ایک دن یا رات میں ہزاروں رات کے قیام اور روزوں کا اجر:
((عَنْ أَبِی صَالِحٍ مَوْلَی عُثْمَانَ قَال سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ اِنِّی کَتَمْتُکُمْ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَرَاھِیَة تَفَرُّقِکُمْ عَنِّی ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُحَدِّثَکُمُوہُ لِیَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِہِ مَا بَدَا لَہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ رِبَاطُ یَوْمٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ یَوْمٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنْ الْمَنَازِلِ))
(سنن الترمذی ج۶ص۲۳۱رقم:۱۵۹۰۔سنن النسائی ج۱۰ص۲۴۸رقم:۳۱۱۸وقال حاکم ہذا حدیث صحیح علی شرط البخاری)
’’سیدنا عثمان کے مولی ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے تم لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث چھپائی ہوئی تھی تاکہ تم لوگ(مدینہ چھوڑکر) مجھ سے جدا نہ ہو جاؤ۔ پھر میں نے اس کا بیان کرنا مناسب سمجھا تاکہ ہر آدمی اپنے لئے جو مناسب سمجھے اس پر عمل کرے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دوسری تمام جگہوں پر گزارے جانے والے ہزار دنوں سے بہتر ہے‘‘۔
امام ابن النحاس شہید رضی اللہ عنہ اس حدیث پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’وفی حدیث عثمان رضی اللّٰہ عنہ ھذا دلیل واضح علی ان اقامة المرابط یوماً واحداًبارض الرباط افضل من الاقامة ألف یوم فی غیرہ من الاماکن ،سواء قام مکة أو المدینة،أو بیت المقدس ولھذا خاف عثمان رضی اللہ عنہ أیتفرق الناس عنہ اذا أعلمھم بذلک رغبة فی الرباط ،والاقامة ببلادہ انہ یعلم ان ذلک یعم مکة والمدینة لماخاف تفرقھم وخروجھم من المدینة الی بلاد الرباط‘‘۔ (مشارع الاشواق ج۱ص۳۸۴)
’’سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں اس بات کی واضح دلیل موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دنیا کے تمام مقامات پر گزارے جانے والے ہزاروں دنوں سے افضل ہے ،ان مقامات میں مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ اور بیت المقدس بھی آتے ہیں،کیونکہ اگر ان میں مکہ مکرمہ اور مدینہ شامل نہ ہوتے تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اس حدیث کو لوگوں سے کچھ عرصے پوشیدہ نہ رکھتے ،لیکن چونکہ اس حدیث کو سننے کے بعد مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے خالی ہوجانے کا خطرہ تھا ،اس لئے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسے کچھ عرصے تک لوگوں کو نہیں سنایا‘‘۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((مَنْ رَابَطَ لَیْلَةً فِی سَبِیلِ اللَّہِ سُبْحَانَہُ کَانَتْ کَأَلْفِ لَیْلَةٍ صِیَامِھَا وَقِیَامِھَا))
(سنن ابن ماجة ج۸ص۲۶۷رقم:۲۷۵۶)
’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک رات کی پہرے داری کی تو یہ ایک ہزار راتوں کے قیام اور دن کے روزوں جیسی ہے‘‘۔
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((لحرس لیلة احب الی من صیام ألف یوم اصومھا، وأقوم لیلھا فی المسجد الحرام،وعند قبررسول اللہ ﷺ)) (کتاب الجامع۔مشارع الاشواق ج۱ص۴۱۸)
’’ایک رات اللہ کے راستے میں پہرے داری مجھے ان ایک ہزار دنوں سے زیادہ محبوب ہے جن میں روزانہ روزہ رکھوں اور ہررات کو مسجد حرام یا مسجد نبوی میں قیام کروں‘‘۔
اللہ تعالی ہمیں رمضان المبارک کی برکت سے یہ قلیل اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے
تاکہ ہم اجر کثیر کے حقدار بن سکیں ۔آمین
((عَنْ أَبِی صَالِحٍ مَوْلَی عُثْمَانَ قَال سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ اِنِّی کَتَمْتُکُمْ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَرَاھِیَة تَفَرُّقِکُمْ عَنِّی ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُحَدِّثَکُمُوہُ لِیَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِہِ مَا بَدَا لَہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ رِبَاطُ یَوْمٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ یَوْمٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنْ الْمَنَازِلِ))
(سنن الترمذی ج۶ص۲۳۱رقم:۱۵۹۰۔سنن النسائی ج۱۰ص۲۴۸رقم:۳۱۱۸وقال حاکم ہذا حدیث صحیح علی شرط البخاری)
’’سیدنا عثمان کے مولی ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے تم لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث چھپائی ہوئی تھی تاکہ تم لوگ(مدینہ چھوڑکر) مجھ سے جدا نہ ہو جاؤ۔ پھر میں نے اس کا بیان کرنا مناسب سمجھا تاکہ ہر آدمی اپنے لئے جو مناسب سمجھے اس پر عمل کرے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دوسری تمام جگہوں پر گزارے جانے والے ہزار دنوں سے بہتر ہے‘‘۔
امام ابن النحاس شہید رضی اللہ عنہ اس حدیث پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’وفی حدیث عثمان رضی اللّٰہ عنہ ھذا دلیل واضح علی ان اقامة المرابط یوماً واحداًبارض الرباط افضل من الاقامة ألف یوم فی غیرہ من الاماکن ،سواء قام مکة أو المدینة،أو بیت المقدس ولھذا خاف عثمان رضی اللہ عنہ أیتفرق الناس عنہ اذا أعلمھم بذلک رغبة فی الرباط ،والاقامة ببلادہ انہ یعلم ان ذلک یعم مکة والمدینة لماخاف تفرقھم وخروجھم من المدینة الی بلاد الرباط‘‘۔ (مشارع الاشواق ج۱ص۳۸۴)
’’سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں اس بات کی واضح دلیل موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کی پہرے داری دنیا کے تمام مقامات پر گزارے جانے والے ہزاروں دنوں سے افضل ہے ،ان مقامات میں مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ اور بیت المقدس بھی آتے ہیں،کیونکہ اگر ان میں مکہ مکرمہ اور مدینہ شامل نہ ہوتے تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اس حدیث کو لوگوں سے کچھ عرصے پوشیدہ نہ رکھتے ،لیکن چونکہ اس حدیث کو سننے کے بعد مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے خالی ہوجانے کا خطرہ تھا ،اس لئے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسے کچھ عرصے تک لوگوں کو نہیں سنایا‘‘۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((مَنْ رَابَطَ لَیْلَةً فِی سَبِیلِ اللَّہِ سُبْحَانَہُ کَانَتْ کَأَلْفِ لَیْلَةٍ صِیَامِھَا وَقِیَامِھَا))
(سنن ابن ماجة ج۸ص۲۶۷رقم:۲۷۵۶)
’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک رات کی پہرے داری کی تو یہ ایک ہزار راتوں کے قیام اور دن کے روزوں جیسی ہے‘‘۔
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((لحرس لیلة احب الی من صیام ألف یوم اصومھا، وأقوم لیلھا فی المسجد الحرام،وعند قبررسول اللہ ﷺ)) (کتاب الجامع۔مشارع الاشواق ج۱ص۴۱۸)
’’ایک رات اللہ کے راستے میں پہرے داری مجھے ان ایک ہزار دنوں سے زیادہ محبوب ہے جن میں روزانہ روزہ رکھوں اور ہررات کو مسجد حرام یا مسجد نبوی میں قیام کروں‘‘۔
اللہ تعالی ہمیں رمضان المبارک کی برکت سے یہ قلیل اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے
تاکہ ہم اجر کثیر کے حقدار بن سکیں ۔آمین