• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي الصُّلْحِ
۱۲-باب: صلح کا بیان​


3594- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، (ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ أَوْ عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ -شَكَّ الشَّيْخُ- عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ >، زَادَ أَحْمَدُ: < إِلا صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلالاً >.
وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶۶) (حسن صحیح)
۳۵۹۴-ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مسلمانوں کے درمیان مصالحت جائز ہے ''۔
احمد بن عبد الواحد نے اتنا اضا فہ کیا ہے: ''سوائے اس صلح کے جو کسی حرام شیٔ کو حلال یا کسی حلال شیٔ کو حرام کردے''۔
اور سلیمان بن داود نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسو ل ا للہﷺ نے فرمایا: '' مسلمان اپنی شرطوں پر قائم رہیں گے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : لیکن ایسی شرط سے بچیں جو شریعت میں ناجائز ہے، اور جس سے آئندہ خرابی واقع ہوگی۔


3595- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ: فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَقَالَ: < يَاكَعْبُ! >، فَقَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَشَارَ لَهُ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ، قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < قُمْ فَاقْضِهِ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۱ (۴۵۷)، ۸۳ (۴۷۱)، والخصومات ۴ (۲۴۱۸)، ۹ (۲۴۲۴)، والصلح ۱۰ (۲۷۰۶)، ۱۴ (۲۷۱۰)، م/المساقاۃ ۴ (۱۵۵۸)، ن/القضاۃ ۲۱ (۵۴۱۰)، ق/الصدقات ۱۸ (۲۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۴۵۴، ۴۶۰، ۶/۳۸۶، ۳۹۰)، دي/البیوع ۴۹ (۲۶۲۹) (صحیح)
۳۵۹۵- کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندرتقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیںیہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ ﷺ ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھادیا،آپ ﷺ نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کوپکا را اورکہا:'' اے کعب !''، توانہوں نے کہا:حاضر ہوں، اللہ کے رسول!پھر آپ نے اپنے ہا تھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کردیا اللہ کے رسول! تب نبیﷺ نے (ابن حدرد) سے فرمایا:'' اٹھو اور اُسے ادا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الشَّهَادَاتِ
۱۳-باب: گواہیوں کا بیان​


3596- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمَدَانِيُّ وأَحْمَدُ بْنُ السَّرْحِ قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < أَلا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَائِ؟ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ، أَوْ يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا >، شَكَّ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَيَّتَهُمَا قَالَ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ مَالِكٌ: الَّذِي يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ وَلا يَعْلَمُ بِهَا الَّذِي هِيَ لَهُ، قَالَ الْهَمَدَانِيُّ: وَيَرْفَعُهَا إِلَى السُّلْطَانِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: أَوْ يَأْتِي بِهَا الإِمَامَ، وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ الْهَمَدَانِيِّ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، لَمْ يَقُلْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ۔
* تخريج: م/الأقضیۃ ۹ (۱۷۱۹)، ت/الشھادات ۱ (۲۲۹۶)، ق/الأحکام ۲۸ (۲۳۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۴)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۲(۳) (صحیح)
۳۵۹۶- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں سب سے بہتر گواہ نہ بتائوں؟ جوا پنی گواہی لے کر حاضر ہو''،یا فرمایا: ''اپنی گواہی پیش کرے قبل اس کے کہ اس سے پوچھا جائے'' ۱؎ ۔
عبداللہ بن ابی بکر نے شک ظاہر کیا ہے کہ آپ ﷺ نے''الذي يأتي بشهادته'' فرمایا، یا ''يخبر بشهادته'' کے الفاظ فرما ئے ۔
ابو داودکہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: ایسا گواہ مراد ہے جوا پنی شہا دت پیش کر دے اور اسے یہ علم نہ ہو کہ کس کے حق میں مفید ہے اور کس کے حق میں غیر مفید ۔
ہمدانی کی روایت میں ہے :اسے بادشاہ کے پاس لے جائے، اور ابن السرح کی روایت میں ہے: اسے امام کے پاس لائے ۔ لفظ ''اخبار'' ہمدانی کی روایت میں ہے۔
ابن سرح نے اپنی روایت میں صرف ابن ابی عمرۃ کہا ہے، عبدالرحمن نہیں کہا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حقوق اللہ جیسے طلاق، عتق (غلام کی آزادی) اور وقف وغیرہ میں، یا جب مدعی سچا اور برحق ہو اور اسے گواہ نہ ملتا ہو اور کسی شخص کو اس کے حق کا حال معلوم ہو تو وہ شخص خود بخود جا کر حاکم اور قاضی کے پاس گواہی دے تاکہ صاحب معاملہ کی حق تلفی نہ ہو، اس قسم کی گواہی باعث اجر وثواب ہے، زیر نظر حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں کہ ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو پوچھے جانے سے پہلے گواہی دے گی کیونکہ اس سے مراد جھوٹی گواہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِيمَنْ يُعِينُ عَلَى خُصُومَةٍ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَعْلَمَ أَمْرَهَا
۱۴-باب: جھگڑے میں حقیقت جاننے سے پہلے کسی ایک فریق کی مدد کرنا بڑا گناہ ہے​


