• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ
۱۵-باب: بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟​


3873- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: " اللَّهُمَّ! رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا، أَنْتَ الأَوَّلُ، فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ، فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ،اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۳۳)، وقد أخرجہ: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۳)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۱)، ت/الدعوات ۱۹ (۳۴۰۰)، حم (۲/۳۸۱) (صحیح)
۳۸۷۳- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لے جا تے تو یہ دعا پڑھتے : ''اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا، أَنْتَ الأَوَّلُ، فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ،وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ، فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ '' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے رب! ہر چیز کے رب ! دانے اورگٹھلی کو پھاڑ کرپودانکالنے والے ! توراۃ ،انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے! میں تیر ی پنا ہ چا ہتا ہوں زمین پر رینگنے والی ہر مخلوق کے شروفساد سے، جس کی پیشانی تیر ے ہا تھوں میں ہے، تو ہی سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کو ئی نہیں تھا، اور تو ہی سب سے آخر ہے تیرے بعد کو ئی نہیں ، اور توہی ظا ہر ہے تیرے اوپر کو ئی نہیں، اور توہی با طن ہے تجھ سے ورے کو ئی چیز نہیں، میر ا قرض ادا کرا دے اورفقرو مسکنت سے مجھے آزاد کرے آسودہ حال بنا دے)۔


3874- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَنْزِعْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ، ثُمَّ لِيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: " رَبِّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۳ (۶۳۲۰ تعلیقاً)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۳ تعلیقاً)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۸۴)، وقد أخرجہ: م/الذکروالدعاء ۱۷ (۲۷۱۴)، حم (۲/۲۸۳، ۴۳۲، ۲۹۵)، دي/الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۶) (صحیح)
۳۸۷۴- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کو ئی اپنے بستر پر لیٹنے کا ارا دہ کرے تو اپنے تہبند کا داخلی کنا رہ کھینچ کر اس سے اپنا بستر جھا ڑے ، اس لئے کہ اسے نہیں پتہ کہ( جا نے کے بعد) بستر پر کون سی چیز پڑی ہے، پھردا ہنی کروٹ لیٹے اور کہے: ''رَبِّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ '' ( یعنی میرے رب! میں نے تیرا نا م لے کر اپنا پہلو رکھا ہے، اور تیرے ہی نام پر اس کو اٹھائوں گا ،پھر اگر تو میری جا ن کو روک لے (یعنی اب میں نہ جاگوں اور مرجاؤں) تو اس پر رحم فرما، اور اگر تو چھو ڑ دے ( اور میں جا گوں ) تو اس کی حفاظت فرما ان چیزوں کے ذریعہ جن سے تو نے اپنے نیک بندوں کی حفا ظت کی ہے) ۔


3875- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۲ (۶۳۱۹)، ت/الدعوات ۲۱ (۳۴۰۲)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۶، ۱۵۴) (صحیح)
۳۸۷۵- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، اور معوذتین: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}و{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پڑھتے، اور انہیں اپنے جسم پر پھیرلیتے۔


3876- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِرَجُلٍ: " إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ، أَوْ أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَقُلِ: اللَّهُمَّ! أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لا مَلْجَأَ وَلامَنْجَأَ مِنْكَ إِلا إِلَيْكَ،آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ،مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا كَثِيرًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۲)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۷۵ (۲۴۷)، م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۰)، ت/الدعوات ۱۶ (۳۳۹۴)، حم (۴/ ۲۸۹، ۲۹۸، ۳۰۳)، دي/ الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۵) (صحیح)
۳۸۷۶- براء بن عا زب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا :'' جب تم سونے لگو یااپنے بستر پر جاؤتو یہ دعا پڑھا کر و: ''اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ،لا مَلْجَأَ وَلامَنْجَأَ مِنْكَ إِلا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ '' ( اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ ( یعنی نفس) تجھ کو سو نپ دیا، اپنی پیٹھ تیرے سہارے پر لگادی، اور اپنا کام تیرے سپر د کر دیا، امید ی نا امیدی کے ساتھ تیری ذا ت پر بھروسہ کیا، سوائے تیرے سوا کہیں اور کوئی جائے پناہ اور جائے نجات نہیں، میں تیری کتاب پر جسے تونے نازل کیا، اور تیرے نبی پر جسے تونے بھیجا ایمان لایا، پھر اگر تمہا را اس رات انتقال ہو گیا تو دین اسلام پر مرو گے، اور اگر تم نے صبح کی تو تم خیر کثیر کے ساتھ صبح کرو گے''۔


