• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 18- أوّلُ كِتَاب الأَقْضِيَةِ }
۱۸-کتاب: قضا کے احکام ومسائل


1- بَاب فِي طَلَبِ الْقَضَاء
۱-باب: منصبِ قضا طلب کرنے کا بیان​


3571- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ وَلِيَ الْقَضَاءَ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ >۔
* تخريج: ت/الأحکام ۲ (۱۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۰۲)، وقد أخرجہ: ق/الأحکام ۱ (۲۳۰۸)، حم (۲/۳۶۵) (صحیح)
۳۵۷۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو قاضی بنا دیا گیا (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا‘‘۔


3572- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَخْنَسِيِّ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ وَالأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ >۔
* تخريج:ق/الأحکام ۱ (۲۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶۵) (صحیح)
۳۵۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص لوگوں کے درمیان قاضی بنا دیا گیا (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِي الْقَاضِي يُخْطِئُ
۲-باب: قاضی (جج) سے فیصلہ میں غلطی ہوجائے تو کیسا ہے؟​


3573- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الْقُضَاةُ ثَلاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ؛ فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا أَصَحُّ شَيْئٍ فِيهِ، يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ بُرَيْدَةَ: الْقُضَاةُ ثَلاثَةٌ]۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳ (۲۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۹)، وقد أخرجہ: ت/الأحکام ۱ (۱۳۲۲) (صحیح)
۳۵۷۳- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دوجہنمی،رہاجنتی تو وہ ایسا شخص ہوگا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا، اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے‘‘۔
اور وہ شخص جس نے نادانی سے لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ یعنی ابن بریدہ کی ’’ تین قاضیوں ‘‘ والی حدیث اس باب میںسب سے صحیح روایت ہے۔


3574- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ -مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ- عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ >، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۔
* تخريج: خ/الاعتصام ۲۱(۷۳۵۲)، م/الأقضیۃ ۶ (۱۷۱۶)، ق/الأحکام ۳ (۲۳۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۷، ۱۰۷۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۸، ۲۰۴) (صحیح)
۳۵۷۴- عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لئے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لئے ایک اجرہے‘‘ ۱؎ ۔
راوی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کوا بو بکر بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا : مجھ سے اسی طرح ابو سلمہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب حاکم یا قاضی نے فیصلہ کرنے میں غور وخوض کر کے قرآن وحدیث اور اجماع سے اس کا حکم نکالا تو اگر اس کا فیصلہ صحیح ہے تو اس کے لیے دوگنا اجر وثواب ہے، اور اگر فیصلہ غلط ہے تب بھی اس پر اس کو ایک ثواب ہے، اور کوشش کے بعد غلطی اور چوک ہونے پر وہ قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اسی طرح وہ مسئلہ جو قرآن وحدیث اور اجماع امت میں صاف مذکور نہیں اگر اس کو کسی مجتہد عالم نے قرآن اور حدیث میں غور کرکے نکالا اور حکم صحیح ہوا تو وہ دوگنے اجر کا مستحق ہوگا، اور اگر مسئلہ میں غلطی ہوئی تو ایک اجر کا مستحق ہوا، لیکن شرط یہ ہے کہ اس عالم میں زیر نظر مسئلہ میں اجتہادکی اہلیت واستعداد ہو۔


3575- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُلازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ نَجْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَهُوَ أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ طَلَبَ قَضَاءَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى يَنَالَهُ، ثُمَّ غَلَبَ عَدْلُهُ جَوْرَهُ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ غَلَبَ جَوْرُهُ عَدْلَهُ فَلَهُ النَّارُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۵) (ضعیف)
( اس کے راوی ’’ موسیٰ بن نجدہ ‘‘ مجہول ہیں )
۳۵۷۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص مسلمانوں کے منصبِ قضا کی درخواست کرے یہاں تک کہ وہ اسے پالے پھر اس کے ظلم پر اس کا عدل غالب آجائے تواس کے لئے جنت ہے، اور جس کا ظلم اس کے عدل پر غالب آجائے تواس کے لئے جہنم ہے‘‘۔


