• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی مقلدوں سے ایک سوال؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
غیرمسلم تو ہمکو ایک نظر آتے ہیں مگر اُن مسلمانوں کا کیا کریں جو غیرمسلموں کی آلہ کار بننے ہوئے ہیں ہمارے علماء حضرات کیوں ڈرتے ہیں قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے منکر زکوٰۃ کا فتنہ کھڑے کرنے والے کون تھے؟؟؟۔۔۔ جن کا سفایا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا۔۔۔ کیا یہ آج کے ان نام نہاد مسلمانوں سے زیادہ خطرناک تھے؟؟؟۔۔۔ جنہوں نے دین کے ساتھ ساتھ پوری شریعت کو ہی تبدیل کر ڈالا۔۔۔ پہلے والوں نے کہا کہ زکوۃ نہیں دیں گے آج والے حلالے کروا رہے ہیں۔۔۔ ایک فاحشہ کی کمائی کو جائز قرار دے رہے ہیں۔۔۔۔ آپ کے قرآن کو نہیں مان رہے ہیں۔۔۔ اور دعوٰی ایسے کرتے ہیں کہ جو حقیقی مسلمان ہو وہ تھوڑی دیر کے لئے اپنے مسلمان ہونے پر شک کرنے لگے۔۔۔ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے چار آئمہ ہیں لیکن ہر فتوٰی میں دو امام کے نمائندے سامنے ہوتے ہیں ایک حںفی تو دوسرا رافضی، شافعی اور حنبلی اُن آئمہ کرام کے مسالک سے فتوٰے کیوں نہیں اخذ کئے جاتے۔۔۔ جب تک عقائد کو لیکر ہمارے مزاج میں وہ شدت نہیں آئے گی جیسا اوپر بیان کی گئی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنھما کے اقوال پر ایک صحابی بپھر گئے تھے اس وقت تک ہم ایسے ہی ماریں کھاتے رہیں گے۔۔۔ ماریں گے غیر مسلم ہی مگر ان کے ٹینکوں کی سونڈوں پر یہ ہی جعفری اور حنفی علماء بیٹھے دکھائی دیں گے۔۔۔ بین اسی طرح جس طرح چنگیز خان نے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔۔۔
جزاک الله -
احناف کے شیدائی -جمشید صاحب اور تلمیذ صاحب اور رافضیوں کے ترجمان بہرام صاحب کہاں ہیں ؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محترم آپ یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ اجتہاد کے دروازے ہر مسلمان پر کھلے ہیں -
درست فرمایا آپ نے کہ اجتہاد کے دروازے کھلے ہیں۔۔۔
لیکن مجھ کم علم کو یہ بتادیں کے یہ دروازہ کیوں کھلتا ہے؟؟؟۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
درست فرمایا آپ نے کہ اجتہاد کے دروازے کھلے ہیں۔۔۔
لیکن مجھ کم علم کو یہ بتادیں کے یہ دروازہ کیوں کھلتا ہے؟؟؟۔۔۔
سوال اچھا ہے لیکن تھوڑا تفصیل طلب ہے -اجتہاد کا لفظ توجیہ سے نکلا ہے - یعنی مطلب اخذ کرنا -
مختصر یہ کہ الله نے خود قرآن میں اس بات کی ترغیب دی ہے کہ انسان اس کی آیات میں غور و فکر کرے -نا کہ اندھے بہروں کی طرح علماء کی پیروی کرے-


وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سوره القمر ١٧
اور البتہ ہم نے تو سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے -

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور وہ (رحمان کے بندے) کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے-
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سوال اچھا ہے لیکن تھوڑا تفصیل طلب ہے -اجتہاد کا لفظ توجیہ سے نکلا ہے - یعنی مطلب اخذ کرنا -
مختصر یہ کہ الله نے خود قرآن میں اس بات کی ترغیب دی ہے کہ انسان اس کی آیات میں غور و فکر کرے -نا کہ اندھے بہروں کی طرح علماء کی پیروی کرے-
یعنی انسان کو اللہ رب العزت نے اختیار دیا ہے کہ وہ اللہ کی آیت پر غور وفکر کرے۔۔۔
لیکن غور وفکر سے مراد کیا ہے؟؟؟۔۔۔
کیونکہ ایک اور جگہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے کہ۔۔۔
کہ جو دے محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ۔
ایک اور جگہ فرمایا کہ۔
اے ایمان والوں اپنے آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچا نہ کرو۔۔۔

