• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا
۱۸-باب: عورت اپنے شوہر کی دیت سے حصہ پائے گی​


2927- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ: الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا، حَتَّى قَالَ لَهُ الضَّحَّاكُ ابْنُ سُفْيَانَ: كَتَبَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا فَرَجَعَ عُمَرُ.
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَقَالَ فِيهِ : وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى الأَعْرَابِ۔
* تخريج: ت/الدیات ۱۹ (۱۴۱۵)، ق/الدیات ۱۲ (۲۶۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۲) (صحیح)
۲۹۲۷- سعید کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پہلے کہتے تھے کہ دیت کنبہ والوں پر ہے، اور عورت اپنے شوہر کی دیت سے کچھ حصہ نہ پائے گی، یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے انہیں بتا یا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی بیوی کو میں اس کے شوہر کی دیت میں سے حصہ دلائوں، تو عمرنے اپنے قول سے رجو ع کر لیا ۱؎ ۔
احمد بن صالح کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر کے واسطہ سے بیان کی ہے وہ اسے زہری سے اور وہ سعید سے روایت کرتے ہیں، اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں (یعنی ضحاک کو) دیہات والوں پر عامل بنا یا تھا۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ آپ کو صحیح حدیث مل گئی، حدیث یا آیت کے مل جانے پر رائے اور قیاس پر اعتماد صحیح نہیں ہے، خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کہ جن کی اتباع رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ضروری ہے ان کا یہ حال ہو کہ اپنی رائے و قیاس کو حدیث پہنچتے ہی چھوڑ دیں تو فقہاء و مجتہدین کی رائے کس شمار میں ہے۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

{ 14- كِتَاب الْخَرَاجِ وَالإِمَارَةِ وَالْفَيْئِ }
۱۴-کتاب: خراج، فیٔ اور سلطنت کے احکام و مسائل


1- بَاب مَا يَلْزَمُ الإِمَامَ مِنْ حَقِّ الرَّعِيَّةِ؟
۱-باب: امام(حکمراں ) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟​


2928- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < أَلا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ: فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ >۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۱ (۸۹۳)، والاستقراض ۲۰ (۲۴۰۹)، والعتق ۱۷ (۲۵۵۴)، والوصایا ۹ (۲۷۵۱)، والنکاح ۸۱ (۵۲۰۰)، والأحکام ۱ (۷۱۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۳۱)، وقد أخرجہ: م/الإمارۃ ۵ (۱۸۲۹)، ت/الجھاد ۲۷ (۱۵۰۷)، حم (۲/۵، ۵۴، ۱۱۱، ۱۲۱) (صحیح)
۲۹۲۸- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''خبردار سن لو !تم میں سے ہرشخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور ( قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق باز پرس ہو گی ۱؎ ؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق باز پرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ ؎ اورعورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو ( سمجھ لو) تم میں سے ہرایک راعی ( نگہبان ) ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی ''۔
وضاحت ۱ ؎ : کہ تو نے کس طرح اپنی رعایا کی نگہبانی کی شریعت کے مطابق یا خلاف شرع۔
وضاحت ۲؎ ؎ : کہ شوہر کے مال اور عزت و آبر و کی حفاظت کی اور اس کے بچّوں کی اچھی تعلیم وتر بیت کی یا نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي طَلَبِ الإِمَارَةِ
۲-باب: حکومت و اقتدار کو طلب کرنا کیسا ہے؟​


2929- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَمَنْصُورٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ: < يَا عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ! لاتَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِذَا أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ فِيهَا إِلَى نَفْسِكَ، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا >۔
* تخريج: خ/الأیمان والنذور ۱ (۶۶۲۲)، وکفارات الأیمان ۱۰ (۶۷۲۲)، والأحکام ۵ (۷۱۴۶)، م/الأیمان ۳ (۱۶۵۲)، ت/النذور ۵ (۱۵۲۹)، ن/آداب القضاۃ ۵ (۵۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۶۱، ۶۲، ۶۳)، دي/النذور والأیمان ۹ (۲۳۹۱)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (۳۲۷۷، ۳۲۷۸) (صحیح)
۲۹۲۹- عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ''اے عبدالرحمن بن سمرہ ! امارت واقتدار کی طلب مت کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اس معاملے میں اپنے نفس کے سپرد کر دیے جاؤگے ۱؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی توفیق و مدد تمہارے شامل حال ہوگی'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ ؎ : یعنی اللہ تعالی معاملا ت کو سلجھانے و نمٹانے میں تمہاری مدد نہیں کرے گا۔
وضاحت ۲ ؎ : یعنی تم معاملا ت کو بہتر طو ر پر انجام دے سکو گے۔


