• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بصارت سے محروم … بصیرت سے بھرپور امام أبو القاسم شاطبی﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بصارت سے محروم … بصیرت سے بھرپور
امام أبو القاسم شاطبی﷫

محمد عمران اسلم​
نزول قرآن کے بعد سے قرآن کی قراء ت کی جو اہمیت رہی ہے وہ محتاج بیان نہیں۔ شروع ہی سے یہ صنف علم قرآن کے شیدائیوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے جن کی کاوشوں کا مقصد’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا‘‘کی عملی تفسیر پیش کرنا اور قرآن کو حسنِ صوت کے ساتھ انسانی ذہنوں میں مرتسم کرنا تھا۔اس فن قراء ت کے سلسلے میں ایک اہم اور نمایاں ہستی ’امام الشاطبی﷫‘ ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نام
امام شاطبی﷫کا پورا نام القاسم بن فِیُّرۃ بن خلف بن أحمد الرعینی الأندلسی الشاطبی ہے۔(معرفۃ القراء الکبار:۳؍۱۱۱۰)
کنیت
امام صاحب﷫ کی کنیت ابوالقاسم اور ابومحمدذکر کی گئی ہے۔ہمارا خیال ہے کہ اَوائل عمر میں آپ کو ابو محمد جب کہ اَخیر عمر میں ابوالقاسم الشاطبی کے نام سے پکارا جاتارہا ہے۔ جس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ امام ابن ہذیل﷫اور نفزی﷫ نے امام موصوف کے دورِ طالب علمی کی کنیت ابومحمد ذکر کی ہے۔(مختصر بلوغ الأمنیۃ:ص۴۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ولادت
اِمام شاطبی﷫کی ولادت باسعادت۵۳۸ھ کو جزیرۂ اندلس کے قصبہ شاطبہ میں ہوئی۔(سیر أعلام النبلاء:۲۱؍۲۶۲)
علمی وخلقی صفات
امام صاحب﷫ اوائل عمر ہی میں بینائی سے محروم ہوگئے تھے، لیکن کمال درجہ کے ذہین اور فہیم تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ سے کبھی بھی نابیناؤں کی سی حرکات ظاہر نہ ہوئیں۔ امام صاحب حدیث نبویﷺکے عالم اور قراء ت وتفسیر کے امام تھے۔ آپ کے حافظہ سے بخاری ومسلم کے نسخوں کی تصحیح کی جاتی تھی اور ضرورت کے موقعوں پر آپ ان نسخوں میں اپنے ذہن سے حواشی کے طور پر نکات بھی لکھواتے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ نحو کے استاد اور تعبیر کے علم میں بھی ماہر تھے۔ طلباء کو پڑھاتے وقت آپ نہایت خشوع وخضوع اور باوضو حالت میں بیٹھتے۔ آپ ہمیشہ فضول باتوں سے خود بھی پرہیز فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔ سخت بیمار ہوجاتے تب بھی عیادت کرنے والوں کے جواب میں صرف ’العافیۃ‘(ٹھیک ہوں)فرما دیتے۔(وفیات الأعیان:۳؍۳۳۴)
آپ کے زمانہ میں لوگ آپ کی بے حد تعظیم کیا کرتے۔ ابو شامۃ دمشقی aبیان فرماتے ہیں:
’’رأیت جماعۃ الفضلاء فازوا برؤیۃ شیخ مصر الشاطبی وکلہم یعظمہ ویثنی کتعظیم الصحابۃ للنبی‘‘(شرح شعلۃ علی الشاطبیۃ:ص۳)
’’میں نے فضلاء کی ایک جماعت کو شیخ مصر امام شاطبی﷫ کی جھلک دیکھنے کے لیے بے چین پایا وہ سب کے سب آپ کی تعریف کر رہے تھے اورایسے تعظیم کررہے تھے جس طرح صحابہ کرام﷢نبی کریم ﷺ کی کرتے تھے۔ ‘‘
امام صاحب﷫ نماز فجر فاضلیہ میں اَدا کرتے اور اس کے بعد مسند تدریس پر متمکن ہوجاتے جس میں لوگوں کی کثیر تعداد شرکت کرتی ۔(تشریح المعانی:ص۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تعلیم وتربیت
