• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا
۳- باب: مجا ہد کو سامان جہا د فراہم کرنے کی فضیلت​


2758- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَسْتَقِلَّ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يَرْجِعَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۰۵ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰،۵۳) (ضعیف)
(سند میں ولید بن أبو ولید ضعیف ہے،اور عثمان بن عبد اللہ کی عمر رضی اللہ عنہ سے رو ایت مرسل ومنقطع ہے)
۲۷۵۸- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا : '' جو شخص اللہ کی راہ کے کسی مجاہد کو سازو سامان سے لیس کردے یہاں تک کہ اسے مزید کسی چیز کی ضرورت نہ رہ جائے تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا مجاہد کو، یہاں تک کہ وہ مرجائے یا اپنے گھر لوٹ آئے ''۔


2759- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۶ (۱۶۲۹ ۱۶۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۶۱)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۳۸ (۲۸۴۳)، م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۵)، د/الجہاد ۲۱ (۲۵۰۹)، ن/الجہاد ۴۴ (۳۱۸۲)، حم (۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷، ۵/۱۹۲، ۱۹۳)، دي/الجہاد ۲۷ (۲۴۶۳) (صحیح)
۲۷۵۹- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو شخص کسی مجاہد فی سبیل اللہ کو سازو سامان سے لیس کردے ،اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس مجاہد کو ملے گا،بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی کی جائے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
۴- باب: اللہ کے را ستے میں خرچ کر نے کی فضیلت​


2760- حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ: دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "۔
* تخريج: م/الزکاۃ ۱۲ (۹۹۴)، ت/البر والصلۃ ۴۲ (۱۹۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰۱)، وقد أخرجہ: حم ۵/(۲۷۹، ۲۸۴) (صحیح)
۲۷۶۰- ثو با ن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: '' سب سے بہترین دینار جسے آدمی خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے اہل وعیال پر خرچ کر تا ہے، اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے جہا د فی سبیل اللہ کے گھو ڑے پر خرچ کر تا ہے، نیز وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجا ہد ساتھیوں پر خرچ کر تا ہے ''۔


2761- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، وَعِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، كُلُّهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَرْسَلَ بِنَفَقَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَقَامَ فِي بَيْتِهِ، فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُ مِائَةِ دِرْهَمٍ،وَمَنْ غَزَا بِنَفْسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنْفَقَ فِي وَجْهِ ذَلِكَ، فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفِ دِرْهَمٍ "، ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَةَ: {وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ}۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲۷، ۸۶۱۷، ۱۰۰۶۸، ۱۰۷۹۴، ۱۰۹۲۹، ۱۲۲۶۱، ومصباح الزجاجۃ: ۹۷۵) (ضعیف)
(سند میں خلیل بن عبداللہ مجہول راوی ہے)
۲۷۶۱- علی بن ابی طالب ، ابو الدردا ء ، ابو ہریرہ ،ابو امامہ باہلی ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو بن العاص ، جا بر بن عبداللہ اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسو ل اللہﷺ نے فرمایا: '' جو شخص فی سبیل اللہ (اللہ کی راہ میں) خرچ بھیجے، اور اپنے گھر بیٹھا رہے تو اس کے لیے ہر درہم کے بدلے سا ت سو درہم ہیں ،اور جو شخص فی سبیل اللہ( اللہ کے راستے میں) بذات خو د جہا د کر نے نکلے، اور خرچ کر ے، تو اسے ہر درہم کے بدلے سات لاکھ درہم کا ثواب ملے گا، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : {وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ} ( اور اللہ تعالی جیسے چاہئے دو گنا کردے) (سورۃ البقرۃ: ۲۶۱)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْجِهَادِ
۵- باب: جہاد چھوڑدینے پر وارد وعید کا بیان​


2762- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الذِّمَارِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ، أَصَابَهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ بِقَارِعَةٍ، قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۸ (۲۵۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۷)، وقد أخرجہ: دي/الجہاد ۲۶ (۲۴۶۲) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم : ۳۸۰)
۲۷۶۲- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو شخص نہ غزوہ کرے، نہ کسی غازی کے لئے سامان جہاد کا انتظام کرے، اور نہ ہی کسی غازی کی غیر موجودگی میں اس کے گھر با ر کی بھلائی کے ساتھ نگہبا نی کرے، تواللہ تعالی قیامت آنے سے قبل اسے کسی مصیبت میں مبتلا کردے گا'' ۔