2930- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ بِشْرِ ابْنِ قُرَّةَ الْكَلْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ رَجُلَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَتَشَهَّدَ أَحَدُهُمَا، ثُمَّ قَالَ: جِئْنَا لِتَسْتَعِينَ بِنَا عَلَى عَمَلِكَ، وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَ قَوْلِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: < إِنَّ أَخْوَنَكُمْ عِنْدَنَا مَنْ طَلَبَهُ > فَاعْتَذَرَ أَبُو مُوسَى إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَقَالَ: لَمْ أَعْلَمْ لِمَا جَائَا لَهُ، فَلَمْ يَسْتَعِنْ بِهِمَا عَلَى شَيْئٍ حَتَّى مَاتَ۔
* تخريج: ن/آداب القضاۃ ۴ (۵۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۳، ۴۱۱) (منکر)
۲۹۳۰- ابو مو سیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو آدمیوں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے (اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی) گواہی دی پھر کہا کہ ہم آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ آپ ہم سے اپنی حکومت کے کام میں مدد لیجئے ۱؎ دوسرے نے بھی اپنے ساتھی ہی جیسی بات کہی، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہمارے نزدیک تم میں وہ شخص سب سے بڑا خائن ہے جو حکومت طلب کرے ''۔
ابو مو سیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے معذرت پیش کی، اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں آدمی اس غرض سے آئے ہیں پھرانہوں نے ان سے زندگی بھر کسی کام میں مدد نہیں لی۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ہمیں عامل بنا دیجئے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- باب فِي الضَّرِيْرِ يُوَلَّى
۳-باب: اندھے کو حاکم بنانا درست ہے​


2931- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمُخَرَّمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ عَلَى الْمَدِينَةِ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۱) (صحیح)
۲۹۳۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں دو مرتبہ (جب جہاد کو جانے لگے ) اپنا قائم مقام ( خلیفہ ) بنا یا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : حافظ ابن عبدالبر کہتے ہیں کہ نسب اور سیر کے علماء کی ایک جماعت نے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے غزوات میں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو تیرہ مرتبہ اپنا جانشین مقرر کیا ہے، اور قتادہ کے اس قول کی توجیہ یہ کی جاتی ہے کہ ان تک وہ روایتیں نہیں پہنچ سکی ہیں جو دوسروں تک پہنچی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي اتِّخَاذِ الْوَزِيرِ
۴-باب: وزیر مقرر کرنے کا بیان​


2932- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِالأَمِيرِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ صِدْقٍ: إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ، وَإِذَا أَرَادَ [اللَّهُ] بِهِ غَيْرَ ذَلِكَ جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ سُوئٍ: إِنْ نَسِيَ لَمْ يُذَكِّرْهُ، وَإِنْ ذَكَرَ لَمْ يُعِنْهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۷۸)، وقد أخرجہ: ن/البیعۃ ۳۳ (۴۲۰۹)، حم (۶/۷۰) (صحیح)
۲۹۳۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''اللہ جب کسی حاکم کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے سچا وزیر عنایت فرما تا ہے، اگر وہ بھول جاتا ہے تو وہ اسے یاد دلاتا ہے، اور اگر اسے یاد رہتا ہے تو وہ اس کی مدد کرتا ہے، اور جب اللہ کسی حاکم کی بھلائی نہیں چاہتا ہے تو اس کو برا وزیر دے دیتا ہے، اگر وہ بھو ل جاتا ہے تو وہ یاد نہیں دلاتا، اور اگر یاد رکھتا ہے تو وہ اس کی مدد نہیں کر تا''۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث ایک اصل عظیم ہے، اکثر بادشاہوں کی حکومتیں اسی وجہ سے تباہ ہوئی ہیں کہ ان کے وزیر اور مشیر نالائق اور نکمے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي الْعِرَافَةِ
۵-باب: عرافت کا بیان ۱؎​