امام شاطبی﷫ نے ’شاطبہ‘ میں قرآن مجید حفظ کیا اور اس کے بعد علم حدیث اور فقہ کی جانب رجوع کیا اور’ شاطبہ‘ کی مساجد میں علمی حلقوں میں بیٹھنے لگے۔ اسی دوران آپ کا ذہن قراء ات کی جانب مائل ہوا اور آپ نے اپنے وطن میں ابوعبداللہ محمد بن ابی العاص نفزی﷫کی خدمت میں رہ کر قراء ات میں اِجراء کیا۔ اس کے بعد آپ اُندلس کے ایک شہر بلنسہ کی جانب عازم سفر ہوئے جہاں آپ نے قراء ات کا وافر علم حاصل کیا اور ابو عبداللہ محمد بن حمید بلنسی سے کتاب تیسیر،کامل للمبرداور أدب الکاتب لابن قتیبۃپڑھیں۔
اس کے بعد آپ فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوئے، راستے میں آپ اسکندریہ کے مقام پر پہنچے جہاں آپ کو ابو طاہر سلفی سے ملاقات اور ان کے حلقۂ درس میں شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ پھر جب آپ مصر کے شہر قاہرہ پہنچے توان طلباء نے فرطِ مسرت سے آپ کو گھیرے میں لے لیا جو کے علوم واَدب سے استفادہ کے لیے بے قرار تھے۔(مختصر بلوغ الأمنیۃ: ص۴۲)
جب مصر کے حکمران قاضی فاضل(وزیر سلطان صلاح الدین) کو آپ کی آمد کی اطلاع ملی تو اس نے بذاتِ خود علامہ شاطبی﷫ سے رابطہ قائم کیا اور ان کو قاہرہ کے مدرسہ فاضلیہ کا شیخ مقرر کیا۔اسی دور میں آپ نے چار قصائد تحریر فرمائے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) حرز الأمانی: جو امام ابو عمرو عثمان بن سعید دانی﷫ کی مشہور کتاب’’ تیسیر فی فن القراء ات کی نظم ہے۔
(٢) عقیلۃ أتراب القصائد: جو مصاحف عثمانیہ کے رسم میں امام دانی﷫ کی کتاب’’مقنع‘‘ کی نظم ہے۔
(٣) ناظمۃ الزہر فی علم الفواصل: اس میں بھی علامہ دانی﷫ کی کتاب ’’البیان فی عدائی القرآن‘ کی نظم ہے۔
(٤) قصیدۂ دالیۃ: جو ابن عبدالبر﷫ کی کتاب’التمہید‘کی تلخیص پر مشتمل ہے۔(أمانیۃ شرح شاطبیۃ:۱؍۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بیت المقدس روانگی
مذہبی نقطہ نگاہ سے بیت المقدس کو ہمیشہ سے ایک ممتاز مقام حاصل رہاہے اور یہی وہ بابرکت مسجد ہے جس کی جانب ثواب کی نیت سے سفر کیا جا سکتا ہے۔امام صاحب﷫ کے دل میں ہمیشہ یہ خواہش جاگزیں رہی کہ وہ اس مقام کی زیارت کریں لہٰذا جب ناصر صلاح الدین یوسف نے بیت المقدس کو فتح کیا تو آپ اپنی خواہش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ۵۸۹ھ کو بیت المقدس تشریف لے گئے۔ جہاں آپ نے رمضان کے روزے رکھے اور اعتکاف فرمایا۔(سیر أعلام النبلاء:۲۱؍۲۶۳)
بیت المقدس کی رفعت وجلالت کے بارے میں آپ فرماتے ہیں:
’’لا أعلم موضعا أقرب إلی السماء منہ بعد مکۃ والمدینۃ‘‘(شرح إتحاف البریۃ:ص۴۴)
’’میں اس جگہ کو مکہ اور مدینہ کے بعد اللہ کے ہاں سب سے زیادہ مقرب جانتاہوں۔‘‘
وفات
قبلۂ اوّل کی زیارت کے بعد امام صاحبa دوبارہ مدرسہ فاضلیہ قاہرہ میں لوٹ آئے اور تعلیم وتدریس کے فرائض سرانجام دینے لگے، لیکن افسوس کہ اس کے ایک سال بعد ہی ۵۹۰ھ کو آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔آپ نے تقریباً ۵۲ سال کی عمر میں ۲۸ جمادی الثانی کو اتوار کے روز مصر کے شہر قاہرہ میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ آپ کی نماز جنازہ ’تہذیب‘ کے شارح علامہ عراقی ﷫نے پڑھائی۔ (طبقات الشافعیۃ:۲؍۲۸)
اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رحمت میں چھپائے اور ہماری اور تمام مسلمانوں کی جانب سے بہتر سے بہتر جزا عطاء فرمائے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ
وہ قراء کرام جنہوں نے آپ سے علم قراء ات کو مکمل کیا۔
(١) أبو الحسن علی بن محمد بن عبد الصمد السخاوي
(٢) أبوعبد اﷲ محمد بن عمر القرطبی
(٣) السدید عیسی بن مکی
(٤) مرتضی بن جماعۃ بن عباد
(٥) الکمال علی بن شجاع
(٦) زین محمد بن عمر الکردی
