• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ
۸-باب: ذوی الا رحام کی میراث کا بیان ۱؎​


2899- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ ابْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ [الْهَوْزَنِيِّ عَبْدِاللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ]، عَنِ الْمِقْدَامِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: $ مَنْ تَرَكَ كَلا فَإِلَيَّ -وَرُبَّمَا قَالَ: إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ- وَمَنْ تَرَكَ مَالا فَلِوَرَثَتِهِ، وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لاوَارِثَ لَهُ: أَعْقِلُ لَهُ، وَأَرِثُهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لا وَارِثَ لَهُ: يَعْقِلُ عَنْهُ، وَيَرِثُهُ #۔
* تخريج: ق/الفرائض ۹ (۲۷۳۸)، والدیات ۷ (۲۶۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۱، ۱۳۳) (حسن صحیح)
۲۸۹۹- مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص بوجھ( قرضہ یا بال بچّے) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لو ں گا، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا۔
وضاحت ۱؎ : میت کا ایسا رشتہ دار جو نہ ذوی الفروض میں سے ہو اور نہ عصبہ میں سے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی میں اس کا قرض ادا کروں گا اور اس کی اولاد کی خبر گیری کروں گا۔


2900- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ [يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ] عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنِ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالا فَلِوَرَثَتِهِ، وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لا مَوْلَى لَهُ: أَرِثُ مَالَهُ، وَأَفُكُّ عَانَهُ، وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لا مَوْلَى لَهُ: يَرِثُ مَالَهُ، وَيَفُكُّ عَانَهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ رَاشِدِ [بْنِ سَعْدٍ] عَنِ ابْنِ عَائِذٍ عَنِ الْمِقْدَامِ، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ .
قَالَ أَبو دَاود يَقُولُ: الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ : عِيَالٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۹) (حسن صحیح)
۲۹۰۰- مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھو ڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کر نا یا اس کے عیا ل کی پرورش کر نا میرے ذمہ ہے، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور جس کا کوئی والی نہیں، اس کا ماموں اس کا والی ہے(یہ ) اس کے مال کا وارث ہوگا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا ''۔
ابو داود کہتے ہیں: اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعدسے، راشد نے ابن عائذ سے، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں''عَنْ مِقْدَاْمٍ'' کے بجائے ''سَمِعْتُ الْمِقْدَاْمَ'' ہے۔ ابوداود کہتے ہیں: ''ضَيْعَةٌ'' کے معنی عیال کے ہیں۔


2901- حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ عَتِيقٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < أَنَا وَارِثُ مَنْ لا وَارِثَ لَهُ: أَفُكُّ عَانِيَهُ، وَأَرِثُ مَالَهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاوَارِثَ لَهُ: يَفُكُّ عَانِيَهُ، وَيَرِثُ مَالَهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۷۶) (حسن صحیح)
۲۹۰۱- مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے ۱؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا، اور اس کے مال کا وارث ہو گا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اپنے بھانجے کا ۔


2902- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ ﷺ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا، وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < هَاهُنَا أَحَدٌ مَنْ أَهْلِ أَرْضِهِ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: < فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ >۔
* تخريج: ت/الفرائض ۱۳ (۲۱۰۵)، ق/الفرائض ۷ (۲۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۷، ۱۷۴، ۱۸۱) (صحیح)
۲۹۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک غلام مر گیا ، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو '' ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسد د کی روایت میں ہے : نبی اکرم ﷺ نے پوچھا: ''یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟'' ، لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اس کا ترکہ اس کو دے دو''۔
وضاحت ۱؎ : وہ ترکہ آپ کا حق تھا مگرآپ نے اس کے ہم وطن پراسے صدقہ کردیا، امام کو ایسا اختیار ہے اس میں کوئی مصلحت ہی ہوگی ۔