3576- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي يَحْيَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَائِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} إِلَى قَوْلِهِ: {الْفَاسِقُونَ} هَؤُلائِ الآيَاتِ الثَّلاثِ نَزَلَتْ فِي الْيَهُودِ خَاصَّةً فِي قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ۔
* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۸،۲۷۱ ) (حسن، صحیح الإسناد)
۳۵۷۶- عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہما کہتے ہیں:{وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} ( جو اللہ کے حکم کے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں) اللہ تعالی کے قول { الْفَاسِقُونَ} تک، یہ تینوں آیتیں ۱؎یہودیوں کے متعلق اور بطور خاص بنی قریظہ اور بنی نضیر کی شان میں نازل ہو ئیں۔
وضاحت ۱؎ : سورة المائدة: (۴۴، ۴۵، ۴۷)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- بَاب فِي طَلَبِ الْقَضَائِ وَالتَّسَرُّعِ إِلَيْهِ
۳-باب: عہدئہ قضا کو طلب کرنا اور فیصلہ میں جلدی کرنا صحیح نہیں ہے​


3577- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ رَجَائٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ [الأَنْصَارِيِّ] الأَزْرَقِ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلانِ مِنْ أَبْوَابِ كِنْدَةَ -وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ جَالِسٌ فِي حَلْقَةٍ- فَقَالا: أَلا رَجُلٌ يُنَفِّذُ بَيْنَنَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَلْقَةِ: أَنَا، فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ كَفًّا مِنْ حَصًى فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: مَهْ؛ إِنَّهُ كَانَ يُكْرَهُ التَّسَرُّعُ إِلَى الْحُكْمِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۷) (ضعیف الإسناد)
(اس کے رواۃ ''رجاء '' اور '' عبدالرحمن '' دونوں لین الحدیث ہیں )
۳۵۷۷- عبدالرحمن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دوشخص جھگڑتے ہو ئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہو ئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہما رے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹہر (عہدنبوی میں) قضا میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہوجاتی ہے۔


3578- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ بِلالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ طَلَبَ الْقَضَاءَ وَاسْتَعَانَ عَلَيْهِ وُكِلَ إِلَيْهِ، وَمَنْ لَمْ يَطْلُبْهُ وَلَمْ يَسْتَعِنْ عَلَيْهِ أَنْزَلَ اللَّهُ مَلَكًا يُسَدِّدُهُ >.
[وقَالَ وَكِيعٌ: عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ بِلالِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
وَقَالَ أَبُو عَوَانَةَ: عَنْ عَبْدِالأَعْلَى عَنْ بِلالِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِيِّ عَنْ خَيْثَمَةَ الْبَصْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ]۔
* تخريج: ت/الأحکام ۱ (۱۳۲۳)، ق/الأحکام ۱ (۲۳۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۸، ۲۲۰) (ضعیف)
(اس کے راوی'' بلال '' لین الحدیث ہیں)
۳۵۷۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا:'' جو شخص منصبِ قضا کا طالب ہوا اور اس (عہدے) کے لئے مدد چا ہی ۱؎ وہ اس کے سپرد کردیا گیا ۲ ؎ ، جو شخص اس عہدے کا خواستگا ر نہیں ہو ا اور اس کے لئے مدد نہیں چاہی تواللہ تعالی اس کے لئے ایک فرشتہ نازل فرماتا ہے جو اسے راہ صواب پر رکھتا ہے''۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی سفارشیں کرائے گا۔
وضاحت ۲؎ : یعنی اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہ ہوگی۔


3579- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ ابْنُ هِلالٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَنْ نَسْتَعْمِلَ، أَوْ لا نَسْتَعْمِلُ، عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ >۔
* تخريج: خ/ الإجارۃ ۱ (۲۶۶۱)، المرتدین ۲ (۶۹۲۳)، م/ الإمارۃ ۳ (۱۷۳۳)، ن/ الطہارۃ ۴ (۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۹)، وأعادہ المؤلف فی الحدود (۴۳۵۴) (صحیح)
۳۵۷۹- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ہم ہر گز کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کریں گے جو عامل بننا چاہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الرَّشْوَةِ
۴-باب: رشوت کی حرمت کا بیان​


3580- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي۔
* تخريج: ت/الأحکام ۹ (۱۳۳۷)، ق/الأحکام ۲ (۲۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۴، ۱۹۰، ۱۹۴، ۲۱۲) (صحیح)
۳۵۸۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے رشوت دینے ،اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي هَدَايَا الْعُمَّالِ
۵-باب: عمال کو ملنے والے تحفوں اور ہدیوں کا بیان​