3597- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: جَلَسْنَا لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا فَجَلَسَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ، وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ [عَنْهُ]، وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ > ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۶۲)، وقد أخرجہ: الصحیحۃ (۴۳۷)، حم (۲/۷۰، ۸۲، ۲/۷۰) (صحیح)
۳۵۹۷- یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے انتظار میں بیٹھے تھے، وہ ہما رے پاس آکر بیٹھے پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سنا ہے:'' جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی، اور جو جانتے ہو ئے کسی باطل امر کے لئے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبر دار ہو جائے، اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جوا س میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنا ئے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے تو بہ کر لے''۔


3598- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعُمَرِيُّ، حَدَّثَنِي الْمُثَنَّى بْنُ يَزِيدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: < وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِظُلْمٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۶ (۲۳۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۴۵) (حسن)
(اس کے راوی'' مثنیٰ ''مجہول، اور ''مطر '' ضعیف ہیں ، لیکن حدیث متابعات کی وجہ سے حسن ہے، الإرواء ۷/۳۵۰، الصحیحۃ ۴۳۷، ۱۰۲۱)
۳۵۹۸- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے آپ نے فرمایا:'' اور جو شخص کسی مقدمے کی ناحق پیروی کرے گا،وہ اللہ کا غیظ و غضب لے کر واپس ہو گا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي شَهَادَةِ الزُّورِ
۱۵-باب: جھوٹی گواہی دینے کی برائی کا بیان​


3599- حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ -يَعْنِي الْعُصْفُرِيَّ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الأَسَدِيِّ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: < عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالإِشْرَاكِ بِاللَّهِ > ثَلاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَرَأَ: {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ، حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ}۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳۲ (۲۳۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۵)، وقد أخرجہ: ت/الشھادات ۳ (۲۲۹۹)، حم (۴/۲۳۱) (ضعیف)
(اس کے راواۃ '' سفیان کے والد '' اور'' حبیب '' دونوں مجہول ہیں)
۳۵۹۹- خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فجر پڑھائی، جب صلاۃ سے فارغ ہو ئے تو کھڑے ہوکر آپ نے فرمایا: ''جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کر نے کے برابر ہے''، یہ جملہ آپ ﷺ نے تین بار دہرایا پھر یہ آیت پڑھی: {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ، حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ} (سورۃ الحج : ۳۰) ''بتوں کی گندگی اور جھوٹی باتوں سے بچتے رہو خالص اللہ کی طرف ایک ہو کر اس کے ساتھ شرک کرنے والوں میں سے ہوئے بغیر''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- بَاب مَنْ تُرَدُّ شَهَادَتُهُ
۱۶-باب: کس کی گواہی نہیں مانی جائے گی؟​


3600- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَدَّ شَهَادَةَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَةِ، وَذِي الْغِمْرِ عَلَى أَخِيهِ، وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لأَهْلِ الْبَيْتِ وَأَجَازَهَا لِغَيْرِهِمْ.
قَالَ أبو دَاود: الْغِمْرُ الْحِنَةُ وَالشَّحْنَائُ [وَالْقَانِعُ: الأَجِيرُ التَّابِعُ، مِثْلُ الأَجِيرِ الْخَاصِّ ] .
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۱، ۲۰۳، ۲۰۴، ۲۲۵) (حسن)
۳۶۰۰- عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خیانت کرنے والے مرد، خیانت کرنے والی عورت اور اپنے بھا ئی سے بغض و کینہ رکھنے والے شخص کی شہا دت رد فرمادی ہے، اور خادم کی گواہی کو جو اس کے گھر والوں (مالکوں) کے حق میں ہو رد کر دیا ہے اوردوسر وں کے لئے جائز رکھا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: غمر کے معنیٰ: کینہ اور بغض کے ہیں، اور قانع سے مراد پرانا ملازم مثلاً خادم خاص ہے۔


