• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلْفِ بِالأَمَانَةِ
۶-باب: اما نت کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان​


3253- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ حَلَفَ بِالأَمَانَةِ فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۲) (صحیح)
۳۲۵۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوامانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ قسم اللہ کے اسماء وصفات کی کھانی چاہئے، اور امانت اس کے اسماء وصفات میں سے نہیں ہے بلکہ اس کے اوامر میں سے ایک امر ہے، اس لیے امانت کی قسم کھانا جائز کام ہوگا، اوراس میں کفارہ نہ ہوگا، امام ابوحنیفہ کے نزدیک امانت کی قسم صحیح ہے ، اوراس میں کفارہ واجب ہوگا، کیونکہ امین اللہ کا نام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَاب لَغْوِ الْيَمِينِ
۷-باب: یمین لغو کا بیان ۱؎​


3254- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ [السَّامِيُّ]، حَدَّثَنَا حَسَّانُ -يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ -يَعْنِي الصَّائِغَ- عَنْ عَطَائٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < [هُوَ] كَلامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ، كَلا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلا صَالِحًا، قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ، مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، وَعَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۷۵) (صحیح)
۳۲۵۴- عطا ء سے یمین لغوکے با رے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں ( تکیۂ کلام کے طو ر پر) ''كَلا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ '' ( ہر گز نہیں قسم اللہ کی، ہاں قسم اللہ کی)کہے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابراہیم صا ئغ ایک نیک آدمی تھے، ابو مسلم نے عر ندس میں انہیں قتل کر دیا تھا، ابراہیم صا ئغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھو ڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آجا تی تو ( ما رنے سے پہلے) اسے چھوڑ دیتے ۔
ابوداود کہتے ہیں : اس حدیث کو داود بن ابو الفرات نے ابرا ہیم صائغ سے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا پرمو قو فاًروایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری، عبدالملک بن ا بی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یمین لغو ایسے قسمیہ الفاظ کو کہا جاتا ہے جو دوران گفتگو لوگوں کی زبان سے بلا قصد وارادہ جاری ہوجاتے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب الْمَعَارِيضِ فِي الْيَمِينِ
۸-باب: قسم کھانے میں توریہ کرنا یعنی اصل بات چھپاکردوسری بات ظاہرکرنا کیسا ہے؟ ۱؎​


3255- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، [قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ] (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبَّادِ ابْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَمِينُكَ عَلَى مَايُصَدِّقُكَ عَلَيْهَا صَاحِبُكَ >.
قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ أَبو دَاود: هُمَا وَاحِدٌ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، وَعَبَّادُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ۔
* تخريج: م/الأیمان ۴ (۱۶۵۳)، ت/الأحکام ۱۹ (۱۳۵۴)، ق/الکفارات ۱۴ (۲۱۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲۸)، دي/النذور ۱۱ (۲۳۹۴) (صحیح)
۳۲۵۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہاری قسم کا اعتبار اسی چیز پر ہوگا جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے'' ۲؎ ۔
مسدد کی روایت میں : ''أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ''ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں : عباد بن ابی صالح اور عبداللہ بن ابی صالح دونوں ایک ہی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : حالات کے لحاظ سے کہیں ایسا کرنا جائز ہے (جیسے حدیث نمبر: ۳۲۵۶)، اور کہیں جائز نہیں ہے (جیسے حدیث نمبر: ۲۳۵۵)
وضاحت ۲؎ : یعنی مدعی کی مراد پرقسم ما نی جائے گی، قسم کھانا والا اگرکوئی لفظ آہستہ یا پکارکراپنے بچاؤ کی بات کہہ لے تومفیدنہ ہوگا، اور گناہ سے وہ بری الذمہ نہ ہوگا


