- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم بھائیو اور بہنو۔ میں دین کی طرف آنے کے بعد 2 سال سے زیادہ عرصہ تبلیغی جماعت سے ہی جڑا رہا- اس دوران انکا خلوص بھی دیکھنے کو ملا اور اچھی باتیں بھی دیکھیں
پھر کسی کی دعوت جہاد پر جماعۃ الدعوۃ کے ساتھ مظفر آباد ٹریننگ پر گیا وہاں مجھے کچھ انکے بارے بتایا گیا چنانچہ واپسی پر میں نے اپنی تبلیغی جماعت کے بھائیو سے اور جامعہ اشرفیہ بھی جا کر وضاحت طلب کی مگر مطمئن نہ ہو سکا- آہستہ آہستہ اس جماعت کو چھوڑ کر جماعۃ الدعوۃ میں آ گیا آج بھی مجھے پرانے ساتھی ملتے ہیں تو میرا ایک سادہ سا مطالبہ ہوتا ہے جو میں آخر پر لکھوں گا ان شاء اللہ کہ وہ پورا کر دو تو میں جماعت کے ساتھ جانے کو تیار ہوں- مگر ابھی تک پورا نہیں کیا گیا
وہ مطالبہ ایک بچے کو بھی بتایا جائے تو اسکو سمجھ آجائے گا اسی وجہ سے میں نے اس موضوع کو ایک منصفانہ پیغام لکھا ہے کہ کوئی ذی شعور اسکو مسترد نہیں کر سکتا
اپنا مطالبہ بتانے سے پہلے میں اس کا پس منظر واضح کرنے کے لئے کچھ لکھنا چاہوں گا
میرے ان بھائیو کے مطابق تبلیغ بمعنی تذکیر اور دعوت میں فرق کیا جاتا ہے چنانچہ تبلیغ بمعنی تذکیر سے مراد کسی مسلمان کو ایسے عمل کی یاد دہانی کرانا جس کو وہ مانتا تو ہے مگر سستی، لا علمی وغیرہ کی وجہ سے کر نہیں رہا ہوتا مثلا نماز، روزہ، تبلیغ بمعنی تذکیر، اللہ کا ذکر وغیرہ- دعوت سے مراد کسی کو ایسی بات کی طرف بلانا جس کو وہ نہیں مانتا جیسے کافر کو اسلام کی دعوت دینا، مشرک کو توحید کی رافضی کو سنت کی وغیرہ
اب سب سے پہلے شیطان نے زین لھم الشیطن اعمالھم کے تحت ان کے ہاں ایک نعرے کو مقبول کر دیا ہے کہ جوڑ پیدا کرو توڑ پیدا نہ کرو چنانچہ اسی نعرہ کی وجہ سے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ آئیں اب اپنا منشور یہ بنا لیا ہے کہ ہم دعوت نہیں دیتے بلکہ تبلیغ بمعنی تذکیر کرتے ہیں- چناچہ یہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو نمازی بناؤ باقی خود ٹھیک ہو جائیں گے
لیکن جب انکو توحید کی اہمیت بتلائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ مشرک ساری زندگی نمازیں پڑھتا رہے تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ قران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کہتا ہے کہ لئن اشرکت لیحبطن عملک تو باقیوں کا کیا حال ہو گا- اس موقع پر شیطان نے جو انکے لئے ایک عمل مزین کیا ہوا ہے اسکا سہارا لیتے ہیں کہ جی ہم تو ہر اعلان سے پہلے مندرجہ ذیل بات کرتے ہیں بھلا اس سے بڑی توحید کی دعوت کیا ہو سکتی ہے
میں اسی عمل پر ان بھائیوں کو بتاؤں گا کہ شیطان کیسے طریقے سے انکو فریب دے رہا ہے اور جس توحید پر انکو لگایا ہوا ہے کیا وہ مطلوب بھی ہے کہ نہیں
توحید کو علمی طریقے سے ہٹ کر ذرا سادہ طریقے سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں- توحید کے تناظر میں دو طرح کے افعال ہیں