3601- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ طَارِقٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلا خَائِنَةٍ وَلا زَانٍ وَلا زَانِيَةٍ وَلا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۱) (حسن)
۳۶۰۱- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''خیانت کر نے والے مر د اور خیانت کرنے والی عورت کی، زانی مرد اور زانیہ عورت کی اور اپنے بھا ئی سے کینہ رکھنے والے شخص کی گواہی جائز نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب شَهَادَةِ الْبَدَوِيِّ عَلَى أَهْلِ الأَمْصَارِ
۱۷-باب: شہریوں کے خلا ف دیہاتی کی گوا ہی کے حکم کا بیان​


3602- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمَدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَنَافِعُ ابْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِيٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳۰ (۲۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۳۱) (صحیح)
۳۶۰۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے سنا :''دیہا تی کی گواہی بستی اور شہر میں رہنے والے شخص کے خلاف جائز نہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ عموما دیہات کے لوگ جاہل ہوتے ہیں، اور واقعات کے صحیح مشاہدہ اور ضبط سے عاری ہوتے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الشَّهَادَةِ فِي الرَّضَاعِ
۱۸-باب: رضاعت (دودھ پلانے) کی گواہی کا بیان​


3603- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِيهِ صَاحِبٌ لِي عَنْهُ -وَأَنَا لِحَدِيثِ صَاحِبِي أَحْفَظُ- قَالَ: تَزَوَّجْتُ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، فَدَخَلَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَائُ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْنَا جَمِيعًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهَا لَكَاذِبَةٌ، قَالَ: < وَمَا يُدْرِيكَ وَقَدْ قَالَتْ مَاقَالَتْ؟ دَعْهَا عَنْكَ >۔
* تخريج: خ العلم ۲۶ (۸۸)، البیوع ۳ (۲۰۵۲)، الشھادات ۴ (۲۶۴۰)، ۱۳ (۲۶۵۹)، ۱۴ (۲۶۶۰)، النکاح ۲۳ (۵۱۰۴)، ت/الرضاع ۴ (۱۱۵۱)، ن/النکاح ۵۷ (۳۳۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۷، ۸، ۳۸۴)، دي/النکاح ۵۱ (۲۳۰۱) (صحیح)
۳۶۰۳- ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عقبہ بن حا رث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ(عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہا ب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آکر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلا یا ہے ۱؎ ، میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہیں کیا معلو م؟ اسے جو کہنا تھا اس نے کہہ دیا، تم اسے اپنے سے علیحدہ کر دو''۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ایک مرضعہ (دودھ پلانے والی) کی گواہی کافی ہے۔


3604- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمُانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، كِلاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُبَيْدِ ابْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ وَلَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
[قَالَ أَبو دَاود: نَظَرَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ إِلَى الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ فَقَالَ: هَذَا مِنْ ثِقَاتِ أَصْحَابِ أَيُّوبَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۵) (صحیح)
۳۶۰۴- اس سند سے بھی ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ عبید بن ابی مریم سے روایت کرتے ہیں اور وہ عقبہ بن حارث سے، ابن ابی ملیکہ کا کہنا ہے کہ میں نے اسے براہ راست عقبہ سے بھی سنا ہے لیکن عبید کی روایت مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
ابوداود کہتے ہیں:حماد بن زید نے حارث بن عمیر کو دیکھا تو انھوں نے کہا:یہ ایوب کے ثقہ تلامذہ میں سے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19- بَاب شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ
۱۹-باب: سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان​