3256- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ: خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ، فَتَحَرَّجَ الْقَوْمُ أَنْ يَحْلِفُوا، وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، فَخَلَّى سَبِيلَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، قَالَ: < صَدَقْتَ، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ >۔
* تخريج: ق/الکفارات ۱۴ (۲۱۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۷۹) (صحیح)
۳۲۵۶- سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نکلے، رسول اللہ ﷺ کے پاس جانے کا ارادہ کررہے تھے، اورہمارے ساتھ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہیں ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا تو اور ساتھیوں نے انہیں جھوٹی قسم کھا کر چھڑا لینے کو برا سمجھا ( لیکن ) میں نے قسم کھالی کہ وہ میرا بھائی ہے تو اس نے انہیں آنے دیا، پھر جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پا س آئے تو میں نے آپ ﷺ کو بتایا کہ اور لوگوں نے تو قسم کھانے میں حرج و قباحت سمجھی، اور میں نے قسم کھالی کہ یہ میرے بھائی ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے سچ کہا، ایک مسلما ن دوسرے مسلمان کا بھائی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَلْفِ بِالْبَرَائَةِ وَبِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلامِ
۹-باب: اسلام سے براء ت اور اسلام کے سوا کسی اور مذہب میں چلے جانے کی قسم کھانے کا بیان​


3257- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قِلابَةَ أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَحْتَ الشَّجَرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْئٍ عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لايَمْلِكُهُ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۳ (۱۳۶۳)، الأدب ۴۴ (۶۰۴۷)، ۷۳ (۶۱۰۵)، الایمان ۷ (۶۶۵۲)، م/الإیمان ۴۷ (۱۱۰)، ت/الأیمان ۱۵ (۱۵۴۳)، ن/الأیمان ۶ (۳۸۰۱)، ق/الکفارات ۳ (۲۰۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۶۲، ۲۰۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳، ۳۴) (صحیح)
۳۲۵۷- ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی ۱؎ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جو شخص ملت اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہو نے کی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسے ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا ہے،اور جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے ہلا ک کرڈالے ( یعنی خود کشی کرلے) تو قیامت میں اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا، اور اس آدمی کی نذر نہیں ما نی جائے گی جوکسی ایسی چیز کی نذ ر ما نے جو اس کے اختیا ر میں نہ ہو'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے، جوصلح حدیببہ کے موقع پرلی گئی۔
وضاحت ۲؎ : مثلا یوں کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کروں تو یہودی ہو جائوں، مثلاً دوسرے کے غلام یا لونڈی کو آزاد کرنے کی نذر مانے۔


3258- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ -يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ- حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ حَلَفَ فَقَالَ: إِنِّي بَرِيئٌ مِنَ الإِسْلامِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الإِسْلامِ سَالِمًا >۔
* تخريج: ن/الأیمان ۷ (۳۸۰۳)، ق/الکفارات ۳ (۲۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۵، ۳۵۶) (صحیح)
۳۲۵۸- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''جو شخص قسم کھائے اور کہے میں اسلام سے بری ہوں (اگر میں نے فلاں کام کیا) اب اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے جیسا ہو نے کو کہا ہے ویسا ہی ہو جائے گا، اور اگر سچا ہے تو بھی وہ اسلام میں سلامتی سے ہرگز واپس نہ آسکے گا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بَاب الرَّجُلِ يَحْلِفُ أَنْ لا يَتَأَدَّمَ
۱۰-باب: سالن نہ کھانے کی قسم کا بیان​


3259- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْعَلائِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى [بْنِ حَبَّانَ]، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلامٍ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَضَعَ تَمْرَةً عَلَى كِسْرَةٍ فَقَالَ: < هَذِهِ إِدَامُ هَذِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵۴)ویأتی ہذا الحدیث فی الأطعمۃ (۳۸۳۰) (ضعیف)
(اس کے راوی''یحییٰ بن العلاء'' ضعیف ہیں )
۳۲۵۹- یوسف بن عبداللہ بن سلام کہتے ہیں : میں نے نبی اکرمﷺ کو دیکھا آپ نے روٹی کے ٹکڑے پر کھجور رکھا اور کہا یہ اس کاسالن ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت سے معلوم ہوا کہ جس نے سالن نہ کھانے کی قسم کھائی ہو اگر وہ روٹی کے ساتھ کھجور کھائے تو وہ حانث شمار ہوگا ۔