3877- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ وَضَعَ يَدَهُ (يَعْنِي الْيُمْنَى) تَحْتَ خَدِّهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ! قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ (أَوْ تَجْمَعُ) عِبَادَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۴، ۴۰۰، ۴۱۴، ۴۴۳) (صحیح)
۳۸۷۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بستر پر تشریف لے جا تے تو اپنا دا یا ں ہا تھ اپنے رخسا ر مبارک کے نیچے رکھتے، پھر ( یہ دعا ) پڑھتے : '' اللَّهُمَّ ! قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ (أَوْ تَجْمَعُ) عِبَادَكَ '' ( اے اللہ ! مجھ کو تو اپنے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھا ئے گا یا جمع کرے گا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
16- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ
۱۶-باب: رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے ؟​


3878- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ حِينَ يَسْتَيْقِظُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ، لِلَّهِ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ، ثُمَّ دَعَا: رَبِّ! اغْفِرْ لِي. غُفِرَ لَهُ " قَالَ الْوَلِيدُ: أَوْ قَالَ: " دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ، فَإِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى، قُبِلَتْ صَلاتُهُ "۔
* تخريج: خ/التہجد ۲۱ (۱۱۵۴)، د/الأدب ۱۰۸ (۵۰۶۰)، ت/الدعوات ۲۶ (۳۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۴)، وقد أخرجہ: دي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۹) (صحیح)
۳۸۷۸- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو رات میں بیدار ہواور آنکھ کھلتے ہی یہ دعا پڑھے: ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ'' (اللہ کے علا وہ کو ئی معبودبرحق نہیں،وہ یکتاہے اس کا کو ئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اور اسی کے لئے حمد وثنا ہے ، وہی ہر چیز پر قادر ہے ، اللہ کی پا کی بیان کر تا ہوں ، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، اللہ کے سوا کو ئی معبودبرحق نہیں ، اللہ ہی سب سے بڑا ہے ، طاقت وقوت اللہ بلند و بر تر کی توفیق ہی سے ہے) پھر یہ دعا پڑھے:''رَبِّ اغْفِرْ لِي'' (اے رب مجھ کو بخش دے)، تو وہ بخش دیا جا ئے گا، ولید کہتے ہیں: یا یوں کہا: اگر وہ دعا کر ے تو اس کی دعا قبول ہو گی،اوراگراٹھ کر وضو ء کرے، پھر صلاۃ پڑھے تو اس کی صلاۃ قبول ہو گی۔


3879- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ كَعْبٍ الأَسْلَمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ يَبِيتُ عِنْدَ بَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَكَانَ يَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ مِنَ اللَّيْلِ: " سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ " الْهَوِيَّ، ثُمَّ يَقُولُ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۳ (۴۸۹)، د/الصلاۃ ۳۱۲ (۱۳۲۰)، ت/الدعوات ۷ (۳۴۱۶)، ن/التطبیق ۷۹ (۱۱۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۹، ۵۷) (صحیح)
۳۸۷۹- ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے دروازے کے پاس را ت گزراتے تھے اور رات کو بڑی دیر تک آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنتے : ''سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ '' پھر فرماتے : ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رات کو جب نیند سے بیدار ہو تو جہاں تک ہوسکے کلمہ پڑھ کر دعا کرے، اور استغفار پڑھے،اور تسبیح یا تہلیل میں مشغول رہے ، تو اس کو قیام اللیل کا ثواب مل جائے گا، لیکن افضل یہ ہے کہ بستر سے اٹھے اور وضو کر کے تہجد پڑھے ،اگر کسی سے تہجد ادانہ ہو سکے تو کم سے کم یہ ضروری ہے کہ بچھونے پرہی رہ کر یہ کلمہ جتنی بار ہو سکے پڑھے اور استغفار کرے، اور دعا کرے، قیام اللیل اس قدر بھی ادا ہو جائے گا ،اور جان لینا چاہیے کہ سلف صالحین نے قیام اللیل کبھی ترک نہیں کیا ، اور وہ ضروری ہے اگرچہ تھوڑا سا ہی ہو یعنی ایک بار یہ کلمہ پڑھ کر دعا کرلے جیسا اس حدیث میں ہے۔