3581- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عُمَيْرَةَ الْكِنْدِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ، فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَسْوَدُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ -فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: < وَمَا ذَاكَ؟ > قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: < وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ، مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ[هُ]، وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۷ (۱۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۲) (صحیح)
۳۵۸۱- عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''لوگو! تم میں سے جو شخص کسی کام پر ہمارا عامل مقرر کیا گیا، پھر اس نے ہم سے ان (محاصل) میں سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپا ئی تو وہ چوری ہے، اور وہ قیامت کے دن اس چرائی ہو ئی چیز کے ساتھ آئے گا''، اتنے میں انصار کا ایک کالے رنگ کا آدمی کھڑا ہوا، گو یا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہاہوں، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا بات ہے؟''، اس شخص نے عرض کیا: آپ کو میں نے ایسے ایسے فرماتے سنا ہے،آپ ﷺ نے فرمایا: ''میں تو یہ کہہ ہی رہاہوں کہ ہم نے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کیا تو (محاصل) تھوڑا ہو یا زیادہ اسے حاضر کرے اور جواس میں سے اسے دیا جائے اسے لے لے، اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رکا رہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي قَضَاءِ الْقَاضِي إِذَا أَخْطَأَ
۷-باب: اگرقاضی غلط فیصلہ کردے توجس کا اس میں فائدہ ہے اس کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا ناجائزہے​


3583- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ بِشَيْئٍ فَلا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ > ۔
* تخريج: خ/المظالم ۱۶ (۲۴۵۸)، الشھادات ۲۷ (۲۶۸۰)، الحیل ۱۰ (۶۹۶۷)، الأحکام ۲۰ (۷۱۶۹)، ۲۹ (۷۱۸۱)، ۳۱ (۷۱۸۵)، م/الأقضیۃ ۳ (۱۷۱۳)، ت/الأحکام ۱۱ (۱۳۳۹)، ن/ القضاۃ ۱۲(۵۴۰۳)، ق/الأحکام ۵ (۲۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۱)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۱ (۱)، حم (۶/۳۰۷،۳۲۰) (صحیح)
۳۵۸۳- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میں انسان ہی ہوں ۱؎، تم اپنے مقدمات کو میرے پاس لاتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں کچھ لوگ دوسرے کے مقابلہ میں اپنی دلیل زیادہ بہتر طریقے سے پیش کرنے والے ہوں تو میں انھیں کے حق میں فیصلہ کر دوں جیسا میں نے ان سے سنا ہو،تو جس شخص کے لئے میں اس کے بھا ئی کے کسی حق کا فیصلہ کر دوں تووہ اس میں سے ہر گز کچھ نہ لے کیونکہ میں اس کے لئے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ رہاہوں‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یعنی میں انسان ہوں اور انسان کو معاملہ کی حقیقت اور اس کے باطنی امر کا علم نہیں ہوتا، اس لیے کتاب اللہ کے ظاہر کے موافق لوگوں کے درمیان فیصلہ کروں گا، اگر کوئی شخص اپنی منہ زوری اور چرب زبانی سے دھوکا دے کر حاکم سے اپنے حق میں فیصلہ لے لے اور دوسرے کا حق چھین لے تو وہ مال اس کے حق میں اللہ کے نزدیک حرام ہوگا اور اس کا انجام جہنم کا عذاب ہے، آپ ﷺ کے فرمان سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جیسے اور لوگوں کو غیب کا حال معلوم نہیں ظاہر پر فیصلہ کرتے ہیں اسی طرح آپ ﷺ کو بھی غیب کی ہر بات معلوم نہیں، موجودہ زمانہ کی عدالتی کارروائیوں اور وکلاء کی چرب زبانیوں اور رشوتوں اور سفارشوں کے نتیجہ میں ہونے والی جیت سے خوش ہونے والے مسلمانوں کے لئے اس ارشاد نبوی میں بہت بڑی موعظت اور نصیحت ہے۔