2763- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ (هُوَ إِسْماعِيلُ بْنُ رَافِعٍ) عَنْ سُمَيٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " مَنْ لَقِيَ اللَّهَ وَلَيْسَ لَهُ أَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۲۶ (۱۶۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۰، ۲۱۴) (ضعیف)
(سند میں ابو رافع ضعیف راوی ہیں)
۲۷۶۳- ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اللہ تعالی سے اس حال میں ملے کہ اس پر جہاد فی سبیل اللہ کا کوئی نشان نہ ہو، تو وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ اس میں نقصان ہوگا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَنْ حَبَسَهُ الْعُذْرُ عَنِ الْجِهَادِ
۶- باب: جوشخص عذر کی وجہ سے جہاد میں شریک نہ ہو اس کے حکم کا بیان​


2764- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ، قَالَ: " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَقَوْمًا، مَا سِرْتُمْ مِنْ مَسِيرٍ، وَلا قَطَعْتُمْ وَادِيًا، إِلا كَانُوا مَعَكُمْ فِيهِ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ ؟ قَالَ: " وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۳۵ (۲۸۳۹)، م/الإمارۃ ۴۸ (۱۹۱۱)، د/الجہاد ۲۰ (۲۵۰۸) (صحیح)
۲۷۶۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ غزوہ تبوک سے لوٹے، اور مدینہ کے نزدیک پہنچے، تو آپ ﷺنے فرمایا: ''مدینہ میں کچھ ایسے لو گ ہیں کہ جس راہ پر تم چلے اور جس وادی سے بھی تم گزرے وہ تمہارے ہمر اہ رہے''، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : مدینہ میں رہ کر بھی وہ ہما رے سا تھ رہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہاں، مدینہ میں رہ کر بھی، عذرنے انہیں روک رکھا تھا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلاً بیماری وغیرہ تو ایسے شخص کو جہاد کا ثواب ملے گا جب اس کی نیت جہاد کی ہو ، لیکن عذر کی وجہ سے مجبور ہوکر رک جائے ۔


2765- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ رِجَالا، مَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا، وَلا سَلَكْتُمْ طَرِيقًا، إِلاشَرِكُوكُمْ فِي الأَجْرِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ " قَالَ أَبُو عَبْداللَّهِ ابن ماجه: أَوْ كَمَا قَالَ: كَتَبْتُهُ لَفْظًا ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۸ (۱۹۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۰) (صحیح)
۲۷۶۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ تم جس وادی سے بھی گزرے، یا جس راہ پر چلے ثو اب میں ہر جگہ وہ تمہارے شریک رہے، انہیں عذر نے روک رکھا تھا''۔
ابن ما جہ کہتے ہیں: ایسا ہی کچھ احمد بن سنان نے کہا میں نے اسے لفظ بلفظ لکھ لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَابُ فَضْلِ الرِّبَاطِ في سَبِيْلِ اللهِ
۷- باب: اللہ کے راستے میں مورچہ بندی کی فضیلت ۱؎​
وضاحت ۱؎ : رباط : یہ ہے کہ دشمن کے مقابل اپنے گھوڑے ا یک مقام میں باندھے اور ہر ایک فریق دوسرے سے لڑنے کے لئے تیارہو ۔


2766- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُصْعَبِ بنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: خَطَبَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ النَّاسَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ بِهِ إِلا الضِّنُّ بِكَمْ وَبِصَحَابَتِكُمْ، فَلْيَخْتَرْ مُخْتَارٌ لِنَفْسِهِ أَوْ لِيَدَعْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " مَنْ رَابَطَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ، كَانَتْ كَأَلْفِ لَيْلَةٍ، صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۹۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۱، ۶۴) (ضعیف جدا)
(عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں، ترمذی اور نسائی کے یہاں یہ روایت '' صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا '' کے بغیر موجو د ہے)
۲۷۶۶- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو!میں نے رسول اکرم ﷺ سے ایک حدیث سنی ہے جو میں نے تم سے صرف اس لئے نہیں بیان کی کہ میں تمہارا اور تمہارے ساتھ رہنے کا بہت حریص ہوں ۱؎ ، اب اس پر عمل کر نے اور نہ کر نے کا اختیا ر ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے:'' جس نے اللہ کے راستے میں ایک رات بھی سرحد پر پڑا ئو ڈالا، تواسے ہزارراتوں کے صیام و قیام کے مثل ثواب ملے گا''۔
وضاحت ۱؎ : کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ حدیث سنتے ہی تم جہاد کے لئے نکل جاؤ اور میں اکیلا رہ جاؤں۔


2767- حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ عَنْ زُهْرَةَ ابْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَجْرَى عَلَيْهِ أَجْرَ عَمَلِهِ الصَّالِحِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ، وَأَجْرَى عَلَيْهِ رِزْقَهُ، وَأَمِنَ مِنَ الْفَتَّانِ، وَبَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ آمِنًا مِنَ الْفَزَعِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۹۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۰۴) (صحیح)
۲۷۶۷- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اللہ کے راستے میں رباط (سر حد پر پڑاؤ ڈالے ہوئے) مرجا ئے، تو جو وہ نیک عمل کرتا تھا اس کا ثواب اس کے لیے جا ری رہے گا، جنت میں سے اس کا رزق مقرر ہو گا، قبر کے فتنہ سے محفوظ رہے گا، اوراللہ تعالی اسے قیامت کے دن ہر ڈر اور گھبراہٹ سے محفوظ اٹھا ئے گا''۔


2768- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْماعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ صُبْحٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " لَرِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مِنْ وَرَاءِ عَوْرَةِ الْمُسْلِمِينَ، مُحْتَسِبًا، مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ عِبَادَةِ مِائَةِ سَنَةٍ، صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا، وَرِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مِنْ وَرَاءِ عَوْرَةِ الْمُسْلِمِينَ، مُحْتَسِبًا، مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، أَفْضَلُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَعْظَمُ أَجْرًا (أُرَاهُ قَالَ) مِنْ عِبَادَةِ أَلْفِ سَنَةٍ، صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا، فَإِنْ رَدَّهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِهِ سَالِمًا، لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ سَيِّئَةٌ أَلْفَ سَنَةٍ، وَتُكْتَبُ لَهُ الْحَسَنَاتُ، وَيُجْرَى لَهُ أَجْرُ الرِّبَاطِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۷۹) (موضوع)
(سند میں عمر بن صبح ہے، جووضع حدیث کرتا تھا، نیز محمد بن یعلی ضعیف راوی ہے، اور مکحول کی أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے )۔
۲۷۶۸- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ثو اب کی نیت سے مسلمانوں کے ناکے پر (جہاں سے دشمن کے حملہ آور ہونے کا ڈر ہو) اللہ کی راہ میں سرحد پر ایک دن پڑاؤ کی حفاظت کا ثوا ب غیر رمضان میں سوسال کے صیام، اوران کے قیام اللیل صیام سے بڑھ کر ہے، اور اللہ کے راستے میں مسلمانوں کے ناکے پر ثواب کی نیت سے رمضان میں ایک دن کی سرحد کی نگرانی کا ثواب ہزار سال کے صلاۃ سے بڑھ کر ہے، پھر اگر اللہ تعالی نے اسے صحیح سالم گھر لو ٹا دیا تو ایک ہزار سال تک اس کی برائیا ں نہیں لکھی جا ئیں گی، نیکیاں لکھی جا ئیں گی، اور قیامت تک ربا ط کا ثواب جا ری رہے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فَضْلِ الْحَرَسِ وَالتَّكْبِيرِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۸- باب: اللہ کی راہ میں پہرہ داری اور تکبیر کی فضیلت​


2769- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " رَحِمَ اللَّهُ حَارِسَ الْحَرَسِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۵، ومصباح الزجاجۃ:۹۸۰)، وقد أخرجہ: دي/الجہاد ۱۱ (۲۴۴۵) (ضعیف)
(سند میں صالح بن محمد بن زائدہ ضعیف راوی ہے)
۲۷۶۹- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اللہ لشکر کے پہرہ دار پر رحم فرمائے'' ۱؎ ۔


