• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
شکر ہے آپ سیدنا الامام ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قرآن و حدیث سمجھنے والا مانتے ہیں ،
ورنہ احناف کے ہاں تو یہ اصولی بات ہے کہ :
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ فقیہ نہیں"
مشہور اصولی عالم ملا احمد المعروف ملا جیون حنفی فرماتے ہیں :
"و إن عرف بالعدالة و الضبط دون الفقه كأنس وابى هريرة إن وافق حديثه القياس عمل به و غن خالفه لم يترك إلا بالضرورة لا نسد باب الرائى من كل وجه" (نور الانوار جلد اول صفحہ 509 طبع البشری )
کہ اگر یہ روای عدالت اور ضبط کے ساتھ تو معروف ہو، لیکن فقیہ نہ ہو جیسا کہ انس و ابو ہریرہ رضی اللہ عنھا ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے موافق ہو گی تو اِ س پر عمل کیا جائے گا اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو ضرورت کے تحت چھوڑ دیا جائے گا وگرنہ ہر لحاظ سے رائے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
احناف کا یہ قانون : نور الا نوار ۱۷۹، اصول شاشی ۷۵، الحسامی مع شرح النظامی ۷۵، اصول بزودی ۱۵۹‘التوضیح و التویح ۴۷۳‘ اصول سرخی ۱ /۳۴ اور مراۃ الاصوال و غیرہ میں موجود ہے۔

مولوی خلیل احمد سہارنپوری جنہوں نے صحیح بخاری کے حاشی مرتب کئے انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ ہمارے حنفی علماء کا ہی یہ قاعدہ وکلیہ ہے چنانچہ بخاری شریف کے حاشیہ ۱/ ۲۸۸ پر لکھتے ہیں :
" والأصل عندنا أن الرواى إن كان معروفا بالعدالة والحفظ و الضبط دون الفقه والإجتهاد مثل أبى هريرة و أنس بن مالك فإن وافق حديثه القياس عمل به و إلا لم يترك إلا لضرورة وانسد باب الراى تمامه فى أصول الفقه"
ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو مصروف ہو لیکن قفاہت و اجہتاد کی دولت سے محروم ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگااور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتب میں موجود ہے۔
محترمی اسحاق بھائی!
ایک تو خلیل احمد سہارنپوری رح نہیں یہ احمد علی سہارنپوری رح ہیں.
دوسری بات اس کے لیے میرا ایک تھریڈ ملاحظہ فرمائیے (جو کہ اپنی تکمیل کے لیے عید قرباں کی چھٹیوں کا منتظر ہے) لیکن اس میں بھی جہاں تک ہے بات واضح ہے.
http://forum.mohaddis.com/threads/فقاہت-راوی،-رد-خبر-بالقیاس-اور-احناف۔-بعض-اشکالات-کا-جائزہ.33238/

جزاک اللہ خیرا.
کاپی پیسٹ آپ جیسے اہل علم حضرات کو زیب نہیں دیتا.
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
قرآن کی تفسیر کا حق اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ جو تفسیر فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ہوگی وہی معتبر کہلائے گی۔ اس مذکورہ آیت کی تفسیر جنہوں نے قیاس سے کرنے کی کوشش کی ہے یہ ان ہی کی جرأت ہے۔ کہتے ہیں یہ آیت ”مکی“ ہے اور اس میں کفار کو تنبیہ ہے کہ وہ اس کو غور سے سنیں۔ گویا مسلمانوں کو غور سے سننے کی ضرورت نہیں۔
قرآن کے مفسر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہیں یا پھر وہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حق دیا یا پھر وہ جو مزاج شناسِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ ”إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا“۔ واللہ اعلم بالصواب
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
قرآن کی تفسیر کا حق اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ جو تفسیر فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ہوگی وہی معتبر کہلائے گی۔ اس مذکورہ آیت کی تفسیر جنہوں نے قیاس سے کرنے کی کوشش کی ہے یہ ان ہی کی جرأت ہے۔ کہتے ہیں یہ آیت ”مکی“ ہے اور اس میں کفار کو تنبیہ ہے کہ وہ اس کو غور سے سنیں۔ گویا مسلمانوں کو غور سے سننے کی ضرورت نہیں۔
قرآن کے مفسر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہیں یا پھر وہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حق دیا یا پھر وہ جو مزاج شناسِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ ”إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا“۔ واللہ اعلم بالصواب
؟؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ فقیہ نہیں"
مشہور اصولی عالم ملا احمد المعروف ملا جیون حنفی فرماتے ہیں :
"و إن عرف بالعدالة و الضبط دون الفقه كأنس وابى هريرة إن وافق حديثه القياس عمل به و غن خالفه لم يترك إلا بالضرورة لا نسد باب الرائى من كل وجه" (نور الانوار جلد اول صفحہ 509 طبع البشری )
کہ اگر یہ روای عدالت اور ضبط کے ساتھ تو معروف ہو، لیکن فقیہ نہ ہو جیسا کہ انس و ابو ہریرہ رضی اللہ عنھا ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے موافق ہو گی تو اِ س پر عمل کیا جائے گا اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو ضرورت کے تحت چھوڑ دیا جائے گا وگرنہ ہر لحاظ سے رائے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
احناف کا یہ قانون : نور الا نوار ۱۷۹، اصول شاشی ۷۵، الحسامی مع شرح النظامی ۷۵، اصول بزودی ۱۵۹‘التوضیح و التویح ۴۷۳‘ اصول سرخی ۱ /۳۴ اور مراۃ الاصوال و غیرہ میں موجود ہے۔

