• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک کی مناسبت سے امت مسلمہ کے لئے ایک انمول تحفہ :: عمل تھوڑا اور اجر زیادہ

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
دن کے روزے اور رات کے قیام سے افضل عمل :
((اتاہ رجل فقال:یارسول اللّٰہ ﷺ!أخبرنی بعمل ادرک بہ عمل المجاھدین فی سبیل اللّٰہ فقال:لوقمت اللیل وصمت النھارلم تبغ نوم المجاھد فی سبیل اللّٰہ))
(کتاب السنن لسعید بن منصور۔مشارع الاشواق ج۱ص۱۵۸)

’’ایک شخص نے رسو ل اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکرعرض کیا :اے اللہ کے رسول ﷺ!مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جس کے ذریعے مجاہدین فی سبیل اللہ کے عمل تک پہنچ سکوں؟آپ ﷺنے فرمایا :اگر تم رات کو قیام کرو اور دن میں روزے رکھو ،تب بھی مجاہد کی نیند کے مقام کو نہیں پہنچ سکتے‘‘۔
((ان اباھریرة رضی اللّٰہ عنہ قال:یستطیع احدکم ان یقوم فلا یفتر ویصوم فلا یفطر ماکان حیا؟ فقیل:یااباھریرة ومن یطیق ھذا؟ قال:والذی نفسی بیدہ ان نوم المجاھد فی سبیل اللّٰہ افضل منہ)) (کتاب الجھاد لابن مبارک ج۱ص۹۵)
’’سیدنا ابوہریرۃرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کیاتم اس بات کی قوت رکھتے ہوکہ پوری زندگی نماز پڑھتے رہواور نہ تھکو،روزے رکھتے رہواور ناغہ نہ کرو؟لوگوں نے جواب دیا :اے ابوہریرہ!اس بات کی طاقت کون رکھ سکتا ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ،مجاہد کی نیند کرنا اس سے افضل ہے‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
شب قدر میں حرمین شریفین میں قیام کرنے سے افضل عمل:
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((موقف ساعة فی سبیل اللّٰہ ، خیر من قیام لیلة القدر عند الحجر الأسود))
(شعب الایمان للبیھقیج۹ص۳۱۱رقم:۴۱۱۷۔صحیح ابن حبان ج۱۹ ص۲۱۱رقم۴۶۸۶واسنادہ صحیح )

’’ایک گھڑی اللہ کے راستے میں کھڑے رہنا ،لیلۃُ القدر میں حجراسود کے پاس قیام کرنے سے افضل ہے‘‘۔
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((رباط لیلة الی جانب البحر من وراء عورة المسلمین أحباالی من أن أوافق لیلة القدر فی أحد المسجدین،مسجد الکعبة أو مسجد رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالمدینة)) (مصنف عبد الرزاق ج۵ص۱۸۲رقم:۹۶۱۶)
’’سمندر کی جانب سے مسلمانوں کی حفاظت کے لئے ایک رات کی پہرے داری، مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں کعبۃاللہ یا مسجد نبویﷺمیں لیلۃ القدرکو پالوں‘‘۔
((عن ابن عمررضی اللہ عنھما أن النبی ﷺقال:ألا أنبئکم بلیلة أفضل من لیلة القدر ؟حارس حرس فی أرض خوف لعلہ أن لا یرجع الی أھلہ ))
(مصنف ابن ابی شیبةج۴ص۵۵۶۔مستدرک للحاکم علی الصحیحین ج۶ص۳۲رقم۲۳۸۲ھذا حدیث صحیح علی شرط البخاری ولم یخرجاہ)

