• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
6- بَاب دِيَةِ الْخَطَأ
۶- باب: غلطی سے قتل کی دیت( خون بہا) کا بیان​


2629- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا۔
* تخريج : د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۶)، ن/القسامۃ ۲۹ (۴۸۰۷) ،ت/الدیات ۲ (۱۳۸۸، ۱۳۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۵)، وقد أخرجہ: دي/الدیات ۱۱ (۴۸۰۸) (ضعیف)
(اس سند میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء :۲۲۴۵)
۲۶۲۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دیت کے بارہ ہزار درہم مقررکئے۔


2630- حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ خَطَأً، فَدِيَتُهُ مِنَ الإِبِلِ ثَلاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةٌ بَنِي لَبُونٍ "، وَكَانَ رَسُولُ ا للَّهِ ﷺ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ، أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ، وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَزْمَانِ الإِبِلِ، إِذَا غَلَتْ رَفَعَ ثَمَنَهَا، وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ، فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا بَيْنَ الأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ، أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلافِ دِرْهَمٍ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ، عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ، مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاءِ، عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ، أَلْفَيْ شَاةٍ۔
* تخريج : د/الدیات ۴ (۴۵۰۶)، ن/القسامۃ ۲۷(۴۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۳، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۲۶۳۰- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں، جو ایک سال پورے کرکے دوسرے میں لگ گئی ہوں، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کرکے تیسرے میں لگ گئی ہو ں، اور تیس اونٹنیاں وہ جوتین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں، اوردودو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہوگئے ہوں''، اور آپﷺ نے گائو ں والوں پر دیت (خون بہا) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی ، اونٹ مہنگے ہو تے تو دیت بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہوجاتی، لہذارسول اکر م ﷺ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی، اورچاندی کے حساب سے آٹھ ہزار درہم ہوتے تھے، آپ ﷺنے یہ بھی فیصلہ فرمایا: '' گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں '' ۔


2631- حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ،عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورٌ "۔
* تخريج : د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۵)، ت/الدیات ۱ (۱۳۸۶)، ن /القسامۃ ۲۸ (۴۸۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۴،۴۵۰)، دي/الدیات ۱۳ (۲۴۱۲) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اور زید بن جبیر متکلم فیہ راوی ہیں)
۲۶۳۱- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: '' قتل (غلطی سے قتل)کی دیت بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں ، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے سال میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے سال میں لگ گئی ہوں، اور بیس اونٹ ہیں جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے سال میں لگ گئے ہوں '' ۔


2632- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُهُ { وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ} قَالَ، بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ۔
* تخريج : أنظر رقم: (۲۶۲۹) (ضعیف)
۲۶۳۲- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی، اور فرمان الٰہی {وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ}(سورۃ التوبۃ : ۷۴) ( کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کر دیا) کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان (مسلمانوں ) کومالدار کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
7- بَاب الدِّيَةِ عَلَى الْعَاقِلَةِ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ عَاقِلَةٌ فَفِي بَيْتِ الْمَالِ
۷ - باب: دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں ) پر ہے ورنہ بیت المال سے دی جائے گی​


2633- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ؛ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالدِّيَةِ عَلَى الْعَاقِلَةِ۔
* تخريج : م/القسامۃ ۱۱ (۱۶۸۲)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۶۸)، ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۱)، ن/القسامۃ، ۳۳ (۴۸۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۰)، وقد أخرجہ: خ/الدیات ۲۵ (۶۹۱۰)، الاعتصام ۱۳(۷۳۱۷)، حم (۴/۲۲۴، ۲۴۵، ۲۴۶، ۲۴۹)، دي/الدیات ۲۰ (۲۴۲۵) (صحیح)
۲۶۳۳- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا :''دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں)کے ذمہ ہے ''۔


2634- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ،عَنِ الْمِقْدَامِ الشَّامِيِّ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَنَا وَارِثُ مَنْ لا وَارِثَ لَهُ، أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لا وَارِثَ لَهُ، يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ "۔
* تخريج : د/الفرائض ۸ (۲۸۹۹،۲۹۰۰)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۵۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۱، ۱۳۳) (صحیح)
۲۶۳۴- مقدام شامی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا وارث میں ہوں ،اس کی طرف سے دیت بھی ادا کروں گا اور اس کا ترکہ بھی لو ں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہ اس کی دیت بھی ادا کرے گا، اور ترکہ بھی پائے گا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
8- بَاب مَنْ حَالَ بَيْنَ وَلِيِّ الْمَقْتُولِ وَبَيْنَ الْقَوَدِ أَوِ الدِّيَةِ
۸ -باب: قصاص یا دیت لینے میں جو مقتول کے ورثاء کے آڑے آئے اس کے گناہ کا بیان​