3880- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا انْتَبَهَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۷ (۶۳۱۲)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۴)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۴۹)، ت/الدعوات ۲۸ (۳۴۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵۴، ۳۸۵، ۳۸۷، ۳۹۷، ۳۹۹، ۴۰۷)، دي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۸) (صحیح)
۳۸۸۰- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو جاگتے تویہ دعا پڑھتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ '' ( تما م تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہم کو- نیندکی صورت میں- موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا،اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے ۔


3881- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ عَبْدٍ بَاتَ عَلَى طُهُورٍ، ثُمَّ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَسَأَلَ اللَّهَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا، أَوْ مِنْ أَمْرِ الآخِرَةِ، إِلا أَعْطَاهُ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۰۵ (۵۰۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/ ۲۳۴، ۲۳۵، ۲۴۴) (صحیح)
۳۸۸۱- معا ذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو کو ئی بندہ رات کو با وضوء سوئے، اور پھر رات میں اٹھ کر اللہ تعالی سے دنیا وآخرت کی کسی چیز کا سوال کر ے تو اللہ تعالی اسے دیتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ
۱۷-باب: مصیبت کے وقت دعا کر نے کا بیان​


3882- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح، و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِبْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي هِلالٌ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أُمِّهِ أَسْمَائَ ابْنَةِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ " اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي لاأُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶) (صحیح)
۳۸۸۲- اسما ء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے یہ کلمات سکھا ئے کہ میں سخت تکلیف کے وقت پڑھا کروں،(وہ کلمات یہ ہیں)'' اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا '' ( اللہ ،اللہ ہی میرارب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی)۔


3883- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: " لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ "، قَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فِيهَا كُلِّهَا۔
* تخريج: خ/الدعوات ۲۷ (۶۴۵، ۶۳۴۶)، م/الذکروالدعاء ۲۱ (۲۷۳۰)، ت/الدعوات ۴۰، (۳۴۳۵)، (تحفۃ الأشراف:۵۴۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۸، ۲۵۴، ۲۵۸، ۲۵۹، ۲۶۸، ۲۸۰، ۲۸۴، ۳۳۹، ۲۵۶) (صحیح)
۳۸۸۳- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سخت تکلیف کے وقت یہ (دعا) پڑھتے تھے: ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ'' ( اللہ حلیم (برد بار ) وکریم (کرم والے) کے سوا کو ئی معبودبرحق نہیں ہے ،پاکی بیان کر تا ہوں عرش عظیم کے رب اللہ کی پاکی بیان کر تا ہوں ساتوں آسمان اور عرش کریم کے رب اللہ کی) ۔
وکیع کی ایک روایت میں ہے کہ ہر فقرے کے شروع میں ایک ایک بار'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ العَالمِيْنَ، رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ'' غرض یہ دعا سختی اور مصیبت کے وقت مفید اورمجرب ہے جیسے کوئی ڈر لاحق ہو یا آگ لگ جائے یا پانی میں ڈوبنے لگے یا کسی اور مصیبت میں پھنس جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ
۱۸-باب: گھر سے نکلتے وقت کیا دعا پڑھے؟​