’’سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:کیامیں تمہیں شب قدر سے افضل رات نہ بتاؤں ؟(جان لو)وہ شخص جو کسی خطرے والی جگہ پہرہ دے اور امکان ہو کہ وہ واپس اپنے گھر نہیں لوٹ سکے گا‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ستر حج کرنے سے افضل عمل:
((عن آدم بن علی قال:سمعت ابن عمر یقول:لسفرة فی سبیل اللّٰہ عز وجل أفضل من خمسین حجة ))(کتاب الجہاد لابن مبارک ج۱ص۲۲۷رقم۲۲۶ وسندہ صحیح علی شرط البخاری)
’’آدم بن علی ﷫بیان کرتے ہیں میں نے سیدنا ابن عمررضی اللہ عنلہ سے سنا ،انہوں نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کے راستے کا ایک سفر پچاس حج کرنے سے افضل ہے‘‘۔
((علیکم بالحج فانہ عمل صالح أمر اللّٰہ بہ ،والجھاد أفضل منہ))
(مصنف ابن ابی شیبة ج۴ص۵۷۶واسنادہ صحیح)

’’سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم لوگ حج کیا کرو ،کیونکہ وہ نیک عمل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے اور جہاد اس سے بھی افضل ہے‘‘۔
((ان رسول اللّٰہ ﷺقال:للغازی فی سبیل اللّٰہ من الاجر سبعون ضعفاًعلی المقیم القاعد،وللحاج نصف ما للغازی،وللمعتمرنصف ماللحاج))
(شفاء الصدور۔مشارع الاشواق ج۱ص۲۰۵)

’’رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کو گھر بیٹھے شخص سے ستر گنا زیادہ اجر ملتاہے ، جبکہ حاجی کو مجاہد سے آدھا اور عمرہ کرنے والے کو حاجی سے آدھا اجر ملتا ہے‘‘۔
((عَنْ أَبِی ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیُّ الۡأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ اِیمَانٌ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ قِیلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ جِھَادٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قِیلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ))
(صحیح البخاری ج۵ص۳۹۸رقم:۱۴۲۲)

’’رسول اللہ ﷺسے پوچھا گیا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا :اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺپر ایمان لانا ۔پوچھاگیا اس کے بعد کونسا عمل افضل ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا :جہاد فی سبیل اللہ ۔پھر پوچھا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟فرمایا :حج مبرور‘‘۔
امام ابن نحاس شہید ﷫ان احادیث میں پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’فی ھذہ الاحادیث کلھا،ان الجھاد مطلقاً افضل من الحج مطلقاً وقد جاء فی احادیث أخر ان الجھاد دائماً ھو افضل من حج النافلة،وان حجة الاسلام افضل من الجھاد۔والظاھر ان حجة الاسلام انماتکون افضل من جھاد ھوفرض کفایة،واما الجھاد اذا صار فرض عین، فھو مقدم علی حجة الاسلام قطعاً‘‘(مشارع الاشواق ج۱ص۲۰۵)
’’ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ اصولی طورپرجہاد حج سے افضل عمل ہے،لیکن اگر جہاد فرض کفایہ ہو تو اس صورت میں فرض حج افضل ہوگا ،لیکن اگر جہاد فرض عین ہوچکا ہے تو وہ فرض حج سے افضل ہے‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
تمام نماز پڑھنے والے اور روزے رکھنے والوں کے برابر اجردینے والا عمل:
((وعن أنس بن مالک قال سئل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن أجر الرباط فقال من رابط یوما حارسا من وراء المسلمین کان لہ أجر من خلفہ ممن صام وصلی))
(المعجم الاوسط للطبرانی ج۱۷ص۳۶۸ رقم ۸۲۹۰۔مجمع الذوائد ج۵ص۲۸۹ورجالہ ثقات)

’’سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسے پہرے داری کے اجر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا :جس شخص نے ایک رات مسلمانوں کی پہرے داری کی تو اُسے اپنے پیچھے نماز پڑھنے والے اور روزے رکھنے والوں کے برابر اجر ملتا رہے گا‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
گناہوں کو مٹادینے والا سب سے بڑاعمل:
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((اِنَّ السَّیْفَ مَحَّاء ُ الْخَطَایَا)) (مسند احمد،،ج:۳۶،ص:۵۵،رقم الحدیث:۱۶۹۹۸)
’’بے شک تلوار گناہوں کو مٹادیتی ہے‘‘۔
((وعن سھل بن سعد قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما راح مسلم فی سبیل اللّٰہ مجاھدا أو حاجا مھلا أو ملبیا الا غربت الشمس بذنوبہ وخرج منھا))
(رواہ الطبرانی فی الاوسط وفیہ من لم اعرفہ۔مجمع الزوائد ج ۳ص۲۰۹)