ان سے بحیثیت انسان آپ کیا اجتہاد کریں گے؟؟؟۔۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ 'فتح الباری 'میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟
جب ابن عباس رضی اﷲعنہ ابوبکروعمررضی اﷲ عنہما جیسے اشخاص کے قول کے بارے میں یہ فرمارہے ہیں تو پھر اس شخص کوکیا کہا جائے گا جو اپنے امام کے قول کی وجہ سے یا اپنے مذہب کی بناپر حدیث کو چھوڑ رہا ہو امام کے قول کو حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے پرکھنے کے لئے معیار بنارہا ہو جو حدیث امام کے قول کے موافق ہو اسے لے رہا ہو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ رہا ہو ؟
لیجئے حرب بھائی میں حاضر ہوں آپ بلائیں اور میں نہ آؤ ں ایسی تو کوئی بات نہیں​
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے مقابلے پر جب قول ابو بکر و عمر سنا تو یہ فرمایا کہ​

میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟
اس روایت کو پڑھ کر ایسا لگا کہ حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ حدیث نہیں سنی ہوگی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو مضبوطی سے دانتوں سے تھام لو ، پکڑ لو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کو صحیح بخاری کی حدیث کا علم نہیں تو پھر وہ اتنے بڑے مفسر و فقہی کس طرح ہو گئے کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ حدیث تو ان کے علم میں ہو لیکن وہ ابو بکر و عمر کو وہ ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار نہ کرتے ہوں اس لئے ان کی سنت پر عمل کرنا وہ ضروری نہ سمجھتے ہوں یا پھر تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کے وصال کے بعدجعل کی گئی ہو
لیجئے حرب بھائی اس دھاگہ میں ٹیگ کرنے پر میری حاضری قبول کیجئے شکریہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ایسا تو نہیں کہ یہ حدیث تو ان کے علم میں ہو لیکن وہ ابو بکر و عمر کو وہ ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار نہ کرتے ہوں اس لئے ان کی سنت پر عمل کرنا وہ ضروری نہ سمجھتے ہوں یا پھر تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کے وصال کے بعدجعل کی گئی ہو​
لیجئے حرب بھائی اس دھاگہ میں ٹیگ کرنے پر میری حاضری قبول کیجئے شکریہ
خوش آمدید!۔
یقین کیجئے مجھے اُمید نہیں تھی کے آپ میرے پکار پر لبیک کہیں گے۔۔۔
لیکن آپنے جو شرف بخشا اس کے لئے میں اپکے بےحد ممنون ہوں۔۔۔

بہرام بھائی!۔ مجھے چھوٹا سا اختلاف ہے۔۔۔ جان کی امان پاؤں تو۔۔۔
آپ کو یہ کیسے علم ہوا ایک حدیث کا علم رکھتے ہوئے۔۔۔
وہ دوسری حدیث کو سرے سے تسلیم ہی کرتے ہوں۔۔۔
یا چلیں آپ کی ہی بات کو دہرا دیتے ہیں۔۔۔
وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو۔۔۔
ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار ہی نہ کرتے ہوں۔۔۔
لیکن یہاں پر سوال یہ ہے کہ کیا کبھی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔۔۔
خلفاء راشدین کے خلیفہ ہونے پر اعتراض پیش کیا؟؟؟۔۔۔
یار وہ بھی تقیہ کررہے تھے؟؟؟۔۔۔ کہ مانتے تھے تو تھے دل میں کہ یہ خلفاء ہیں۔۔۔
مگر شمار نہیں کرتے تھے۔۔۔
کیونکہ بہرام بھائی جب وہ سب ہوسکتا ہے تو پھر بہت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
خوش آمدید!۔
یقین کیجئے مجھے اُمید نہیں تھی کے آپ میرے پکار پر لبیک کہیں گے۔۔۔
لیکن آپنے جو شرف بخشا اس کے لئے میں اپکے بےحد ممنون ہوں۔۔۔
شکریہ :۔
میں آپ کے حکم پر اس اس دھاگہ میں حاضری لگانے حاضر ہوگیا

یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ یاد کریں اور بندہ حاضر نہ ہو ۔۔۔

بزرگوں جب مجھے یاد کریں تو ایسے میں اپنے لئے باعث شرف سمجھتا ہوں ان کا میں ممنون و احسان مند رہتا ہوں ۔۔۔

