• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک کی مناسبت سے امت مسلمہ کے لئے ایک انمول تحفہ :: عمل تھوڑا اور اجر زیادہ

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ایک دن یا رات میں ہزاروں رات کے قیام اور روزوں کا اجر:
((عَنْ أَبِی صَالِحٍ مَوْلَی عُثْمَانَ قَال سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ اِنِّی کَتَمْتُکُمْ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَرَاھِیَة تَفَرُّقِکُمْ عَنِّی ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُحَدِّثَکُمُوہُ لِیَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِہِ مَا بَدَا لَہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ رِبَاطُ یَوْمٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ یَوْمٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنْ الْمَنَازِلِ))
(سنن الترمذی ج۶ص۲۳۱رقم:۱۵۹۰۔سنن النسائی ج۱۰ص۲۴۸رقم:۳۱۱۸وقال حاکم ہذا حدیث صحیح علی شرط البخاری)

’’سیدنا عثمان کے مولی ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے تم لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث چھپائی ہوئی تھی تاکہ تم لوگ(مدینہ چھوڑکر) مجھ سے جدا نہ ہو جاؤ۔ پھر میں نے اس کا بیان کرنا مناسب سمجھا تاکہ ہر آدمی اپنے لئے جو مناسب سمجھے اس پر عمل کرے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دوسری تمام جگہوں پر گزارے جانے والے ہزار دنوں سے بہتر ہے‘‘۔
امام ابن النحاس شہید رضی اللہ عنہ اس حدیث پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’وفی حدیث عثمان رضی اللّٰہ عنہ ھذا دلیل واضح علی ان اقامة المرابط یوماً واحداًبارض الرباط افضل من الاقامة ألف یوم فی غیرہ من الاماکن ،سواء قام مکة أو المدینة،أو بیت المقدس ولھذا خاف عثمان رضی اللہ عنہ أیتفرق الناس عنہ اذا أعلمھم بذلک رغبة فی الرباط ،والاقامة ببلادہ انہ یعلم ان ذلک یعم مکة والمدینة لماخاف تفرقھم وخروجھم من المدینة الی بلاد الرباط‘‘۔ (مشارع الاشواق ج۱ص۳۸۴)
’’سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں اس بات کی واضح دلیل موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دنیا کے تمام مقامات پر گزارے جانے والے ہزاروں دنوں سے افضل ہے ،ان مقامات میں مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ اور بیت المقدس بھی آتے ہیں،کیونکہ اگر ان میں مکہ مکرمہ اور مدینہ شامل نہ ہوتے تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اس حدیث کو لوگوں سے کچھ عرصے پوشیدہ نہ رکھتے ،لیکن چونکہ اس حدیث کو سننے کے بعد مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے خالی ہوجانے کا خطرہ تھا ،اس لئے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسے کچھ عرصے تک لوگوں کو نہیں سنایا‘‘۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((مَنْ رَابَطَ لَیْلَةً فِی سَبِیلِ اللَّہِ سُبْحَانَہُ کَانَتْ کَأَلْفِ لَیْلَةٍ صِیَامِھَا وَقِیَامِھَا))
(سنن ابن ماجة ج۸ص۲۶۷رقم:۲۷۵۶)

’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک رات کی پہرے داری کی تو یہ ایک ہزار راتوں کے قیام اور دن کے روزوں جیسی ہے‘‘۔
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((لحرس لیلة احب الی من صیام ألف یوم اصومھا، وأقوم لیلھا فی المسجد الحرام،وعند قبررسول اللہ ﷺ)) (کتاب الجامع۔مشارع الاشواق ج۱ص۴۱۸)
’’ایک رات اللہ کے راستے میں پہرے داری مجھے ان ایک ہزار دنوں سے زیادہ محبوب ہے جن میں روزانہ روزہ رکھوں اور ہررات کو مسجد حرام یا مسجد نبوی میں قیام کروں‘‘۔

اللہ تعالی ہمیں رمضان المبارک کی برکت سے یہ قلیل اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے
تاکہ ہم اجر کثیر کے حقدار بن سکیں ۔آمین
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ضمیمہ


