• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
عن أنس بن مالک أن رسول اللہ ﷺصلی بأصحابہ فلما قضی صلاتہ أقبل علیہ بوجھہ فقال أتقرؤون في صلاتکم خلف الإمام والإمام یقرأ فسکتوا فقالھا ثلاث مرات فقال قائل أو قال قائلون: انا نفعل، قال: فلا تفعلوا، ولیقرأ أحدکم فاتحۃ الکتاب في نفسہ۔ (کتاب القراء ۃ ص 49، جزء القراء ۃ ص 28، سنن الدار قطني: 1 / 49)
یعنی حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی ، نماز پوری کرنے کے بعد صحابہ کرام کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا جب امام پڑھ رہا ہوتا ہے تو تم بھی اپنی نماز امام کے پیچھے پڑھتے ہو، صحابہ کرام خاموش رہے، تین بار آپ نے حکم یہی فرمایا پھر ایک یا زیادہ لوگوں نے کہا: ہم ایسا کرتے ہیں ۔ (یعنی آپ کے پیچھے پڑھتے ہیں ) آپ نے فرمایا: ایاس نہ کیا کرو تم میں سے ہر ایک صرف سورہ فاتحہ اپنے نفس میں آہستہ سے پڑھا کرو۔
پہلی بات یہ کہ یہ حدیث آپ کے مذکورہ حوالہ جات میں مجھے نہیں ملی۔ دوسرے یہ کہ اس میں بھی ”فی نفسک“ ہی ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نماز میں قراءت (الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے (صحيح مسلم کتاب الصلاۃ بَاب مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ وَصِفَةَ الرُّكُوعِ
ابوہريرة رضى الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم جب دوسرى ركعت كو کھڑے ہوتے تو قراءت (
الحمد لله رب العلمين) سے شروع کرتے(صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاةِ بَاب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ
انس رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول الله صلى الله عليہ وسلم٬ ابوبكر رضى الله عنہ٬ عمر
رضى الله عنہ اور عثمان رضى الله عنہ قراءت الحمد لله رب العلمين سے شروع کرتے تھے(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

ماشا اللہ فاتحہ کی قرات پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اتفاق ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
امام بخاری رحمہ اللہ جزء القراء ۃ ص 14 میں فرماتے ہیں:

وتواتر الخبر عن رسول اللہ ﷺ لا صلاۃ الا بقراء ۃ القرآن۔ یعنی اس بارے میں کہ بغیر سورہ فاتحہ پڑھے نماز نہیں ہوتی ، رسول اللہ ﷺ سے تواتر کے ساتھ احادیث مروی ہیں۔
منفرد اور امام خود پڑھتے ہیں اور مقتدی کو امام کی قراءت کفایت کرتی ہے۔
صحيح وضعيف سنن ابن ماجة - (ج 2 / ص 422)
( سنن ابن ماجة )

850 حدثنا علي بن محمد حدثنا عبيد الله بن موسى عن الحسن بن صالح عن جابر عن أبي الزبير عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان له إمام فقراءة الإمام له قراءة .
تحقيق الألباني :
حسن ، الإرواء ( 850 ) ، صفة الصلاة
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
صحيح وضعيف سنن أبي داود - (ج 2 / ص 323)
( سنن أبي داود )
823 حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحق عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال كنا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الفجر فقرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فثقلت عليه القراءة فلما فرغ قال لعلكم تقرءون خلف إمامكم قلنا نعم هذا يا رسول الله قال لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها .
تحقيق الألباني :

ضعيف // ضعيف سنن الترمذي ( 49 / 311 ) ، ضعيف الجامع الصغير ( 2082 و 4681 ) //
دلیل کے ساتھ ضعیف ثابت کریں
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
اہلِ حدیث کہلانے والوں کے دلائل