2933- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ [يَحْيَى بْنِ] الْمِقْدَامِ، عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ضَرَبَ عَلَى مَنْكِبِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ: < أَفْلَحْتَ يَا قُدَيْمُ، إِنْ مُتَّ وَلَمْ تَكُنْ أَمِيرًا، وَلا كَاتِبًا، وَلا عَرِيفًا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۳) (ضعیف)
(اس کے راوی ''صالح بن یحییٰ بن مقدام'' ضعیف ہیں)
۲۹۳۳- مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے کندھے پر مارا پھر ان سے فرمایا : ''قدیم! (مقدام کی تصغیر ہے) اگر تم امیر، منشی اور عریف ہوئے بغیر مرگئے تو تم نے نجات پالی'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عریف: اپنے ساتھیوں کا تعارف کرانے والا، قوم کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والا، نقیب، یہ حاکم سے کم مرتبے کا ہوتا ہے، اور اپنی قوم کے ہر ایک شخص کا رویہ اور چال چلن حاکم سے بیان کرتا ہے اور اسے برے بھلے کی خبر دیتا ہے ۔
وضاحت ۲؎ : اس لئے کہ ہر سرکاری کام میں مواخذہ اور تقصیر خدمت کا ڈر لگا رہتا ہے اسی وجہ سے سلف نے زراعت اور تجارت کو نوکری سے بہتر جانا ہے۔


