• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحریف قرآن، منصف مزاج مغربی مفکرین کی نظر میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وھیری اپنی تفسیرقرآن میں لکھتا ہے:
’’تمام قدیم صحیفوں میں قرآن زیادہ غیرمخلوط اور خالص ہے۔‘‘
(٢) قرآن کامعروف انگریزی مترجم پامر(Palmor)کہتا ہے۔
’’سیدناعثمان کا ترتیب دیا ہوامتن اس وقت سے آج تک طے شدہ اور مسلم صحیفہ رہاہے۔‘‘
(٣) لین پول (Lanepoole)کہتا ہے۔
’’قرآن کی بڑی خوبی یہ ہے کہ اسکی اصلیت میں کوئی شبہ نہیں ہے ہر حرف جو ہم آج پڑھتے ہیں اس پر اعتماد کر سکتے ہیں کہ یہ تیرہ صدیوں سے غیر مبدل رہا ہے۔‘‘ (مجلہ فہم القرآن لاہور، اپریل ۲۰۰۱ء بحوالہ مضمون ابو الحسن ندوی)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
میونخ یونیورسٹی جرمنی میں قران مجید میں تبدیلی نہ ملنے کا واقعہ
مشہور عالم دین اور محقق ڈاکٹر حمید اللہ ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جو کہ ان کی کتاب خطبات بہاولپور میں بھی مذکور ہے۔ ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں :
۱۹۳۳ء میں میونخ یونیورسٹی نے ایک ادارہ قرآن مجید کی تحقیق کے لیے قائم کیا۔ ڈاکٹر آٹو پریکشل (Auto prctizel) اس ادارے کے تیسرے ڈائریکٹر تھے۔ اس ادارے نے قرآن کریم کے قدیم سے قدیم ترین نسخے دنیا کے مختلف ممالک سے اکٹھے کئے کچھ نسخے ایک سو سال کے ، کوئی دو سو سال پہلے کے، تیسری ، چوتھی اور پانچویں صدی کے غرض یہ جتنے بھی نسخے مختلف میوزیم اور لائبریریوں سے جمع ہوسکتے تھے، اصل یا فوٹو کاپی کی شکل میں جمع کرلئے۔ اس طرح کل ۴۲۰۰۰ نسخے اکٹھے کئے گئے۔ علماء اور محققین کی ایک بڑی جماعت کو ان نسخوں پر بٹھایا انہوں نے ایک طویل عرصہ تک مقابلہ اور موازنہ کیا تاکہ ایک نسخے کا دوسرے نسخے سے اختلاف یا فرق ڈھونڈ سکے، اس تحقیق پر کئی سال لگے اور بعد میں اس کی عارضی رپورٹ بھی شائع کی گئی۔ ان بیالیس ہزار نسخوں میں صرف دو جگہ کتابت کی غلطی نظر آئی۔ ایک جگہ تو یہ فرق نظر آیا کہ بسم اللہ میں ایک جگہ الرحمن کا لفط چھوٹا تھا اور دوسرا یہ کہ کہیں الف لام (تعریف) لکھی ہوئی تھی اور کہیں نہیں لیکن الفاط وہی تھے ان میں کوئی فرق نہیں تھا۔
ایسی ہی تحقیق جرمنی میں بائبل کے بارے میں بھی کی گئی اور صرف یونانی زبان کے نسخے جمع کئے گئے۔ اس لیے کہ یونانی زبان سے قبل بائبل کا کسی اور زبان میں سراغ نہیں ملتا، اور باقی تمام زبانوں کے نسخوں سے صرف نظر کیا گیا۔ اس کے باوجود صرف یونانی بائبل کے نسخوں میں ہی دو لاکھ غلطیاں برآمد ہوئیں۔
مذکورہ بالا اقتباسات سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ قرآن کریم کی صداقت صرف ہمارے نزدیک ہی مسلّم نہیں ہے بلکہ متعصب سے متعصب معاندین بھی اپنی تمام کوششوں کی ناکامیوں کے بعد ان عظیم حقائق کے معترف ہوگئے ہیں کہ قرآن کریم ہی واحد آسمانی صحیفہ ہے جو تحریف و تبدیلی سے محفوظ ہے اور اپنی اصلی شکل میں موجود ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) عہد حاضر کے نقاد اس پر متفق ہیں کہ قرآن کے موجودہ نسخے اس نسخہ کا ہوبہو عکس ہیں جسے نبیﷺنے لکھا کر دیا تھا۔