2770- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِي الطَّوِيلِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " حَرَسُ لَيْلَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَفْضَلُ مِنْ صِيَامِ رَجُلٍ وَقِيَامِهِ، فِي أَهْلِهِ أَلْفَ سَنَةٍ: السَّنَةُ: ثَلاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ يَوْمًا،وَالْيَوْمُ كَأَلْفِ سَنَةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۱) (موضوع)
(سند میں سعید بن خالدالطویل ہے ، جو وضع حدیث کرتا تھا ، نیزملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۱۲۳۴، اس موضوع پر صحیح حدیث کے لئے ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۱۸۶۶)
۲۷۷۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرما تے ہو ے سنا :'' اللہ کی راہ میں ایک رات پہرہ دینا، کسی آدمی کے اپنے گھر میں رہ کر ایک ہزار سال کے صوم وصلاۃ سے بڑھ کر ہے، سال تین سو سا ٹھ دن کا ہوتا ہے، جس کا ہر دن ہزار سال کے برابر ہے''۔


2771- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لِرَجُلٍ: " أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۴۶ (۳۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۴۶)، وقد أخرجہ: ۲/۳۲۵، ۳۳۱، ۴۴۳، ۴۷۶) (حسن)
۲۷۷۱- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک شخص سے فرمایا: ''میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے، اور ہر اونچی زمین پر اللہ اکبر کہنے کی وصیت کرتا ہوں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب الْخُرُوجِ فِي النَّفِيرِ
۹- باب: عام اعلان جہاد کے وقت فو راً نکلنے کا بیان​


2772- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: ذُكِرَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: كَانَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً، فَانْطَلَقُوا قِبَلَ الصَّوْتِ، فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ، وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ، مَاعَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، وَهُوَ يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ! لَنْ تُرَاعُوا " يَرُدُّهُمْ، ثُمَّ قَالَ لِلْفَرَسِ: " وَجَدْنَاهُ بَحْرًا " أَوْ " إِنَّهُ لَبَحْرٌ " قَالَ حَمَّادٌ: وَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ أَوْ غَيْرُهُ قَالَ: كَانَ فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ يُبَطَّأُ، فَمَا سُبِقَ، بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ۔
* تخريج:خ/ الجہاد ۴۲ (۲۸۲۰)، ۵۴ (۲۸۶۶)، ۸۲ (۲۹۰۸)، الأدب ۳۹ (۶۰۳۳)، م/الفضائل ۱۱ (۲۳۰۷)، ت/الجہاد ۱۴ (۱۶۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹)، وقد أخرجہ: حم ۳/۱۴۷، ۱۶۳، ۱۸۵، ۲۷۱) (صحیح)
۲۷۷۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہﷺ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: آپ سب سے زیادہ خوبصورت ،سخی اور بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا اٹھے، اور سب لوگ آواز کی جانب نکل پڑے تو راستے ہی میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات ہوگئی، آپ ان سے پہلے اکیلے ہی آواز کی طرف چل پڑے تھے ۱؎ ، اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ننگی پیٹھ اور بغیرزین والے گھو ڑے پر سوار تھے، اور اپنی گر دن میں تلوار لٹکا ئے ہوئے تھے، آپ ﷺ فرما رہے تھے: ''لو گو !ڈر کی کو ئی بات نہیں ہے''، یہ کہہ کر آپ لو گوں کو واپس لو ٹا رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے گھو ڑے کے متعلق فرمایا:'' ہم نے اسے سمندرپا یا ،یا واقعی یہ تو سمندرہے'' ۔
حماد کہتے ہیں: مجھ سے ثابت نے یا کسی اور نے بیان کیا کہ وہ گھوڑا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا تھا، جو سست رفتار تھا لیکن اس دن کے بعد سے وہ کبھی کسی گھوڑے سے پیچھے نہیں رہا ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب امام یا حاکم جہاد کے لئے نکلنے کا اعلانِ عام کردے تو ہر ایک مسلمان جس کو کوئی عذر نہ ہو کاجہادکے لیے نکلنا واجب ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یہ برکت تھی آپ ﷺ کے فرمانے کی ، آپ ﷺ کی زبان سے جو نکلا حق تعالی نے ویسا ہی کردیا ایک سست رفتار اور خراب گھوڑا دم بھر میں عمدہ گھوڑوں سے زیادہ تیز اور چالاک ہوگیا ۔


2773- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ بُسْرِ بْنِ أَبِي أَرْطَاةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۸ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۲)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۴ (۱۸۳۴)، الجہاد ۱(۲۷۸۳)، ۲۷ (۲۸۲۵)، ۱۹۴ (۳۰۷۷)، م/الإمارۃ ۲۰ (۱۳۵۳)، ت/السیر ۳۳ (۱۵۹۰)، ن/البیعۃ ۱۵ (۴۱۷۵)، حم (۱/۲۲۶، ۲۶۶، ۳۱۶، ۳۵۵)، دي/السیر ۶۹ (۲۵۵۴) (صحیح)
۲۷۷۳- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا جائے تو فوراً نکل کھڑے ہو'' ۔