2903- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ، وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ قَالَ: < اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلا>، قَالَ: فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ قَالَ: <فَانْطَلِقْ، فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ > فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: < عَلَيَّ الرَّجُلُ >، فَلَمَّا جَائَهُ قَالَ: < انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۴۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''جبریل بن احمر'' ضعیف ہیں)
۲۹۰۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اوراس نے عرض کیا: قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو ''۔
وہ شخص پھر ایک سال بعدآپ ﷺ کے پاس آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ ﷺ نے فرمایا : ''جاؤ کسی خزاعی ہی کوتلاش کرو، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو''، جب وہ شخص پیٹھ پھیرکر چلا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''آدمی کو میرے پاس بلاکے لاؤ''، جب وہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ''دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہواس کو یہ مال دے دینا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جو سب سے بڑاہوگا وہ اپنے جد اعلیٰ سے زیادہ قریب ہوگا اور جو اپنے جد اعلیٰ سے قریب ہوگا ازد سے بھی زیادہ قریب ہوگا کیونکہ خزاعہ ازد ہی کی ایک شاخ ہے۔


2904- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ ابْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِمِيرَاثِهِ، فَقَالَ: < الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا، أَوْ ذَا رَحِمٍ >، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلا ذَا رَحِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ >، وَقَالَ يَحْيَى: قَدْ سَمِعْتُهُ [مَرَّةً] يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: < انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۵) (ضعیف)
۲۹۰۴- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:خز اعہ (قبیلہ ) کے ایک شخص کا انتقال ہو گیا، اس کی میراث رسول اللہ ﷺ کے پاس لائی گئی توآپ نے فرمایا :'' اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو''، تو نہ اس کا کوئی وارث ملا، اور نہ ہی کوئی ذی رحم، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''خز اعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو''۔
یحییٰ کہتے ہیں: ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے: دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہواسے دے دو۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اوپری نسب میں خزاعہ سے نز دیک ہو ۔


2905- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلا غُلامًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < هَلْ لَهُ أَحَدٌ؟ > قَالُوا: لا، إِلا غُلامًا [لَهُ] كَانَ أَعْتَقَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِيرَاثَهُ لَهُ۔
* تخريج: ت/الفرائض ۱۴ (۲۱۰۶)، ق/الفرائض ۱۱ (۲۷۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۱، ۳۵۸) (ضعیف)
(اس کے راوی''عوسجہ'' مجہول ہیں)
۲۹۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں مرگیا اور ایک غلام کے سوا جسے وہ آزاد کر چکا تھا کوئی وارث نہ چھوڑا، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا :''کیا کوئی اس کا وارث ہے؟''، لوگوں نے کہا: کوئی نہیں سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کر دیا تھا تو آپ ﷺ نے اسی کو اس کا ترکہ دلا دیا۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتق ( آزاد کیا ہوا) بھی وارث ہوتا ہے جب آزاد کرنے والے کا کوئی اور وارث نہ ہو، لیکن جمہور اس کے خلا ف ہیں اور حدیث بھی ضعیف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مِيرَاثِ ابْنِ الْمُلاعَنَةِ
۹-باب: لعان کی ہوئی عورت کے بچے کی میراث کا بیان​


2906- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ، عَنْ عَبْدِالْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ النَّصْرِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الْمَرْأَةُ تُحْرِزُ ثَلاثَةَ مَوَارِيثَ: عَتِيقَهَا، وَلَقِيطَهَا، وَوَلَدَهَا الَّذِي لاعَنَتْ عَنْهُ >۔
* تخريج: ت/الفرائض ۲۳ (۲۱۱۵)، ق/الفرائض ۱۲ (۲۷۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۰، ۴/۱۰۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عمربن رؤبۃ'' ضعیف ہیں)
۲۹۰۶- واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا: ''عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے : اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی، راہ میں پائے ہوئے بچے کی، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میںلعان ہوا ہو (یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہو گیا ہو) تو عورت اس کی وارث ہو گی''۔