3884- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَنْزِلِهِ قَالَ: " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أَزِلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۲ (۵۰۹۴)، ت/الدعوات ۳۵ (۳۴۲۷)، ن/الاستعاذۃ ۲۹ (۵۴۸۸)، ۶۴ (۵۵۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰۶، ۳۱۸، ۳۲۲) (صحیح)
(تراجع الألبانی: رقم: ۱۳۶)
۳۸۸۴- ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب گھر سے با ہرتشریف لے جا تے تو یہ دعا پڑھتے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أَزِلَّ،أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ،أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ '' (اے اللہ! میں تیری پنا ہ چا ہتا ہوں اس با ت سے کہ میں را ہ بھٹک جا ئوں یا پھسل جا ئوں، یا کسی پرظلم کروں، یا کو ئی مجھ پر ظلم کر ے، یا میں جہا لت کر وں، یا کو ئی مجھ سے جہا لت کرے''۔


3885- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْماعِيلَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ، لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، التُّكْلانُ عَلَى اللَّهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۹) (ضعیف)
(عبد اللہ بن حسین بن عطاء ضعیف ہیں)
۳۸۸۵- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب گھر سے با ہر تشریف لے جا تے تویہ دعا پڑھتے:''بِسْمِ اللَّهِ، لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ،التُّكْلانُ عَلَى اللَّهِ '' ( اللہ کے نام سے ( میں نکل رہاہوں) گنا ہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت، اللہ تعالی کی مدد اور قوت کے بغیر ممکن نہیں، اللہ ہی پر بھر وسہ ہے)۔


3886- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَابِ (بَيْتِهِ أَوْ مِنْ بَابِ دَارِهِ) كَانَ مَعَهُ مَلَكَانِ مُوَكَّلانِ بِهِ، فَإِذَا قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، قَالا: هُدِيتَ، وَإِذَا قَالَ: لا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، قَالا: وُقِيتَ. وَإِذَا قَالَ: تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، قَالا: كُفِيتَ (قَالَ) "فَيَلْقَاهُ قَرِينَاهُ فَيَقُولانِ: مَاذَا تُرِيدَانِ مِنْ رَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ؟ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۷۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۰) (ضعیف)
(ہارون بن ہارون ضعیف ہیں)
۳۸۸۶- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب آدمی اپنے گھر یا اپنے مکا ن کے دروازے سے باہرنکلتا ہے، تو اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہو تے ہیں ،جب وہ ''بِسْمِ اللَّه ِ'' کہتا ہے تووہ دونوں فرشتے کہتے ہیں: تو نے سیدھی راہ اختیا ر کی، اور جب وہ آدمی '' لا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ '' کہتا ہے تووہ فر شتے کہتے ہیں کہ اب تو ہرآفت سے محفوظ ہے اور جب آدمی'' تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ ''کہتا ہے، تو وہ دونوں فر شتے کہتے ہیں کہ اب تجھے کسی اور کی مدد کی حا جت نہیں،اس کے بعد اس شخص کے دونوں شیطا ن جو اس کے ساتھ رہتے ہیں وہ اس سے ملتے ہیں تو یہ فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ اب تم اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو جس نے سیدھا راستہ اختیا ر کیا ، تمام آفات و مصائب سے محفو ظ ہو گیا،اور اللہ کی مدد کے علاوہ دوسرے کی مدد سے بے نیاز ہو گیا اور ہر ایک آفت و مصیبت سے بچا لیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ
۱۹-باب: گھر میں داخل ہو تے وقت کیا دعا پڑھے؟​


3887- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: لا مَبِيتَ لَكُمْ وَلا عَشَائَ، وَإِذَا دَخَلَ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، فَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَائَ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۸)، د/الأطعمۃ ۱۶ (۳۷۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۶، ۳۸۳) (صحیح)
۳۸۸۷- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا :''جب آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھا نا کھا تے وقت اللہ کا ذکر کرتا ( یعنی بسم اللہ کہتا) ہے، توشیطا ن اپنے لشکرسے کہتا ہے کہ آج یہاں نہ تمہا ری رات گزر سکتی ہے ( یعنی نہ سونے کی جگہ تم کو مل سکتی ہے) اور نہ تمہیں کھا نا مل سکتا ہے ، اور جب آدمی گھر میں بغیر اللہ کا ذکر کئے (یعنی بغیر بسم اللہ کہے) داخل ہو تا ہے، تو شیطا ن ( اپنے لشکر سے) کہتا ہے کہ تم نے سونے کی جگہ پا لی، اگر آدمی کھا نے کے وقت بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے، تو شیطا ن کہتا ہے کہ تم نے کھا نے اور سونے دونوں کی جگہ پالی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ
۲۰-باب: سفر کر تے وقت کو ن سی دعا پڑھے؟​