3605- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ رَجُلا مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ بِدَقُوقَاءَ هَذِهِ وَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُشْهِدُهُ عَلَى وَصِيَّتِهِ، فَأَشْهَدَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقَدِمَا الْكُوفَةَ، فَأَتَيَا [أَبَا مُوسَى] الأَشْعَرِيَّ فَأَخْبَرَاهُ، وَقَدِمَا بِتَرِكَتِهِ وَوَصِيَّتِهِ، فَقَالَ الأَشْعَرِيُّ: هَذَا أَمْرٌ لَمْ يَكُنْ بَعْدَ الَّذِي كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَحْلَفَهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ: بِاللَّهِ مَا خَانَا وَلا كَذَبَا وَلا بَدَّلا وَلا كَتَمَا وَلا غَيَّرَا، وَإِنَّهَا لَوَصِيَّةُ الرَّجُلِ وَتَرِكَتُهُ، فَأَمْضَى شَهَادَتَهُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۱۳) (صحیح الإسناد)
۳۶۰۵- شعبی کہتے ہیں کہ ایک مسلمان شخص مقام '' دقو قاء'' میں مرنے کے قریب ہو گیا اوراسے کوئی مسلمان نہیں مل سکا جسے وہ اپنی وصیت پر گواہ بنا ئے توا س نے اہل کتاب کے دوشخصوں کو گواہ بنایا، وہ دونوں کو فہ آئے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیااور اس کاتر کہ بھی لے کر آئے اور وصیت بھی بیان کی، تو اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ توا یسا معاملہ ہے جو عہد نبوی ﷺ میںصرف ایک مر تبہ ہوا اور اس کے بعد ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، پھر ابو مو سیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو عصر کے بعد قسم دلائی کہ: قسم اللہ کی، ہم نے نہ خیا نت کی ہے اور نہ جھوٹ کہا ہے، اور نہ ہی کوئی بات بدلی ہے نہ کوئی بات چھپائی ہے اور نہ ہی کوئی ہیرا پھیر ی کی، اور بے شک اس شخص کی یہی وصیت تھی اور یہی تر کہ تھا ۔
پھر ابو مو سی رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی شہا د تیں قبول کر لیں ( اوراسی کے مطابق فیصلہ کر دیا)۔


3606- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعُدَيِّ بْنِ بَدَّائٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ،ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعُدَيٍّ، فَقَامَ رَجُلانِ مِنْ أَوْلِيَائِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِمْ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ} الآيَةَ۔
* تخريج: خ/الوصایا ۳۵ (۲۷۸۰)، ت/التفسیر ۲۰ (۳۰۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۵۱) (صحیح)
۳۶۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلاتو سہمی ایک ایسی سر زمین میں مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب وہ دونوں اس کا تر کہ لے کر آئے تو لوگوں نے اس میں چاندی کا وہ گلاس نہیں پایا جس پر سو نے کا پتر چڑھا ہوا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو قسم دلا ئی، پھر وہ گلاس مکہ میں ملا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اسے تمیم اور عدی سے خریدا ہے تو اس سہمی کے اولیاء میں سے دو شخص کھڑے ہو ئے اوران دونوں نے قسم کھاکرکہا کہ ہما ری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے اور گلا س ان کے ساتھی کا ہے ۔
راوی کہتے ہیں: یہ آیت: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ} ۱؎ اِنہی کی شان میں اتری ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سورة المائدة: ( ۱۰۶)
وضاحت ۲؎ : یہ دونوں اس واقعہ کے وقت نصرانی تھے، یہی باب سے مطابقت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20- بَاب إِذَا عَلِمَ الْحَاكِمُ صِدْقَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَحْكُمَ بِهِ
۲۰-باب: ایک گواہ کی صداقت پر حاکم کو یقین ہو جائے تو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے جواز کا بیان​


3607- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَشْيَ وَأَبْطَأَ الأَعْرَابِيُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَلا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ ابْتَاعَهُ، فَنَادَى الأَعْرَابِيُّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسِ وَإِلا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الأَعْرَابِيِّ فَقَالَ: < أَوْ لَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ >، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: لا، وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < بَلَى قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ > فَطَفِقَ الأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا، فَقَالَ خُزَيْمَةُ ابْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى خُزَيْمَةَ فَقَالَ: < بِمَ تَشْهَدُ؟ >، فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ۔
* تخريج: ن/البیوع ۷۹ (۴۶۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۵) (صحیح)
۳۶۰۷- عما رۃ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم ﷺ کے ا صحا ب میں سے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا،آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کردیں، آپ ﷺ جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تا خیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھائو کر نے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم ﷺ نے اسے خرید لیا ہے، چنا نچہ دیہا تی نے رسول اللہ ﷺ کو پکا را اور کہا: اگر آپ اسے خر یدتے ہیں تو خرید لیجئے و ر نہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو گئے اور فرمایا:'' کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا ؟''، دیہا تی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کیوں نہیں؟میں اسے تم سے خرید چکا ہوں''، پھر دیہا تی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم ﷺ کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم ﷺ خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟''، خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ ﷺ نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دوآدمیوں کی گواہی کے برابرقرار دے دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21- بَاب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
۲۱-باب: ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کر نے کا بیان​