2907- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَمُوسَى بْنُ عَامِرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِيرَاثَ ابْنِ الْمُلاعَنَةِ لأُمِّهِ وَلِوَرَثَتِهَا مِنْ بَعْدِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۱)، وقد أخرجہ: دي/الفرائض ۲۴ (۳۰۱۰) (صحیح)
(اگلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ یہ مرسل روایت ہے کیونکہ مکحول تابعی ہیں)
۲۹۰۷- مکحول کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے لعان والی عورت کے بچے کی میراث اس کی ماں کو دلائی ہے پھر اس کی ماں کے بعدماں کے وارثوں کو دلائی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ باپ کو اور اس کے وارثوں کو بچے سے واسطہ نہ رہا۔


2908- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي عِيسَى أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۱) (صحیح)
۲۹۰۸- اس سند سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بَاب هَلْ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ
۱۰-باب: کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟​


2909- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ >۔
* تخريج: خ/المغازي ۴۸ (۴۲۸۳)، الفرائض ۲۶ (۶۷۶۴)، م/الفرائض (۱۶۱۴)، ت/الفرائض ۱۵ (۲۱۰۷)، ق/الفرائض ۶ (۲۷۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۰، ۲۰۱، ۲۰۸، ۲۰۹) (صحیح)
۲۹۰۹- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا ''۔


2910- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ ابْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا؟ فِي حِجَّتِهِ، قَالَ: < وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلا؟ > ثُمَّ قَالَ: < نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ >، يَعْنِي: الْمُحَصَّبِ، وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ: أَنْ لايُنَاكِحُوهُمْ، وَلا يُبَايِعُوهُمْ، وَلا يُؤْوُوهُمْ.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: (۲۰۱۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴) (صحیح)
۲۹۱۰- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! کل آپ(مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''کیاعقیل نے ہمارے لئے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے؟''، پھرآپ ﷺ نے فرمایا: ''ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصّب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی ''۔
بنوکنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خرید وفروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ ( یعنی پناہ) دیں گے۔
زہری کہتے ہیں : خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے چچا ابوطالب کی وفات کے وقت عقیل اسلام نہیں لائے تھے، اس لئے وہ ابوطالب کی میراث کے وارث ہوئے، جب کہ علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اسلام لانے کے سبب ابوطالب کی میراث کے حقدار نہ بن سکے۔


2911- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْروٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۹)، وقد أخرجہ: ت/الفرائض ۱۶ (۲۱۰۹)، ق/الفرائض ۶ (۲۷۳۲)، حم (۲/۱۷۸، ۱۹۵) (حسن صحیح)
۲۹۱۱- عبد اللہ بن عمرورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''دو دین والے(یعنی مسلمان اورکافر) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے ''۔


2912- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَمْرِو [بْنِ أَبِي حَكِيمٍ] الْوَاسِطِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ أَنَّ أَخَوَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ: يَهُودِيٌّ وَمُسْلِمٌ، فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ مِنْهُمَا، وَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ أَنَّ رَجُلا حَدَّثَهُ أَنَّ مُعَاذًا [حَدَّثَهُ] قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < الإِسْلامُ يَزِيدُ وَلا يَنْقُصُ > فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۰، ۲۳۶) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی ''رجلا'' مبہم ہیں)
۲۹۱۲- عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ دو بھائی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کے پاس لے گئے ان میں سے ایک یہودی تھا، اور ایک مسلمان، انہوں نے مسلمان کو میراث دلائی، اور کہا کہ ابوالاسود نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے بیان کیا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے اس سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ''اسلام بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے''، پھر انہوں نے مسلمان کو ترکہ دلایا۔


2913- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، أَنَّ مُعَاذًا أُتِيَ بِمِيرَاثِ يَهُودِيٍّ وَارِثُهُ مُسْلِمٌ، بِمَعْنَاهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۱۸) (ضعیف)
۲۹۱۳- ابو الا سود دیلی سے روایت ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی کا ترکہ لایا گیا جس کا وارث ایک مسلمان تھا، اور اسی مفہوم کی حدیث انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِيمَنْ أَسْلَمَ عَلَى مِيرَاثٍ
۱۱-باب: میراث کی تقسیم سے پہلے اگر وارث مسلمان ہو جائے تواس کے حکم کا بیان​