1۔اللہ کے افعال مثلا زندہ کرنا، مردہ کرنا، بارش برسانا، رزق دینا-اس میں جب ہمارا عقیدہ ہو کہ یہ سارے کام ایک اللہ کرتا ہے تو یہ توحید ہے اور چونکہ ان افعال کا تعلق ہماری پرورش سے ہے تو فرض کریں یہ توحید ربوبیت ہے
2۔انسانوں کے افعال مثلا نماز، روزہ، حج، دعا، زکوۃ (نذرو نیاز)-
اب انسان یہ افعال صرف اللہ کے لئے کرے تو اسکو توحید کہیں گے اور چونکہ ان افعال کا تعلق معبود بنانے سے ہے تو فرض کریں یہ توحید الوھیت ہے
پہلی توحید کے بارے تقریبا تمام مشرک متفق ہوتے تھے اور ہوتے ہیں جیسے قران کہتا ہے قل من یرزقکم من السماء والارض ام من یملک السمع والابصار ومن یخرج الحی من المیت وہخرج المیت من الحی ومن یدبر الامر فسیقولون اللہ (الملک-21)
پس میرے ناقص علم کے مطابق نبیوں اور امتوں میں شروع دن سے عمومی محل نزاع توحید الوھیت رہی ہے توحید ربوبیت نہیں رہی-
اب ذرا اوپر والے نعرے کے پہلے حصے پر بحث کرتے ہیں دوسرے پر بعد میں کریں گے-
ذرا سوچیں کہ اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین والے نعرے میں نمبر 1 کے مطابق اللہ کے افعال آتے ہیں یا نمبر 2 کے مطابق ہمارے افعال آتے ہیں-تو یہ عام آدمی بھی بتا دے گا کہ اسمیں اللہ کے افعال آتے ہیں یعنی یہ توحید ربوبیت کی دعوت کا نعرہ ہو سکتا ہے جس پر کسی کا اختلاف نہیں چناچہ آپ دربار پر جانے والے مشرک کےسامنے بھی کہیں گے تو وہ اس پر اعتراض نہیں کرے گا چنانچہ آپکو پتھر نہیں لگیں گے حالانکہ آپکا دعوی تو نبیوں والا کام کا ہوتا ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس کے بارے قران کہتا ہے ولا کنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک یعنی ٓپسے بڑے اخلاق والا کوئی ہو نہیں سکتا مگر انکو تو پتھر لگیں مگر ہمیں کچھ نہ کہا جائے اور اسکا میرا تجربہ بھی ہے کہ میں جماعت کے ساتھ تشکیل میں بریلویوں کی مسجد میں بھی جاتا تھا جہاں پر یہ نعرہ بھی لگایا جاتا تھا مگر کچھ نہیں ہوتو تھا کیونکہ انکو کہا جاتا کہ دکان رزق نہیں دیتی اللہ دیتا ہے تو اسپر اسکو کیا اعتراض تھا
وہ مجھے کہتے تھے ہم توحید الوھیت کی بھی دعوت دیتے ہیں تو میں کہتا ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آئیے آپ نعرہ میں صرف تھوڑی سی تبدیلی کر دیں اور مندرجہ ذیل بنالیں اور مسجد ابراھیم یا رائونڈ میں لگا دیں میں سال کے لئے آپکے ساتھ چلنے کو تیار ہوں
عن ابن عباس - رضى الله عنهما -أن رسول الله لما بعث معاذا إلي اليمن قال:"إنك تأتي قوما من أهل الكتاب ، فليكن أول ما تدعوهم إليه شهادة أن لا إله إلا الله - وفى رواية:إلى أن يوحدوا الله-فإن هم أطاعوك لذلك،فأعلمهم أن الله افترض عليهم خمس صلوات في كل يوم وليله،فإن أطاعوك لذلك فأعلمهم أن الله افترض عليهم صدقة تؤحذ من أغنيائهم فترد علي فقرائهم،فإن هم أطاعوك لذلك،فإياك وكرائم أموالهم،واتق دعوة المظلموم،فإنه ليس بينها وبين الله حجاب".
"أخرج الحديث البخاري ،ومسلم ،والنسائي ،وابن ماجه ،والدارمي ،وأحمد".