’’جو مسلمان اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے یا حج میں تلبیہ پڑھتے ہوئے شام کرتا ہے تو سورج اس کے گناہوں سمیت غروب ہوجاتا ہے ‘‘۔
((قال مکحول رحمہ اللّٰہ:بات حتی یصبح تحاتت عنہ خطایاہ))
(مصنف ابن ابی شیبة ج۴ ص۵۶۷واسنادہ صحیح)

’’سیدنا مکحول ﷫سے روایت ہے کہ جس شخص نے پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہوگئی تو اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ‘‘۔
((عَنْ أَبِی الْمُنْذِرِأَنَّ رَجُلا جَاء َ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:یَا رَسُولَ اللَّہِ اِنَّ فُلانًا ھَلَکَ فَصَلِّ عَلَیْہِ، فَقَالَ عُمَر: اِنَّہُ فَاجِرٌ فَلا تُصَلِّ عَلَیْہِ، فَقَالَ الرَّجُلُ:یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلَمْ تَرَ اللَّیْلَةَ الَّتِی صُحِبْتَ فِیھَا فِی الْحَرَسِ فَاِنَّہُ کَانَ فِیھِمْ؟ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی عَلَیْہِ، ثُمَّ تَبِعَہُ حَتَّی اِذَا جَاءَ قَبْرَہُ قَعَدَ حَتَّی اِذَا فَرَغَ مِنْہُ حَثَی عَلَیْہِ ثَلاثَ حَثَیَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:یُثْنِی عَلَیْکَ النَّاسُ شَرًّا وَأُثْنِی عَلَیْکَ خَیْرًا، فَقَالَ عُمَرُ:وَمَا ذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:دَعْنَا مِنْکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ،مَنْ جَاھَدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّةُ))
(المعجم الکبیرللطبرانی ج۱۶ص۱۹۲رقم:۱۸۲۹۰۔مجمع الزوائدج۵ص۲۷۶وفیہ یزید بن ثعلب ولم أعرفہ ، وبقیة رجالہ ثقات)