صحابہ کرام اور تابعین کا رمضان کیسے گزرتا………؟؟

((و حَدَّثَنِی عَنْ مَالِک عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّہُ سَمِعَ الْأَ عْرَجَ یَقُولُ مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ اِلَّا وَھُمْ یَلْعَنُونَ الْکَفَرَةَ فِی رَمَضَانَ)) (موطا امام مالک رحمہ اللہ ج:۱ص:۳۴۳رقم:۲۳۴)
’’عبد الرحمن ہرمز الاعرج ﷫ فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو اس حالت میں پایا کہ وہ رمضان المبارک (کی راتوں )میں کفار پر لعنت کرتے تھے‘‘۔
انشاء اللہ !ہم اسلاف کے اسی طریقے کے زندہ کرتے ہوئے اس رمضان المبارک کی راتوںمیں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں ،اسی سے مدد مانگتے ہیں ،اسی کی پناہ طلب کرتے ہیں ،اسی پر توکل کرتے ہیں ،ہم اسی کے حضور اپنی بے بسی ،کمزوری اور ناتوانی کا اظہار کرتے ہیں ،اسی کے حضور دست دعاء پھیلاتے ہیں ،اپنے غم اور دکھ کی فریاد اسی کی جناب میں پیش کرتے ہیں۔
اے رب العالمین!تیرے دین کو مٹانے اور مغلوب کرنے کے لئے کفار نے اپنے اعوان کے ساتھ مل کرتیرے بندوں پر عرصہ ٔ حیات تنگ کردیا ہے ،ظلم وجبر کی انتہا کردی ہے ،درندگی اور سفاکی کی ساری حدیں پھلانگ دی ہیں ،انہیں اپنے علاقوں اور گھروں سے بے گھر کردیاہے ،ان سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے ،اور ان کی جانوں، مالوں اور عزتوں کو مباح کرلیا ہے ،ہزاروں معصوم بچوں کو یتیم کردیا ہے ،ہزاروں خواتین کو بیوہ بنادیا ہے ،ہزاروں بے گناہ مردوں ،عورتوں اور بچوں اپاہج کردیاہے ،کتنے ہی بوڑھے والدین کو بے سہارا کردیا ہے،بے شمار عفت مآب اور پاکدامن خواتین کی عزتوں کر سرعام پامال کردیا ہے ۔کتنے ہی گھروں کو مسمار اور شہروں کو کھنڈر کردیا ہے ،مساجد کو منہدم کردیاہے اور آبادیوں کو بے آباد اور بستیوں کو ویران کردیاہے ۔
اے رب العالمین!ہم تیرے دین کے دشمنوں سے اسی طرح برأت کرتے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول سیدنا نوح علیہ السلام نے کی تھی:
رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا o اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوْآ اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًاoرَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا o (سورة نوح)
’’اے میرے رب! زمین پر کافروں کا ایک گھر بھی باقی نہ چھوڑ ،اگر تو نے انہیں چھوڑدیا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کے ہاں جو اولاد بھی ہوگی وہ بدکردار اور سخت کافر ہوگی ۔اے میرے رب!مجھے ،میرے والدین اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہو،ان سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما لیکن ظالموں کی ہلاکت اور بربادی میں اور بھی زیادتی فرما‘‘۔
اے رب العالمین!ہم تیرے دین کے دشمنوں سے اسی طرح برأت کرتے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کی تھی:
رَبَّنَآ اِنَّکَ اٰ تَیْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَاَہٗ زِیْنَة وَّاَمْوَالاً فِی الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِکَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰٓی اَمْوَالِھِمْ وَاشْدُدْ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوْا حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْم(سورة یونس)
’’اے ہمارے رب ! تونے (آج کے ) فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں شان و شوکت اور دولت سے نواز رکھا ہے۔اے ہمارے رب ! کیا اس لئے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے ہٹائیں ؟اے ہمارے رب !ان کے مال غارت کردے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کردے کہ یہ ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں‘‘۔
اے رب العالمین!ہم تیرے دین کے ان دشمنوں سے اسی طرح برأت کرتے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی:
((اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِاَبِیْ جَھْلٍ)) (بخاری)
’’یا اللہ! (آج کے )ابوجہل کو ہلاک کردے‘‘۔
((اَللّٰھُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعُ الْحِسَابِ اِھْزِمِ الْاَحْزَابِ اَللّٰھُمَّ اھْزِمْھُمْ وَزَلْزِلْھُمْ))
(ابن ماجہ )
’’اے اللہ !کتاب نازل فرمانے والے ،جلد حساب لینے والے ،لشکروں کو شکست دے ۔یااللہ!کفار اور مشرکین کو شکست دے اور ان کے پاؤں ڈگمگادے‘‘۔
اے رب العالمین!ہم تیرے دین ان کے دشمنوں سے اسی طرح برأت کرتے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول کے خلیفہ ثانی اور جلیل القدر صحابی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کی:
((اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْکَفَرَةَ اَھْلَ الْکِتَابِ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَیُقَاتِلُوْنَ اَوْلِیَائَکَ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیْنَ کَلِمَتَھُمْ وَزَلْزِلْ اَقْدَامَھُمْ وَاَنْزِلْ بِھِمْ بَاْسَکَ الَّذِیْ لَا تَرُدُّہٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ )) (مروزی)
’’اے اللہ! اہل کتاب میں سے ان کافروں پر لعنت فرما جو تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے جنگ کرتے ہیں ۔اے اللہ ! ان کی باتوں میں اختلاف پیدا فرمادے ،ان کے قدم ڈگمگا دے اور ان پر ایسا عذاب نازل فرمادے جسے تو مجرموں سے کبھی نہیں پھیرتا‘‘۔
اے رب العالمین!ہم تیرے دین کے ان دشمنوں سے اسی طرح برأت کرتے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار صحابی سیدنا خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ نے وقتِ شہادت کی تھی:
(اَللّٰھُمَّ اَحْصِھِمْ عَدَدًا وَاقْتُلْھُمْ بَدَدًا وَلَا تُبْقِ مِنْھُمْ اَحَدًا ) (بخاری)
’’یا اللہ!ان میں سے ایک ایک کو گن لے ،اور انہیں الگ الگ کرکے ہلاک فرمااور ان میں سے کسی کو زندہ نہ چھوڑ ‘‘۔

آمین یارب العالمین………!
 
Top