یعنی پہلے توحید کی دعوت پھر نماز کی پھر باقی- ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ نماز پر اسلئے بلائے کہ وہاں آکر توحید کا درس سنے یا علحیدہ اسکو وقت دیں مگر ایسا نہیں کیا جاتا-
باقی ان شاءاللہ اگلی فرصت میں
دعا اعوان
تلمیذ
پھر کسی کی دعوت جہاد پر جماعۃ الدعوۃ کے ساتھ مظفر آباد ٹریننگ پر گیا وہاں مجھے کچھ انکے بارے بتایا گیا چنانچہ واپسی پر میں نے اپنی تبلیغی جماعت کے بھائیو سے اور جامعہ اشرفیہ بھی جا کر وضاحت طلب کی مگر مطمئن نہ ہو سکا- آہستہ آہستہ اس جماعت کو چھوڑ کر جماعۃ الدعوۃ میں آ گیا آج بھی مجھے پرانے ساتھی ملتے ہیں تو میرا ایک سادہ سا مطالبہ ہوتا ہے جو میں آخر پر لکھوں گا ان شاء اللہ کہ وہ پورا کر دو تو میں جماعت کے ساتھ جانے کو تیار ہوں- مگر ابھی تک پورا نہیں کیا گیا
وہ مطالبہ ایک بچے کو بھی بتایا جائے تو اسکو سمجھ آجائے گا اسی وجہ سے میں نے اس موضوع کو ایک منصفانہ پیغام لکھا ہے کہ کوئی ذی شعور اسکو مسترد نہیں کر سکتا
اپنا مطالبہ بتانے سے پہلے میں اس کا پس منظر واضح کرنے کے لئے کچھ لکھنا چاہوں گا
میرے ان بھائیو کے مطابق تبلیغ بمعنی تذکیر اور دعوت میں فرق کیا جاتا ہے چنانچہ تبلیغ بمعنی تذکیر سے مراد کسی مسلمان کو ایسے عمل کی یاد دہانی کرانا جس کو وہ مانتا تو ہے مگر سستی، لا علمی وغیرہ کی وجہ سے کر نہیں رہا ہوتا مثلا نماز، روزہ، تبلیغ بمعنی تذکیر، اللہ کا ذکر وغیرہ- دعوت سے مراد کسی کو ایسی بات کی طرف بلانا جس کو وہ نہیں مانتا جیسے کافر کو اسلام کی دعوت دینا، مشرک کو توحید کی رافضی کو سنت کی وغیرہ
اب سب سے پہلے شیطان نے زین لھم الشیطن اعمالھم کے تحت ان کے ہاں ایک نعرے کو مقبول کر دیا ہے کہ جوڑ پیدا کرو توڑ پیدا نہ کرو چنانچہ اسی نعرہ کی وجہ سے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ آئیں اب اپنا منشور یہ بنا لیا ہے کہ ہم دعوت نہیں دیتے بلکہ تبلیغ بمعنی تذکیر کرتے ہیں- چناچہ یہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو نمازی بناؤ باقی خود ٹھیک ہو جائیں گے
لیکن جب انکو توحید کی اہمیت بتلائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ مشرک ساری زندگی نمازیں پڑھتا رہے تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ قران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کہتا ہے کہ لئن اشرکت لیحبطن عملک تو باقیوں کا کیا حال ہو گا- اس موقع پر شیطان نے جو انکے لئے ایک عمل مزین کیا ہوا ہے اسکا سہارا لیتے ہیں کہ جی ہم تو ہر اعلان سے پہلے مندرجہ ذیل بات کرتے ہیں بھلا اس سے بڑی توحید کی دعوت کیا ہو سکتی ہے
اللہ سے ہونے کا اور غیر للہ سے نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے-محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں میں کامیابی اور غیروں کے طریقوں میں ناکامی کا یقین ہمارے دلوں میں آ جائے
میں اسی عمل پر ان بھائیوں کو بتاؤں گا کہ شیطان کیسے طریقے سے انکو فریب دے رہا ہے اور جس توحید پر انکو لگایا ہوا ہے کیا وہ مطلوب بھی ہے کہ نہیں
توحید کو علمی طریقے سے ہٹ کر ذرا سادہ طریقے سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں- توحید کے تناظر میں دو طرح کے افعال ہیں
1۔اللہ کے افعال مثلا زندہ کرنا، مردہ کرنا، بارش برسانا، رزق دینا-اس میں جب ہمارا عقیدہ ہو کہ یہ سارے کام ایک اللہ کرتا ہے تو یہ توحید ہے اور چونکہ ان افعال کا تعلق ہماری پرورش سے ہے تو فرض کریں یہ توحید ربوبیت ہے
2۔انسانوں کے افعال مثلا نماز، روزہ، حج، دعا، زکوۃ (نذرو نیاز)-