2774- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لايَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدُخَانُ جَهَنَّمَ، فِي جَوْفِ عَبْدٍ مُسْلِمٍ "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۸ (۱۶۳۳)، الزہد ۸ (۲۳۱۱)، ن/الجہاد ۸ (۳۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۰۵) (صحیح)
۲۷۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کی راہ کا غبار، اور جہنم کا دھواں، دونوں کسی مسلمان کے پیٹ میں اکٹھا نہ ہوں گے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جس نے جہاد میں گرد وغبار کھایا ہے وہ ضرور جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا ۔


2775- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُوعَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " مَنْ رَاحَ رَوْحَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَ لَهُ بِمِثْلِ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْغُبَارِ، مِسْكًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۳) (حسن)
۲۷۷۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لئے اتنی ہی مشک ہو گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فَضْلِ غَزْوِ الْبَحْرِ
۱۰- باب: سمندری جہا د کی فضیلت​


2776- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ حَبَّانَ، هُوَ مُحَمَّدُ ابْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ أَنَّهَا قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَبْتَسِمُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا أَضْحَكَكَ ؟ قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ " قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا ثُمَّ قَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَ جَوَابِهِ الأَوَّلِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ " قَالَ فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيَةً، أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزَاتِهِمْ قَافِلِينَ، فَنَزَلُوا الشَّامَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَ، فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۳ (۲۷۸۸)، ۸ (۲۷۹۹)، ۶۳ (۲۸۷۷)، ۷۵ (۲۸۹۴)، ۹۳ (۲۹۲۴)، الاستئذان ۴۱ (۶۲۸۲)، التعبیر ۱۲ (۷۰۰۱)، م/الإمارۃ ۴۹ (۱۹۱۲)، د/الجہاد ۱۰ (۲۴۹۰، ۲۴۹۲)، ت/فضائل الجہاد ۱۵ (۱۶۴۵)، ن/الجہاد ۴۰ (۳۱۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الجہاد ۱۸ (۳۹)، حم (۳/۲۶۴، ۶/۳۶۱، ۴۲۳، ۴۳۵)، دي/الجہاد ۲۹ (۲۴۶۵) (صحیح)
۲۷۷۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک روز میرے قریب سو ئے، پھر آپ ﷺ مسکراتے ہوئے بیدا ر ہوئے،میں نے پو چھا: اللہ کے رسول! آپ کس با ت پر مسکرا رہے ہیں؟آپ ﷺ نے فرمایا:''میری امت کے کچھ لو گ میرے سامنے لا ئے گئے جو اس سمندر کے اوپر اس طرح سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھتے ہیں''، ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ سے آپ دعا کردیجیے کہ وہ مجھے بھی ان ہی لوگوں میں سے کر دے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمادی،پھر آپ ﷺ دوبارہ سو گئے، پھر ویسے ہی ہوا،آپ اٹھے تو ہنستے ہو ئے ، اور ام حرام رضی اللہ عنہا نے وہی پوچھاجو پہلی بار پوچھا تھا، اور آپ ﷺ نے انہیںوہی جواب دیا جو پہلی باردیا تھا، اس بار بھی انہوں نے عرض کیا: آپ ﷺ اللہ سے دعا کردیجیے کہ وہ مجھے بھی انہی لو گوں میں سے کردے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم پہلے لو گوں میں سے ہو''۔
انس رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جہا د کے لیے نکلیں، یہ پہلا مو قع تھا کہ معا ویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے سا تھ مسلمان بحری جہاد پر گئے تھے چنا نچہ جب لوگ جہا د سے لوٹ رہے تھے تو شام میں رکے، ام حرام رضی اللہ عنہا کی سواری کے لیے ایک جا نور لا یا گیا، جس نے انہیں گرادیا، اور وہ فوت ہو گئیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں نبی کریم ﷺ کے کئی معجزے مذکور ہیں : ایک تو اس بات کی پیش گوئی کہ اسلام کی ترقی ہوگی، دوسرے مسلمان سمندر میں جاکر جہاد کریں گے ، تیسرے ام حرام رضی اللہ عنہا بھی ان مسلمانوں کے ساتھ ہوں گی اور اس وقت تک زندہ رہیں گی، چوتھے پھر ام حرام رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوجائے گا اور دوسرے لشکر میں شریک نہیں ہوسکیں گی ، یہ سب باتیں جو آپ ﷺ نے فرمائی تھیں پوری ہوئیں، اور یہ آپ ﷺ کی نبوت کی کھلی دلیلیں ہیں جو شخص نبی نہ ہو وہ ایسی صحیح پیشین گوئیاں نہیں کرسکتا ، افسوس ہے کہ سب قوموں سے پہلے عرب کے مسلمانوں نے ہی سمندر میں بڑے بڑے سفر شروع کئے اور علم جہاز رانی میں وہ ساری قوموں کے استاد بن گئے ، مگر گردش زمانہ سے اب یہ حال ہوگیا کہ عرب تمام علوم میں دوسر ی قوموں سے پیچھے رہ گئے ہیں، اور جو لوگ جاہل اور کم علم تھے یعنی یورپ کے لوگ وہ تمام جہاں کے لوگوں سے دنیاوی علوم وفنون میں سبقت لے گئے ہیں : { وَتِلْكَ الأيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ }[سورة آل عمران : 140] اب بھی اگر مسلمانوں کی ترقی منظور ہے تو عربوں میں علوم اور فنون پھیلانے کی کوشش کرنی چاہئے ،اور ان کو تمام جنگی علوم وفنون کی تعلیم دینا چاہئے ، جب عرب پھر علوم میں ماہر ہوجائیں گے تو دنیا کی تمام اقوام کو ہلاکر رکھ دیں گے ، یہ شرف اللہ تعالی نے صرف عربوں ہی کو دیا ہے ۔واضح رہے کہ ام حرام بنت ملحان انصاریہ رضی اللہ عنہا انس بن مالک کی خالہ ہیں،ان کی شادی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی جن کے ساتھ وہ اس جہادمیں شریک ہوئیں اورسمندرکا سفر کیا بعدمیں ایک جانور کی سواری سے گرکرانتقال ہوااورقبرص میں دفن ہوئیں ،یہ جنگ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہدمیں معاویہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں سن ۲۷/ہجری میں واقع ہوئی ،ابوذراورابوالدرداء وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس جنگ میں شریک تھے ، معاویہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ فاختہ بنت قرظہ رضی اللہ عنہا بھی اس جنگ میں شریک تھیں۔