مولوی خلیل احمد سہارنپوری جنہوں نے صحیح بخاری کے حاشی مرتب کئے انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ ہمارے حنفی علماء کا ہی یہ قاعدہ وکلیہ ہے چنانچہ بخاری شریف کے حاشیہ ۱/ ۲۸۸ پر لکھتے ہیں :
" والأصل عندنا أن الرواى إن كان معروفا بالعدالة والحفظ و الضبط دون الفقه والإجتهاد مثل أبى هريرة و أنس بن مالك فإن وافق حديثه القياس عمل به و إلا لم يترك إلا لضرورة وانسد باب الراى تمامه فى أصول الفقه"
ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو مصروف ہو لیکن قفاہت و اجہتاد کی دولت سے محروم ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگااور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتب میں موجود ہے۔
کاپی پیسٹ آپ جیسے اہل علم حضرات کو زیب نہیں دیتا.
یہ سب ان سب کی مجبوری ہے ۔۔۔ ابتسامہ
خود کس کتاب کے مصنف ہو ؟ @عبدالرحمن بھٹی
الحمد للہ میں نے سوائے قرآنِ پاک، فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا تفسیر کے علاوہ کبھی کوئی تحریر کسی عالم کی کتاب سے کاپی پیسٹ نہیں کی۔ نہ ہی کسی عالم کی انگلی پکڑ کر چلا ہوں۔ علماء جو کچھ لکھتے ہیں اس کا مطالعہ کرتا ہوں۔ ان کے دلائل (خواہ وہ کسی بھی مسلک کا ہو) کو اصل کتب (قرآن و حدیث و تفسیر) میں دکھتا ہوں۔ جو مفہوم قرآن و حدیث کے موافق ہوتا ہے اسے اپنے الفاظ میں پیش کرتا ہوں۔
دعویٰ آپ لوگوں کا یہ ہے کہ جن آئمہ کا مسلک ” قرآن و حدیث “کے مطابق ہو اس پر چلنا ہے اور ہو یہ رہا ہے کہ ”فلاں کا قول یہ ہے“۔ کہاں جاتا ہے آپ لوگوں کا اہلحدیث ہونے کا دعویٰ جب آپ نے آنکھیں بند کر کے ان ”اقوال“ کو پسند فرمالیا۔
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
52
اس پورے مکالمے کو دیکھ کر بہت دکھ ھوا.
انسان اس قدر گر جاتا ھے آج دیکھ لیا.
امت کو اور بھی مسائل درپیش ھیں. انکی طرف توجہ دیں.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اس پورے مکالمے کو دیکھ کر بہت دکھ ھوا.
انسان اس قدر گر جاتا ھے آج دیکھ لیا.
امت کو اور بھی مسائل درپیش ھیں. انکی طرف توجہ دیں.
پورے فورم کو ملاحظہ فرمالیں یہ دکھ بھری داستاں ہے۔۔۔ ابتسامہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top