• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قُلْ أَفَغَيْرَ‌ اللَّـهِ تَأْمُرُ‌ونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ ﴿٦٤﴾
آپ کہہ دیجئے اے جاہلو! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو (١)۔
٦٤۔١ یہ کفار کی اس دعوت کے جواب میں ہے جو وہ پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے کہ اپنے آبائی دین کو اختیار کرلیں، جس میں بتوں کی عبادت تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَ‌كْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِ‌ينَ ﴿٦٥﴾
یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہو جائے گا (١)
٦٥۔١ اگر تو نے شرک کیا ' مطلب ہے، اگر موت شرک پر آئی اور اس سے توبہ نہ کی۔ خطاب اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے جو شرک سے پاک بھی تھے اور آئندہ کے لئے محفوظ بھی۔ کیونکہ پیغمبر اللہ کی حفاظت و عصمت میں ہوتا ہے ان سے ارتکاب شرک کا کوئی امکان نہیں تھا، لیکن دراصل امت کے لئے تعریض اور اس کو سمجھانا مقصود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَلِ اللَّـهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِ‌ينَ ﴿٦٦﴾
بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر (١) اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جا۔
٦٦۔١ اِ یَّاکَ نَعْبُدُ کی طرح یہاں بھی مفعول (اللہ) کو مقدم کر کے حصر کا مفہوم پیدا کر دیا گیا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَمَا قَدَرُ‌وا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِ‌هِ وَالْأَرْ‌ضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِ‌كُونَ ﴿٦٧﴾
اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالٰی کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے (١) وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔ (۱)
کیونکہ اس کی بات بھی نہیں مانی جو اس نے پیغمبروں کے ذریعے سے ان تک پہنچائی تھی اور عبادت بھی اس کے لیے خالص نہیں کی بلکہ دوسروں کو بھی اس میں شریک کر لیا حدیث میں آتا ہے کہ ایک یہودی عالم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اللہ کی بابت کتابوں میں یہ بات پاتے ہیں کہ وہ قیامت والے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا اور فرماۓ گا میں بادشاہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر اس کی تصدیق فرمائی اور آیت وما قدروا اللہ کی تلاوت فرمائی صحیح بخاری تفسیر سورہ زمر محدثین اور سلف کا عقیدہ ہے کہ اللہ کی جن صفات کا ذکر قرآن اور احادیث صحیحہ میں ہے جس طرح اس آیت میں ہاتھ کا اور حدیث میں انگلیوں کا اثبات ہے ان پر بلا کیف وتشبیہ اور بغیر تاویل و تحریف کے ایمان رکھنا ضروری ہے اس لیے یہاں بیان کردہ حقیقت کو مجرد غلبہ وقوت کے مفہوم میں لینا صحیح نہیں ہے۔
٦٧۔١ اس کی بابت بھی حدیئث میں آتا ہے کہ پھر اللہ تعالٰی فرمائے گا اَنَا المُلْکُ، اَیْنَ مُلُوکُ الاٰرْضِ ' میں بادشاہ ہوں زمین کے بادشاہ (آج کہاں ہیں؟ '
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ‌ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْ‌ضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّـهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَ‌ىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُ‌ونَ ﴿٦٨﴾
اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بےہوش ہو کر گر پڑیں گے (١) مگر جسے اللہ چاہے (۲) پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے (۳)
٦ ۸۔۱بعض کے نزدیک نفخہ فزع کے بعد یہ نفخہ ثانیہ یعنی نفخہ صعق ہے جس سے سب کی موت واقع ہو جائے گی بعض نے ان نفحات کی ترتیب اس طرح بیان کی ہے پہلا نفخۃ الفناء دوسرا نفخۃ البعث تیسرا نفخۃ الصعق چوتھا نفخۃ القیام لرب العالمین۔ (ایسر التفاسیر) بعض کے نزدیک صرف دو ہی نفخے ہیں نفخہ الموت اور نفخہ نفخۃ البعث اور بعض کے نزدیک تین واللہ اعلم۔
٦٨۔۲یعنی جن کو اللہ چاہے گا ان کو موت نہیں آئے گی جیسے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل بعض کہتے ہیں رضوان فرشتہ حملۃ العرش عرش اٹھانے والے فرشتے اور جنت وجہنم پر مقرر داروغے ۔ فتح القدیر
٦٨۔۳ چار نفقوں کے قائلین کے نزدیک یہ چوتھا، تین کے قائلین کے نزدیک تیسرا اور دو کے قائلین کے نزدیک یہ دوسرا نفخہ ہے۔ بہرحال اس نفخے سے سب زندہ ہو کر میدان محشر میں رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہو جائیں گے، جہاں حساب کتاب ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَشْرَ‌قَتِ الْأَرْ‌ضُ بِنُورِ‌ رَ‌بِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٦٩﴾
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی (١) نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا (۲) اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیئے جائیں گے (۳) اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے
٦٩۔١ اس نور سے بعض نے عدل اور بعض نے حکم مراد لیا ہے لیکن اس حقیقیٰ معنوں پر اٹھانے میں کوئی چیز مانع نہیں ہے، کیونکہ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔
٦ ۹۔۲۔ نبیوں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے میرا پیغام اپنی اپنی قوم یا امت کو پہنچا دیا تھا؟ یا یہ پوچھا جائے گا کہ تمہاری امتوں نے تمہاری دعوت کا کیا جواب دیا اسے قبول کیا یا اس کا انکار کیا؟ امت محمدیہ کو بطور گواہ لایا جائے گا جو اس بات کی گواہی ان امور پر مطلع فرمایا تھا۔ ١٩۔۳یعنی کسی کے اجر و ثواب میں کمی نہیں ہوگی اور کسی کو اس کے جرم سے زیادہ سزا نہیں دی جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴿٧٠﴾