2635- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ عَصَبِيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا، فَعَلَيْهِ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لايُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلا عَدْلٌ "۔
* تخريج :د/الدیات ۱۷ (۴۵۳۹مرسلاً)، ۲۸ (۴۵۹۱)، ن/القسامۃ ۲۶ (۴۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۹) (صحیح)
۲۶۳۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جو شخص اندھا دھند فساد (بلوہ ) میں یا تعصب کی وجہ سے پتھر، کوڑے یا ڈنڈے سے مار دیا جائے، تو قاتل پر قتل خطا کی دیت لازم ہو گی، اور اگر قصداً مارا جائے ،تو اس میں قصاص ہے ،جو شخص قصاص یا دیت میں حائل ہو تو اس پر لعنت اللہ کی ہے ، اس کے فر شتو ں کی، اور سب لوگوں کی، اس کا نہ فرض قبول ہوگا نہ نفل '' ۱؎؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہی حکم ہے ہر اسشخص کا جو انصاف اور شرع کی بات سے روکے اور اس میں خلل ڈالے، وہ ملعون ہے، اس کا صوم وصلاۃ سب بے فائدہ ہے، اور اندھا دھند فساد کا مطلب یہ ہے کہ اس کا قاتل معلوم نہ ہو یا قتل کی کوئی وجہ نہ ہو یا کوئی اپنے لوگوں کی طرفداری کرتا ہوتو اس میں مارا جائے ، یہ عصبیت ہے، تعصب بھی اسی سے نکلا ہے ، مطلب یہ ہے کہ ہتھیار سے عمداً نہ مارا جائے بلکہ چھوٹے پتھر یا چھڑی یا کوڑے سے مارا جائے تو اس میں دیت ہوگی قصاص نہ ہوگا جیسے اوپر گزرا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا لا قَوَدَ فِيهِ
۹ -باب: جن چیزوں میں قصاص نہیں بلکہ دیت ہے ان کا بیان​


2636- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ دَهْثَمِ بْنِ قُرَّانَ، حَدَّثَنِي نِمْرَانُ بْنُ جَارِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا ضَرَبَ رَجُلا عَلَى سَاعِدِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا مِنْ غَيْرِ مَفْصِلٍ، فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ النَّبِيَّ ﷺ، فَأَمَرَ لَهُ بِالدِّيَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أُرِيدُ الْقِصَاصَ، فَقَالَ: " خُذِ الدِّيَةَ، بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا " وَلَمْ يَقْضِ لَهُ بِالْقِصَاصِ۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۰، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۰) (ضعیف)
(سند میں دھثم بن قرّان الیمامی متروک ہے ، نیزملاحظہ ہو : الإ رواء : ۲۲۳۵)
۲۶۳۶- جاریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کی کلائی پر تلوار ماری جس سے وہ کٹ گئی، لیکن جوڑ پر سے نہیں، پھر زخمی شخص نے رسول اللہ ﷺ سے فریاد کی، تو آپ ﷺنے اس کے لئے دیت (خون بہا) دینے کا حکم فرمایا،وہ بولا: اللہ کے رسول! میں قصاص لینا چاہتا ہوں، آپﷺ نے فرمایا: '' دیت لے لو، اللہ تعالی تمہارے لئے اس میں برکت دے ،اور اس کے لئے قصاص کا فیصلہ نہیں فرمایا ''۔


2637- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ ابْنِ صُهْبَانَ،عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا قَوَدَ فِي الْمَأْمُومَةِ وَلا الْجَائِفَةِ وَلا الْمُنَقِّلَةِ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۳۹، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۱) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم : (۳۹۰)
۲۶۳۷- عباس بن عبد ا لمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' جو زخم دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، یا ہڈی ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جائے ،تو اس میں قصاص نہ ہوگا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جن زخموں کی دیت میں برابری ہوسکے ان میں قصاص کا حکم دیا جائے گا، مثلاً کوئی عضو جوڑ سے کاٹ ڈالے تو کاٹنے والے کا بھی وہی عضو جوڑ پرسے کاٹا جائے گا، اور جن زخموں میں برابری نہ ہوسکے تو ان میں قصاص کا حکم نہ ہوگا بلکہ دیت دلائی جائے گی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
10- بَاب الْجَارِحِ يُفْتَدَى بِالْقَوَدِ
۱۰ -باب: زخمی کرنے والا بدلے میں فدیہ دے تو اس کے حکم کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ ان زخموں میں مساوات مشکل ہے ، البتہ ناک، کان اورزبان کاٹنے میں یا آنکھ پھوڑنے میں یاجوڑ پر سے انگلی کاٹنے میں یا ذکر یا انثیین کاٹنے میں قصاص لیا جائے گا (الروضۃالندیۃ ) اسی طرح دانت توڑنے میں یہ تو قرآن شریف ہی میں موجود ہے ۔