’’سیدنا ابو المنذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ!فلاں شخص کا انتقال ہوگیا ہے ۔آپ اس پر نماز جنازہ اداء فرمادیجئے ۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یارسول اللہﷺ!وہ شخص تو’’فاسق‘‘تھا،آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھئے۔پہلے والے شخص نے کہا :یارسول اللہﷺ!جب میں نے ایک مرتبہ جہاد میں (آپ کے ہمراہ)رات بھر پہرا دیا تھا ،وہ شخص بھی پہرہ دینے والوں میں شامل تھا۔(یہ سن کر )آپ ﷺکھڑے ہوئے ،آپ ﷺنے اس کی نمازجنازہ ادافرمائی ،پھر اس کے جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے اس کی قبر پر تشریف فرماہوئے ،یہاں تک کہ جب اس کی تدفین سے توا س کی قبر پر تین مٹھیاں ڈالیں اور پھر فرمایا :لوگ تجھے بُرا کہہ رہے ہیں ،جبکہ میں تیری اچھائی کی تعریف کرتا ہوں ۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا:یارسول اللہﷺ!یہ کس وجہ سے ہے؟رسول اللہ ﷺ!نے ارشاد فرمایا :چھوڑدو،اے عمر!جس شخص نے بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا ،جنت اس کے لئے واجب ہوگئی‘‘۔
یہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ جس شخص کا کفراور ارتداد واضح ہو جائے تو اس کو یہ فضیلت کسی صورت حاصل نہیں ہوگی کیونکہ ایک شخص کاکفر بواح یا ارتداد میں مبتلا ہونا اس کے پچھلے سارے نیک اعمال کو حبط (برباد)اور ضائع کردیتا ہے۔ جیساکہ منافق کے بارے میں رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((وَرَجُلٌ مُنَافِقٌ جَاھَدَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ حَتَّی اِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ حَتَّی یُقْتَلَ فَاِنَّ ذَلِکَ فِی النَّارِ السَّیْفُ لَا یَمْحُو النِّفَاقََ)) (مسند احمدج:۳۶،ص:۵۵،رقم الحدیث:۱۶۹۹۸)
’’منافق آدمی جو اپنی جان و مال کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاتی۔‘‘
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ایک تیر چلانے سے جنت واجب :
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((من رمی بسھم فی سبیل اللّٰہ فلہ عدل محرر، ومن بلغ بسھم فی سبیل اللّٰہ فلہ درجة فی الجنة)) (المستدرک للحاکم علی الصحیحین ج۶ ص ۱۶۵ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین)
’’جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر چلایا تو اس کا تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے اور جس نے اپنا تیر دشمن تک (ٹھیک ٹھیک )پہنچایا تو اس کو جنت کا ایک درجہ ملے گا ‘‘۔
((مَنْ بَلَغَ الْعَدُوَّ بِسَھْمٍ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہِ دَرَجَةً قَالَ ابْنُ النَّحَّامِ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الدَّرَجَةُ قَالَ أَمَا اِنَّھا لَیْسَتْ بِعَتَبَةِ أُمِّکَ وَلَکِنْ مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ مِائَةُ عَامٍ))
(سنن النسائی ج۱۰ ص۲۱۰ رقم:۳۰۹۳۔صحیح ابن حبان ج۱۹ ص۲۳۸ رقم:۴۷۰۰)

’’جس نے دشمن تک ایک تیر پہنچایا تو اللہ تعالیٰ (جنت میں )اس کا ایک درجہ بلند فرماتے ہیں ۔سیدنا ابن نحام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یارسول اللہ ﷺ!درجہ کیا ہے؟رسول اللہ ﷺنے فرمایا :یہ درجہ تمہارے گھر کی سیڑھی کے درجے جیسا نہیں ،بلکہ ہر دو درجوں کے درمیان سوسال کی مسافت ہوگی ‘‘۔
((عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِہِ قُومُوا فَقَاتِلُوا قَالَ فَرُمِیَ رَجُلٌ بِسَھْمٍ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْجَبَ ھَذَا))
(مسند احمدج ۳۶ص۴۵ رقم :۱۶۹۸۸)

’’سیدنا عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا :اُٹھوا اور دشمنوں سے لڑو۔یہ سن کر ایک شخص نے دشمن پر تیر چلایا تو آپ ﷺنے فرمایا :اس کے لئے جنت واجب ہوگئی‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ایک قے کرنے پر ایک شہید کااجر:
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((قَالَ الْمَائِدُ فِی الْبَحْرِ الَّذِی یُصِیبُہُ الْقَیْئ ُ لَہُ أَجْرُ شَھِیدٍ وَالْغَرِقُ لَہُ أَجْرُ شَھِیدَیْنِ))
(ابوداودج۶،ص:۵۰۰،رقم الحدیث:۲۱۳۲)