اور جس شخص نے جو کچھ کیا ہے بھرپور دیا جائے گا، جو کچھ لوگ کر رہے ہیں وہ بخوبی جاننے والا ہے (١)
۷۰۔۱یعنی اس کو کسی کاتب، حاسب اور گواہ کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اعمال نامے اور گواہ صرف بطور حجت اور قطع معذورت کے ہونگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرً‌ا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُ‌سُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَ‌بِّكُمْ وَيُنذِرُ‌ونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَـٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِ‌ينَ ﴿٧١﴾
کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے (١) جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے (٢) اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے رہتے؟ (۳) یہ جواب دیں گے ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا۔ (٤)
٧١۔١ زمر زَمَرَ سے مشتق ہے بمعنی آواز ہر گروہ یا جماعت میں شور اور آوازیں ضرور ہوتی ہیں اس لیے یہ جماعت اور گروہ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے مطلب یہ ہے کہ کافروں کو جہنم کی طرف گروہوں کی شکل میں لے جایا جائے گا ایک گروہ کے پیچھے ایک گروہ۔ علاوہ ازیں انہیں مار دھکیل کر جانوروں کے ریوڑ کی طرح ہنکایا جائے گا۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا یوم یدعون الی نار جہنم دعا الطور یعنی انہیں جہنم کی طرف سختی سے دھکیلا جاۓ گا۔
٧١۔۲یعنی ان کے پہنچتے ہی فورا جہنم کے ساتوں دروازے کھول دئیے جائیں گے تاکہ سزا میں تاخیر نہ ہو۔
٧١۔۳ یعنی جس طرح دنیا میں بحث و تکرار اور جدال و مناظرہ کرتے تھے، وہاں سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جانے کے بعد بحث و جدال کی گنجایش ہی باقی نہ رہے گی، اس لئے اعتراف کیے بغیر چارہ نہ ہوگا۔
٧١۔٤یعنی ہم نے پیغمبروں کی تکذیب اور مخالفت کی اس شقاوت کی وجہ سے جس کے ہم مستحق تھے جب کہ ہم نے حق سے گریز کر کے باطل کو اختیار کیا اس مضمون کو سورۃ الملک میں زیادہ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِ‌ينَ ﴿٧٢﴾
کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔
وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَ‌بَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرً‌ا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ ﴿٧٣﴾
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ۔ (۱)
اہل ایمان وتقوی بھی گروہوں کی شکل میں جنت کی طرف لے جائے جائیں گے پہلے مقربین پھر ابرار اس طرح درجہ بدرجہ ہر گروہ ہم مرتبہ لوگوں پر مشتمل ہوگا مثلا انبیاء علیم السلام کے ساتھ صدیقین شہدا اپنے ہم جنسوں کے ساتھ علماء اپنے اقران کے ساتھ یعنی ہر صنف اپنی ہی صنف یا اس کی مثل کے ساتھ ہوگی۔ ابن کثیر۔ حدیث میں آتا ہے جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک ریان ہے جس سے صرف روزے دار داخل ہونگے (صحیح بخاری) اسی طرح دوسرے دروازوں کے بھی نام ہوں گے جیسے باب الصلوۃ باب الصدقۃ باب الجہاد وغیرہ صحیح بخاری کتاب الصیام مسلم کتاب الزکوۃ ہر دروازے کی چوڑائی چالیس سال کی مسافت کے برابر ہوگی اس کے باوجود یہ بھرے ہوئے ہوں گے۔ (صحیح مسلم) سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے (مسلم) جنت میں سب سے پہلے جانے والے گروہ کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح اور دوسرے گرہ کے چہرے آسمان پر چمکنے والے ستاروں میں سے روشن ترین ستارے کی طرح چمکتے ہوں گے جنت میں وہ بول و براز اور تھوک بلغم سے پاک ہوں گے ان کی کنگھیاں سونے کی اور پسینہ کستوری ہوگا ان کی انگیٹھیوں میں خوشبو دار لکڑی ہوگی ان کی بیویاں الحور العین ہوں گی ان کا قد آدم علیہ السلام کی طرح ساٹھ ہاتھ ہوگا (صحیح بخاری) صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر مومن کو دو بیویاں ملیں گی ان کے حسن وجمال کا یہ حال ہوگا کہ ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا (کتاب بدء الخلق) بعض نے کہا یہ دو بیویاں حوروں کے علاوہ دنیا کی عورتوں میں سے ہوں گی لیکن چونکہ ۷۲حورں والی روایت سندا صحیح نہیں اس لیے بظاہر یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے کہ ہر جنتی کی کم از کم حور سمیت دو بیویاں ہوں گی تاہم و لھم فیھا ما یشتھون کے تحت زیادہ بھی ممکن ہیں واللہ اعلم
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَ‌ثَنَا الْأَرْ‌ضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ‌ الْعَامِلِينَ ﴿٧٤﴾
یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔
وَتَرَ‌ى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْ‌شِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَ‌بِّهِمْ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٧٥﴾
اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا (١) اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے (٢)۔
٧٥۔١ قضائے الٰہی کے بعد جب اہل ایمان جنت میں اور اہل کفر و شرک جہنم میں چلے جائیں گے، آیت میں اس کے بعد کا نقشۃ بیان کیا گیا ہے کہ فرشتے عرش الٰہی کو گھیرے ہوئے تسبیح و تحمید میں مصروف ہوں گے۔
٧٥۔٢۔ یہاں حمد کی نسبت کسی ایک مخلوق کی طرف نہیں کی گئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرچیز (ناطق و غیر ناطق) کی زبان پر حمد الٰہی کے ترانے ہونگے۔
 
Top