2934- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ [ الْقَطَّانُ ]، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُمْ كَانُوا عَلَى مَنْهَلٍ مِنَ الْمَنَاهِلِ، فَلَمَّا بَلَغَهُمُ الإِسْلامُ جَعَلَ صَاحِبُ الْمَاءِ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا، وَقَسَمَ الإِبِلَ بَيْنَهُمْ، وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ، فَأَرْسَلَ ابْنَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لَهُ: ائْتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقُلْ لَهُ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلامَ، وَإِنَّهُ جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا، فَأَسْلَمُوا، وَقَسَمَ الإِبِلَ بَيْنَهُمْ، وَبَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ، أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ؟ فَإِنْ قَالَ لَكَ: نَعَمْ [أَوْ لا]، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ، وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ، وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِيَ الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلامَ، فَقَالَ: < وَعَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلامُ >، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي جَعَلَ لِقَوْمِهِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ عَلَى أَنْ يُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا، وَحَسُنَ إِسْلامُهُمْ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا مِنْهُمْ، أَفَهُوَ أَحَقُّ بِهَا أَمْ هُمْ؟ فَقَالَ: < إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُسْلِمَهَا لَهُمْ فَلْيُسْلِمْهَا، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَرْتَجِعَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُمْ، فَإِنْ [هُمْ] أَسْلَمُوا فَلَهُمْ إِسْلامُهُمْ، وَإِنْ لَمْ يُسْلِمُوا قُوتِلُوا عَلَى الإِسْلامِ >، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ، وَهُوَ عَرِيفُ الْمَاءِ، وَإِنَّهُ يَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ لِيَ الْعِرَافَةَ بَعْدَهُ، فَقَالَ: < إِنَّ الْعِرَافَةَ حَقٌّ، وَلا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنَ الْعُرَفَاءِ، وَلَكِنَّ الْعُرَفَائَ فِي النَّارِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۶) (ضعیف)
(اس کی سند میں کئی مجہول ومبہم راوی ہیں)
۲۹۳۴- غالب قطان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگ عرب کے ایک چشمے پر رہتے تھے جب ان کے پاس اسلام پہنچا تو چشمے والے نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں تو وہ انہیں سو اونٹ دے گا،چنانچہ وہ سب مسلمان ہو گئے تو اس نے اونٹوں کو ان میں تقسیم کر دیا، اس کے بعد اس نے اپنے اونٹوں کو ان سے واپس لے لینا چاہا تو اپنے بیٹے کو بلا کر نبی اکرم ﷺ کے پاس بھیجا اور اس سے کہا: تم نبی اکرم ﷺ کے پاس جاؤ اور نبی ﷺ سے کہو کہ میرے والد نے آپ کو سلام پیش کیا ہے، اور میرے والد نے اپنی قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں تو وہ انہیں سواونٹ دے گا چنانچہ وہ اسلام لے آئے اور والدنے ان میں اونٹ تقسیم بھی کر دیئے، اب وہ چاہتے ہیں کہ ان سے اپنے اونٹ واپس لے لیں تو کیا وہ واپس لے سکتے ہیں یا نہیں ؟ اب اگر آپ ہاں فرمائیں یانہیں فرمائیں تو فرما دیجئے میرے والد بہت بو ڑھے ہیں، اس چشمے کے وہ عریف ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ مجھے وہاں کا عریف بنا دیں، چنانچہ وہ آپ ﷺ کے پاس آئے اور آکر عرض کیا کہ میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو''۔
پھرانہوں نے کہا :میرے والد نے اپنی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسلام لے آئیں، تو وہ انہیں سو اونٹ دیں گے چنانچہ وہ سب اسلام لے آئے اور اچھے مسلمان ہو گئے، اب میرے والد چاہتے ہیں کہ ان اونٹوں کو ان سے واپس لے لیں تو کیا میرے والد ان اونٹوں کا حق رکھتے ہیں یا وہی لو گ حقدار ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : '' اگر تمہارے والد چاہیں کہ ان اونٹوں کو ان لوگوں کو دے دیں تو دے دیں اور اگر چاہیں کہ واپس لے لیں تو وہ ان کے ان سے زیادہ حقدارہیں اور جو مسلمان ہوئے تو اپنے اسلام کا فائدہ آپ اٹھائیں گے اور اگر مسلمان نہ ہوں گے تومسلمان نہ ہونے کے سبب قتل کئے جائیں گے ( یعنی اسلام سے پھر جانے کے باعث )''۔
پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، اور اس چشمے کے عریف ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ آپ ان کے بعد عرافت کا عہدہ مجھے دے دیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''عرافت تو ضروری ( حق ) ہے، اور لوگوں کو عرفاء کے بغیر چارہ نہیں لیکن ( یہ جان لو ) کہ عرفاء جہنم میں جائیں گے (کیونکہ ڈر ہے کہ اسے انصاف سے انجام نہیں دیں گے اور لوگوں کی حق تلفی کریں گے)''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي اتِّخَاذِ الْكَاتِبِ
۶-باب: سکریٹری اور منشی رکھنے کابیان​


2935- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: السِّجِلُّ كَاتِبٌ كَانَ لِلنَّبِيِّ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ''یزید بن کعب'' مجہول ہیں)
۲۹۳۵- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سجل رسول اللہ ﷺ کے کاتب( منشی یا محرر) تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : میں نے اپنے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ حدیث موضوع ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے کاتبین وحی میں سے کسی بھی کاتب کا نام سجل نہیں تھا بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ صحابہ میں سے کسی بھی صحابی کا نام سجل نہیں تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
۷-باب: زکاۃ وصول کرنے کا بیان​


2936- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الأَسْبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺيَقُولُ: < الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ >۔
* تخريج: ت/الزکاۃ ۱۸ (۶۴۵)، ق/الزکاۃ ۱۴ (۱۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۵، ۴/۱۴۳) (صحیح)
۲۹۳۶- را فع بن خد یج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا ہے کہ: ''ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے''۔


2937- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺقَالَ: < لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۵، ۱۹۲۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۳، ۱۵۰)، دي/الزکاۃ ۲۸ (۱۷۰۸) (ضعیف)
(محمد بن اسحاق مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۲۹۳۷- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا: ''صاحب مکس ( قد ر واجب سے زیادہ زکاۃ وصول کرنے والا) جنت میں نہ جائے گا( کیونکہ یہ ظلم ہے )''۔