3260- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ الأَعْوَرِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلامٍ مِثْلَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵۴) (ضعیف)
(اس کے راوی''یزیدا لا عور ''مجہول ہیں )
۳۲۶۰- اس سندسے بھی یو سف بن عبداللہ بن سلام سے اسی کے مثل مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- بَاب الاسْتِثْنَائِ فِي الْيَمِينِ
۱۱-باب: قسم میں استثناء یعنی ''إن شاء اللہ'' کہہ دینے کا بیان​


3261- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ: < مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقَدِ اسْتَثْنَى >۔
* تخريج: ت/الأیمان ۷ (۱۵۳۱)، ن/الأیمان ۱۸ (۳۸۲۴)، ۳۹ (۳۸۵۹)، ق/الکفارات ۶ (۲۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶، ۱۰، ۴۸، ۴۹، ۶۸، ۱۲۶، ۱۲۷، ۱۵۳)، دی/ النذور ۷ (۲۳۸۸) (صحیح)
۳۲۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی کام پر قسم کھائی پھر ان شاء اللہ کہا تو اس نے استثناء کر لیا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ اب وہ اپنی قسم میں جھوٹا نہ ہوگا اس لئے کہ اس کی قسم اللہ کی مشیت ومرضی پر معلق ہوگئی ۔


3262- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ -وَهَذَا حَدِيثُهُ- قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَإِنْ شَاءَ رَجَعَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرَ حِنْثٍ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۷) (صحیح)
۳۲۶۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے قسم کھائی اور ان شاء اللہ کہا تو وہ چاہے قسم کو پورا کرے چا ہے نہ پورا کرے وہ حانث ( قسم تو ڑنے والا) نہ ہوگا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- بَاب مَا جَاءَ فِي يَمِينِ النَّبِيِّ ﷺ مَا كَانَتْ
۱۲-باب: نبی اکرم ﷺ کی قسم کیسی ہوتی تھی؟​


3263- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَكْثَرُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَحْلِفُ بِهَذِهِ الْيَمِينِ: < لا، وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۰۳)، وقد أخرجہ: خ/القدر ۱۴ (۶۶۱۷)، والأیمان ۳ (۶۶۲۸)، والتوحید ۱۱ (۷۳۹۱)، ت/الأیمان ۱۲ (۱۵۴۰)، ن/الأیمان ۱ (۳۷۹۳)، ق/ الکفارات (۲۰۹۲) حم (۲/۲۶، ۶۷، ۶۸، ۱۲۷) (صحیح)
۳۲۶۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ اکثر اس طرح قسم کھا تے تھے: ''لا، وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ'' (نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی )۔


3264- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَيْخٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا اجْتَهَدَ فِي الْيَمِينِ قَالَ: < وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶، ۶۶) (ضعیف)
(اس کے راوی''عکرمہ '' صدوق ہیں، لیکن غلطی کرتے ہیں، اور عاصم بن شمیخ کی صرف عجلی نے توثیق کی ہے، عجلی توثیق رواۃ میں متساہل ہیں )
۳۲۶۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ زور دے کر قسم کھا تے تو فرماتے: ''وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ'' (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے)۔


3265- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ ابْنُ هِلالٍ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذَاحَلَفَ يَقُولُ: < لا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ >۔
* تخريج: ق/الکفارات ۱ (۲۰۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۸) (ضعیف)
(اس کے راوی'' ہلال مدنی '' لین الحدیث ہیں )
۳۲۶۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب قسم کھا تے تو فرما تے: ''لا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ'' (نہیں، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گا ر ہوں)۔