3584- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَجُلانِ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ لَهُمَا، لَمْ تَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلا دَعْوَاهُمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، فَبَكَى الرَّجُلانِ وَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: حَقِّي لَكَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ ﷺ : < أَمَّا إِذْ فَعَلْتُمَا مَا فَعَلْتُمَا فَاقْتَسِمَا وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ، ثُمَّ اسْتَهَمَا ثُمَّ تَحَالا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲۰) (صحیح)
(سیاق حدیث میں زائد چیزیں ہیں، اس لئے شیخ البانی نے اسامۃ بن زید لیثی کے حفظ پر نقد کرتے ہوئے اس حدیث کی تصحیح نہیں کی ہے) (الصحیحۃ : ۴۵۵)
۳۵۸۴- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دو شخص اپنے میرا ث کے مسئلے میں جھگڑتے ہوئے آئے اور ان دونوں کے پاس بجز دعوی کے کوئی دلیل نہیں تھی، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا … (پھر راوی نے اسی کے مثل حدیث ذکر کی) تو دونوں روپڑے اور ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کہنے لگا: میں نے اپنا حق تجھے دے دیا، آپ ﷺ نے ان دونوں سے فرمایا:’’ جب تم ایسا کر رہے ہو تو حق کو پیش نظر رکھ کر ( مال ) کو تقسیم کر لو، پھر قرعہ اندازی کرلواورایک دوسرے کو معاف کر دو‘‘۔


3585- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ وَأَشْيَاءَ قَدْ دُرِسَتْ، فَقَالَ: < [إِنِّي] إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ بِرَأْيِي فِيمَا لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۷۴) (صحیح)
(سابقہ حدیث کا نوٹ ملاحظہ ہو)
۳۵۸۵- اس سند سے بھی ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ وہ دونوں ترکہ اور کچھ چیزوں کے متعلق جھگڑ رہے تھے جو پرانی ہو چکی تھیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کرتا ہوں جس میں مجھ پر کوئی حکم نہیں نازل کیا گیا ہے‘‘۔


3586- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الرَّأْيَ إِنَّمَا كَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مُصِيبًا؛ لأَنَّ اللَّهَ كَانَ يُرِيهِ، وَإِنَّمَا هُوَ مِنَّا الظَّنُّ وَالتَّكَلُّفُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۰۶) (ضعیف)
(زہری کی عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے )
۳۵۸۶- ابن شہا ب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا: ’’لوگو! رائے تو صرف رسول اللہ ﷺ کی درست تھی کیونکہ اللہ تعالی آپ کو سُجھاتا تھا، اور ہما ری رائے محض ایک گمان اور تکلف ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ہم معاملہ کو سمجھ کر اور غور وفکر کرکے کوئی رائے قائم کرتے ہیں پھر اس پر بھی اطمینان نہیں کہ وہ درست ہو۔


3587- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ [مُعَاذٍ]، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوعُثْمَانَ الشَّامِيُّ، وَلا إِخَالُنِي رَأَيْتُ شَأْمِيًّا أَفْضَلَ مِنْهُ، يَعْنِي حُرَيْزَ بْنَ عُثْمَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح)
۳۵۸۷- معاذ بن معاذ کہتے ہیں : ابو عثمان شامی نے مجھے خبر دی اور میری نظر میں ان سے (یعنی حریز بن عثمان سے) کوئی شامی افضل نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ناسخین کی غلطی سے کسی دوسری حدیث کی سند کی بابت یہ کلام یہاں درج ہو گیا ہے، یااس سند سے مروی حدیث درج ہونے سے رہ گئی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8- بَاب كَيْفَ يَجْلِسُ الْخَصْمَانِ بَيْنَ يَدَيِ الْقَاضِي
۸-باب: دونوں فریق(مدعی اور مدعاعلیہ) قاضی کے سامنے کس طرح بیٹھیں؟​


3588- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيِ الْحَكَمِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی''مصعب ''لین الحدیث ہیں )
۳۵۸۸- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ مدعی اور مدعا علیہ دونوں حاکم کے سامنے بیٹھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9- بَاب الْقَاضِي يَقْضِي وَهُوَ غَضْبَانُ
۹-باب: غصے کی حالت میں قاضی کا فیصلہ کیسا ہے؟​