2938- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ، يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۵، ۱۹۲۸۶) (حسن)
۲۹۳۸- ابن اسحاق کہتے ہیں کہ صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے (بشرطیکہ وہ ظلم وتعدی سے کام لے رہا ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الْخَلِيفَةِ يَسْتَخْلِفُ
۸-باب: خلیفہ ( اپنے بعد ) خلیفہ نامزد کر سکتا ہے​


2939- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ وَسَلَمَةُ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ عُمَرُ: [إِنِّي] إِنْ لا أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺلم يَسْتَخْلِفْ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺوَأَبَا بَكْرٍ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لا يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺأَحَدًا، وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲ (۱۸۲۳)، ت/الفتن ۴۸ (۲۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۱)، وقد أخرجہ: خ/الأحکام ۵۱ (۷۲۱۸)، حم (۱/۴۳) (صحیح)
۲۹۳۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد نہ کروں (تو کوئی حرج نہیں) کیونکہ رسول اللہ ﷺنے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا ۱؎ اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دوں ( تو بھی کوئی حرج نہیں) کیونکہ ابوبکر نے خلیفہ مقرر کیا تھا ۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:قسم اللہ کی! انہوں نے صرف رسول اللہ ﷺاور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے سمجھ لیا کہ وہ رسول اللہ ﷺکے برابر کسی کو درجہ نہیں دے سکتے اور یہ کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کریں گے ۔
وضاحت ۱ ؎ : عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان: '' کیوں کہ رسول اللہ ﷺنے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا '' کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے کسی متعین شخص کا نام نہیں لیا تھا بلکہ صرف اتنا کہہ کر رہنمائی کردی تھی کہ ''الأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ'' چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی سنت نبوی کو اپنا کر کبار صحابہ میں سے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے چھ ناموں کا اعلان کیا اور کہا کہ ان میں سے صحابہ جس پر اتفاق کر لیں وہی میرے بعد ان کا خلیفہ ہے چنانچہ سبھوں نے عثمان رضی اللہ عنہ پر اتفاق کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا جَاءَ فِي الْبَيْعَةِ
۹-باب: بیعت کا بیان​


2940- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نُبَايِعُ النَّبِيَّ ﷺ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَيُلَقِّنُنَا: < فِيمَا اسْتَطَعْتَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۹۳)، وقد أخرجہ: خ/الأحکام ۴۳ (۷۲۰۲)، م/الإمارۃ ۲۲ (۱۸۶۷)، ت/السیر ۳۴ (۱۵۹۳)، ن/البیعۃ ۲۴ (۴۱۹۲)، ط/البیعۃ ۱ (۱)، حم (۲/۶۲، ۸۱، ۱۰۱، ۱۳۹) (صحیح)
۲۹۴۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تھے اور ہمیں آپ ﷺ تلقین کرتے تھے کہ ہم یہ بھی کہیں: جہاں تک ہمیں طاقت ہے ( یعنی ہم اپنی پوری طاقت بھر آپ کی سمع و طاعت کرتے رہیں گے )۔


2941- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ بَيْعَةِ [ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ] النِّسَاءَ، قَالَتْ: مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا، فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ قَالَ: <اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۱ (۱۸۶۶)، ت/تفسیر القرآن ۶۰ (۳۳۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۰۰)، وقد أخرجہ: خ/تفسیر سورۃ الممتحنۃ ۲ (۴۸۹۱)، والطلاق ۲۰ (۵۲۸۸)، والأحکام ۴۹ (۷۲۱۴)، ق/الجھاد ۴۳ (۲۸۷۵)، حم (۶/۱۱۴) (صحیح)
۲۹۴۱- عروہ کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ ﷺ فرماتے: ''جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا ''۔


2942- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زَهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < هُوَ صَغِيرٌ > فَمَسَحَ رَأْسَهُ۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۱۳ (۲۵۰۱)، والأحکام ۴۶ (۷۲۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳۳) (صحیح)
۲۹۴۲- عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم ﷺ کا عہد پا یاتھا)فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا ان کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئیں اورکہنے لگیں: اللہ کے رسول!اس سے بیعت کرلیجئے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''یہ کم سن ہے''، پھر آپ ﷺ نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا ۔
 
Top