عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام سے گزارش ہے کہ اس حدیث کی شرح مطلوب ہے اس میں کچھ باتیں مجھے سمجھ نہیں،سلف صالحین نے اس حدیث سے کیا مراد لیا ہے اس کی مکمل وضاحت چاہیئے۔ @اسحاق سلفی
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَتَانِي اللَّيْلَةَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: فِي الْمَنَامِ؛ فَقَالَ: يَامُحَمَّدُ! هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى؟ قَالَ: قُلْتُ: لا، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، أَوْ قَالَ فِي نَحْرِي؛ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ فِي الْكَفَّارَاتِ وَالْكَفَّارَاتُ الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَالْمَشْيُ عَلَى الأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوئِ فِي الْمَكَارِهِ، وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ، وَمَاتَ بِخَيْرٍ، وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً؛ فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ إِفْشَائُ السَّلامِ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَالصَّلاَةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَكَرُوا بَيْنَ أَبِي قِلابَةَ وَبَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلا، وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۷) (صحیح)
۳۲۳۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرا بزرگ وبرتر رب بہترین صورت میں میرے پاس آیا- مجھے خیال پڑتاہے کہ آپ نے فرمایا:'' -خواب میں- رب کریم نے کہا: اے محمد! کیا تمہیں معلوم ہے کہ ملا ٔ اعلی (اونچے مرتبے والے فرشتے) کس بات پر آپس میں لڑ جھگڑ رہے ہیں''،آپﷺ نے فرمایا:'' میں نے کہاکہ میں نہیں جانتا تو اللہ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے بیچ میں رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی، یا اپنے سینے میں یا (نحری)کہا، (ہاتھ کندھے پررکھنے کے بعد) آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ میں جان گیا، رب کریم نے کہا: اے محمد! کیاتم جانتے ہو ملا ٔ اعلی میں کس بات پر جھگڑا ہورہاہے، (بحث وتکرار ہورہی ہے) ؟ میں نے کہا: ہاں، کفارات گناہوں کو مٹادینے والی چیزوں کے بارے میں (کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟) (فرمایا:'')کفارات یہ ہیں: (۱) صلاۃ کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری صلاۃ کا انتظار کرنا، (۲) پیروں سے چل کر صلاۃ باجماعت کے لیے مسجد میں جانا، (۳) ناگواری کے باوجود باقاعدگی سے وضوکرنا، جو ایسا کرے گا بھلائی کی زندگی گزارے گا، اور بھلائی کے ساتھ مرے گا اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک وصاف ہوجائے گا جس طرح وہ اس دن پاک وصاف تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا، رب کریم کہے گا: اے محمد! جب تم صلاۃ پڑھ چکو تو کہو :'' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ '' ۱؎ آپ نے فرمایا:'' درجات بلند کرنے والی چیزیں (۱) سلام کو پھیلانا عام کرنا ہے، (۲) (محتاج ومسکین) کو کھانا کھلانا ہے، (۳) رات کو تہجدپڑھنا ہے کہ جب لوگ سورہے ہوں ''
علمائے کرام سے گزارش ہے کہ اس حدیث کی شرح مطلوب ہے اس میں کچھ باتیں مجھے سمجھ نہیں،سلف صالحین نے اس حدیث سے کیا مراد لیا ہے اس کی مکمل وضاحت چاہیئے۔ @اسحاق سلفی
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَتَانِي اللَّيْلَةَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: فِي الْمَنَامِ؛ فَقَالَ: يَامُحَمَّدُ! هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى؟ قَالَ: قُلْتُ: لا، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، أَوْ قَالَ فِي نَحْرِي؛ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ فِي الْكَفَّارَاتِ وَالْكَفَّارَاتُ الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَالْمَشْيُ عَلَى الأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوئِ فِي الْمَكَارِهِ، وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ، وَمَاتَ بِخَيْرٍ، وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً؛ فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ إِفْشَائُ السَّلامِ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَالصَّلاَةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَكَرُوا بَيْنَ أَبِي قِلابَةَ وَبَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلا، وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۷) (صحیح)
۳۲۳۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرا بزرگ وبرتر رب بہترین صورت میں میرے پاس آیا- مجھے خیال پڑتاہے کہ آپ نے فرمایا:'' -خواب میں- رب کریم نے کہا: اے محمد! کیا تمہیں معلوم ہے کہ ملا ٔ اعلی (اونچے مرتبے والے فرشتے) کس بات پر آپس میں لڑ جھگڑ رہے ہیں''،آپﷺ نے فرمایا:'' میں نے کہاکہ میں نہیں جانتا تو اللہ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے بیچ میں رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی، یا اپنے سینے میں یا (نحری)کہا، (ہاتھ کندھے پررکھنے کے بعد) آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ میں جان گیا، رب کریم نے کہا: اے محمد! کیاتم جانتے ہو ملا ٔ اعلی میں کس بات پر جھگڑا ہورہاہے، (بحث وتکرار ہورہی ہے) ؟ میں نے کہا: ہاں، کفارات گناہوں کو مٹادینے والی چیزوں کے بارے میں (کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟) (فرمایا:'')کفارات یہ ہیں: (۱) صلاۃ کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری صلاۃ کا انتظار کرنا، (۲) پیروں سے چل کر صلاۃ باجماعت کے لیے مسجد میں جانا، (۳) ناگواری کے باوجود باقاعدگی سے وضوکرنا، جو ایسا کرے گا بھلائی کی زندگی گزارے گا، اور بھلائی کے ساتھ مرے گا اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک وصاف ہوجائے گا جس طرح وہ اس دن پاک وصاف تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا، رب کریم کہے گا: اے محمد! جب تم صلاۃ پڑھ چکو تو کہو :'' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ '' ۱؎ آپ نے فرمایا:'' درجات بلند کرنے والی چیزیں (۱) سلام کو پھیلانا عام کرنا ہے، (۲) (محتاج ومسکین) کو کھانا کھلانا ہے، (۳) رات کو تہجدپڑھنا ہے کہ جب لوگ سورہے ہوں ''