عذاب قبر کہاں ہوتا ہے ؟
کچھ لوگ ایک اعتراض کرتے ہیں کہ بندہ ابھی فوت ہوا ہے، سامنے اس کی میت پڑی ہوئی ہے، اس کو اگلے دن دفنایا جائے گا، لیکن قرآن مجید فرقان حمید کی یہ آیت کہہ رہی ہے کہ جس دن روح نکلی، اس کے بعد اسی دن عذاب شروع ہوجاتا ہے۔ چاہے اس دن میت دفن کی جائے یا نہ ۔تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عذاب ِ قبر تو ہوتا ہے لیکن اس دنیا والی قبر میں نہیں، یہ قبر وبرزخ کہیں آسمانوں میں ہے ، جہاں پر عذاب ہوتا ہے اور لوگوں کو راحت بھی پہنچائی جاتی ہے۔
یہ اعتراض کرنے کے بعد چند ایک دلائل ایسے بھی پیش کیے جاتے ہیں جن میں مرنے کے بعد جنت کی نعمتوں کا تذکرہ ملتا ہے۔مثلاً :اللہ رب العالمین شہداء کے بارہ میں فرماتے ہیں
:" أَحْيَاء عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ " [آل عمران : 169]
زندہ ہیں, اللہ کے پاس ان کو رزق دیا جاتا ہے۔
نیز فرمایا
: " فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُواْ بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ "اللہ نے جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے یہ لوگ اس پر خوش بھی ہیں۔ ان کو خوشخبریاں بھی دی جاتی ہیں۔
اسی طرح نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ شہداء احدکی روحیں سبز رنگ کے پرندوں میں ہیں، وہ جنت کے جو مرضی پھل چاہیں، کھائیں، خوشہ چینی کریں۔
لہٰذا ثابت ہوا کہ اس قبر کے اندر عذاب اور سزا نہیں بلکہ عذاب کےلیے آسمانوں سے اوپر کوئی برزخ و قبر ہے، جہاں پر اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔اور روح اس جسم کے اندر نہیں لوٹتی، بلکہ اس روح کو ایک نیا جسم دیا جاتا ہے۔
اعتراض کا جواب :
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے
: " وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ " اس مرنے والے کے درمیان اور دنیا والوں کے درمیان آڑ اور پردہ ہے۔
نیز فرمایا: "
أَحْيَاء وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَ " [البقرة : 154]
یہ زندہ ہیں ,ان کی زندگی کا تمہیں شعور نہیں ہے۔
یعنی یہ غیب کی باتیں ہیں، جن کے بارے میں ہمارا علم صرف اس قدر ہے جس قدر اللہ تعالیٰ نے یا رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتادیا ہے، ایک مؤمن بندے پر لازم ہے کہ جیسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ نے بتایا ہے، اس پر غیر مشروط ایمان لائے۔ اس کی سمجھ اور عقل میں کوئی بات آتی ہے ، پھر بھی مانے، اس کی عقل اور سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی ، پھر بھی مانے۔ یہ ایمان لانے کا تقاضا ہے۔
رسول اللہﷺ فرماتے ہیں: شیطان انسان کے دماغ میں وسوسہ پیدا کرتا ہے، دل کے اندر خیال ڈالتا ہے ، فلاں کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں کو کس نے پیداکیا؟ شیطان دماغ میں سوال کھڑا کرتا ہے "من خلق الله" تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ جب تم ایسا وسوسہ پاؤ تو سمجھ جاؤ کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ تمہیں اس کے شر سے، اس کے وسوسہ سے محفوظ رکھے اور کہو آمنت باللہ
[ صحيح مسلم كتاب الإيمان باب بيان الوسوسة من الإيمان (134)]
یہ ایمان کا بنیادی اصول اور قاعدہ ہے کہ اللہ رب العالمین کے فرامین اور امام الانبیاء جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کے فرامین کو من وعن ، بلا چوں چرا، تسلیم کیا جائے ۔ سو اللہ رب العالمین نے جیسی خبر قرآن مجید میں دی ہے، نبیﷺ نے جیسی خبر حدیث میں دی ہے، ہماری عقل اس کو سمجھنے سے اگر کوتاہ ہے تو ہوتی رہے۔ہمارا کام ایمان لانا ہے۔ بہت ساری باتیں ایسی ہیں جو انسان کی عقل سے بالاتر ہیں۔ انسان کی عقل چھوٹی سی اورمحدود سی۔ اور اللہ رب العالمین کا علم بڑا وسیع ہے، اللہ تعالیٰ کی کائنات بڑی وسیع ہے۔انسان کی عقل میں سما نہیں سکتی۔
اب دیکھئے! یہ اعتراض کہ قبر میں تو اس کو دفنایا ہی نہیں گیا۔ اور منکرین ِ عذاب قبر ، جو کہتے ہیں کہ عذابِ قبر ہوتا ہی نہیں، وہ کہتے ہیں کہ کئی بندے ایسے ہیں جن کو قبرملتی ہی نہیں۔بم بلاسٹ ہوگیا، چیتھڑے بکھر گئے ۔کسی کو جانورکھا گئے، کسی کو جلا کر راکھ کردیا گیا۔سمندروں میں بہا دیا گیا، اس کو تو قبر ملی ہی نہیں۔ تو پہلے یہ سمجھ لیں کہ اللہ رب العالمین کے ہاں قبر کیا ہے ؟