اب انسان یہ افعال صرف اللہ کے لئے کرے تو اسکو توحید کہیں گے اور چونکہ ان افعال کا تعلق معبود بنانے سے ہے تو فرض کریں یہ توحید الوھیت ہے
پہلی توحید کے بارے تقریبا تمام مشرک متفق ہوتے تھے اور ہوتے ہیں جیسے قران کہتا ہے قل من یرزقکم من السماء والارض ام من یملک السمع والابصار ومن یخرج الحی من المیت وہخرج المیت من الحی ومن یدبر الامر فسیقولون اللہ (الملک-21)
پس میرے ناقص علم کے مطابق نبیوں اور امتوں میں شروع دن سے عمومی محل نزاع توحید الوھیت رہی ہے توحید ربوبیت نہیں رہی-
اب ذرا اوپر والے نعرے کے پہلے حصے پر بحث کرتے ہیں دوسرے پر بعد میں کریں گے-
ذرا سوچیں کہ اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین والے نعرے میں نمبر 1 کے مطابق اللہ کے افعال آتے ہیں یا نمبر 2 کے مطابق ہمارے افعال آتے ہیں-تو یہ عام آدمی بھی بتا دے گا کہ اسمیں اللہ کے افعال آتے ہیں یعنی یہ توحید ربوبیت کی دعوت کا نعرہ ہو سکتا ہے جس پر کسی کا اختلاف نہیں چناچہ آپ دربار پر جانے والے مشرک کےسامنے بھی کہیں گے تو وہ اس پر اعتراض نہیں کرے گا چنانچہ آپکو پتھر نہیں لگیں گے حالانکہ آپکا دعوی تو نبیوں والا کام کا ہوتا ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس کے بارے قران کہتا ہے ولا کنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک یعنی ٓپسے بڑے اخلاق والا کوئی ہو نہیں سکتا مگر انکو تو پتھر لگیں مگر ہمیں کچھ نہ کہا جائے اور اسکا میرا تجربہ بھی ہے کہ میں جماعت کے ساتھ تشکیل میں بریلویوں کی مسجد میں بھی جاتا تھا جہاں پر یہ نعرہ بھی لگایا جاتا تھا مگر کچھ نہیں ہوتو تھا کیونکہ انکو کہا جاتا کہ دکان رزق نہیں دیتی اللہ دیتا ہے تو اسپر اسکو کیا اعتراض تھا
میرا مطالبہ
وہ مجھے کہتے تھے ہم توحید الوھیت کی بھی دعوت دیتے ہیں تو میں کہتا ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آئیے آپ نعرہ میں صرف تھوڑی سی تبدیلی کر دیں اور مندرجہ ذیل بنالیں اور مسجد ابراھیم یا رائونڈ میں لگا دیں میں سال کے لئے آپکے ساتھ چلنے کو تیار ہوں
اللہ سے مانگنے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ مانگنے کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے
دیکھیں کتنا سادہ سا نعرہ ہے مگر مطالبہ پورا نہیں ہوا-اس پر اگر کوئی یہ کہے کہ مصلحت کے تحت اسکی دعوت نہیں دیتے تاکہ لوگ بھاگ نہ جائیں تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا طریقہ کدھر جائے گا کہ وہ تو کہتے کہ میرے دائیں ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند رکھ دو تو اس سے باز نہیں آؤں گا توحید کی دعوت میں مصلحت سے مراد دعوت چھوڑ دینا نہیں بلکہ طریقہ میں مصلحت ہونی چاہیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہیں تو کہتے ہیںعن ابن عباس - رضى الله عنهما -أن رسول الله لما بعث معاذا إلي اليمن قال:"إنك تأتي قوما من أهل الكتاب ، فليكن أول ما تدعوهم إليه شهادة أن لا إله إلا الله - وفى رواية:إلى أن يوحدوا الله-فإن هم أطاعوك لذلك،فأعلمهم أن الله افترض عليهم خمس صلوات في كل يوم وليله،فإن أطاعوك لذلك فأعلمهم أن الله افترض عليهم صدقة تؤحذ من أغنيائهم فترد علي فقرائهم،فإن هم أطاعوك لذلك،فإياك وكرائم أموالهم،واتق دعوة المظلموم،فإنه ليس بينها وبين الله حجاب".
"أخرج الحديث البخاري ،ومسلم ،والنسائي ،وابن ماجه ،والدارمي ،وأحمد".
یعنی پہلے توحید کی دعوت پھر نماز کی پھر باقی- ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ نماز پر اسلئے بلائے کہ وہاں آکر توحید کا درس سنے یا علحیدہ اسکو وقت دیں مگر ایسا نہیں کیا جاتا-
باقی ان شاءاللہ اگلی فرصت میں
دعا اعوان
تلمیذ