- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
11- بَاب مَنْ لا وَارِثَ لَهُ
۱۱-باب: لا وارث میت کا بیان ۱؎
وضاحت ۱؎ : نہ ذوی الفروض ،نہ عصبات ،نہ ذوی الارحا م میں سے نہ معتق (یعنی آزاد کردہ) نہ اور کوئی تو اس کا مال بیت المال میں داخل ہونا چاہئے ،نیز امام کو تصرف کا اختیار ہے کہ بیت المال کا مال جس مستحق کو مناسب سمجھے دے ۔2741- حَدَّثَنَا إِسْماعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: وَلَمْ يَدَعْ لَهُ وَارِثًا، إِلا عَبْدًا، هُوَ أَعْتَقَهُ، فَدَفَعَ النَّبِيُّ ﷺ مِيرَاثَهُ إِلَيْهِ۔
* تخريج: د/الفرائض ۸ (۲۹۰۵)، ت/الفرائض ۱۴ (۲۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۱، ۳۵۸) (ضعیف)
(سند میں عوسجہ کی وجہ سے ضعف ہے،نیزملاحظہ ہو : الإرواء : ۱۶۶۹)۔
۲۷۴۱- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک شخص مرگیا، اور اس نے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے ، جس کو اس نے آزاد کردیاتھا تو آپ نے اس کی میراث اسی غلام کو دلادی۔