• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بصارت سے محروم … بصیرت سے بھرپور امام أبو القاسم شاطبی﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام صاحب﷫ کی عاجزی
امام صاحب﷫ عجزو انکسار اور اخلاص کے پیکر تھے جس کی تصویر درج ذیل اشعار میں جھلکتی ہوئی نظر آتی ہے:
و الفافہا زادت بنشر فوائد
فلفت حیاء وجہہا أن تفضلا​
’’اور اس کے گنجان درخت اپنے فوائد ظاہر کرنے کے سبب بڑھ گئے پس اس نے حیاء کی وجہ سے اپنا چہرہ چھپا لیا یہ کہ اس کو(اصل سے زیادہ) فضیلت دی جائے۔‘‘
أخی أیہا المجتاز نظمی ببابہٖ
ینادٰی علیہ کأسد السوق اجملا​
’’اے میرے بھائی! اے وہ کہ جس کے در پر میری ایک نظم کا گزر ہو رہا ہے کہ جس کے متعلق اعلان ہے کہ وہ بازار علم کی ایک کم قیمت جنس ہے (میں درخواست کرتا ہوں کہ میری اس نظم کا مطالعہ کرتے وقت) حسن سلوک سے کام لے۔‘‘
وإن کان خرق فادرکہ بفضلۃ
من الحلم ولیصلحہ من جاد مقولا​
’’اور اگر اس نظم میں کوئی عیب ہو تو اپنے علم وقابلیت کی بناء پر اس کی تلافی کر۔ اور جس کی زبان فصیح ہو اجازت ہے کہ اس عیب کی اصلاح کرے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نصائح ودعائیں
أقول لحر والمروء ۃ مرؤہا
لاخوتہ المراٰۃ ذو النور مکحلا​
’’میں اللہ کے آزاد بندے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہوں۔ دراں حالیکہ صاحب انسانیت کی انسانیت اس کے دوستوں کے لیے آئینہ کا کام دیتی ہے اور وہ سرمۂ بصیرت کے لحاظ سے صاحب نور یعنی صاحب ایمان ہوتا ہے۔‘‘
وقل صادقا لولا الوئام وروحہ
لطاح الانام الکل فی الخلف والقلٰی​
’’اور بات سچی کر، حقیقت یہ ہے کہ اگر باہم اتفاق اور اس کی روح کا رفرما نہ ہو تو اختلاف ودشمنی میں پڑ کر تمام لوگ برباد ہوجائیں۔‘‘
وہذا زمان الصبر من لک بالتی
کقبض علٰی جمر فتنجو من البلا​
’’اور موجودہ زمانہ (دنیا کی اذیتوں پر) صبر کا زمانہ ہے ۔پس کون ہے جو تیرے ساتھ اچھا سلوک کرے جبکہ دین پر قائم رہنا گویا چنگاری کو ہاتھ میں پکڑنا ہے پس توبلا سے نجات پالے۔‘‘
ولکنہا عن قسوۃ القلب قحطہا
فیا ضیعۃ الاعمار تمشی سبہللا​
’’لیکن دلوں کے پتھرا جانے سے ایسی آنکھوں کا قحط ہے۔ اے عزیزو! عمروں کی اس بربادی سے بچو کہ کس طرح رائیگاں جارہی ہے۔‘‘
وقد قیل کن کالکلب یقصیہ أہلہ
وما یأتلی فی نصحہم متبذّلا​
’’ کہا جاتا ہے کہ راہ وفا میں اس کتے کے مثل ہو جا کہ گھر والے خواہ اس کو کتنا ہی دور بھگائیں، لیکن اپنی جان کھپا کر ان کی ہمدردی کرنے میں وہ کبھی بھی کوتاہی نہیں کرتا۔‘‘
و یجعلنا ممن یکون کتابہ
شفیعا لہم إذ ما نسوہ فیمحلا​
’’اور ہمیں ان لوگوں میں سے ہونے کی توفیق دے کہ جن کے لیے قیامت کے دن قرآن سفارش کرے گا، کیونکہ انہوں نے قرآن کو بھلایانہ ہوگا کہ وہ شکایت کرے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شاطبیہ کی شروحات
شاطبیہ سبعہ قراء ات پر مشتمل نہایت اہم کتاب ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے امام شاطبی﷫ کے اخلاص اور للّٰہیت کی وجہ سے بہت عروج اور مقبولیت سے نوازا۔ بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اعزاز جانا۔درج ذیل اہل علم حضرات نے شاطبیہ کی شروحات لکھیں:
(١) أبوالقاسم عبدالرحمن بن إسماعیل الأزدی،التونسی۔المعروف بابن الحداد (م:۶۲۵ھ) ابن جزری﷫ کا خیال ہے کہ یہ شاطبیہ کی سب سے پہلی شرح ہے۔
(٢) أبو العباس أحمد بن علی بن محمد الأزدی المعروف بابن الحداد(م:۶۴۰ھ تقریبا) مخطوط
(٣) علم الدین أبو الحسن علی بن محمد السخاوی(م:۶۴۳ھ)
آپ کی شرح کا نام’الوصید فی شرح القصید‘ ہے۔مطبوع
(٤) أبو یوسف المنتجب بن أبی العز الہمذانی(م:۶۴۳ھ) مخطوط
(٥) أبو عبد اﷲ محمد بن أحمد بن محمد الموصلی الحنبلی(م:۶۵۶ھ) آپ کی شرح کانام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔مطبوع
(٦) أبوعبد اﷲ محمد بن حسن الفاسی(م:۶۵۶ھ)آپ نے اپنی شرح کا نام’’اللآلی الفریدۃ فی شرح القصیدۃ‘‘ رکھا۔مطبوع
(٧) علم الدین أبو محمد القاسم بن أحمد اللورقی(م:۶۶۱ھ)آپ کی شرح کانام’’المفید فی شرح القصید‘‘ہے۔مخطوط
(٨) أبوشامۃ عبدالرحمن بن إسماعیل المقدسی(م:۶۶۵ھ)آپ کی شرح ’’إبراز المعانی من حرز الأمانی‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔مطبوع
(٩) أبو یوسف یعقوب بن بدران بن منصور الدمشقی(م:۶۸۸ھ)مخطوط
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٠) عباد بن أحمد الحسینی(کان حیًّا سنۃ:۷۰۴ھ) آپ کی شرح’’کاشف المعانی فی شرح حرزالأمانی‘‘ ہے۔
(١١) محمد بن محمد بن آجروم(م:۷۲۵ھ)۔آپ کی شرح ’’فرائد المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔
(١٢) یوسف بن أبی بکر الخطیب(م:۷۲۵ھ)
(١٣) یوسف بن أسد الأخلاطی(م:۶۲۵ھ) آپ کی شرح کانام ’’کشف المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔مخطوط
(١٤) أبو العباس أحمد بن محمد بن عبد الولی المقدسی(م:۶۲۸ھ)آپ کی شرح ’’المفید فی شرح القصید‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
(١٥) أبو محمد إبراہیم بن عمر الجعبری(م:۷۳۲ھ)آپ نے اپنی شرح کا نام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ رکھا۔مطبوع
(١٦) شرف الدین أبو القاسم ہبۃ اﷲ بن عبد الرحیم بن البارزی(م:۷۳۸ھ)آپ کی شرح ’’الفریدۃ البارزیۃ فی حل الشاطبیۃ‘‘ ہے۔مخطوط
(١٧) بدرالدین أبو عبد اﷲ محمد بن أحمد بن بضحان الدمشقی(م:۷۴۳ھ)
(١٨) أبو محمد الحسن بن قاسم المعروف بابن أم قاسم المرادی(م:۷۴۹ھ)
(١٩) أبو العباس أحمد بن یوسف الحلبی(م:۶۵۶ھ)آپ کی شرح’’العقد النضید فی شرح القصید‘‘ہے۔مطبوع
(٢٠) محمد بن عمر بن علی العمادی(م:۷۶۲ھ)آپ کی شرح ’’مبرز المعانی فی شرح قصیدۃ حرزالأمانی‘‘ ہے۔مخطوط
(٢١) حمزۃ بن قتلوبک بن عبد اﷲ(م:۷۶۷ھ) آپ نے اپنی شرح کانام ’’جامع القواعد لشرح الشاطبیۃ‘‘ رکھا۔مخطوط
(٢٢) أبوبکر بن أیدغدی بن عبداللہ(م:۷۶۹ھ) آپ کی شرح کانام’’الجوہر النضید فی شرح القصید‘‘ہے۔مخطوط
(٢٣) شرح السید عبد اﷲ بن محمد الحسینی(م:۷۷۶ھ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢٤) شمس الدین محمد بن محمود بن محمد السمرقندی(م:۷۸۰ھ)آپ کی شرح’’شرح القصیدۃ الشاطبیۃ‘‘ ہے۔
(٢٥) أبو محمد عبد الرحمن بن أحمد بن علی البغدادی(م:۷۸۱)