2777- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "غَزْوَةٌ فِي الْبَحْرِ مِثْلُ عَشْرِ غَزَوَاتٍ فِي الْبَرِّ، وَالَّذِي يَسْدَرُ فِي الْبَحْرِ، كَالْمُتَشَحِّطِ فِي دَمِهِ، فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۱ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۴) (ضعیف)
(سندمیں معاویہ بن یحییٰ اور ان کے شیخ لیث بن ابی سلیم دونوں ضعیف را وی ہے ، نیز ملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۱۲۳۰)
۲۷۷۷- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''ایک بحری (سمندری) جہا د دس بری جہا دوں کے برابر ہے، اور سمندر میں جس کا سر چکر ائے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے خون میں لوٹ رہاہو''۔


2778- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ الشَّامِيُّ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " شَهِيدُ الْبَحْرِ مِثْلُ شَهِيدَيِ الْبَرِّ، وَالْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ كَالْمُتَشَحِّطِ فِي دَمِهِ فِي الْبَرِّ، وَمَا بَيْنَ الْمَوْجَتَيْنِ كَقَاطِعِ الدُّنْيَا فِي طَاعَةِ اللَّهِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَلَ مَلَكَ الْمَوْتِ بِقَبْضِ الأَرْوَاحِ، إِلا شَهِيدَ الْبَحْرِ، فَإِنَّهُ يَتَوَلَّى قَبْضَ أَرْوَاحِهِمْ، وَيَغْفِرُ لِشَهِيدِ الْبَرِّ الذُّنُوبَ كُلَّهَا، إِلا الدَّيْنَ، وَلِشَهِيدِ الْبَحْرِ، الذُّنُوبَ وَالدَّيْنَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۷۲ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۵) (ضعیف جدا)
(سند میں عفیر بن معدان شامی سخت ضعیف روای ہے ، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ۱۱۵)
۲۷۷۸- ابو اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرما تے سنا :'' سمندر کا شہید خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے،سمندر میں جس کا سر چکر ائے وہ خشکی میں اپنے خون میں لوٹنے والے کی مانند ہے، اور ایک موج سے دوسری موج تک جا نے والا اللہ کی اطا عت میں پو ری دنیا کا سفر کر نے والے کی طرح ہے، اللہ تعالی نے روح قبض کرنے کے لیے ملک الموت ( عزرائیل) کو مقرر کیا ہے، لیکن سمندر کے شہید کی جا ن اللہ تعالی خود قبض کر تا ہے، خشکی میں شہید ہونے والے کے قرض کے علاوہ تمام گناہ معا ف ہو جاتے ہیں، لیکن سمندر کے شہید کے قرض سمیت سا رے گناہ معا ف ہو تے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- بَاب ذِكْرِ الدَّيْلَمِ وَفَضْلِ قَزْوِينَ
۱۱- باب: دیلم کا ذکر اور قزوین کی فضیلت​