بہرام بھائی!۔ مجھے چھوٹا سا اختلاف ہے۔۔۔ جان کی امان پاؤں تو۔۔۔
آپ کو یہ کیسے علم ہوا ایک حدیث کا علم رکھتے ہوئے۔۔۔
وہ دوسری حدیث کو سرے سے تسلیم ہی کرتے ہوں۔۔۔۔
لیکن ایک صورت یہ بھی بیان ہوئی کی ہوسکتا ہے خلفاء کی سنت والی حدیث ان کے وصال کے بعد بنائی گئی ہو اس لئے سرے سے ان کے علم میں نہ ہو۔۔۔۔
یا چلیں آپ کی ہی بات کو دہرا دیتے ہیں۔۔۔
وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو۔۔۔
ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار ہی نہ کرتے ہوں۔۔۔
لیکن یہاں پر سوال یہ ہے کہ کیا کبھی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔۔۔
خلفاء راشدین کے خلیفہ ہونے پر اعتراض پیش کیا؟؟؟۔۔۔
یار وہ بھی تقیہ کررہے تھے؟؟؟۔۔۔ کہ مانتے تھے تو تھے دل میں کہ یہ خلفاء ہیں۔۔۔
مگر شمار نہیں کرتے تھے۔۔۔
کیونکہ بہرام بھائی جب وہ سب ہوسکتا ہے تو پھر بہت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔۔
سوال کا جواب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اعتراض تو پیش کیا ہے کیا آپ تاریخ طبری سےحضرت ابن عباس اور حضرت عمر کا وہ مکالمہ بھول گئے جو کسی دھاگہ میں آپ کے حضور پیش کیا تھا

اگر یہ تقیہ تھا تو بھی اس کی تعلیم ابن عباس رضی اللہ عنہ نے امام بخاری سے حاصل کی ہوگی ِ۔۔۔۔۔
جب وہ سب کچھ ہوسکتا ہے تو پھر یہ بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
مذاھب اربعہ میں سے زیادہ صحیح کون سا ہے؟
ایک سوال اس کے ذیل میں آ جاتا ہے کہ مذاہب اربعہ میں جو سب سے صحیح ہے کیا وہ 100 فیصد صحیح ہے یا اس میں غلطی کا احتمال ہے۔ اگر ہے تو اس غلطی کو دور کون کرے گا اور اگر نہیں تو مطلب ہوا کہ وہ امام معصوم عن الخطاء تھا جس کا مذھب 100 فیصد صحیح ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
لیجئے حرب بھائی میں حاضر ہوں آپ بلائیں اور میں نہ آؤ ں ایسی تو کوئی بات نہیں​
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے مقابلے پر جب قول ابو بکر و عمر سنا تو یہ فرمایا کہ​




اس روایت کو پڑھ کر ایسا لگا کہ حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ حدیث نہیں سنی ہوگی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو مضبوطی سے دانتوں سے تھام لو ، پکڑ لو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کو صحیح بخاری کی حدیث کا علم نہیں تو پھر وہ اتنے بڑے مفسر و فقہی کس طرح ہو گئے کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ حدیث تو ان کے علم میں ہو لیکن وہ ابو بکر و عمر کو وہ ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار نہ کرتے ہوں اس لئے ان کی سنت پر عمل کرنا وہ ضروری نہ سمجھتے ہوں یا پھر تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کے وصال کے بعدجعل کی گئی ہو



لیجئے حرب بھائی اس دھاگہ میں ٹیگ کرنے پر میری حاضری قبول کیجئے شکریہ
وہ حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو مضبوطی سے دانتوں سے تھام لو ، پکڑ لو"۔ کے معنی و مفہوم یہ ہیں کہ ایسے امور جو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے زمانے میں واقع پذیر نہیں ہوے اور جو صحابہ کرام کے دور میں واقع ہوے ان میں ان خلفاء کے اجتہادات کی پیروی کا حکم نبی کرم صل الله علیہ وسلم نے اپنی امت کو دیا - کیوں کہ خلفا ء نبی کریم صل الله علیہ وسلم سے براہ راست تعلیم یافتہ تھے -اور ان کے اجتہادات میں غلطی کے امکانات بہت کم تھے -

جہاں تک ابن عباس رضی الله عنہ کی بات کا تعلق ہے تو ان کا لوگوں پر غصّہ کرنا اپنی جگہ بجا تھا- کیوں کہ جب ایک مسلے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی حدیث سامنے موجود تھی - تو لوگوں کا حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ یا حضرت عمر رضی الله عنہ کے اس مسلے میں اقوال پیش کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا- کیوں کہ جب نبی کا قول واضح ہو تو اس کے سامنے صحابی کے قول کو ترجیح نہیں دی جا سکتی -اور حضرت ابن عبّاس رضی الله عنہ اس بات پر ہی غصّہ ہوے (واللہ عالم)
 
Top