چلین بات کو ختم کرتیں ہیں
امریکی صدر اوبامہ نے بچوں کے قتل عام پر اسرائیل کو تنبیہ کی تو صدر کو امریکی ایوانوں سے کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا آپ بھی جانتے ہیں۔
آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم کیا ہے خاص کر بچوں پر۔۔
تو امریکہ جس طرح دوسرے ممالک کو پریشر ڈال کر پریشان کرتا ہے خاص کر پاکستان ، افغانستان ، ایران وغیرہ بلکل اسی طرح اسرائیل کو بھی پریشر ڈالے کہ وہ اپنی خونی ناخن کٹوائے۔۔ اسرائیلی ائٹمی پروگرام کی جس طرح صدر کینیڈی نے مخالفت کی تھی اسی طرح مخالفت کی جائے ۔۔ (کینیڈی کی طرح اوبامہ یا نیا صدر قتل ہوتا ہے تو وہ مظلوموں کی خاطر قتل ہوگا)
ایسٹ تیمور کی طرح فلسطین (جو فلسطین فلسطینی کہیں) میں بھی ھنگامی طور پر اقوام متحدہ کی امن افواج تائینات کی جائیں
اور دو ٹوک الفاظ میں کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے۔۔اور کشمیر پر بھارت کو سفارتی محاظ پر بلکل بھی سپورٹ نہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔
دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اگر آپ کی حکومت منافقت چھوڑ کم سے کم یہ کردیتے ہے تو آپ یہاں آکر ہمیں قائل کرنے کی کوشش کرنا ورنہ آپ کی کوشش وقت کا زیان ہے۔چاہے امریکی آپ جیسوں کی خدمات ہی کیوں نہ لین وہ اپنا بھیڑیے والا منھن چھپا نہیں سکتے۔ کیوں کہ اس وقت تک امریکی اور ان کی حکومت جو بھی ری ایکٹ کرتے ہیں وہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔۔۔ ان کے صدارتی امیدوار تک مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکہ کشمير اور فلسطين کے تنازعات کو اہم اور حل طلب ايشو کے حوالے سے تسليم کرتا ہے اور يقينی طور پر يہ خواہش رکھتا ہے کہ ان مسائل کواس طريقے حل کيا جانا چاہیے جو تمام فريقین کے ليے قابل قبول ہو۔
تاہم امريکی حکومت کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ تن تنہا خودمختار ممالک کو ان کی مرضی کے برخلاف ان مسائل کے حل اور اس ضمن میں شرائط پر مجبورکرے۔ ايسا اقدام نقصان دہ ثابت ہو گا۔
اس ضمن ميں کوششوں کا آغاز براہراست فريقين کی جانب سے ہی کيا جانا چائيے
امريکہ کشمير اور فلسطين کے تنازعات کو اہم اور حل طلب ايشو کے حوالے سے تسليم کرتا ہے اور يقينی طور پر يہ خواہش رکھتا ہے کہ ان مسائل کواس طريقے حل کيا جانا چاہیے جو تمام فريقین کے ليے قابل قبول ہو۔
تاہم امريکی حکومت کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ تن تنہا خودمختار ممالک کو ان کی مرضی کے برخلاف ان مسائل کے حل اور اس ضمن میں شرائط پر مجبورکرے۔ ايسا اقدام نقصان دہ ثابت ہو گا۔
اس ضمن ميں کوششوں کا آغاز براہراست فريقين کی جانب سے ہی کيا جانا چائيے
ايک جانب تو کچھ راۓ دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب کئ دہائيوں پرانے فلسطین اور کشمير جيسے عالمی مسائل کا حوالہ دے کر امريکہ پر يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ ہم اپنی مبينہ کٹھ پتلی رياستوں کی پشت پناہی کر کے اور کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں اور ان مسائل کو حل نہ کرنے کے ليے ذمہ دار ہیں۔
کشمير اور فلسطين سميت ديگر علاقائ اور عالمی تنازعات اور دہشت گردی کی موجودہ لہر ميں اہم ترين فرق يہ ہے کہ تمام عالمی برادری بشمول پاکستان کے اس حقيقت کا ادارک بھی رکھتی ہے اور اس کو تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی عفريت ہے جس کا خاتمہ تمام فريقین کے ليے اہم ہے۔ اس کے مقابلے ميں ديگر تنازعات میں فریقين کے مابين اختلافی موقف اور نقطہ نظر کا ٹکراؤ ہے
اس ميں کوئ شک نہيں کہ اسرائيل اور فلسطين کا جاری تنازعہ اور اس ميں بے گناہ انسانی جانوں کا نقصان امريکہ سميت تمام انسانی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہے۔ ليکن اس معاملے ميں بھی امريکی حکومت تشدد کی محرک يا وجہ نہيں بلکہ مسلۓ کے ديرپا حل کی جانب جاری عمل کا حصہ ہے۔ خطے ميں پائيدار امن کے حصول اور تمام متعلقہ فريقين کے مابين کدورتيں کم کرنے کے ليے ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ ہمارے موقف اور اور نقطہ نظر کو بے شمار عرب ممالک کی حمايت بھی حاصل ہے۔
ميں يہ بالکل واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نا تو کسی مخصوص ملٹری آپريشن يا اسرائيل سميت کسی بھی ملک کی فوج کے مجموعی رويے کے ليے ذمہ دار ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
کشمير اور فلسطين سميت ديگر علاقائ اور عالمی تنازعات اور دہشت گردی کی موجودہ لہر ميں اہم ترين فرق يہ ہے کہ تمام عالمی برادری بشمول پاکستان کے اس حقيقت کا ادارک بھی رکھتی ہے اور اس کو تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی عفريت ہے جس کا خاتمہ تمام فريقین کے ليے اہم ہے۔ اس کے مقابلے ميں ديگر تنازعات میں فریقين کے مابين اختلافی موقف اور نقطہ نظر کا ٹکراؤ ہے
اس ميں کوئ شک نہيں کہ اسرائيل اور فلسطين کا جاری تنازعہ اور اس ميں بے گناہ انسانی جانوں کا نقصان امريکہ سميت تمام انسانی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہے۔ ليکن اس معاملے ميں بھی امريکی حکومت تشدد کی محرک يا وجہ نہيں بلکہ مسلۓ کے ديرپا حل کی جانب جاری عمل کا حصہ ہے۔ خطے ميں پائيدار امن کے حصول اور تمام متعلقہ فريقين کے مابين کدورتيں کم کرنے کے ليے ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ ہمارے موقف اور اور نقطہ نظر کو بے شمار عرب ممالک کی حمايت بھی حاصل ہے۔
ميں يہ بالکل واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نا تو کسی مخصوص ملٹری آپريشن يا اسرائيل سميت کسی بھی ملک کی فوج کے مجموعی رويے کے ليے ذمہ دار ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/