2779- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، (ح) و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، كُلُّهُمْ عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلا َوْمٌ، لَطَوَّلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَمْلِكُ جَبَلَ الدَّيْلَمِ وَالْقُسْطَنْطِينِيَّةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۴۱ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۶) (ضعیف)
(سند میں قیس بن الربیع ضعیف راوی ہے)
۲۷۷۹- ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک دن باقی رہا تواللہ تعالی اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ میرے خا ندا ن کے ایک فرد کی حکو مت قائم ہو، اور پھر وہ دیلم پہاڑ اور شہر قسطنطنیہ پر قابض ہوجائے''۔


2780- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَنْبَأَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ أَبَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الآفَاقُ، وَسَتُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مَدِينَةٌ يُقَالُ : لَهَا قَزْوِينُ، مَنْ رَابَطَ فِيهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، كَانَ لَهُ فِي الْجَنَّةِ عَمُودٌ مِنْ ذَهَبٍ، عَلَيْهِ زَبَرْجَدَةٌ خَضْرَاءُ، عَلَيْهَا قُبَّةٌ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ، لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ مِصْرَاعٍ مِنْ ذَهَبٍ، عَلَى كُلِّ مِصْرَاعٍ زَوْجَةٌ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف : ۱۶۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۹۸۷) (موضوع)
(سند میں یزید بن ابان، ربیع بن صبیح اور داود بن المحبر ضعیف راوی ہیں، یزید وضع حدیث کرتا تھا، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یزید بن ابان کو اس سلسلے میں متہم کیا ہے، اور ابن ماجہ پر اس حدیث کی تخریج پر اظہار تعجب کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۳۸۱)
۲۷۸۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''عنقریب تم ملکوں کو فتح کروگے اور عنقریب تم ایک ایسا شہر فتح کروگے جسے قزوین کہا جاتا ہے جو اس میں چالیس دن یا چالیس رات سرحد کی نگرانی کرے گا، اس کے لئے جنت میں سونے کا ایک ستون ہو گا، جس پر سبز زمرد لگا ہو گا، پھر اس ستون پر سرخ یا قوت کا قبہ ہوگا جس کے ستر ہزار سونے کے چوکھٹے (دروازے) ہوں گے، اور ہر چو کھٹے پر بڑی بڑی آنکھو ں والی حو روں میں سے ایک بیوی ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- بَاب الرَّجُلِ يَغْزُو وَلَهُ أَبَوَانِ
۱۲- باب: ماں باپ کی زندگی میں جہا د کر نے کا حکم​