ان کی دلیل نمبر ایک:
رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ (متفق علیہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں۔
اس حدیث کا مصداق، اہلِ حدیث کہلانے والے،مقتدی کو بھی کرتے ہیں کہ اس حدیث میں لفظ ’’
لمن‘‘ آیا ہے جس کی وجہ سے اس حدیث سے لازم ہؤا کہ نماز میں ہر کوئی قراءت کرے خواہ وہ منفرد ہو امام ہو یا مقتدی ۔ اگر مقتدی سورہ فاتحہ کی قراءت نہیں کرتا تو اس کی نماز نہیں ہوگی اور نماز نہ ہونے کی دلیل اس حدیث کے الفاظ ’’لا صلاۃ‘‘ سے لیتے ہیں۔
جواب:
ان مذکورہ الفاظ کے بموجب مقتدی کو اس حکم میں شامل کرنا صحیح نہیں کیونکہ
سنن ابوداؤد: کتاب الصلاۃ: بَاب مَنْ تَرَكَ الْقِرَاءَةَ فِي صَلَاتِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ: میں فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے؛
عبادة بن الصامت يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب فصاعدا (قال البانی صحیح)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ اور اس سے زیادہ قراءت نہ کی۔
اس حدیث میں لفظ ’’لمن‘‘بھی ہے اور ’’لا صلاۃ‘‘ بھی۔اب اگر اس میں مقتدی کو بھی شامل کیا جائے تو مقتدی امام کی اقتدا میں نہ صرف سورہ فاتحہ کی قراءت کرے گا بلکہ اس کے ساتھ کسی دوسری سورہ کی بھی وگرنہ اہلِ حدیث کہلانے والوںکی دلیل کے مطابق اس کی بھی نماز نہیں ہوگی۔
اگر مقتدی سورہ فاتحہ کے ساتھ دوسری کسی سورہ کی قراءت کرے تو اہلِ حدیث کہلانے والوں کے ہاں بھی اس صورت میں قرآن کی مخالفت لازماً ہوگی۔ لہٰذا اہلِ حدیث کہلانے والوں کے اوپر مذکور دلیل کے مطابق اگر مقتدی دیگر سورہ کی قراءت کرے یا ترک کرے دونوں صورتوں میں اس کی نماز نہ ہو گی اور یہ محال ہے۔
لہٰذا لازم آئے گا کہ ’’
لمن‘‘ میں مقتدی شامل نہ ہو بلکہ منفرداور امام شامل ہوں جیسا کہ اوپر مذکورہ حدیث کے راوی ’سفیان رحمۃ اللہ علیہ ‘نے فرمایا کہ یہ حکم (امام اور) اکیلے کی نماز کے لئے ہے۔
لہٰذا اس حدیث کو قراءت خلف الامام کے ضمن میں لا کر مقتدی کو اس میں شامل کرنا صحیح نہیں۔

یہ اعتراض بھی دور ہوگیا آپکا جز القراہ کی روایت سے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
بالکل ٹھیک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق مقتدی کو امام کی قراءت کفایت کرتی ہے لہٰژا اس کی نماز ”خداج“ نہیں ملاحظہ فرمائیں؛
صحيح وضعيف سنن ابن ماجة - (ج 2 / ص 422)
( سنن ابن ماجة )

850 حدثنا علي بن محمد حدثنا عبيد الله بن موسى عن الحسن بن صالح عن جابر عن أبي الزبير عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان له إمام فقراءة الإمام له قراءة .
تحقيق الألباني :
حسن ، الإرواء ( 850 ) ، صفة الصلاة
مکمل حوالہ متن کے ساتھ لگائیں
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
وإذا قرأ فأنصتوا پھر وہی الفاظ ؟
صحيح وضعيف سنن النسائي - (ج 3 / ص 65)
( سنن النسائي )

921 أخبرنا الجارود بن معاذ الترمذي قال حدثنا أبو خالد الأحمر عن محمد بن عجلان عن زيد بن أسلم عن أبي صالح عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قرأ فأنصتوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا اللهم ربنا لك الحمد .
تحقيق الألباني :
حسن صحيح ، ابن ماجة ( 846 - 847 ) // ، المشكاة ( 1 / 263 ) //
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری مرض کا ذکر ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت وہیں سے شروع کی جہاں تک ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کر چکے تھے(سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ
تفہیم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پہلی قراءت کافی ہوگئی۔ قراءت سورہ فاتحہ سے شروع کی جاتی ہے جیسا کہ ماقبل احادیث میں گذر چکا۔ ظاہر ہے کہ آقا علیہ السلام کو کم سے کم یہ تو لازم ہؤا کہ سورہ فاتحہ کا کچھ حصہ قراءت کرنے سے رہ گیا اس طرح آقا علیہ السلام نے عملاً بتا دیا کہ مقتدی کو امام کی قراءت کفایت کر جاتی ہے۔

معنعن روایت راوی مدلس ہیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top