’’(جہاد کے دوران )سمند ر میں جسے چکر آئے اور قے آجائے تو اسے ایک شہید کا اجر ملتا ہے اور جو اس میں ڈوب جائے اسے دو شہیدوں کا اجر ملتا ہے‘‘۔
((وَالْمَائِدُ فِیہِ کَالْمُتَشَحِّطِ فِی دَمِہِ))(المعجم الکبیر للطبرانی ج۲۰ص۱۴۶رقم:۱۵۳۲۔المستدرک للحاکم علی الصحیحن ج۶ص۲۴۰رقم:۲۵۸۵ہذا حدیث صحیح علی شرط البخاری ، ولم یخرجاہ)
’’سمندری جہاد کے دوران قے کرنے والا(خشکی میں) خون میں لت پت ہونے والاجیسا ہے‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
سردرد اور پچھلے گناہ معاف :
رسول اللہﷺنے فرمایا:
((من صدع رأسہ فی سبیل اللّٰہ غفر اللّٰہ لہ ما تقدم من ذنبہ))
(مصنف ابن ابی شیبةج۴،ص۵۸۵)

’’جس شخص کے سر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں نکل کر دَرد ہوا تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ‘‘۔
((من صدع رأسہ فی سبیل اللّٰہ فاحتسب غفر لہ ماکان قبل ذلک من ذنب))
(المعجم الکبیر للطبرانی ۔مجمع الزوائد ج ۲ص۳۰۲واسنادہ حسن )

’’جو اللہ کے راستے میں اس کی رضا جوئی کے لئے نکلا،اس دوران اس کے سر میں دَرد ہواتو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ‘‘۔
((عن انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ﷺ:من مرض یوماً فی سبیل اللہ اعطاہ اللہ ثواب عبادة سنة)) (ابن عساکر۔مشارع الاشواق ج۲ص۶۵۹)
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ کے راستے میں نکل کر ایک دن بیمار ہوا توا للہ تعالیٰ اسے ایک سال کی عبادت کا اجر عطافرماتے ہیں ‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ایک سوئی کی وجہ سے جنت میں داخلہ:
((عن کعب رضی اللّٰہ عنہ انہ قال:دخل الجنة رجل فی ابرة اعارھا فی سبیل اللّٰہ، ودخلت امرأة الجنة فی مسلة اعانت بھا فی سبیل اللّٰہ)) (مشارع الاشواق ج ۱ ص۲۸۴)
’’سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی جنت میں داخل ہوا اُس سوئی کی وجہ سے جو اس نے اللہ کے راستے میں کسی کو عاریۃً دی تھی اور ایک عورت جنت میں داخل ہوئی ایک سوئے کی وجہ سے جو اُس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیا تھا‘‘۔
اسی لئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((أنفق فی سبیل اللّٰہ ولوبمشقص)) (مصنف ابن ابی شیبةج۴،ص:۵۸۶)
’’جہاد میں خرچ کیا کرو اگرچہ تیر کی ایک نوک یا قینچی ہی کیوں نہ ہو‘‘
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا ))(مسنداحمدج:۳۲،ص۱۴۸رقم الحدیث:۱۵۳۸۹)
’’بھلائی (کے کام ) میں کسی بھی تھوڑی چیز کو حقیر نہ سمجھو‘‘۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
((لاِنْ أُمَتَّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ،أَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ أَنْ أَحُجَّ حَجَّةً بَعْدَ حَجَّةٍ))
(المعجم الکبیرللطبرانی ج۸ ص۱۰ رقم:۴۸۹۶۔مجمع الزوائد ج۵ ص۲۸۴ ورجالہ ثقات)

’’مجھے جہاد میں ایک کوڑے جیسی حقیر شے دے کر ثواب حاصل کرنا ،پے درپے حج کرنے سے زیادہ محبوب ہے‘‘۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ایک دن میں دس ہزار سال کا اجر:
((وخرج سلطان نور الدین فی کتابہ باسنادلہ،عن انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ:ومن خدم المجاھدین یوماًفلہ عند اللّٰہ ثواب عشرة الآف سنة))
(مشارع الاشواق ج۱ص۳۱۶)

’’سلطان نورا لدین زنگی ﷫نے اپنی کتاب میں سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جس نے مجاہدین کی ایک دن کی خدمت کی تو اُسے اللہ تعالیٰ کے ہاں دس ہزار سال کا اجر ملے گا‘‘۔
 
Top