2781- حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ،عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ؛ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ، أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَ: "وَيْحَكَ! أَحَيَّةٌ أُمُّكَ ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " ارْجِعْ فَبَرَّهَا " ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْجَانِبِ الآخَرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ، أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَ: " وَيْحَكَ ! أَحَيَّةٌ أُمُّكَ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ: " فَارْجِعْ إِلَيْهَا فَبَرَّهَا "، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ أَمَامِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ، أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَ: " وَيْحَكَ! أَحَيَّةٌ أُمُّكَ ؟" قُلْتُ: نَعَمْ،يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " وَيْحَكَ! الْزَمْ رِجْلَهَا، فَثَمَّ الْجَنَّةُ ".
* تخريج: ن/الجہاد ۶ (۳۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۹) (حسن صحیح)
۲۷۸۱- معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے پاس حا ضر ہو کرعرض کیا:میں اللہ کی رضا اوردار آخرت کی بھلا ئی کے لیے آپ کے ساتھ جہا دکر نا چا ہتا ہوں ،آپ ﷺ نے فرمایا:''افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟'' میں نے کہا: ہاں، آپﷺ نے فرمایا:'' واپس جاؤ، اور اپنی ماں کی خدمت کرو'' پھر میں دوسری جا نب سے آیا، اورمیں نے عرض کیا: میں اللہ کی رضا جو ئی اوردار آخرت کی خا طر آپ کے سا تھ جہاد کاارادہ رکھتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تیری ماں زندہ ہے''؟میں نے پھر کہا: ہاں ! اللہ کے رسول !آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس کے پاس واپس چلے جاؤ اور اس کی خدمت کرو''، پھر میں آپ ﷺ کے سامنے سے آیا اورآپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں نے اللہ کی رضا اور دار آخرت کے لیے آپ کے سا تھ جہا دکا ارا دہ کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:''افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے ؟میں نے جو اب دیا: ہاں! اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا:''افسوس !اس کے پیر کے پاس رہو، وہیں جنت ہے''۔


2781-/أ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ؛ أَنَّ جَاهِمَةَ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عَبْداللَّهِ بْن مَاجَةَ: هَذَا جَاهِمَةُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ، الَّذِي عَاتَبَ النَّبِيَّ ﷺ يَوْمَ حُنَيْنٍ۔
۲۷۸۱/أ- اس سند سے بھی معاویہ بن جاھمہ رضی اللہ عنہ نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے۔
ابو عبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ جا ھمہ بن عباس بن مرداس سلمی ہیں، جو رسول اکرم ﷺسے جنگ حنین کے موقعہ پر (مال غنیمت کی تقسیم کے وقت) نا راض ہو گئے تھے۔


2782- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي جِئْتُ أُرِيدُ الْجِهَادَ مَعَكَ، أَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، وَلَقَدْ أَتَيْتُ، وَإِنَّ وَالِدَيَّ لَيَبْكِيَانِ، قَالَ: " فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا، فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا "۔
* تخريج: د/الجہاد ۳۳ (۲۵۲۸)، ن/الجہاد ۵ (۳۱۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۱۳۸ (۳۰۰۴)، م/البر ۱ (۲۵۴۹)، ت/الجہاد ۲ (۱۶۷۱)، حم (۲/۱۶۵، ۱۹۴، ۱۹۸، ۲۰۴) (صحیح)
۲۷۸۲- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ کے پاس ایک شخص آیا، اور اس نے عرض کیا :میں آپ کے ساتھ جہا د کے ارادے سے آیا ہوں، جس سے میرا مقصد رضا ء الٰہی اور آخرت کا ثواب ہے، لیکن میں اپنے والدین کو روتے ہوئے چھو ڑ کر آیا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا:''ان کے پاس واپس لو ٹ جاؤ اور جس طرح تم نے انہیں رلا یا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ماں کا حق اس حدیث سے معلوم کرنا چاہئے کہ اس کے پاؤں کے پاس جنت ہے ، ماں کی خدمت کو آپ ﷺ نے جہاد پر مقدم رکھا، ماں باپ جہاد کی اجازت دیں تو آدمی جہاد کرسکتا ہے ورنہ جب تک وہ زندہ ہیں ان کی خدمت کو جہاد پر مقدم رکھے ، ان کے مرنے کے بعد پھر اختیار ہے، ماں کا حق اتنا بڑا ہے کہ جہاد جیسا فریضہ اور اسلام کا رکن بغیر اس کی اجازت کے ناجائز ہے ۔ جلیل القدر مخضرم اورمحترم بزرگ اویس قرنی رحمہ اللہ اپنی بوڑھی ماں کی خدمت میں مصروف رہے اور نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لئے نہ آسکے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے وفات پائی ۔ جو لوگ اپنے ماں باپ کو ستاتے ، ان کو نا راض کرتے ہیں وہ ان حدیثوں پر غور کریں ، اگر ماں باپ ناراض رہیں گے تو جنت کا ملنا دشوار ہے ، جو اپنے ماں باپ کو نا راض کرتا ہے، ایسے شخص کی دنیا وی زندگی بھی بڑی خراب گزرتی ہے، یہ امر تجربہ اور مشاہدہ سے معلوم ہے ۔
 
Top