3608- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ الْحُبَابِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ الْمَكَّيُّ، قَالَ عُثْمَانُ: سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى بِيَمِينٍ وَشَاهِدٍ۔
* تخريج: م/الأقضیۃ ۲ (۱۷۱۲)، ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۸، ۳۱۵، ۳۲۳) (صحیح)
۳۶۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک حلف اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مدعی کے پاس ایک ہی گواہ تھا، نبی کریم ﷺ نے مدعی سے حلف لیا، اوریہ حلف ایک گواہ کے قائم مقام مان لیا گیا۔


3609- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سَلَمَةُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ عَمْرٌو: فِي الْحُقُوقِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۹) (صحیح)
۳۶۰۹- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے، سلمہ نے اپنی حدیث میں یو ں کہا کہ: عمرو نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حقو ق میں تھا( نہ کہ حدود میں )۔


3610- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَزَادَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسُهَيْلٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ أَنِّي حَدَّثْتُهُ إِيَّاهُ، وَلاَحْفَظُهُ، قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَتْ سُهَيْلا عِلَّةٌ أَذْهَبَتْ بَعْضَ عَقْلِهِ وَنَسِيَ بَعْضَ حَدِيثِهِ، فَكَانَ سُهَيْلٌ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ .
* تخريج: ت/الأحکام ۱۳ (۱۳۴۳)، ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۴۰) (صحیح)
۳۶۱۰- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے گواہ کے ساتھ قسم پر فیصلہ کیا۔
ابو داود کہتے ہیں: ربیع بن سلیمان مؤذن نے مجھ سے اس حدیث میں ’’قال: أخبرني الشافعي عن عبدالعزيز‘‘ کا اضافہ کیا عبد العزیز دراوردی کہتے ہیں:میں نے اسے سہیل سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھے ربیعہ نے خبردی ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان سے بیان کی ہے لیکن مجھے یا د نہیں ۔
عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: سہیل کو ایسا مر ض ہو گیا تھا جس سے ان کی عقل میں کچھ فتور آگیا تھا اور وہ کچھ احادیث بھول گئے تھے، تو سہیل بعد میں اسے عن ربیعہ عن أبیہ کے واسطے سے روایت کر تے تھے۔


3611- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ -يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ- حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَقِيتُ سُهَيْلا فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: مَا أَعْرِفُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَبِيعَةَ أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْكَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَكَ عَنِّي فَحَدِّثْ بِهِ عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۴۰) (صحیح)
۳۶۱۱- ابو مصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے۔
سلیمان کہتے ہیں: میں نے سہیل سے ملا قات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا : تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے توا نہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔


3612- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ شُعَيْثِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْبِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي الزُّبَيْبَ يَقُولُ: بَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ جَيْشًا إِلَى بَنِي الْعَنْبَرِ، فَأَخَذُوهُمْ بِرُكْبَةَ مِنْ نَاحِيَةِ الطَّائِفِ، فَاسْتَاقُوهُمْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ فَرَكِبْتُ، فَسَبَقْتُهُمْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقُلْتُ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ! أَتَانَا جُنْدُكَ فَأَخَذُونَا، وَقَدْكُنَّا أَسْلَمْنَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَلَمَّا قَدِمَ بَلْعَنْبَرِ قَالَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < هَلْ لَكُمْ بَيِّنَةٌ عَلَى أَنَّكُمْ أَسْلَمْتُمْ قَبْلَ أَنْ تُؤْخَذُوا فِي هَذِهِ الأَيَّامِ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: < مَنْ بَيِّنَتُكَ؟>، قُلْتُ: سَمُرَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَنْبَرِ وَرَجُلٌ آخَرُ سَمَّاهُ لَهُ، فَشَهِدَ الرَّجُلُ، وَأَبَى سَمُرَةُ أَنْ يَشْهَدَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < قَدْ أَبَى أَنْ يَشْهَدَ لَكَ، فَتَحْلِفُ مَعَ شَاهِدِكَ الآخَرِ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، فَاسْتَحْلَفَنِي، فَحَلَفْتُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَسْلَمْنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < اذْهَبُوا، فَقَاسِمُوهُمْ أَنْصَافَ الأَمْوَالِ، وَلا تَمَسُّوا ذَرَارِيَّهُمْ، لَوْلا أَنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ ضَلالَةَ نَمَل مَارَزَيْنَاكُمْ عِقَالاً >، قَالَ الزُّبَيْبُ: فَدَعَتْنِي أُمِّي، فَقَالَتْ: هَذَا الرَّجُلُ أَخَذَ زِرْبِيَّتِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، يَعْنِي فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لِي: < احْبِسْهُ > فَأَخَذْتُ بِتَلْبِيبِهِ، وَقُمْتُ مَعَهُ مَكَانَنَا، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ قَائِمَيْنِ، فَقَالَ: < مَا تُرِيدُ بِأَسِيرِكَ؟ > فَأَرْسَلْتُهُ مِنْ يَدِي، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: < رُدَّ عَلَى هَذَا زِرْبِيَّةَ أُمِّهِ الَّتِي أَخَذْتَ مِنْهَا >، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّهَا خَرَجَتْ مِنْ يَدِي، قَالَ: فَاخْتَلَعَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ سَيْفَ الرَّجُلِ فَأَعْطَانِيهِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ: < اذْهَبْ، فَزِدْهُ آصُعًا مِنْ طَعَامٍ >، قَالَ: فَزَادَنِي آصُعًا مِنْ شَعِيرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۹) (ضعیف)
(اس کے رواۃ ’’ عمار ‘‘ اور ’’شعیث‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں )
۳۶۱۲- زبیب عنبری کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رَ ْکبَہ ۱؎میں گرفتا ر کر لیا، اور انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں پکڑ لا ئے، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور کہا : السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہما رے پاس آیا اور ہمیں گر فتار کر لیا، حالا ں کہ ہم مسلمان ہوچکے تھے اور ہم نے جا نوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ۲؎،جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا:’’ تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتا ر ہو نے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے؟‘‘، میں نے کہا: ہاں،آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کون تمہارا گواہ ہے ؟‘‘،میں نے کہا: بنی عنبرکا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا،تو اس شخص نے گوا ہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکا ر کر دیا، تونبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سمرہ نے تو گو اہی دینے سے انکا ر کر دیا، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے ؟‘‘،میں نے کہا: ہاں، چنا نچہ آپ ﷺ نے مجھے قسم دلائی،پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بے شک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جا نوروں کے کان چیر دیئے تھے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جائو اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولا د کو ہا تھ نہ لگا نا، اگر اللہ تعالی مجا ہدین کی کوششیں بے کا ر ہو نا برانہ جا نتا تو ہم تمہا رے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے‘‘ ۔
زبیب کہتے ہیں: مجھے میری والدہ نے بلا یا اور کہا: اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا اور آپ سے ( صورت حال ) بیان کی، آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اسے پکڑ لا ئو‘‘، میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر نبی کریم ﷺ نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا :’’ تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو؟‘‘، تومیں نے اسے چھوڑ دیا، نبی اکرمﷺ کھڑے ہو ئے اور اس آدمی سے فرمایا: ’’تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے‘‘، اس شخص نے کہا: اللہ کے نبی!وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے، وہ کہتے ہیں: تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا: ’’جائو اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو‘‘، وہ کہتے ہیں: اس نے مجھے (تلوار کے علاوہ ) جو کے چند صاع مزید دیئے۔
وضاحت ۱؎ : ’’ركبة‘‘: طائف کے نواح میں ایک جگہ ہے۔
وضاحت ۲؎ : خطابی کہتے ہیں : شاید پہلے زمانہ میں مسلمانوں کے جانوروں کی یہ علامت رہی ہوگی کہ ان کے کان پھٹے ہوں۔
 
Top