2638- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا، فَلاجَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ، فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَشَجَّهُ، فَأَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ فَقَالُوا: الْقَوَدَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " لَكُمْ كَذَا وَكَذَا" فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: " لَكُمْ كَذَا وَكَذَا " فَرَضُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ ؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: " إِنَّ هَؤُلاءِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا، أَرَضِيتُمْ ؟ " قَالُوا: لا، فَهَمَّ بِهِمُ الْمُهَاجِرُونَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَكُفُّوا، فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ، فَقَالَ : " أَرَضِيتُمْ ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ : " إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ" قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ ﷺ ثُمَّ قَالَ : " أَرَضِيتُمْ؟" قَالُوا: نَعَمْ.
قَالَ ابْنُ مَاجَه: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ: تَفَرَّدَ بِهَذَا مَعْمَرٌ، لاأَعْلَمُ رَوَاهُ غَيْرُهُ۔
* تخريج : د/الدیات ۱۳ (۴۵۳۴)، ن/القسامۃ ۲۰ (۴۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۳۲) (صحیح)
۲۶۳۸- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو جہم بن حذیفہ رضی اللہ عنہ کو مصدق (عامل صدقہ) بنا کر بھیجا، زکاۃ کے سلسلے میں ان کا ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا،ابو جہم رضی اللہ عنہ نے اسے مار ا تو اس کا سر پھٹ گیا، وہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور قصاص کا مطالبہ کرنے لگے توآپ ﷺ نے فرمایا: '' اچھا تم اتنا اتنا مال لے لو ''، وہ راضی نہیں ہو ئے ،پھر آپ ﷺنے فرمایا:''اچھا اتنا اتنا مال (اور)لے لو''، تو وہ راضی ہو گئے،آپﷺ نے فرمایا : ''میں لوگوں کے سامنے خطبہ دوں، اورتم لوگوں کی رضا مندی کی خبرسناؤں ؟ کہنے لگے:ٹھیک ہے، پھر نبی اکرم ﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا: ''یہ لیث کے لوگ میرے پاس آئے اور قصاص لینا چاہتے تھے،میں نے ان سے اتنا اتنا مال لینے کی پیشکش کی اور پوچھا : کیا وہ اس پر راضی ہیں''؟ کہنے لگے: نہیں، (ان کے اس رویہ پر ) مہاجرین نے ان کو مارنے پیٹنے کا ارادہ کیا ، آپ ﷺنے انہیں باز رہنے کو کہا، تو وہ رک گئے، پھر آپ ﷺ نے ان کو بلایا اور کچھ اضافہ کر دیا، اور پوچھا:'' کیا اب راضی ہیں''؟ انہوں نے اقرار کیا ،آپ ﷺنے پھر فرمایا : '' کیا میں خطبہ دوں اور لوگوں کوتمہاری رضامندی کی اطلاع دے دوں '' ؟ جواب دیا: ٹھیک ہے ، آپﷺ نے خطبہ دیا، اور پھر کہا : تم راضی ہو ''؟ جواب دیا: جی ہاں ۱؎ ۔
ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ کو کہتے سنا کہ معمر اس حدیث کو روایت کرنے میں منفرد ہیں ،میں نہیں جانتا کہ ان کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺخطبہ میں ان کی رضا مندی کی بات اس لئے کہتے تھے تاکہ لوگ گواہ ہوجائیں اور پھر وہ اپنے اقرار سے مکر نہ سکیں چونکہ آپ کو ان کی صداقت پر بھروسہ نہ تھا ،اور ایسا ہوا بھی، پہلی بار راضی ہوکرگئے ، مگر خطبہ کے وقت کہنے لگے کہ ہم راضی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
11- بَاب دِيَةِ الْجَنِينِ
۱۱-باب: جنین (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان​