3888- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: (وَقَالَ عَبْدُالرَّحِيمِ: يَتَعَوَّذُ) إِذَا سَافَرَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ " وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: فَإِذَا رَجَعَ قَالَ مِثْلَهَا۔
* تخريج: م/المناسک ۷۵ (۱۳۴۳)، ت/الدعوات ۴۲ (۳۴۳۹)، ن/الاستعاذۃ ۴۱ (۵۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۲، ۸۳)، دي/الاستئذان ۴۲ (۲۷۱۴) (صحیح)
۳۸۸۸- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کر تے تو یہ دعا پڑھتے: (اور عبدالرحیم کی روایت میں ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے): ''اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ'' (اے اللہ! میں تیری پنا ہ چاہتا ہوں سفر کی صعو بتوں اور مشقتوں سے، واپسی کے غم سے، ترقی کے بعد تنزلی سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اور اہل وعیا ل کے سلسلے میں برا منظر دیکھنے سے''۔
اور ابو معا ویہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفر سے لو ٹتے وقت بھی یہی دعا پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى السَّحَابَ وَالْمَطَرَ
۲۱-باب: بادل اور بارش دیکھنے کے وقت کیا دعا پڑھے؟​


3889- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا رَأَى سَحَابًا مُقْبِلا مِنْ أُفُقٍ مِنَ الآفَاقِ، تَرَكَ مَا هُوَ فِيهِ، وَإِنْ كَانَ فِي صَلاتِهِ، حَتَّى يَسْتَقْبِلَهُ، فَيَقُولُ: "اللَّهُمَّ! إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاأُرْسِلَ بِهِ "، فَإِنْ أَمْطَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ! سَيْبًا نَافِعًا " مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثَةً، وَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَمْ يُمْطِرْ، حَمِدَ اللَّهَ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۳ (۵۰۹۹)، ن/الاستسقاء ۱۵ (۱۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۶)، وقد أخرجہ: خ/بدء الخلق ۵ (۳۲۰۶)، تفسیرسورۃالأحقاف ۲ (۴۸۲۹)، الأدب ۶۸ (۵۰۹۹)، م/الاستسقاء ۳ (۸۹۹)، ت/تفسیرالقرآن ۴۶ (۳۲۵۷)، حم (۶/۱۹۰) (صحیح)
۳۸۸۹- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب آسما ن کے کسی کنا رے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہو تے اسے چھو ڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر صلاۃ میں ( بھی ) ہو تے تو بادل کی طرف منہ کر تے، اور یہ دعا ما نگتے: ''اللَّهُمَّ! إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاأُرْسِلَ بِهِ '' (اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے) پھر اگر با رش شروع ہو جاتی تو فرماتے: '' اللَّهُمَّ! سَيْبًا نَافِعًا ''( اے اللہ جا ری اور فائدہ دینے والا پانی عنا یت فرما)، دو یا تین مر تبہ یہی الفا ظ دہر اتے اور اگر اللہ تعالی بادل ہٹا دیتا اور با رش نہ ہو تی تو آپ ﷺ اس پر اللہ کا شکرادا کر تے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اگلی امتوں پر بادل کی شکل میں اللہ کا عذاب آیا تھا ، اس لیے نبی اکرم ﷺ جب بادل دیکھتے تو عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے۔


3890- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ! اجْعَلْهُ صَيِّبًا هَنِيئًا "۔
* تخريج: خ/الاستسقاء ۲۳ (۱۰۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۰، ۱۱۹، ۱۲۹) (صحیح)
۳۸۹۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش کو دیکھتے تو فرماتے : '' اللَّهُمَّ ! اجْعَلْهُ صَيِّبًا هَنِيئًا '' ( اے اللہ! تو اس کوجا ری اور با برکت بنا) ۔