3589- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لايَقْضِي الْحَكَمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ >۔
* تخريج: خ/الأحکام ۱۳(۷۱۵۸)، م/الأقضیۃ ۷ (۱۷۱۷)، ت/الأحکام ۷ (۱۳۳۴)، ن/آداب القضاۃ ۱۷ (۵۴۰۸)، ۳۱ (۵۴۲۳)، ق/الأحکام ۴ (۲۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۶، ۳۷، ۳۸، ۴۶، ۵۲) (صحیح)
۳۵۸۹- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے:'' غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10- بَاب الْحُكْمِ بَيْنَ أَهْلِ الذِّمَّةِ
۱۰-باب: ذمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے کا بیان​


3590- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ} فَنُسِخَتْ قَالَ: {فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۳) (حسن الإسناد)
۳۵۹۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:آیت کریمہ {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ} (سورۃ المائدۃ : ۴۲) ''جب کافرآپ کے پاس آئیں توآپ چاہیں تو فیصلہ کریں یا فیصلہ سے اعراض کریں'' منسوخ ہے، اور اب یہ ارشاد ہے {فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ} (سورۃ المائدۃ:۴۸) ''تو ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق فیصلہ کیجئے''۔


3591- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحاَقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ} {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ} الآيَةُ، قَالَ: كَانَ بَنُو النَّضِيرِ إِذَا قَتَلُوا مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ أَدَّوْا نِصْفَ الدِّيَةِ وَإِذَا قَتَلَ بَنُو قُرَيْظَةَ مِنْ بَنِي النَّضِيرِ أَدَّوْا إِلَيْهِمُ الدِّيَةَ كَامِلَةً، فَسَوَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَهُمْ۔
* تخريج: ن/القسامۃ ۵ (۴۷۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۳) (حسن)
۳۵۹۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : جب یہ آیت {فَإِنْ جَائُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ} (سورۃ المائدۃ : ۴۲) ''جب کا فر آپ کے پاس آئیں توآپ ان کا فیصلہ کریں یا نہ کریں''، {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ} (سورۃ المائدہ : ۴۲) ''اور اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل وانصاف کے ساتھ فیصلہ کرو'' نازل ہو ئی تو دستور یہ تھا کہ جب بنو نضیر کے لوگ قریظہ کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ آدھی دیت دیتے، اور جب بنو قریظہ کے لوگ بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ پو ری دیت دیتے، تو اس آیت کے نازل ہوتے ہی رسول اللہ ﷺ نے دیت برابر کردی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
11- بَاب اجْتِهَادِ الرَّأْيِ فِي الْقَضَاءِ
۱۱-باب: فیصلے میں اجتہا دِ رائے کا بیان​


3592- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ أَخِي الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ [بْنِ جَبَلٍ]، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ: < كَيْفَ تَقْضِي إِذَا عَرَضَ لَكَ قَضَائٌ؟ >، قَالَ: أَقْضِي بِكِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: < فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ >، قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ: < فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَلا فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ >، قَالَ: أَجْتَهِدُ رَأْيِي وَلا آلُو، فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَدْرَهُ وَقَالَ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ لِمَا يُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ >۔
* تخريج: ت/الأحکام ۳ (۱۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۰، ۲۳۶، ۲۴۲)، دي/المقدمۃ ۲۰ (۱۷۰) (ضعیف)
(اس کی سند میں '' حارث'' اور '' حمص کے کچھ لوگ'' مبہم ہیں)
۳۵۹۲- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے حمص کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن (کا گورنر) بنا کربھیجنے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: ''جب تمہارے پاس کوئی مقدمہ آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کروگے؟''، معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کی کتاب کے موافق فیصلہ کروں گا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر اللہ کی کتاب میں تم نہ پاسکو؟''، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: رسول اللہ ﷺ کی سنت کے موافق،آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر سنت رسول اور کتاب اللہ دونوں میں نہ پاسکو تو کیا کرو گے؟''، انہوں نے عرض کیا: پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروںگا، اور اس میں کوئی کوتاہی نہ کروں گا، تو رسول اللہ ﷺ نے معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپتھپایا، نیز آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے رسول اللہ ﷺ کے قاصد کوا س چیز کی توفیق دی جو اللہ کے رسول کو راضی اور خوش کرتی ہے''۔


3593- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَوْنٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۳) (ضعیف)
(اس سند میں بھی ''حارث '' اور ''معاذ رضی اللہ عنہ کے کچھ تلامذہ ''مبہم ہیں )
۳۵۹۳- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا...، پھرراوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
 
Top