(٢) یورپ کے محققین کی وہ تمام کوششیں قطعاً ناکام رہی ہیں جو قرآن کے اندر بعد کے زمانہ میں کسی اضافہ وغیرہ کو ثابت کرنے کے لیے کی گئی تھیں۔
(٣) قرآن حکیم کا متن بعینہٖ وہی ہے جو نبی کریمﷺ نے امت کو دیا تھا اور جو خود آپﷺکے استعمال میں رہتا تھا۔
یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ جس کتاب کی حفاطت کے لیے اتنی کوششیں کی گئیں اس کتاب کی صحت کو مشکوک ثابت کرنے کی کوشش کی جائے۔ قرآن مجید کی صحت پر مستشرقین کے اعتراضات اور ان کی بدگمانیوں کا ایک سبب یہ ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب پر قرآن مجید کو قیاس کیاہے، حالانکہ قرآن کو ایسے حالات کبھی بھی پیش نہیں آئے کہ قرآن مجید کے حفاظ کبھی مفقود ہوئے ہوں یا اس کے نسخے ختم ہوگئے ہوں یااس پر ایسی آفت آئی ہو کہ اس کی زبان ختم ہوگئی ہو اس کے برعکس مسیحیوں نے سمجھ لیا کہ ہماری طرح ان کی کتاب بھی ضائع ہوتی رہی ہے اور نئے سرے سے اس کے متن کا کھوج لگا کر ہربار مرتب کی جاتی رہی ہے۔
ان تمام حقائق کے اعتراف کے باوجود اس حقیقت سے بھی اِنکار نہیں کہ یورپ کا کوئی مستشرق کتنا ہی صاف اور کھلے دل کا نظر آئے، اس کے اَندر اسلام دشمنی کا جرثومہ ضرور ہوتا ہے اور وہ اپنی بظاہر غیر جانبدارانہ اور غیر متعصبانہ تحقیق میں کہیں نہ کہیں اسلام کے خلاف ضرور بات کرے گا اور پادریوں سے وراثت میں ملنے والا مرض ابھی تک ختم نہیں ہوا۔
جن مستشرقین نے قرآن کے وحی الٰہی ہونے اور تحریف سے مبرا ہونے کا اقرار کیاہے، ڈاکٹر موریس بوکائے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
’’قرآن مجید میں دو نمایاں حیثیتیں ہیں اور ان دونوں حیثیتوں میں وہ تمام آسمانی کتابوں پر فائق ہے۔ پہلی حیثیت یہ کہ اس کے انتساب کی صحت میں کوئی شک نہیں اور یہ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ پیغمبر عربﷺسے اس کی نسبت صحیح نہیں۔ دوسری حیثیت یہ ہے کہ قرآن کو مسلمان عربی زبان کی حفاظت کا مرجع سمجھتے ہیں اور اپنے مذہبی اصول کی تطبیق کا مآخذ مانتے ہیں۔‘‘
مستشرقین کے قلم سے اس بات کا اعتراف کہ قرآن مجید محفوظ اور تحریف و تبدیلی سے پاک ہے اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ عصمت و صیانت قرآن ایک ایسی قوی حقیقت ہے جو دشمنوں سے بھی اپنا آپ کو منوا لیتی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کتابیات
1. Arnold, T.W; The preaching of Islam, Constable,1913, London.
2. Palmer, E; The Quran, Oxford University press, London, 1928.
3. Bucaille, Maurice; The Bible, The Quran secience. London.
4. Karlyle Thomas;On Heros, Hero-worship and Heroic in the history; London.
5. W, Montgomery & Richard Bell; Bell's introduction to Quran, Edin Burgh, London, 2005.
6. Mur, William, The life of Muhammad, smith, London, 1860.
7. Wherry, E.M; A comprehencive commentry on the Quran comprising sales translation Kegan Paul, Trubner & Co. London, 1896.
8. ثناء اللہ خان، مرتب، قرآن حکیم اور مستشرقین، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی۔ اسلام آباد
9. ڈاکٹر عبدالقادر حسن، اسلام، پیغمبر اسلام اور مستشرقین مغرب کا انداز فکر، بیت الحکمت، لاہور، 2006ء

٭_____٭_____٭
 
Top