3891- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ،إِذَا رَأَى مَخِيلَةً تَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، وَدَخَلَ وَخَرَجَ، وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا أَمْطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: فَذَكَرَتْ لَهُ عَائِشَةُ بَعْضَ مَا رَأَتْ مِنْهُ، فَقَالَ: " وَمَا يُدْرِيكِ؟ لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمُ هُودٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا، بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِالآيَةَ "۔
* تخريج: م/ الاستسقاء ۳ (۸۹۹)، ت/الدعوات ۴۲ (۳۴۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۴۰) (صحیح)
۳۸۹۱- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بادل کو دیکھتے تو (ترددوپریشانی کی وجہ سے) آپ کے چہرہ مبا رک کا رنگ بدل جا تا،کبھی اندر تشریف لے جا تے کبھی با ہر، کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، پھر جب با رش ہونے لگتی تو آپ کی یہ کیفیت ختم ہوجاتی ، عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے آپ کی اس کیفیت کا ذکر کیا جسے انہوں نے دیکھا،تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' اے عائشہ تجھے کیا معلوم؟ ہوسکتا ہے یہ وہی ہو جسے دیکھ کر قوم ہود نے کہا تھا : {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا. بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ } (تو جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے : یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسائے گا ،( نہیں اس میں پانی نہیں تھا ) بلکہ وہ چیز (یعنی عذاب) ہے جس کی تم جلدی مچارہے تھے) (سورہ ٔ احقاف : ۲۴) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْبَلاءِ؟
۲۲-باب: مصیبت زدہ کو دیکھ کر کیا دعا پڑ ھے؟​


3892- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ وَلَيْسَ بِصَاحِبِ ابْنِ عُيَيْنَةَ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ فَجِئَهُ صَاحِبُ بَلائٍ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ، وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلا، عُوفِيَ مِنْ ذَلِكَ الْبَلاءِ، كَائِنًا مَا كَانَ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۳۸ (۳۴۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۸۷، ۱۰۵۲۸) (حسن)
(خارجہ بن مصعب متروک الحدیث اور ابو یحییٰ عمرو بن دینار ضعیف ہیں ، اصل حدیث متابعات و شواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۶۰۲ ، ۲۷۳۷)
۳۸۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کو ئی شخص اچانک کسی کو بلا یا مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ دعا پڑھے: '' الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ،وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلا '' (تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے عافیت دی اس چیز سے جس میں تجھ کو مبتلا کیا ، اور مجھے اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی)، تووہ اس بلا اور مصیبت سے محفو ظ رہے گا،چاہے کوئی بھی بلا اور مصیبت ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ہر قسم کی بلاؤں سے لیکن اگر یہ بلا دینی ہو جیسے کسی کو فسق اور فجور میں دیکھے تو یہ دعا پڑھے تاکہ اس شخص کو نصیحت ہو اور اگر دنیوی بلا ہو، جیسے کوڑھ، جذام وغیرہ تو آہستہ سے پڑھے کہ وہ شخص نہ سنے، اور اس کے دل کو رنج نہ ہو۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 35-كِتَاب تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا }
۳۵-کتاب: خو اب کی تعبیر سے متعلق احکام ومسائل


1- بَاب الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ
۱-باب: مسلمان اچھا خو اب دیکھے یا اس کے بارے میں دیکھا جائے اس کا بیان​


