ابوحنیفہ کے بغیر نامکمل ہے!
اگرسوال کا جواب آتاہوتودے دیجئے ورنہ حسب سابق میں تو فلاں فلاں ہوں،جواب دیناعلماء کا کام ہے، کہہ کر نکل جائیے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,977
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
اگرسوال کا جواب آتاہوتودے دیجئے ورنہ حسب سابق میں تو فلاں فلاں ہوں،جواب دیناعلماء کا کام ہے، کہہ کر نکل جائیے
اللہ کا احسان ہے کہ اگر کسی اہل حدیث کے پاس کسی بات کا جواب نہ ہو تو وہ صاف کہہ دیتا ہے کہ اس مسئلہ کا مجھےعلم نہیں۔ وہ ابوحنیفہ کے غلط نقش قدم کی پیروی کرکے خود کو قابل مذمت نہیں کرتا کہ ابوحنیفہ تو ہر سوال کا جواب دیتے تھے چاہے جواب آئے یا نہ آئے صرف اپنی جھوٹی علمیت کی دھاک بٹھانے کے لئے۔ اللہ تمام مسلمانوں کو اس قبیح عادت سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے​
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''​
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے​
محترم تلمیذ صاحب! آپ کے اس سوال کی نوعیت بنی اسرائیل کے ان سوالوں جیسی ہے جو انہوں نے اس وقت کئے تھے جب انہیں اللہ نے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تھا۔ جو سوال آپ نے کیا ہے ویسے تو اس طرح کے سوالوں پر ہی آپ کے فقہ کی بنیاد ہے جس کی مثال حنفی فقہ کی کتابیں ہیں۔ جو سوال آپ نے کیا ہے اس طرح کی نوعیت کبھی بھی مسلم معاشرے میں پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی با شعور بندے سے ایسے عمل کی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ لا الہ الا اللہ کی بجائے لا الہ الا الرحمن کہنا شروع کر دے۔ اگر کوئی ایسا کرنے والا ہے تو یا تو وہ دماغی طور پر ناکارہ ہے یا پھر شر پسند ہو گا۔ الحمد للہ ایسے عمل کی مثال اہل حدیث میں تو نہیں ملتی البتہ کوئی حنفی ایسا کرتا ہو تو ہمیں علم نہیں۔ (ویسے ہم نے کسی حنفی کو بھی آج تک یہ جملہ ادا کرتے نہیں دیکھا)۔ واللہ اعلم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
تقلید شخصی کی وجہ سے قرآن مجید کی آیات مبارکہ کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہےمثلاً: کرخی حنفی (تقلیدی) کہتے ہیں:
"اصل یہ ہے کہ ہر آیت جو ہمارے ساتھیوں (فقہاء حنفیہ) کے خلاف ہے اسے منسوخیت پر محمول یا مرجوح سمجھا جائے گا، بہتر یہ ہے کہ تطبیق کرتے ہوئے اس کی تاویل کر لی جائے"
(اصول کرخی ص29)
2:- تقلید شخصی کی وجہ سے احادیث صحیحہ کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہےمثلاً: کرخی مزکور ایک اور اصول یہ بیان کرتے ہیں:
"اصل یہ ہے کہ ہر حدیث جو ہمارے ساتھیوں کے قول کے خلاف ہے تو اسے منسوخ یا اس جیسی دوسری روایت کے معارض سمجھا جائے گا پھر دوسری دلیل کی طرف رجوع کیا جائے گا
" (اصول کرخی ص29 اصل 30)
یوسف بن موسیٰ الملطی الحنفی کہتا تھا:
"جو شخص امام بخاری کی کتاب (صحیح بخاری) پڑھتا ہے وہ زندیق ہو جاتا ہے"
(شذرات الذہب ج7ص40َ)
3:- تقلید شخصی کی وجہ سے کئی مقامات پر اجماع کو رد کیا جاتا ہے مثلاً: خیرالقرون میں اس پر اجماع ہے کہ تقلید شخصی ناجائز ہے۔ (النبذة الکافیہ ص71 دین میں تقلید کا مسئلہ ص34-35) مگر مقلدین دن رات تقلید شخصی کا راگ الاپ رہے ہوتے ہیں۔
4:- تقلید شخصی کی وجہ سے صحابہ اور دیگر سلف صالحین کی گواہیوں اور تحقیقات کو رد کرکے بعض اوقات علانیہ ان کی توہین بھی کی جاتی ہےمثلاً: حنفی تقلیدیوں کی کتاب اصولِ شاشی میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اجتہاد اور فتوی کے درجے سے باہر نکال کر اعلان کیا گیا ہے: "وعلٰی ھذا ترک اصحابنا روایة ابی ھریرة" اور اسی (اصول) پر ہمارے ساتھیوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترک کر دیا (اصول شاشی مع احسن الحواشی ص75) ایک حنفی تقلیدی نوجوان نے صدیوں پہلے بغداد کی جامع مسجد میں کہا تھا:
"ابو ھریرة غیر مقبول الحدیث" ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث قابل قبول نہیں ہے
(سیراعلام النبلاج2ص619,مجموع فتاوی ابن تیمیہ ج 4 ص 538)
5:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کی دو آیتوں میں تعارض واقع ہو سکتا ہےمثلاً: ملاجیون حنفی لکھتے ہیں:
"کیونکہ اگر دو آیتوں میں تعارض ہو جائے تو دونوں ساقط ہو جاتی ہیں
۔ (نورالانوارمع قمرالاقمار ص193) حالانکہ قرآن مجید کی آیات میں کوئی تعارض سرے سے موجود ہی نہیں اور نہ قرآن و آحادیث صحیحہ کے درمیان کسی قسم کا تعارض ہے۔ والحمدللہ
6:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیےمثلاً: محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔ (میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52) عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔! (الفوائد البہیہ ص152-153) حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے(البحرالرائق جلد2ص46)
7:- تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے یاقوت الحموی (متوفی626ھ) کی معجم البلدان (ج1ص209 "اصبہان"ج3ص117"ري") تاریخ ابن اثیر (الکامل ج 9 ص92 حوادث سنة 561ھ)
8:- تقلید شخصی کی وجہ سے آدمی حق و انصاف اور دلیل نہیں مانتا بلکہ اپنے امام کی اندھا دھند بنادلیل پیروی میں سرگرداں رہتا ہے۔ایک صاحب نے ایک حدیث کو قوی تسلیم کرکے،اسکے جواب میں چودہ سال لگا دیے۔ دیکھئے العرف الشذی (ج1ص107)
محمود الحسن دیوبندی کہتے ہیں:
"حق و انصاف یہ ہے کہ اس مسئلے میں امام شافعی کو ترجحیح حاصل ہے اور (لیکن) ہم مقلد ہیں (اسلیئے) ہم پر ہمارے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے۔
(تقریرترمذی ص36) احمد یار نعیمی بریلوی نے کہا: "کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے۔۔۔۔" (جاءالحق ج2 ص9)
9:- تقلید شخصی کی وجہ سے جامد و غالی مقلدین نے بیت اللہ میں چار مصلے بنا ڈالے تھے جن کے بارے میں رشید احمد گنگوہی صاحب فرماتے ہیں:
"البتہ چار مصلی کو مکہ میں مقرر کئے ہیں لاریب یہ امر زبوں ہے کہ تکرار جماعات و افتراق اس سے لازم آ گیا کہ ایک جماعت ہونے میں دوسرے مذہب کی جماعت بیٹھی رہتی اور شریک جماعت نہیں ہوتی اور مرتکب حرمت ہوتے ہیں"
(تالیفات رشیدیہ ص517)
10:- تقلید کی وجہ سے تقلیدی حضرات اپنے مخالفین پر جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے بلکہ کتاب و سنت پر بھی دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے رہتے ہیں مثلاً: اہل حدیث کے بارے میں اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں: "اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تراویح کے بدعتی بتلاتے ہیں" (امداد الفتاویٰ ج4ص562) حالانکہ اہلحدیث کے زمہ دار علماء و عوام میں سے کسی سے بھی متبع سنت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر "بدعتی" کا فتوی ثابت نہیں۔ہم ہر اس شخص کو گمراہ اور شیطان سمجھتے ہیں جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بدعتی کہتا ہے۔
اس کے علاوہ تقلید شخصی کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں مثلاً فرقہ پرستی،بدعت پرستی،غلو، شدید تعصب اور تحقیق سے محرومی وغیرہ۔ ان تمام امراض کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ کتاب و سنت اور اجماع پر سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں عمل کیا جائے۔ واللہ ھو الموفق
اور یہ مضمون اصلاح کےلیےہے تعصب سے پاک اللہ سے دعا ہے سب کو اس پر عمل کرنے کی تو فیق دے ۔۔۔آمین
اللهم اهد قومي فإنهم لا يعلمون
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
محمدعامر یونس صاحب تقلید کے تعلق سے متعلقہ زمرہ میں جاکر پوسٹ کیاکریں۔ ہرجگہ تقلید کے خلاف روناروکر اپنی بے بسی کا ثبوت نہ پیش کریں۔تقلید پر اورجوحوالے پیش کئے گئے ہیں ان پر ماضی میں بہت بات ہوچکی ہے۔ کچھ پوسٹ کرنے سے قبل ایک مرتبہ پہلے کےمراسلات پڑھ لیں کیونکہ جن پربات ہوچکی ہے پھراسی کو پوسٹ کرتے چلے جائیں یہ قے کو چاٹنے جیسالگتاہے۔اس سے پرہیز کریں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
محترم تلمیذ صاحب! آپ کے اس سوال کی نوعیت بنی اسرائیل کے ان سوالوں جیسی ہے جو انہوں نے اس وقت کئے تھے جب انہیں اللہ نے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تھا۔ جو سوال آپ نے کیا ہے ویسے تو اس طرح کے سوالوں پر ہی آپ کے فقہ کی بنیاد ہے جس کی مثال حنفی فقہ کی کتابیں ہیں۔ جو سوال آپ نے کیا ہے اس طرح کی نوعیت کبھی بھی مسلم معاشرے میں پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی با شعور بندے سے ایسے عمل کی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ لا الہ الا اللہ کی بجائے لا الہ الا الرحمن کہنا شروع کر دے۔ اگر کوئی ایسا کرنے والا ہے تو یا تو وہ دماغی طور پر ناکارہ ہے یا پھر شر پسند ہو گا۔ الحمد للہ ایسے عمل کی مثال اہل حدیث میں تو نہیں ملتی البتہ کوئی حنفی ایسا کرتا ہو تو ہمیں علم نہیں۔ (ویسے ہم نے کسی حنفی کو بھی آج تک یہ جملہ ادا کرتے نہیں دیکھا)۔ واللہ اعلم
یہ ایک مزید نمونہ ہے کہ سوال کا براہ راست جواب دینے کے بجائے غیرمتعلقہ بات شروع کردی جائے۔اس کے بجائے آپ اپنی لاعلمی اورجہالت کا اعتراف کرلیتے توآپ کیلئے اوراس تھریڈ کیلئے دونوں کیلئے بہترہوتا۔
والسلام
 
Top