- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
2- بَاب فِي الْقَاضِي يُخْطِئُ
۲-باب: قاضی (جج) سے فیصلہ میں غلطی ہوجائے تو کیسا ہے؟
3573- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الْقُضَاةُ ثَلاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ؛ فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا أَصَحُّ شَيْئٍ فِيهِ، يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ بُرَيْدَةَ: الْقُضَاةُ ثَلاثَةٌ]۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳ (۲۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۹)، وقد أخرجہ: ت/الأحکام ۱ (۱۳۲۲) (صحیح)
۳۵۷۳- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دوجہنمی،رہاجنتی تو وہ ایسا شخص ہوگا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا، اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے‘‘۔
اور وہ شخص جس نے نادانی سے لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ یعنی ابن بریدہ کی ’’ تین قاضیوں ‘‘ والی حدیث اس باب میںسب سے صحیح روایت ہے۔
3574- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ -مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ- عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ >، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۔
* تخريج: خ/الاعتصام ۲۱(۷۳۵۲)، م/الأقضیۃ ۶ (۱۷۱۶)، ق/الأحکام ۳ (۲۳۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۷، ۱۰۷۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۹۸، ۲۰۴) (صحیح)
۳۵۷۴- عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لئے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لئے ایک اجرہے‘‘ ۱؎ ۔
راوی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کوا بو بکر بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا : مجھ سے اسی طرح ابو سلمہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب حاکم یا قاضی نے فیصلہ کرنے میں غور وخوض کر کے قرآن وحدیث اور اجماع سے اس کا حکم نکالا تو اگر اس کا فیصلہ صحیح ہے تو اس کے لیے دوگنا اجر وثواب ہے، اور اگر فیصلہ غلط ہے تب بھی اس پر اس کو ایک ثواب ہے، اور کوشش کے بعد غلطی اور چوک ہونے پر وہ قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اسی طرح وہ مسئلہ جو قرآن وحدیث اور اجماع امت میں صاف مذکور نہیں اگر اس کو کسی مجتہد عالم نے قرآن اور حدیث میں غور کرکے نکالا اور حکم صحیح ہوا تو وہ دوگنے اجر کا مستحق ہوگا، اور اگر مسئلہ میں غلطی ہوئی تو ایک اجر کا مستحق ہوا، لیکن شرط یہ ہے کہ اس عالم میں زیر نظر مسئلہ میں اجتہادکی اہلیت واستعداد ہو۔
3575- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُلازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ نَجْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَهُوَ أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ طَلَبَ قَضَاءَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى يَنَالَهُ، ثُمَّ غَلَبَ عَدْلُهُ جَوْرَهُ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ غَلَبَ جَوْرُهُ عَدْلَهُ فَلَهُ النَّارُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۵) (ضعیف)
( اس کے راوی ’’ موسیٰ بن نجدہ ‘‘ مجہول ہیں )
۳۵۷۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص مسلمانوں کے منصبِ قضا کی درخواست کرے یہاں تک کہ وہ اسے پالے پھر اس کے ظلم پر اس کا عدل غالب آجائے تواس کے لئے جنت ہے، اور جس کا ظلم اس کے عدل پر غالب آجائے تواس کے لئے جہنم ہے‘‘۔
3576- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي يَحْيَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَائِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} إِلَى قَوْلِهِ: {الْفَاسِقُونَ} هَؤُلائِ الآيَاتِ الثَّلاثِ نَزَلَتْ فِي الْيَهُودِ خَاصَّةً فِي قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ۔
* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۸،۲۷۱ ) (حسن، صحیح الإسناد)
۳۵۷۶- عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہما کہتے ہیں:{وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} ( جو اللہ کے حکم کے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں) اللہ تعالی کے قول { الْفَاسِقُونَ} تک، یہ تینوں آیتیں ۱؎یہودیوں کے متعلق اور بطور خاص بنی قریظہ اور بنی نضیر کی شان میں نازل ہو ئیں۔
وضاحت ۱؎ : سورة المائدة: (۴۴، ۴۵، ۴۷)۔