3266- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَيَّاشٍ السَّمَعِيُّ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَاجِبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ دَلْهَمٌ: وَحَدَّثَنِيهِ أَيْضًا الأَسْوَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ أَنَّ لَقِيطَ بْنَ عَامِرٍ خَرَجَ وَافِدًا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ لَقِيطٌ: فَقَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا فِيهِ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <لَعَمْرُ إِلَهِكَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲) (ضعیف)
(اس کے راوی''اسود '' اور ان کے والد '' عبد اللہ '' دونوں لین الحدیث ہیں )
۳۲۶۶- عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ لقیط بن عا مر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک وفدلے کر گئے، لقیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اس میں ہے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :''قسم ہے تمہا رے معبود کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الْقَسَمِ هَلْ يَكُونُ يَمِينًا
۱۳-باب: کیا لفظ قسم بھی یمین (حلف) میں داخل ہے​


3267- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : <لاتُقْسِمْ>۔
* تخريج: خ/ التعبیر ۱۱ (۷۰۰۰)، ۴۷ (۷۰۴۶)، م/ الرؤیا ۳ (۲۲۶۹)، ق/ التعبیر ۱۰ (۳۹۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۹) دی/ النذور ۸ (۲۳۸۹)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنۃ (۴۶۳۳) (صحیح)
۳۲۶۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺکوقسم دلائی، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’قسم مت دلا ئو ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : امام المنذرکہتے ہیں کہ اگرآدمی ’’أقسمت باللہ‘‘ یعنی میں نے اللہ کی قسم کھائی یا صرف ’’أقسمت‘‘ کہے یعنی میں نے قسم کھائی تو اس میں اختلاف ہے ، ایک جماعت کا کہنا ہے کہ اگرحلف کا ارادہ نہ بھی کیا ہو تب بھی یہ حلف (یمین ) ہے،یہ ابن عمراور ابن عباس سے مروی ہے، ابراہیم بن یزید نخعی ، سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی یہی مذہب ہے، اکثر علماء کے نزدیک اگر نیت نہ ہو تو قسم کا لفظ حلف (یمین ) نہیں ہے، امام مالک کہتے ہیں کہ ’’أقسمت باللہ ‘‘ یعنی میں نے اللہ کی قسم کھائی حلف (یمین)ہے اورصرف ’’أقسمت‘‘ کہنا یعنی میں نے قسم کھائی نیت کرنے پر ہی حلف (یمین) ہوگا، امام شافعی کہتے ہیں : قسم کا لفظ نیت کرنے کی صورت میں بھی درحقیقت حلف (یمین) نہیں ہوگا ، اور ’’أقسمت باللہ‘‘ یعنی میں نے اللہ کی قسم کھائی نیت کی موجودگی میں حلف (یمین) ہوگا۔ (عون المعبود ۹/۷۱-۷۲)


3268- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ رُؤْيَا، فَعَبَّرَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا >، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < لا تُقْسِمْ > ۔
* تخريج: ت/الرؤیا ۹ (۲۲۹۳)، ق/الرؤیا ۱۰ (۳۹۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۹۳، ۱۳۷۵)، وقد أخرجہ: خ/التعبیر ۴۷ (۷۰۴۶)، م/الرؤیا ۳ (۲۲۶۹)، دي/الرؤیا ۱۳ (۲۲۰۲) ویأتی ہذا الحدیث فی السنۃ (۴۶۳۲) (صحیح)
۳۲۶۸- عبدا للہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اوراس نے عرض کیا کہ میں نے رات خواب دیکھا ہے، پھراس نے اپنا خواب بیان کیا، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر بتائی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے کچھ تعبیر درست بیان کی ہے اور کچھ میں تم غلطی کر گئے ہو‘‘، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا :قسم ہے آپ پراے اللہ کے رسول!میرے با پ آپ پر قربا ن ہوں آپ ہمیں ضرور بتا ئیں میں نے کیا غلطی کی ہے؟ تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:’’قسم مت دلاؤ‘‘۔