2914- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: <كُلُّ قَسْمٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى مَا قُسِمَ [لَهُ]، وَكُلُّ قَسْمٍ أَدْرَكَهُ الإِسْلامُ فَهُوَ عَلَى قَسْمِ الإِسْلامِ >۔
* تخريج: ق/الرھن ۲۱ (۲۴۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۸۳) (صحیح)
۲۹۱۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرما یا:'' زمانہ جاہلیت میں جو ترکہ تقسیم ہو گیا ہو وہ زمانہ اسلام میں بھی اسی حال پر باقی رہے گا، اور جو ترکہ اسلام کے زمانہ تک تقسیم نہیں ہوا تو اب اسلام کے آجانے کے بعد اسلام کے قاعدہ وقانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي الْوَلاءِ
۱۲-باب: ولا ء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان​


2915- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ مَالِكٌ: عَرَضَ عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلائَهَا لَنَا فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ [ذَاكَ] لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < لا يَمْنَعُكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۳ (۲۱۶۹)، والمکاتب ۲ (۲۵۶۲)، والفرائض ۱۹ (۶۷۵۲)، م/العتق ۲ (۱۵۰۴)، ن/البیوع ۷۶ (۴۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۴)، وقد أخرجہ: ط/العتق ۱۰ (۱۸)، حم (۲/۲۸، ۱۱۳، ۱۵۳، ۱۵۶) (صحیح)
۲۹۱۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱ ؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ ''خرید نے میں تمہارے لئے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے''۔
وضاحت ۱؎ : ولاء اس میراث کو کہتے ہیں جوآزاد کردہ غلام یا عقد موالاۃ کی وجہ سے حاصل ہو۔


2916- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الْوَلائُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ >۔
* تخريج: خ/الفرائض ۲۰ (۶۷۶۰)، ن/الطلاق ۳۰ (۳۴۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۲، ۱۵۹۹۱)، وقد أخرجہ: م/العتق ۲۰ (۱۵۰۴)، ت/البیوع ۳۳ (۲۱۲۶)، حم (۶/۱۷۰، ۱۸۶، ۱۸۹) (صحیح)
۲۹۱۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے ( یعنی خرید کر غلام کوا ٓزاد کر دے)''۔


2917- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ، أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلاثَةَ غِلْمَةٍ، فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ، فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا وَوَلائَ مَوَالِيهَا، وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا، فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا، فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا، وَتَرَكَ مَالا [لَهُ] فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ، أَوِ الْوَالِدُ، فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ >، قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَرَجُلٍ آخَرَ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُالْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، أَوْ [إِلَى] إِسْمَاعِيلَ بْنِ هِشَامٍ، فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِالْمَلِكِ فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْقَضَائِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ، قَالَ: فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ۔
* تخريج: ق/الفرائض ۷ (۲۷۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۸۱، ۱۸۵۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷) (حسن)
۲۹۱۷- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، اس کے بطن سے تین لڑکے پیدا ہوئے، پھر لڑکوں کی ماں مر گئی، اور وہ لڑکے اپنی ماں کے گھر کے اور اپنی ماں کے آزاد کئے ہوئے غلاموں کی ولاء کے مالک ہوئے، اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان لڑکوں کے عصبہ( یعنی وارث ) ہوئے اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے انہیں شام کی طرف نکال دیا، اور وہ وہاں مر گئے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ آئے اور اس عورت کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مرگیا اور مال چھوڑ گیا تو اس عورت کے بھائی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پا س اس عورت کے ولاء کا مقد مہ لے گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جو ولاء اولاد یا باپ حاصل کرے تو وہ اس کے عصبوں کو ملے گی خواہ کوئی بھی ہو (اولاد کے یا باپ کے مر جانے کے بعد ماں کے وارثوں کو نہ ملے گی)''، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس باب میں ایک فیصلہ نامہ لکھ دیا اور اس پر عبدالرحمن بن عوف اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما اور ایک اور شخص کی گواہی ثابت کر دی، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو پھران لوگوں نے جھگڑا کیا یہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل یا اسماعیل بن ہشام کے پاس لے گئے انہوں نے عبدالملک کے پاس مقدمہ کو بھیج دیا، عبدالملک نے کہا: یہ فیصلہ تو ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کو دیکھ چکا ہوں۔
راوی کہتے ہیں پھر عبدالملک نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا اور وہ ولاء اب تک ہمارے پاس ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ
۱۳-باب: جو کسی شخص کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو وہ اس کا وارث ہو گا​


