• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَىٰ أَن تَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾
اس سے کہو کہ کیا تو اپنی درستگی اور اصلاح چاہتا ہے (١)
١٨۔١ یعنی کیا ایسا راستہ اور طریقہ تو پسند کرتا ہے جس سے تیری اصلاح ہو جائے اور وہ یہ ہے کہ مسلمان اور مطیع ہوجا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَ‌بِّكَ فَتَخْشَىٰ ﴿١٩﴾
اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راہ دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے (١)
١٩۔١ یعنی اس کی توحید اور عبادت کا راستہ، تاکہ تو اس کے عقاب سے ڈرے۔ اس لئے کہ اللہ کا خوف اسی دل میں پیدا ہوتا ہے جو ہدایت پر چلنے والا ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَأَرَ‌اهُ الْآيَةَ الْكُبْرَ‌ىٰ ﴿٢٠﴾
پس اسے بڑی نشانی دکھائی (١)
٢٠۔١ یعنی اپنی صداقت کے وہ دلائل پیش کئے جو اللہ کی طرف سے انہیں عطا کئے گئے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ معجزات ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے۔ مثلاً ید بیضا اور عصا اور بعض کے نزدیک آیات تسعہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ ﴿٢١﴾
تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔
ثُمَّ أَدْبَرَ‌ يَسْعَىٰ ﴿٢٢﴾
پھر پلٹا دوڑ دھوپ کرتے ہوئے (١)
٢٢۔١ یعنی اس نے ایمان و اطاعت سے انکار ہی نہیں کیا بلکہ زمین میں فساد پھیلائے اور موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ کرنے کی سعی کرتا رہا،چنانچہ جادوگروں کو جمع کر کے ان کا مقابلہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کرایا تاکہ موسیٰ علیہ السلام کو جھوٹا ثابت کیا جا سکے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَحَشَرَ‌ فَنَادَىٰ ﴿٢٣﴾
پھر سب کو جمع کر کے پکارا۔
فَقَالَ أَنَا رَ‌بُّكُمُ الْأَعْلَىٰ ﴿٢٤﴾
تم سب کا رب میں ہی ہوں۔
فَأَخَذَهُ اللَّـهُ نَكَالَ الْآخِرَ‌ةِ وَالْأُولَىٰ ﴿٢٥﴾
تو (سب سے بلند و بالا) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کر لیا (١)
٢٥۔١ یعنی اللہ نے اس کی ایسی گرفت فرمائی کہ اسے دنیا میں آئندہ آنے والے فرمانوں کے لئے نشان عبرت بنا دیا اور قیامت کا عذاب اس کے علاوہ ہے، جو اسے وہاں ملے گا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَ‌ةً لِّمَن يَخْشَىٰ ﴿٢٦﴾
بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے (١)
٢٦۔١ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تسلی اور کفار مکہ کو تنبیہ ہے کہ اگر انہوں نے گزشتہ لوگوں کے واقعات سے عبرت نہ پکڑی تو ان کا انجام بھی فرعون کی طرح ہو سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ ۚ بَنَاهَا ﴿٢٧﴾
کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا؟ اللہ نے اسے بنایا۔
٢٧۔١ یہ کفار مکہ کو خطاب ہے اور مقصود تنبیہ ہے کہ جو اللہ اتنے بڑے آسمانوں اور ان کے عجائبات کو پیدا کر سکتا ہے، اس کے لئے تمہارا دوبارہ پیدا کرنا آسمان بنانے سے زیادہ مشکل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
رَ‌فَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا ﴿٢٨﴾
اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا۔ (١)
٢٨۔١ ٹھیک ٹھاک کا مطلب اسے ایسی شکل صورت میں ڈھالنا ہے کہ جس میں کوئی تفاوت، کجی، شگاف اور خلل باقی نہ رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَ‌جَ ضُحَاهَا ﴿٢٩﴾
اسکی رات کو تاریک بنایا اسکے دن کو روشن بنایا۔
وَالْأَرْ‌ضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا ﴿٣٠﴾
اس کے بعد زمین کو (ہموار) بچھا دیا۔
أَخْرَ‌جَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْ‌عَاهَا ﴿٣١﴾
اس میں سے پانی اور چارہ نکالا۔
وَالْجِبَالَ أَرْ‌سَاهَا ﴿٣٢﴾
اور پہاڑوں کو (مضبوط) گاڑھ دیا۔
مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ ﴿٣٣﴾
یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے ہیں۔
فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَ‌ىٰ ﴿٣٤﴾
پس جب وہ بڑی آفت (قیامت) آ جائے گی۔
يَوْمَ يَتَذَكَّرُ‌ الْإِنسَانُ مَا سَعَىٰ ﴿٣٥﴾
جس دن کے انسان اپنے کئے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا۔
وَبُرِّ‌زَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَ‌ىٰ ﴿٣٦﴾
اور ہر دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی۔
فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾
تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی) (١)
٣٧۔١ یعنی کفر و گناہوں میں حد سے تجاوز کیا ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَآثَرَ‌ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿٣٨﴾
اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی۔
فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾
(اسکا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَ‌بِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾
ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے (١) سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔
٤٠۔١ کہ اگر میں نے گناہ اور اللہ کی نافرمانی کی تو مجھے اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، اس لئے وہ گناہوں سے اجتناب کرتا رہا ہو۔
 
Top