3269- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى [بْنِ فَارِسٍ]، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا [الْحَدِيثِ]، لَمْ يَذْكُرِ الْقَسَمَ، زَادَ فِيهِ: وَلَمْ يُخْبِرْهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۸) (ضعیف)
(یہ سند ’’ سلیمان بن کثیر ‘‘ کی وجہ سے ضعیف ہے، وہ زہری سے روایت میں ضعیف ہیں لیکن پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے )
۳۲۶۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں انہوں نے قسم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: ’’آپ ﷺ نے انہیں (تعبیر کی غلطی) نہیں بتائی‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ممکن ہے تعبیر کی غلطی نہ بتانے میں کوئی مصلحت رہی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى طَعَامٍ لا يَأْكُلُهُ
۱۴-باب: کسی چیز کے نہ کھانے کی قسم کھانے کا بیان​


3270- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَوْ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُوبَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ: لا أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلائِ وَمِنْ قِرَاهُمْ، فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَقَالُوا: لا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ، فَقَالَ: مَافَعَلَ أَضْيَافُكُمْ؟ أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ؟ قَالُوا: لا، قُلْتُ: قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَأَبَوْا، وَقَالُوا: وَاللَّهِ لا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيئَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، قَدْ أَتَانَا بِهِ فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيئَ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكُمْ؟ قَالُوا: مَكَانَكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: وَنَحْنُ وَاللَّهِ لا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، قَالَ: قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ، قَالَ: فَقَرَّبَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَطَعِمَ وَطَعِمُوا، فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ وَصَنَعُوا، قَالَ: < بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ > ۔
* تخريج: خ/مواقیت الصلاۃ ۴۱ (۶۰۲)، المناقب ۲۵ (۳۵۸۱)، الأدب ۸۷ (۶۱۴۰)، م/الأشربۃ ۳۲ (۲۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۷، ۱۹۸) (صحیح)
۳۲۷۰- عبدالر حمن بن ابو بکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہما رے یہاں ہمارے کچھ مہمان آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں رسول اللہ ﷺ کے پا س جا کر بات چیت کیا کر تے تھے (جاتے وقت ) کہہ گئے کہ میںواپس نہیں آسکوں گا یہاں تک کہ تم اپنے مہمانوں کو کھلاپلا کر فارغ ہوجاؤ(یعنی میںدیر سے آسکوں گا تم انہیں کھانا وغیر ہ کھلا دینا) تو وہ (عبدالرحمن رضی اللہ عنہ )ان کا کھانا لے کر آئے تو مہمان کہنے لگے: ہم ابو بکر کے آئے بغیر نہیں کھائیں گے، پھر وہ آئے تو پوچھا: کیا ہوا تمہارے مہما نوں کا؟ تم کھانا کھلا کرفارغ ہو گئے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: میں ان کا کھانا لے کر ان کے پاس آیا مگرانہوں نے انکار کیا اور کہا: قسم اللہ کی جب تک وہ ( ابو بکر ) نہیں آجائیں گے ہم نہیں کھائیں گے، تو ان لوگوں نے کہا:یہ سچ کہہ رہے ہیں، یہ ہما رے پاس کھانا لے کر آئے تھے، لیکن ہم نے ہی انکا ر کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آجاتے ہیں ہم نہیں کھائیں گے، آپ نے کہا: کس چیز نے تمہیں کھانے سے روکا؟ انہوں نے کہا: آپ کے نہ ہو نے نے،انہوں نے کہا :قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا نہیں کھائوں گا، مہما نوں نے کہا: جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے، ابو بکر نے کہا :آج جیسی بر ی رات میں نے کبھی نہ دیکھی، پھر کہا: کھانا لا ئو تو ان کا کھانا لا کر لگا دیا گیاتوانہوں نے ''بسم اللہ'' کہہ کر کھانا شر وع کردیا، مہمان بھی کھانے لگے ۔
عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے اطلاع دی گئی کہ صبح اٹھ کر ابو بکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے، اور جو کچھ انہوں نے اور مہمانوں نے کیا تھا اس سے آپ ﷺ کو آگاہ کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:''تم ان لوگوں سے زیادہ قسم کو پورا کرنے والے اور صادق ہو''۔


