یہ بات بھی خوب کہی گئی ہے کہ حضرت ابو بکر کی اولاد کے ساتھ اہل بیت کی دشمنی تھی لیکن جب ہم امام ذھبی کی کتاب
العبر في خبر من غبر میں سن 38ہجری کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو بکر کے صاحب زادیے حضرت محمد بن ابوبکر سے د شمنی رکھنے والے اور ان کو قتل کرنے والے کوئی اور لوگ ہیں
وفيها قتل محمد بن أبي بكر الصديق. وكان قد سار إلى مصر والياً عليها لعلي. وبعث معاوية عسكراً عليهم معاوية بن حديج الكندي. فالتقى هو ومحمد، فانهزم عسكر محمد واختفى هو في بيت لامرأة. فدلت عليه. فقال: احفظوني في بيت أبي بكر. فقال معاوية بن حديج: قتلت ثمانين من قومي في دم عثمان وأتركك? وأنت صاحبه فقتله وصيره في بطن حمار وأحرقه.
العبر في خبر من غبر ،الذهبي ،الصفحة : 8
ترجمہ
اور اس سال {38ہجری} میں محمد بن ابو بکر قتل ہوئے وہ والی مصر کے عنوان سے حضرت علی کی جانب سے مصر کو جا رہے تھے کہ ان پر معاویہ نے ایک لشکر معاویہ بن حدیج کی سربراہی میں بھیجا جب محمد بن ابی بکر پسپا ہوئے تو ایک عورت کے گھر میں مخفی ہو گئے جس نے بعد میں مخبری کردی :محمد بن ابو بکر معاویہ کے لشکر سے کہتے تھے کم سے کم ابو بکر کا خیال کرو تو معاویہ بن حدیج نے کہا میں نے اپنے قبیلہ کے 80 افراد کو عثمان کے قصاص کے چکر میں قتل کردیا تم کون ہوتے ہو کہ تمہیں معاف کردوں جب کہ تم تو شریک قتل عثمان ہو
لھذا محمد بن ابوبکر کو قتل کرنے کے بعد اسے گدھے کی خال میں ڈال کر جلا دیتا ہے ۔
دیکھا آپ نے یہ تو وہی لوگ ہیں جن کو آپ اپنا ہیرو کہتے ہیں یہی لوگ آل ابوبکر سے اس حد تک دشمنی رکھتے ہیں کہ ان کو قتل کرنے کے بعد گدھے کی کھال میں بند کرکے ان کی لاش کو نظر آتش کرتے ہیں جب کہ محمد بن ابوبکر کو حضرت علی نے والی مصر نامزد کیا تھا یہ ثبوت ہے حضرت علی کا آل ابو بکر سے محبت کا