(٧) أبو القاسم عبدالرحمن بن سعید الشافعی
(٨) عیسیٰ بن یوسف بن إسماعیل المقدسی
(٩) یوسف بن أبی جعفر الأنصاری
(١٠) علی بن محمد بن موسی التجیبی
(١١) عبدالرحمن بن إسماعیل التونسي
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وہ قراء کرام جنہوں نے آپ سے علم قراء ات کا کچھ حصہ پڑھا:
(١) أبوعمرو عثمان بن عمر بن الحاجب
(٢) أبوالحسن علی بن ہبۃ اﷲ بن الجمیزی
(٣) أبوبکرمحمد بن وضاح اللخمی
(٤) عبد اﷲ بن محمد بن عبد الوارث بن الأزرق (تشریح المعانی:ص۹)
تصانیف
(١) حرز الأمانی ووجہ التہانی
(٢) عقیلۃ أتراب القصائد فی أسنی المقاصد فی علم الرسم
(٣) ناظمۃ الزہر فی عد الآی
(٤) قصیدۃ دالیۃ (مختصربلوغ الأمنیۃ:ص۴۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مناقب امام شاطبی﷫
امام شاطبی﷫علوم شرعیہ کے متبحر عالم اور لغت کے اِمام تسلیم کیے جاتے تھے آپ ذہنی وسعت اور قوی اِدراک رکھنے والے اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔جہاں آپ کو قراء ات وتفسیر میں یدطولیٰ حاصل تھا وہاں آپ نے ایک اعلیٰ پائے کے اَدیب اور شاعر کے طور پربھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
٭ نفخ الطیب میں ہے:
’’کان إماما عالما،ذکیا کثیر الفنون،منقطع القرین،رأسا فی القراء ات حافظا للحدیث‘‘(نفخ الطیب:۵؍۵۱۳)
’’امام شاطبی﷫ایک متبحر عالم،کثیر فنون کے ماہر ،قراء ات کے امام،اپنے ساتھیوں میں بہترین اورحافظ حدیث تھے۔‘‘
٭ ابن الصلاح﷫ طبقات میں رقمطراز ہیں:
’’کان أحد القراء المجوّدین والعلماء المشہورین والصلحاء الورعین،صنف ہذہ القصیدۃ التی لم یسبق إلی مثلہا ولم یلحق بما یقاربہ(یقصد المنظومۃ) قرأ علیہ الأعیان والأکابر ولم یکن بمصر فی زمنہ مثلہ فی تعدد فنونہ وکثرۃ محفوظۃ‘‘(مختصربلوغ الأمنیۃ:ص۴۴)
’’آپ ایک متقی، صالح، مشہور عالم اور مقری تھے۔ آپ نے ایسا قصیدہ تحریر فرمایاجس کی مثال اس سے پہلے موجود نہیں اور نہ ہی کوئی اس کی گرد کو پہنچ سکا۔ ان سے بہت سے لوگوں اور اَکابرین نے قراء ات اَخذ کیںاور مصر میں آپ کے زمانہ میں کوئی بھی ایسا شخص موجود نہیں تھا جواس قدر فنون میں مہارت رکھنے والا ہو۔ ‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ حموی﷫ یوں رقمطراز ہیں:
’’کان رجلا صالحا صدوقا فی القول مجدا فی الفعل ظہرت علیہ کرامات الصالحین‘‘ (طبقات الشافعیۃ:۴؍۲۹۷)
’’امام شاطبی﷫ صالح انسان ، قول کے سچے اور بلند کردار کے حامل تھے۔ آپ ﷫سے صالح لوگوں کی سی کرامات ظاہر ہوئیں۔‘‘
٭ جعبری﷫ نے کنزالمعانی میں آپ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے:
إمام فرید بارع متورع
صبور طہور ذی عفاف مؤید

زکا علمہ فاختارہ الناس قدوۃ
فکم عالم من درہ متقلد

ہنیا ولی اﷲ بالخلد ثاوی
بعیش رغید فی ظلال مؤید

علیک سلام اﷲ حیا ومیت
وحییت بالإکرام یا خیر مرشد​
’’آپ (لوگوں میں سے) نمایاں،منفرد، متقی،صابر، پاکباز اور عزت والے ہیں۔لوگوں نے آپ کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے آپ کو علم میں اپنااسوہ (آئیڈیل) بنایا۔ کتنے ہی ایسے عالم ہیں جو آپ کے بلند مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کی اتباع کرنے والے ہیں۔اللہ کے ولی کے لیے خوشخبری ہے جوہمیشہ عمدہ زندگی میں رہنے والاہے، اورایسے سایوں تلے جن کی مدد کی گئی ہے۔تجھ پرزندہ اور مردہ حالت میں اللہ کی سلامتی ہو، اے بہترین راہنمائی کرنے والے تو نے باعزت طریقے کے ساتھ زندگی گزاری ۔‘‘(کنز المعانی:۱؍۷۵)
 
Top