3893- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ "۔
* تخريج: خ/التعبیر ۲ (۶۹۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۶)، وقد أٰخرجہ: م/الرؤیاح ۷ (۲۲۶۴)، ت/الرؤیا ۲ (۲۲۷۲)، ط/الرؤیا ۱ (۱)، حم (۳/۱۲۶، ۱۴۹) (صحیح)
۳۸۹۳- انس بن ما لک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''نیک آدمی کا اچھا خو اب نبوت کا چھیا لیسواں حصہ ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مومن کا خواب نبوت کا ایک حصہ ہوتا ہے، فرق یہ ہے کہ خواب اگر نبی کا ہے تو یہ نبوت کا حقیقی جزء ہے، جب کہ غیر نبی کا خواب مجازی طور پر نبوت کا جزء ہوتا ہے، خواب کو کبھی نبوت کا چھیالیسواں حصہ اور کبھی سترواں حصہ کہا گیا ہے، یہ فرق خواب دیکھنے والے کے مراتب ودرجات کے اعتبار سے ہے، خواب دیکھنے والوں کی تین قسمیں ہیں: ایک قسم انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی ہے، ان کے تمام خواب سچے ہوتے ہیں، دوسری قسم نیک اور متقی لوگوں کی ہے۔ ان کے اکثر خواب سچ ہوتے ہیں، اور بعض ایسے نمایاں اور واضح ہوتے ہیں کہ ان کی تعبیر کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی۔ تیسری قسم ان لوگوں کی ہے جو ان کے علاوہ ہوں، ان کے خواب سچے بھی ہوتے ہیں، اور پراگندگی سے پُر بھی، اچھے خواب نبوت کے خواب اور خوبیوں میں سے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس میں نبوت کا حصہ آگیا ہے۔


3894- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ "۔
* تخريج: م/الرؤیا (۲۲۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۴)، وقد أخرجہ: خ/التعبیر ۲ (۶۹۸۷)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۱۸)، ت/الرؤیا ۱ (۲۲۷۱)، ط/الرؤیا ۱ (۳)، دي/الرؤیا ۲ (۲۱۸۳) (صحیح)
۳۸۹۴- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' مو من کا خو اب نبو ت کا چھیا لیسواں حصہ ہے ''۔


3895- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " رُؤْيَا الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ الصَّالِحِ،جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۱) (صحیح)
(سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
۳۸۹۵- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''نیک مسلمان کا خو اب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے''۔


3896- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۸۱)، دي/الرؤیا ۳ (۲۱۸۴) (صحیح)
۳۸۹۶- ام کر زکعبیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ''نبوت ختم ہو گئی لیکن مبشرات (اچھے خواب) با قی ہیں '' ۔


3897- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ "۔
* تخريج: م/الرؤیا (۲۲۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۷، ۷۹۵۷) (صحیح)
۳۸۹۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اچھاخو اب نبو ت کا ستر واں حصہ ہے''۔


3898- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ، قَالَ: " هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ،أَوْ تُرَىلَهُ " ۔
* تخريج: ت/الرؤیا ۳ (۲۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۵، ۳۲۱)، دي/الرؤیا ۱ (۲۱۸۲) (صحیح)
۳۸۹۸- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان :{لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ} (سورة يونس:۶۳) ( ان کے لئے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خو شخبری ہے )کے بارے میں سوال کیا ( کہ اس آیت کا کیا مطلب ہے؟)تو آپ ﷺ نے فرما یا: ''یہ اچھے خواب ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لئے کو ئی اور دیکھتا ہے''۔


3899- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ السِّتَارَةَ فِي مَرَضِهِ، وَالصُّفُوفُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ،يَرَاهَا الْمُسْلِمُ،أَوْ تُرَى لَهُ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۱ (۴۷۹)، د/الصلاۃ ۱۵۲ (۸۷۶)، ن/التطبیق ۸ (۱۰۴۶)، ۶۲ (۱۱۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۹)، دي/الصلاۃ ۷۷ (۱۳۶۴) (صحیح)
۳۸۹۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض المو ت میں (حجرے کا ) پر دہ اٹھا یا، تو لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے (صلاۃ کے لئے)صفیں با ندھے ہوئے تھے ،آپ ﷺ نے فرمایا: '' لو گو!اب نبوت کی خوشخبریوں میں سے کو ئی چیز با قی نہیں رہی، سوائے سچے خو اب کے جسے خو د مسلمان دیکھتا ہے، یا اس کے لئے کوئی اور دیکھتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2- بَاب رُؤْيَةِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الْمَنَامِ
۲-باب: رسول اللہ ﷺ کو خو اب میں دیکھنے کا بیان​