2918- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَبودَاود: وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ هِشَامٌ: عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَقَالَ يَزِيدُ: إِنَّ تَمِيمًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَ[يِ] الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ: < هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ >۔
* تخريج: ت/الفرائض ۲۰ (۲۱۱۲)، ق/الفرائض ۱۸ (۲۷۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۰۲، ۱۰۳)، دي/الفرائض ۳۴ (۳۰۷۶) (حسن صحیح)
۲۹۱۸- تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ! اس شخص کے بارے میں شر ع کا کیاحکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہا تھ پر ایمان لا یا ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے ( اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہو گا)''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي بَيْعِ الْوَلاءِ
۱۴-باب: ولاء(میراث) بیچنے کابیان​


2919- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ بَيْعِ الْوَلائِ، وَعَنْ هِبَتِهِ۔
* تخريج: خ/ العتق ۱۰ (۲۵۳۵)، الفرائض ۲۱ (۶۷۵۶)، م/ العتق ۳ (۱۵۰۶)، ت/البیوع ۲۰ (۱۲۳۶)، الولاء ۱ (۲۱۲۶)، ن/البیوع ۸۵ (۴۶۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۸۹)، وقد أخرجہ: ط/العتق والولاء ۱۰ (۲۰)، ق/الفرائض ۱۵ (۲۷۴۷) حم (۲/۹، ۷۹، ۱۰۷)، دي/البیوع ۳۶ (۲۶۱۴) (صحیح)
۲۹۱۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حق ولاء کی بیع وہبہ جائز نہیں کیونکہ وہ بالفعل معدوم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الْمَوْلُودِ يَسْتَهِلُّ ثُمَّ يَمُوتُ
۱۵-باب: بچہ روتے ہوئے یعنی زندہ پیدا ہو پھر مر جائے تو اس کے حکم کا بیان​


2920- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۰) (صحیح)
۲۹۲۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب بچہ آواز کرے تو وراثت کا حقدار ہو جائے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی پیدا ہونے کے بعد بچے میں زندگی کے آثار معلوم ہوں تو ازروئے شرع اس کی میراث ثابت ہوگئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- بَاب نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ
۱۶-باب: رشتے کی میراث سے حلف و اقرار سے حاصل ہونے والی میراث کی منسوخی کا بیان​


2921- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّه عَنْهمَا قَالَ: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ، فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ، فَقَالَ تَعَالَى: {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۱) (حسن صحیح)
۲۹۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اللہ تعالی کے فرمان: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} ۱؎ کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کاعہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا، پھریہ حکم سورہ انفال کی آیت: {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ} ۲؎ سے منسوخ ہوگیا۔
وضاحت ۱؎ : '' جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو'' (سورۃ النساء : ۳۳)
وضاحت ۲؎ : ''اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں'' (سورۃ الانفال : ۷۵)


2922- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ ابْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ} قَالَ: نَسَخَتْهَا: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ، وَيُوصِي لَهُ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ۔
* تخريج: خ/الکفالۃ ۲ (۲۲۹۲)، تفسیر سورۃ النساء ۷ (۲۲۹۲)، الفرائض ۱۶ (۶۷۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۳) (صحیح)
۲۹۲۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کے قول: { وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسو ل اللہ ﷺ نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہو تے، لیکن جب یہ آیت{وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ} ۱؎ نازل ہوئی تو{وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} والی آیت کومنسوخ کردیا، اوراس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کردے نیز ان کے لئے وہ( ایک تہائی مال) کی وصیت کر سکتا ہے، میراث ختم ہوگئی۔
وضاحت ۱ ؎ : ''ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کردیے ہیں'' (سورۃ النساء : ۳۳)