3271- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ وَعَبْدُالأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ، زَادَ عَنْ سَالِمٍ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: وَلَمْ يَبْلُغْنِي كَفَّارَةٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۸) (صحیح)
۳۲۷۱- اس سند سے بھی عبدالرحمن بن ابو بکر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اس میں مز ید یہ ہے کہ سالم نے اپنی حدیث میں کہا کہ مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ابو بکر نے اس قسم کا کفارہ دیا ہو ( کیو نکہ یہ قسم لغو ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب الْيَمِينِ فِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ
۱۵-باب: رشتہ داروں سے بے تعلقی کی قسم کھانے کا بیان​


3272- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ، فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ، فَقَالَ: إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي [عَنِ الْقِسْمَةِ] فَكُلُّ مَالٍ لِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ، كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَكَلِّمْ أَخَاكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَمِينَ عَلَيْكَ، وَلا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ، وَفِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ، وَفِيمَا لا تَمْلِكُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۴۷) (ضعیف الإسناد)
(سعید بن مسیب کے عمر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے )
۳۲۷۲- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھا ئیوں میں میراث کی تقسیم کا معا ملہ تھا، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لئے کہاتو اس نے کہا: اگر تم نے دو با رہ تقسیم کر نے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہوگا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کعبہ تمہارے مال کا محتا ج نہیں ہے، اپنی قسم کا کفا رہ دے کر اپنے بھائی سے (تقسیم میرا ث کی) با ت چیت کرو ( کیو نکہ) میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرمارہے تھے: ''قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اورنہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیارنہیں (ایسی قسم اور نذر لغوہے)''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کعبہ کے لئے وقف ہوجائے گا۔


3273- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <لانَذْرَ إِلافِيمَا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، وَلا يَمِينَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۱۹۲) (تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۶) (حسن)
۳۲۷۳- عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' صرف ان چیزوںمیں نذر جائز ہے جس سے اللہ کی رضا و خو شنو دی مطلو ب ہو اور قسم(قطع رحمی) ناتا تو ڑنے کے لئے جائز نہیں ''۔


3274- حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا نَذْرَ وَلا يَمِينَ فِيمَا لايَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا >.
[قَالَ أَبو دَاود: الأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ < وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ > إِلا فِيمَا لايَعْبَأُ بِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: قُلْتُ لأَحْمَدَ: رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَهْلا لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ، وَأَبُوهُ لا يُعْرَفُ]۔
* تخريج: ن/ الأیمان ۱۶ (۳۸۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱۲) (حسن)
(اس روایت کا یہ جملہ ''فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا'' منکر ہے کیوں کہ یہ دیگر تمام صحیح روایات کے برخلاف ہے، صحیح روایات کا مستفاد ہے کہ کفارہ دینا ہوگا)
۳۲۷۴- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں، اور نہ ناتا تو ڑنے میں،جوقسم کھائے اور پھراُسے بھلائی اس کے خلا ف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے ( پو ری نہ کرے ) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلا ئی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے ''۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ تمام حدیثیںنبی اکرم ﷺ سے مر وی ہیں ۱؎ اورچاہئے کہ وہ اپنی قسم کا کفا رہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جا تی ہیں اور ان کا خیا ل نہیں کیا جا تا تو ان کا کفا رہ نہیں ہے ۔
ابوداود کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبید اللہ سے روایت کی ہے ؟تو انہوں نے کہا: ہاں پہلے کی تھی، پھرترک کر دیا، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑدی جائے، احمد کہتے ہیں :ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مرفوع ہیں۔
وضاحت ۲؎ : ابو داود کا یہ کلام کسی اور حدیث کی سند کی بابت ہے، نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہوگیا ہے ۔
 
Top