(٢٦) علاء الدین علی بن عثمان القاصح(م:۸۰۱ھ) آپ کی شرح’’سراج القاری المبتدیٔ وتذکار المقریء المنتھی‘‘ہے۔مطبوع
(٢٧) أبو الخیر محمد بن محمد الجزری(م:۸۳۳ھ)آپ کی شرح ’’شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔ مخطوط
(٢٨) محب الدین أبو عبد اﷲ محمد بن محمود البخاری(م:۸۴۳ھ)
(٢٩) عجلان بن محمد البقاعی(م:۸۶۸ھ)آپ کی شرح’’کنز الأمالی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔
(٣٠) أبو العباس أحمد بن عبدالواحد الأسیوطی(م:۸۷۲ھ)
(٣١) أحمد بن إسماعیل الکورانی(م:۸۹۳ھ)مخطوط
(٣٢) عبدالرحمن بن أبی بکر بن العینی(م:۸۹۳ھ)آپ کی شرح ’’حل الشاطبیۃ‘‘ مخطوط
(٣٣) أحمد بن علی بن أحمد الحصفکی(م:۸۹۵ھ)
(٣٤) جلال الدین عبد الرحمن السیوطی(م:۹۱۱ھ)آپ کی شرح ’’شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔
(٣٥) علی بن ناصر المکی(کان موجودا إلی سنۃ:۹۱۶ھ) آپ کی شرح نام ’’الدرر المضیئۃ فی حل رموز الشاطبیۃ‘‘ہے۔مخطوط
(٣٦) شہاب الدین أبو العباس أحمد بن محمد القسطلانی(م:۹۲۳ھ) آپ کی شرح ’’توضیح المعانی من حرز الأمانی‘‘ ہے۔مخطوط
(٣٧) عبد الکریم الجعبری(م:۹۳۳ھ) آپ کی شرح کا نام ’’شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔ مخطوط
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣٨) محمد بن مصطفی الشیخ زادۃ(م:۹۵۱ھ)آپ نے اپنی شرح کا نام ’’شرح الشاطبیۃ‘‘ رکھا۔مخطوط
(٣٩) الحسین بن علی الحصینی(کان حیاً سنۃ:۹۶۰ھ) آپ کی شرح ’’الغایۃ شرح الشاطبیۃ الکبیر‘‘ ہے۔مخطوط
(٤٠) إمام محمد بن حسام ددۃ الأیاثلوغی(م:۹۸۶ھ) آپ نے اپنی شرح کانام ’’المعین‘‘ رکھا۔مخطوط
(٤١) أحمد بن أحمد بن عبدالحق السنباطی(م:۹۹۵ھ)آپ کی شرح کا نام ’’شرح السنباطی متن الشاطبیۃ‘‘ ہے۔مخطوط
(٤٢) علی بن سلطان محمد، المعروف علی القاریٔ(م:۱۰۱۴ھ)مطبوع
(٤٣) أحمد المغنساوی(م:۱۰۹۰ھ)آپ کی شرح کا نام ’’إظہار المعانی‘‘ ہے۔
(٤٤) محمد بن داؤد العنانی(م:۱۰۹۸ھ)آپ کی شرح ’’الدرۃ الفریدۃ فی شرح القصیدۃ‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔مخطوط
(٤٥) عمر بن عبدالقادر الأرمنازی(م:۱۱۴۸ھ) آپ کی شرح ’’الإشارات العمریۃ فی حل أبیات الشاطبیۃ‘‘ہے۔مخطوط
(٤٦) محمد بن علی بن علوان (کان موجودا سنۃ:۱۱۷۲ھ) آپ کی شرح ’’الفوائد السنیۃ فی حل ألفاظ الشاطبیۃ‘‘ ہے۔مخطوط
(٤٧) أحمد بن عبد المنعم الدمنہوری(م:۱۱۹۲ھ) آپ نے اپنی شرح کانام’’حسن التعبیر فی بیان ما للحرز من التعبیر‘‘ رکھا۔مخطوط
(٤٨) سلیمان بن حسین الجمزوری(م:۱۱۹۸ھ)آپ نے اپنی شرح کانام’’الفتح الرحمانی فی شرح کنز المعانی بتحریر حرز الأمانی‘‘ رکھا۔مخطوط
(٤٩) محمد بن عبد السلام الفاسی(م:۱۲۱۴ھ)آپ کی شرح ’’إتحاف الأخ الأود المتدانی ((لمحاذی)) حرز الأمانی ووجہ التہانی‘‘ رکھا۔مطبوع
(٥٠) رضوان بن محمد المخللانی(م:۱۳۱۱ھ)آپ کی شرح’’فتح المقفلات لما تضمن الحرز والدرۃ من القراء ات‘‘ہے۔مخطوط
(٥١) علی بن محمد الضباع(م:۱۳۷۶ھ)آپ نے شرح کا نام’’إرشاد المرید إلی مقصود القصید‘‘ رکھا۔ مطبوع
(٥٢) عبد الفتاح بن عبد الغنی القاضی(م:۱۴۳۰ھ) شرح کانام ’’الوافی فی شرح الشاطبیۃ‘‘ ہے۔

٭_____٭_____٭
 
Top