2923- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى -الْمَعْنَى- قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ -وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ- فَقَرَأْتُ: {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} فَقَالَتْ: لا تَقْرَأْ: {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ عَبْدِالرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الإِسْلامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُالْعَزِيزِ: فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الإِسْلامِ بِالسَّيْفِ.
[قَالَ أَبو دَاود: مَنْ قَالَ: (عَقَدَتْ) جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ: (عَاقَدَتْ) جَعَلَهُ حَالِفًا، قَالَ: وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ (عَاقَدَتْ)]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۲۰) (ضعیف)
(اس کے راوی''ابن اسحاق'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۲۹۲۳- داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے( کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچّی تھیں، میں نے اس آیت{وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} کو پڑھا تو کہنے لگیں:اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بنائوں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کوحکم دیا کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں)کہ وہ ان کا حصہ دیں ۔
عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمن تلو ار کے دبائو میں آکر مسلمان ہوئے ( یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا)۔
ابوداود کہتے ہیں: جس نے ''عَقَدَتْ'' کہا اس نے اس سے ''حِلْف'' اور جس نے ''عَاْقَدَتْ'' کہا اس نے اس سے ''حَاْلَفْ'' مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں''عَاْقَدَتْ''ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ یہ منسوخ ہو گئی ہے یا کسی ایک شخص کے لئے مخصوص تھی، نہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل نہ کرو۔


2924- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا} {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا} فَكَانَ الأَعْرَابِيُّ لا يَرِثُ الْمُهَاجِرَ، وَلا يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا، فَقَالَ: {وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۲) (حسن صحیح)
۲۹۲۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالی نے یوں فرمایا تھا: {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا} {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا} ۱؎ تو اعرابی ۲؎ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث ہوتا اس کے بعد {وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ}۳؎ والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہوگیا ۔
وضاحت ۱ ؎ : ''جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی تو وہ ان کے وارث نہیں ہوں گے'' (سورۃ الانفال : ۷۲)
وضاحت ۲؎ : یعنی وہ مسلمان جو کافروں کے ملک میں ہوں۔
وضاحت ۳؎ : ''اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں'' (سورۃ الانفال : ۷۵)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي الْحِلْفِ
۱۷-باب: قو ل و قرار پر قسمیں کھانے اور حلف اٹھانے کا بیان​


2925- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا حِلْفَ فِي الإِسْلامِ، وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الإِسْلامُ إِلا شِدَّةً >۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۵۰ (۲۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۳) (صحیح)
۲۹۲۵- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ (زمانہ کفر کی) کوئی بھی قسم اور عہد وپیمان کا اسلام میں کچھ اعتبار نہیں، اور جو عہد و پیمان زمانۂ جاہلیت میں( بھلے کام کے لئے ) تھا تو اسلام نے اسے مزید مضبوطی بخشی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ ؎ : کفار عرب کا دستور تھا کہ ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ کا ہم حلیف ہوتا، اور ہر ایک دوسرے کا حق ونا حق میں مدد کرتا تھا، سو فرمایا کہ اسلام میں کفر کی قسم اور عہد وپیمان کا کوئی اعتبار نہیں۔


2926- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا حِلْفَ فِي الإِسْلامِ؟ > فَقَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا۔
* تخريج: خ/الکفالۃ ۲ (۲۲۹۴)، والأدب ۶۷ (۶۰۸۳)، والاعتصام ۱۶ (۷۳۴۰)، م/فضائل الصحابۃ ۵۰ (۲۵۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۳ /۱۱۱، ۱۴۵، ۲۸۱) (صحیح)
۲۹۲۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہمارے گھر میں انصار ومہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا، تو ان (یعنی انس )سے کہا گہا:کیا رسول اللہ ﷺ نے نہیں فرمایا ہے کہ اسلام میں حلف (عہد و پیمان) نہیں ہے؟ تو انہوں نے دو یا تین بار زور دے کر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ہے کہ وہ بھائیوں کی طرح مل کر رہیں گے ۔
 
Top