2639- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: أَنَعْقِلُ مَنْ لا شَرِبَ وَلا أَكَلَ، وَلا صَاحَ وَلا اسْتَهَلَّ، وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ هَذَا لَيَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ، فِيهِ غُرَّةٌ، عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۹۶)، وقد أخرجہ: خ/الطب ۴۶ (۵۷۵۸)، الفرائض ۱۱ (۵۷۵۹)، الدیات ۲۵ (۶۹۰۹)، ۲۶ (۶۹۱۰)، م/القسامۃ ۱۱ (۱۶۸۱)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۶)، ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۰)، الفرائض ۱۹ (۲۱۱۱)، ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۲۲)، ط/العقول ۷ (۵)، حم (۲/۲۳۶، ۲۷۴، ۴۹۸، ۵۳۹)، دي/الدیات ۲۰ (۲۴۲۵) (صحیح)
۲۶۳۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جنین( پیٹ کے بچے کی دیت)میں ایک غلام یا ایک لونڈی کافیصلہ فرمایا ،تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو ، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جا ئے گا، رسول اکرم ﷺنے فرمایا : ''یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے ؟پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یالونڈی(دیت) ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس صورت میں ہوگا،جب پیٹ ہی سے بچہ مردہ نکلے لیکن اگر زندہ پیدا ہو اور مار کے اثر سے مرجائے تو اس میں دیت یا قصاص واجب ہوگا۔


2640- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ؛ قَالَ: اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي إِمْلاصِ الْمَرْأَةِ يَعْنِي سِقْطَهَا فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ فَقَالَ عُمَرُ ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ فَشَهِدَ مَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ۔
* تخريج : م/القسامۃ ۲ (۱۶۸۹)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۳۳، ۱۱۵۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۳)، دي/المقدمۃ ۵۴ (۶۶۸)، الدیات ۲۰ (۲۴۲۶) (صحیح)
۲۶۴۰- مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پیٹ سے گر جانے والے بچے کے بارے میں مشورہ لیا ، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا :میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، آپﷺ نے اس میں ایک غلام یالونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اپنی اس بات کے لئے گواہ لاؤ،تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ گواہی دی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عمر رضی اللہ عنہ نے مزید تو ثیق کے لئے گواہ طلب کیا تھا ورنہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سچے صحابی رسول تھے ، اور خبر واحد حجت ہے جب وہ ثقہ ہو ۔


2641- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ نَشَدَ النَّاسَ قَضَاءَ النَّبِيِّ ﷺ فِي ذَلِكَ، يَعْنِي فِي الْجَنِينِ، فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ فَقَالَ: كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ لِي، فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْهَا، وَقَتَلَتْ جَنِينَهَا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا.
* تخريج : د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۲)، ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۴، ۴/۷۹، دي/الدیات ۲۱(۲۴۲۷) (صحیح الإسناد)
۲۶۴۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جنین( پیٹ کے بچے )کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان تلاش کیا، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میری دو بیو یاں تھیں ، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا جس سے وہ اور اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا دو نو ں مر گئے، پھر آپ ﷺنے جنین ( پیٹ کے بچہ) میں ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا، اور عورت کو عورت کے قصاص میں قتل کا فیصلہ فرمایا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جرم دو تھے ایک عورت کا قتل ، دوسرا بچہ کا ، ہر ایک کی سزا الگ الگ دلائی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
12-بَاب الْمِيرَاثِ مِنَ الدِّيَةِ
۱۲ -باب: دیت کی میراث کا بیان​


2642- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا، حَتَّى كَتَبَ إِلَيْهِ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَرَّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا۔
* تخريج : د/الفرائض ۱۸ (۲۹۲۷)، ت/الدیات ۱۹ (۱۴۱۵)، الفرائض ۱۸ (۲۱۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۳)، وقد أخرجہ: ط/العقول ۱۷ (۱۰)، حم (۳/۴۵۲) (صحیح)
۲۶۴۲- سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ دیت (خون بہا) قاتل کے خاندان والوں کے ذمہ ہے، اور عورت کو اپنے شوہر کی دیت میں سے کچھ نہیں ملے گا، یہا ں تک کہ ضحاک بن سفیان نے ان کو لکھاکہ رسول اللہ ﷺ نے اشیم ضبابی رضی اللہ عنہ کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں سے ترکہ دلایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پہلے عمر رضی اللہ عنہ کی رائے حدیث کے خلاف تھی ، جب حدیث پہنچی تو اسی وقت اپنی رائے سے رجوع کرلیا، یہی حال تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ،تابعین ، تبع تابعین اور تمام علمائے صالحین کا تھا، لیکن اس زمانہ میں بعض نام کے مسلمان ایسے نکلے ہیں کہ اگر ایک حدیث نہیں دس صحیح حدیثیں بھی ان کو پہنچائو تب بھی قیاس اور رائے کی تقلید نہیں چھوڑتے۔


