13- بَاب لُحُومِ الْحُمُرِ الْوَحْشِيَّةِ
۱۳- باب: نیل گائے کے گوشت کا حکم ۱ ؎
وضاحت ۱ ؎ : باب میں حمار وحشی (جنگلی گدھا) کاذکر ہے جس کو نیل گائے کہتے ہیں اور جس کا کھانا جائز اورحلال ہے، اور باب کی احادیث میں اس حمار کاذکرہے جس کو(حمار انسی ) کہا جاتا ہے ، اور جس کو آدمی پالتا پوستا اور اپنے استعمال میں لاتا ہے اور یہ متفقہ طور پر حرام ہے۔
3192- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،عَنْ أَبِي إِسْحاقَ الشَّيْبَانِيِّ؛ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ: أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ، يَوْمَ خَيْبَرَ، وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ، وَقَدْ أَصَابَ الْقَوْمُ حُمُرًا خَارِجًا مِنَ الْمَدِينَةِ، فَنَحَرْنَاهَا وَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي، إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ ﷺ أَنِ اكْفَئُوا الْقُدُورَ وَلا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، فَأَكْفَأْنَاهَا، فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى: حَرَّمَهَا تَحْرِيمًا؟ قَالَ: تَحَدَّثْنَا أَنَّمَا حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْبَتَّةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهَا تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ۔
* تخريج:خ/المغازي ۳۸ (۴۲۲۰)، الصید ۲۸ (۱۹۳۷)، م/الصید ۵ (۴۳۷)، ن/الصید ۳۱ (۴۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۸۱) (صحیح)
۳۱۹۲- ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا توانہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچارہوئے ،ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش ماررہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: '' لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ ''، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں ۔
ابواسحاق( سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھا واقعی حرام قراردے دیا ہے؟ تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بالکل ہی حرام قرار دے دیاہے کیوں کہ وہ گندگی کھاتا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ پالتو گدھا حرام ہے، اور اس کی حرمت میں براء بن عازب، اور ابن عمر اور ابوثعلبہ خشنی f کی احادیث صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں ہیں، البتہ جنگلی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے ، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دیا گیا اور آپ نے ا س میں سے کھایا (الروضۃ الندیۃ)۔
امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کے نزدیک پالتو گدھا حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے غنیمت کا مال تقسیم ہو نے سے پہلے کھانا چاہا،اور وہ منع ہے جیسے اوپر گذرا اوران کی دلیل ابو داود میں موجود غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ اپنے گھروالوں کوموٹے گدھوں میں سے کھلاؤ ،میں نے ان کو نجاست کھانے کی وجہ سے حرام کیا تھا، لیکن یہ روایت ضعیف اور مضطرب الاسناد ہے، یہ حلت کی دلیل نہیں بن سکتی خصوصاً جب کہ صریح احادیث میں ممانعت آئی ہے۔
3193- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ،عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ الْكِنْدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حَرَّمَ أَشْيَاءَ حَتَّى ذَكَرَ الْحُمُرَ الإِنْسِيَّةَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۹، ۱۳۲) (صحیح)
۳۱۹۳- مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، حتی کہ انہوں نے ( ان حرام چیزوں میں) پالتو گدھے کا بھی ذکر کیا۔
3194- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَاصِمٍ،عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نُلْقِيَ لُحُومَ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ نِيئَةً وَنَضِيجَةً، ثُمَّ لَمْ يَأْمُرْنَا بِهِ بَعْدُ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۲۶)، الصید ۲۸ (۵۵۲۵، ۵۵۲۶)، م/الصید ۵ (۱۹۳۸)، ن/الصید والذبائح ۳۱ (۴۳۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۹۷) (صحیح)
۳۱۹۴- براء بن عازبرضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پالتوگدھے کا گوشت پھینک دینے کا حکم دیا ، خواہ وہ کچا ہو یا پکا ہوا ہو ،پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا حکم ہمیں نہیں دیا ۔
3195- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ؛ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ غَزْوَةَ خَيْبَرَ، فَأَمْسَى النَّاسُ قَدْ أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " عَلامَ تُوقِدُونَ؟ " قَالُوا: عَلَى لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ، فَقَالَ: " أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَاكْسِرُوهَا " فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَوْ نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " أَوْ ذَاكَ "۔
* تخريج: خ/المظالم ۳۲ (۲۴۷۷)، م/الجہاد ۴۳ (۱۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۸،۵۰) (صحیح)
۳۱۹۵- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی لڑی، پھر شام ہوگئی اور لوگوں نے آگ جلائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا پکارہے ہو '' ؟ لوگوں نے کہا : پالتو گدھے کا گوشت ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کچھ ہانڈی میں ہے اسے بہادو، اور ہانڈیاں توڑدو'' تولوگوں میں سے ایک نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا ہم ایسا نہ کریں کہ جو ہانڈی میں ہے اسے بہادیں اور ہانڈی کو دھل ڈالیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' ایسا ہی کرلو '' ۔
3196- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ مُنَادِيَ النَّبِيِّ ﷺ نَادَى: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ،فَإِنَّهَا رِجْسٌ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۰ (۲۹۹۱)، المغازي ۳۸ (۴۱۹۸)، الذبائح ۲۸ (۵۵۲۸)، ن/الطہارۃ ۵۵ (۶۹)، الصیدوالذبائح ۳۱ (۴۳۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۷)، وقد أخرجہ: م/الصید ۶ (۱۹۴۱)، حم (۳/۱۱۱، ۱۲۱، ۱۶۴)، دي/الأضاحي ۲۱ (۲۰۳۴) (صحیح)
۳۱۹۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: اللہ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے ۔