3900- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَتَمَثَّلُ عَلَى صُورَتِي "۔
* تخريج: ت/الرؤیا ۴ (۲۲۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۵، ۴۰۰، ۴۴۰، ۴۵۰)، دي/الرؤیا ۴ (۱۲۸۵) (صحیح)
۳۹۰۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس نے مجھے خواب میں دیکھا ،تو اس نے مجھے بیداری میں دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : پس جب کوئی رسول اکرم ﷺ کو آپ کے حلیہ اور صورت پر دیکھے جیسا کہ صحیح حدیث میں آرہا ہے تو اس کاخوا ب سچ ہے اور اس نے بیشک آپ کو دیکھا، کیونکہ شیطان کی یہ طاقت نہیں کہ آپ کی شکل اختیارکرے، لیکن خواب میں دیکھنا ہر بات میں بیداری میں دیکھنے کے برابر نہیں ہے، مثلاً خواب میں آپ کو دیکھنے سے آدمی صحابی نہیں ہوسکتا، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ آپ کو شرع کے خلاف کسی بات کا حکم دیتے خواب میں دیکھے تو یہ حجت نہ ہوگا، شرع کی پیروی ضروری ہے ، جیسے منقول ہے کہ ایک شخص نے خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ شراب پینے کا حکم دے رہے ہیں، وہ بیدار ہوکر حیران ہوا، ایک عالم نے اس کو بتلایاکہ یہ تیرا سہوہے ، آپ نے شراب پینے سے منع "فرمایا ہے ، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ اگرنبی ﷺ کو کسی اور شکل پر دیکھے مثلاًداڑ ھی منڈے آدمی کی شکل پر توگویا اس نے آپ کو نہیں دیکھا ، اوریہ خواب صحیح نہیں ہوگا، اوریہ امر متفق علیہ ہے کہ خواب میں آپ کا کوئی حکم ظاہری شرع کے خلاف ہو تو اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے ، یہ کہاجائے گا کہ دیکھنے والے کو دھوکا ہوا جب بیداری میں شیطان آدمی کو اس قدر دھوکہ دیتاہے تو خواب میں اس کی مداخلت بدرجہ اولیٰ ہوسکتی ہے ۔


3901- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَتَمَثَّلُ بِي "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۴۲)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۳۹ (۱۱۰)، الأدب ۱۰۹ (۶۱۹۷)، م/الرؤیا ۱ (۲۲۶۶)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۲۳) (صحیح)
۳۹۰۱- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے مجھے خو اب میں دیکھا اس نے یقینا مجھے دیکھا کیونکہ شیطا ن میری صورت نہیں اپنا سکتا ''۔


3902- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، إِنَّهُ لا يَنْبَغِي لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ فِي صُورَتِي "۔
* تخريج: م/الرؤیا ۱ (۲۲۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۵۰) (صحیح)
۳۹۰۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے مجھے خو اب میں دیکھا یقینا اس نے مجھے دیکھا ، کیو نکہ شیطان کے لئے جائز نہیں کہ وہ میری صورت اپنا ئے ۔


3903- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَتَمَثَّلُ بِي "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۳)، وقد أخرجہ: خ/التعبیر ۱۰ (۶۹۹۷)، حم (۳/۵۵) (صحیح)
(سند میں محمدبن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ اور عطیہ العو فی دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
۳۹۰۳- ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس نے مجھے خو اب میں دیکھا یقینا اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا '' ۔


3904- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى بْنِ صَالِحٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، إِنَّ الشَّيْطَانَ لايَسْتَطِيعُ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۴) (حسن صحیح)
۳۹۰۴- ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے مجھے خواب میں دیکھا گو یا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا ، کیو نکہ شیطا ن میر ی صورت میں آنے پر قادر نہیں ہے''۔


3905- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَمَّارٍ، هُوَ الدُّهْنِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَتَمَثَّلُ بِي "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۹، ۳۶۱) (صحیح)
(سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے ، لیکن دوسرے طرق و شواہد سے یہ صحیح ہے)
۳۹۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے مجھے خو اب میں دیکھا، یقینا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا''۔
 
Top