2643- حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ اللِّحْيَانِيِّ بِمِيرَاثِهِ مِنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا امْرَأَتُهُ الأُخْرَى۔
* تخريج : تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۶۴، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۷۹) (صحیح )
(اسحاق بن یحییٰ مجہول ہے، اور عبادہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات بھی نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۲۶۴۳- عبادہ بن صا مت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حمل بن مالک ہذلی لحیانی رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی کی دیت میں سے میراث دلائی جس کوان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
13- بَاب دِيَةِ الْكَافِرِ
۱۳ -باب: کا فر کی دیت کا بیان​


2644- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ، وَهُمُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۳)، وقد أخرجہ: ت/الدیات ۱۷ (۱۴۱۳)، ن/القسامۃ ۳۱ (۴۸۱۰) (حسن)
(نیز ملاحظہ ہو: الإ رواء: ۲۲۵۱)
۲۶۴۴- عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا: دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہے، اور دونوں اہل کتاب سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سنن ابی داود میں ہے کہ نبی کریم ﷺکے زمانہ میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی اور آٹھ ہزار درہم، اور اہل کتاب کی دیت مسلمانوں کے نصف تھی ، جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے مسلمان کی دیت کو بڑھادیا اور کافر کی دیت وہی رہنے دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
14- بَاب الْقَاتِلُ لا يَرِثُ
۱۴ -باب: قاتل مقتول کی وراثت کاحق دار نہ ہوگا​


2645- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدٍ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "الْقَاتِلُ لا يَرِثُ "۔
* تخريج: ت/الفرائض ۱۷(۲۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۶) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۲۷۳۵) (صحیح)
۲۶۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' قاتل وارث نہیں ہوگا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس کے جرم کی سزا ہے، اکثر لوگ اپنے مورث کو ترکہ پرقبض کرنے کے لیے مار ڈالتے ہیں، تو شریعت نے قاتل کو ترکہ ہی سے محروم کردیا تاکہ کوئی ایسا جرم نہ کرے ۔


2646- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ قَتَلَ ابْنَهُ فَأَخَذَ مِنْهُ عُمَرُ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ ثَلاثِينَ حِقَّةً وَثَلاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً فَقَالَ: أَيْنَ أَخُو الْمَقْتُولِ ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ "۔
* تخريج : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۴، ومصباح الزجاجۃ: ۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۹)، ط/العقول ۱۷ (۱۰) (صحیح)
(شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
۲۶۴۶- عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی مدلج کے ابوقتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا جس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے دیت کے سو اونٹ لئے:تیس حقے ۱؎ تیس جذعے ۲؎ اور چالیس حاملہ او نٹنیا ں، پھر فرمایا: مقتول کا بھائی کہاں ہے؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے :'' قاتل کے لئے کو ئی میراث نہیں ۳؎''۔
وضاحت ۱؎ : حقہ: ایسی اونٹنی جوتین سال پورے کرکے چوتھے میں لگ جائے۔
وضاحت ۲؎ : جذعہ: ایسی اونٹنی جو چار سال پورے کر کے پانچویں میں لگ جائے ۔
وضاحت ۳؎ : یعنی مقتول کے بھائی کو سارا مال دلادیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
15- بَاب عَقْلِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَصَبَتِهَا وَمِيرَاثِهَا لِوَلَدِهَا
۱۵ -باب: عورت کی دیت اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں ) پر ہے اور اس کی میراث اس کی اولاد کو ملے گی​


2647- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَعْقِلَ الْمَرْأَةَ عَصَبَتُهَا، مَنْ كَانُوا، وَلا يَرِثُوا مِنْهَا شَيْئًا، إِلا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا ، فَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا "۔
* تخريج : تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأ شراف: ۸۷۱۵ ،)، وقد أخرجہ: ن/القسامۃ ۳۰ (۴۸۰۹) (حسن)
۲۶۴۷- عبد اللہ بن عمر و بن العا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' عورت پر واجب دیت کواس کے عصبہ ( باپ کے د رشتہ دار ) اداکریں گے ، لیکن اس عورت کی میراث سے انہیں و ہی حصہ ملے گا جو ورثاء سے بچ جائے گا ، اگر عورت قتل کردی جائے، تو اس کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی، اور و ہی اس کے قا تل کو قتل کر یں گے''۔


2648- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ،عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الدِّيَةَ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ، فَقَالَتْ عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ: " لا، مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا "۔
* تخريج : د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۷) (صحیح)
۲۶۴۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں ) پر ٹھہرائی تو مقتولہ کے عصبہ نے کہا: اس کی میراث کے حق دار ہم ہیں،آپ ﷺنے فرمایا: '' میراث اس کے شوہراور اس کے لڑکے کو ملے گی ''۔
 
Top