السلام علیکم
جس جگہ مسجد نبوی ﷺ ہے یہ جگہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کیلئے منتخب فرمائی یہ جگہ دو یتیم بچوں سہل اور سہیل کی تھی انکے سرپرست حضرت اسعد بن زرارہ تھے بعض روایات میں ہے کہ سرپرست حضرت معاذ بن غفراء تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ
تم یہ جگہ مسجد کیلئے فروخت کردو
یہ سن کر حضرت ابوایوب انصاری نے عرض کیا کہ اسکی قیمت میں ادا کردیتا ھوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا اور دس دینار میں زمین کا وہ ٹکڑا خرید لیا زمین کی قیمت حضرت ابوبکر کے مال سے ادا کی گئی
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یتیم بچوں کو بلایا اور ان سے زمین فروخت کرنے کی بات کی ان دونوں نے عرض کیا کہ ھم یہ زمین ھدیہ کرتے ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یتیموں سے ھدیہ قبول کرنے سے انکار فرمادیا اور دس دینار میں وہ ٹکڑا خرید لیا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قیمت ادا کی
مسجد نبوی کی تعمیر کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حجرے اپنی بیویوں کے لئے بنوائے ایک سیدہ عائشہ کے لئے دوسرا سیدہ سودہ کے لئے ۔ باقی حجرے ضرورت کے مطابق بعد میں بنائے گئے یہ حجرے کچے تھے کھجور کی شاخوں پتوں اور چھال سے بنا کر ان پر مٹی لیپی گئی تھی۔
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے کچھ پہلے خواب میں تین چانداپنے حجرہ میں گرتے دیکھے،انہوں نے حضرت ابوبکر ؓ سے اس کا تذکرہ کیا تو اس وقت خاموش رہے ؛لیکن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اوران کے حجرے میں مدفون ہوئے تو فرمایا"عائشہ ؓ‘‘یہ تمہارے حجرہ کا پہلا اورسب سے بہتر چاند ہے"
(موطاامام مالک : ۱۸۰)