خواتین کی علم حدیث میں خدمات
امت مسلمہ کے لیے ان کے روز و شب کے مسائل کا حل کتاب و سنت کی فہم اور انکی فقاہت میں پوشیدہ ہے اور اسلامی معاشرہ افراد سے تعبیر ہوتا ہے اور معاشرے میں موجود افراد کا تعلق دونوں اصناف سے ہے یعنی مرد اور عورت۔
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور اس کی تہذیب وثقافت اور اس کے قوانین وضوابط اور تعلیم وتربیت آفاقی ہیں جن کی بنیاد کتاب و سنت کی فہم اور فقاہت پر ہے اور دین اسلام کی تعلیمات کا خلاصہ یہی ہے کہ اس نے جہالت کی شدت سے نفی کی اور جہالت وناخواندگی کے لیے اس نے انسانیت کو بغیر کسی تفریق مرد وزن لفظ "اقرأ" سے مخاطب کیا اور اسی طرح قرآن مجید کے دیگر مقامات مثلا "فاعلم انہ لا الہ الا اللہ" (1) یعنی ایمان لانے سے پہلے علم ومعرفت کی اہمیت کو واضح کیا اور اگر تفریق کا وجودقائم رکھا تو صرف "قل ہل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون" (2) مصداق باقی رہا کہ پڑھا لکھا اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے ۔ اسی طرح فضیلت عالم پر فرمان باری تعالی سے بھی مرد وزن کے مابین کوئی تخصیص و تفریق ظاہر نہیں ہوتی جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے :
"یرفع اللہ الذین آمنوا منکم والذین اوتوا العلم درجات" (3)
اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خوبصورت اور جامع کلام کے ذریعے اسی فکر کی آبیاری کی کہ حصول علم کا فریضہ صرف مردوں پر نہیں عائد ہوتا بلکہ عورتیں بھی اس میں برابرکی شریک ہیں :
" نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها وأداها إلى من لم يسمعها " (4)
اللہ تعالی اس شخص کو شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد رکھا تاکہ اسے آگے پہنچائے۔
کتاب و سنت کی ان حسین ترغیبات کی عملی تطبیق ہمیں امت مسلمہ کے خواتین و حضرات میں بخوبی نظر آتی ہے کہ خواتین زندگی کے کسی بھی شعبہ میں مردوں سے کم نہیں خواہ علم کا میدان ہو یا حیات انسانی میں تعلیم و تربیت کے شعبہ جات ہوں۔
اس مختصر مقالہ کو جن موضوعات کے اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے وہ درج ذیل ہیں :
v مقدمہ
v خواتین اور علم حدیث کے طبقات
v صحابیات و تابعیات وتبع تابعیات
v روایت حدیث کے مختلف ادوار
v محدثات کی درس گاہیں
v خواتین کی علم حدیث میں تدریسی خدمات
v خواتین کی علم حدیث کی دیگر اصناف میں خدمات: