• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- بَاب الرَّجُلَيْنِ يَدَّعِيَانِ شَيْئًا وَلَيْسَتْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ
۲۲-باب: دو آدمی ایک چیزپر دعویٰ کریں اور گواہ کسی کے پاس نہ ہو ں اس کے حکم کا بیان​


3613- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا أَوْ دَابَّةً إِلَى النَّبِيِّ ﷺ لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَهُمَا ۔
* تخريج: ن/آداب القضاۃ ۳۴ (۵۴۲۶)، ق/الأحکام ۱۱ (۲۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف والإرواء: ۲۶۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۲) (ضعیف)
(قتادۃ سے مروی ان احادیث میں روایت ابو موسی اشعری سے ہے، اور بعض رواۃ اسے سعید بن ابی بردہ عن ابیہ مرسلاً روایت کیا ہے، اور بعض حفاظ نے اسے حرب سے مرسلاً صحیح مانا ہے )
۳۶۱۳- ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوشخصوں نے ایک اونٹ یا چو پا ئے کا رسول اللہ ﷺ کے پاس دعوی کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھاتو نبی اکرم ﷺ نے اس چو پا ئے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا ۔


3614- حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۸) (ضعیف)
۳۶۱۴- اس سند سے بھی سعید (ابن ابی عروبۃ) سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے۔


3615- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ -بِمَعْنَى إِسْنَادِهِ- أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنِ، فَقَسَمَهُ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۳۶۱۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۸) (ضعیف)
۳۶۱۵- اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں دوآدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعوی کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم ﷺ نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔


3616- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاسٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا فِي مَتَاعٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < اسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ مَا كَانَ، أَحَبَّا ذَلِكَ أَوْ كَرِهَا >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۱۱ (۲۳۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۸۹، ۵۲۴) (صحیح)
۳۶۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوآدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرمﷺ کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ تم دونوں قسم پر قر عہ اندا زی کرو ۱؎خواہ تم اسے پسند کر و یا نا پسند‘‘ ۔
وضاحت ۱؎ : قسم (حلف) پر قرعہ اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر سامان لے لے ۔


3617- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <إِذَا كَرِهَ الاثْنَانِ الْيَمِينَ، أَوِ اسْتَحَبَّاهَا فَلْيَسْتَهِمَا عَلَيْهَا >.
قَالَ سَلَمَةُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَقَالَ: إِذَا أُكْرِهَ الاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ ۔
* تخريج: خ/ الشہادات ۲۴ (۲۶۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۶۰۰۱) (صحیح)
۳۶۱۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چا ہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں‘‘ ( اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔
سلمہ کہتے ہیں:عبدالرزاق کی روایت میں ’’حدثنا معمر‘‘کے بجائے ’’أخبرنا معمر‘‘ اور ’’إذا كَرِهَ الاثنان اليمين‘‘کے بجائے ’’إذا أُكْرِهَ الاثنان على اليمين‘‘ ہے۔


3618- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ بِإِسْنَادِ ابْنِ مِنْهَالٍ مِثْلَهُ، قَالَ: فِي دَابَّةٍ، وَلَيْسَ لَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۶۲) (صحیح) بما قبلہ
۳۶۱۸- سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں ’’في متاع‘‘کے بجائے ’’في دابة‘‘ کے الفاظ ہیں یعنی دوشخصوں نے ایک چو پائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں قسم پر قر عہ اندازی کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23- بَاب في الْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
۲۳-باب: جب مدعی کے پاس گواہ نہ ہوں تو مدعی علیہ قسم کھائے​


3619- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الرھن ۶ (۲۵۱۴)، الشھادات ۲۰ (۲۶۶۸)، تفسیر آل عمران ۳ (۴۵۵۲)، م/الأقضیۃ ۱ (۱۷۱۱)، ت/الأحکام ۱۲ (۱۳۴۲)، ن/آداب القضاۃ ۳۵ (۵۴۲۷)، ق/الأحکام ۷ (۲۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۲، ۵۷۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۴۲، ۳۵۱، ۳۵۶، ۳۶۳) (صحیح)
۳۶۱۹- ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے میرے پاس لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے مد عی علیہ پر قسم کا فیصلہ کیا ہے ( یعنی جب وہ منکر ہوا ور مدعی کے پاس گواہ نہ ہوتووہ قسم کھائے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24- بَاب كَيْفَ الْيَمِينُ
۲۴-باب: قسم کیسے کھائی جائے؟​


3620- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ -يَعْنِي لِرَجُلٍ حَلَّفَهُ-: < احْلِفْ بِاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ: مَا لَهُ عِنْدَكَ شَيْئٌ >، يَعْنِي لِلْمُدَّعِي.
[قَالَ أَبو دَاود: أَبُو يَحْيَى اسْمُهُ زِيَادٌ، كُوفِيٌّ ثِقَةٌ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۱)، وقد أخرجہ: حم ۱/۲۸۸) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ''عطاء''اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے )
۳۶۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص سے قسم کھلا ئی تو یوں فرمایا: ''اس اللہ کی قسم کھاؤ جس کے سوا کوئی بندگی کے لا ئق نہیں کہ تیرے پاس اس (یعنی مدّعی کی ) کی کوئی چیز نہیں ہے ''۔
ابوداود کہتے ہیں: ابو یحییٰ کا نام زیاد کو فی ہے اور وہ ثقہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25- بَاب إِذَا كَانَ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ذِمِّيًّا أَيَحْلِفُ
۲۵-باب: مدعی علیہ ذمی ہو تو اسے قسم کھلا ئی جائے یا نہیں؟​


3621- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنِ الأَشْعَثِ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ [لِيَ] النَّبِيُّ ﷺ : < أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ > قُلْتُ: لا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: < احْلِفْ >، قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} إِلَى آخِرِ الآيَةِ ۔
* تخريج: خ/ المساقاۃ ۴ (۲۳۵۶)، الرہن ۶ (۲۵۱۵، ۲۵۱۶)، الشہادات ۱۹ (۲۲۶۶، ۲۲۶۷)، التفسیر ۳ (۴۵۴۹)، الأیمان ۱۱ (۶۶۵۹، ۶۶۶۰)، الأحکام ۳۰ (۷۱۸۳، ۷۱۸۴)، م/ الإیمان ۶۱ (۱۳۸)، ت/ البیوع ۴۲ (۱۲۹)، ق/الأحکام ۷ (۲۳۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸، ۹۲۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۱) (صحیح)
۳۶۲۱- اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ (مشترک) زمین تھی، یہو دی نے میرے حصہ کا انکا ر کیا، میں اسے نبی اکرم ﷺ کے پاس لے گیاتو نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا:''ـ کیا تمہا رے پاس کوئی گواہ ہے؟''، میں نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے یہود ی سے فرمایا: ''تم قسم کھاؤ''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!تب تو یہ قسم کھا کرمیرا مال ہڑپ لے گا،تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرما ئی:{ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} ۱؎ ( جو لوگ اللہ کا عہد و پیمان دے کر اور اپنی قسمیں کھا کر تھو ڑا مال خریدتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں)۔
وضاحت ۱؎ : سورة آل عمران: ( ۷۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26- بَاب الرَّجُلِ يُحْلَفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَابَ عَنْهُ
۲۶-باب: آدمی سے کسی ایسے مسئلہ میں جو اس کی موجودگی میں نہ ہو اہو اس کے علم کی بنیاد پر قسم دلانے کا بیان​


3622- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ، قَالَ: < هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟ > قَالَ: لا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ، يَعْنِي لِلْيَمِينِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹) (صحیح)
۳۶۲۲- اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک کندی اور ایک حضرمی یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں جھگڑتے ہوئے نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول!اس (کندی ) کے باپ نے مجھ سے میری زمین غصب کر لی ہے اور وہ زمین اس کے قبضے میں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے''، حضرمی نے کہا:نہیں لیکن میں اس کو اس بات پر قسم دلاؤں گاکہ وہ نہیں جانتا کہ میری زمین کو اس کے باپ نے مجھ سے غصب کرلیا ہے ؟ تو وہ کندی قسم کے لئے آمادہ ہو گیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی (جو گزر چکی نمبر: ۳۲۴۴)۔


3623- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا، لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِلْحَضْرَمِيِّ: < أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ >، قَالَ: لا، قَالَ: < فَلَكَ يَمِينُهُ >، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ فَاجِرٌ، لَيْسَ يُبَالِي مَا حَلَفَ، لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ، فَقَالَ: < لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلا ذَلِكَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۸) (صحیح)
۳۶۲۳- وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک حضر می اور ایک کندی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے توحضر می نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اس شخص نے میرے والد کی زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا:یہ تو میری زمین ہے میں اسے جوتتا ہوں اس میں اس کاحق نہیں ہے، نبی اکرم ﷺ نے حضرمی سے فرمایا:'' کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟''، اس نے کہا: نہیں، تب آپ ﷺ نے( کندی سے) فرمایا:''تو تیرے لئے قسم ہے''، تو حضرمی نے کہا:اللہ کے رسول!یہ تو ایک فاجر شخص ہے اسے قسم کی کیا پر واہ ؟ وہ کسی چیز سے پر ہیز نہیں کر تا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''سوائے اس کے اس پر تیرا کوئی حق نہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27- بَاب كَيْفَ يُحْلَفُ الذِّمِّيُّ
۲۷-باب: ذمی کو کیسے قسم دلا ئی جائے؟​


3624- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى [بْنِ فَارِسٍ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ -يَعْنِي لِلْيَهُودِ-: < أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى؟ > [وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِي قِصَّةِ الرَّجْمِ ] ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (۴۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۲) (ضعیف)
(اس کا راوی'' رجل من مزینۃ '' مبہم ہے)
۳۶۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے یہو دیوں سے فرمایا:'' میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسی علیہ السلام پر تو رات نازل کی کہ تم لوگ زانی کے متعلق تورات میں کیا حکم پا تے ہو ''۔
اور راوی نے واقعہء رجم سے متعلق پو ری حدیث بیان کی۔


3625- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ مُزْيَنَةَ مِمَّنْ كَانَ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ، [يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ] وَسَاقَ الْحَدِيثَ [بِمَعْنَاهُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (۴۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۲) (ضعیف)
(اس کی سند میں بھی وہی مجہول راوی ہے )
۳۶۲۵- اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے اس میں ہے کہ مجھ سے مزینہ کے ایک آدمی نے جوعلم کا شیدا ئی تھا اور اسے یاد رکھتا تھا بیان کیا ہے وہ سعید بن مسیب سے بیان کررہا تھا،پھر راوی نے پوری حدیث اسی مفہوم کی ذکر کی۔


3626- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ -يَعْنِي لابْنِ صُورِيَا-: < أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي نَجَّاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَقْطَعَكُمُ الْبَحْرَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، أَتَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمُ الرَّجْمَ؟ >، قَالَ: ذَكَّرْتَنِي بِعَظِيمٍ، وَلا يَسَعُنِي أَنْ أَكْذِبَكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفر بہ أبو داود (صحیح)
(شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ خود یہ مرسل ہے )
۳۶۲۶- عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے یعنی ابن صو ریا ۱؎ سے فرمایا:'' میں تمہیں اس اللہ کی یا د دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فر عون سے نجا ت دی،تمہا رے لئے سمند ر میں راستہ بنایا، تمہارے او پر ابر کا سایہ کیا، اور تمہا رے اوپر من وسلوی نازل کیا، اور تمہاری کتا ب تورات کو مو سی علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے ) کا حکم ہے؟''، ابن صو ریا نے کہا:آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لئے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پو ری حدیث بیا ن کی۔
وضاحت ۱؎ : ایک یہودی عالم کانام ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28- بَاب الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى حَقِّهِ
۲۸-باب: آدمی اپنے حق کے لئے قسم کھائے​


3627- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، وَمُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ قَالا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ سَيْفٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقَالَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ لَمَّا أَدْبَرَ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ يَلُومُ عَلَى الْعَجْزِ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْكَيْسِ، فَإِذَا غَلَبَكَ امر[ؤ] فَقُلْ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۵) (ضعیف)
(اس کے راوی'' بقیہ'' ضعیف ہیں )
۳۶۲۷- عو ف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے دو شخصوں کے درمیان فیصلہ کیا، تو جس کے خلاف فیصلہ دیا گیا واپس ہو تے ہو ئے کہنے لگا: مجھے بس اللہ کا فی ہے اور وہ بہتر کا ر ساز ہے، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ بیوقوفی پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیر کی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلو ب ہو جائو تو کہو :میرے لئے بس اللہ کا فی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29- بَاب فِي الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَغَيْرِهِ
۲۹-باب: قرض وغیرہ کی وجہ سے کسی کو قید کر نے کا بیان​


3628- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِي دُلَيْلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ >.
قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: يُحِلُّ عِرْضَهُ: يُغَلَّظُ لَهُ، وَعُقُوبَتَهُ: يُحْبَسُ لَهُ۔
* تخريج: ن/البیوع ۹۸ (۴۶۹۳)، ق/الصدقات ۱۸ (۲۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۲، ۳۸۸، ۳۸۹) (حسن)
۳۶۲۸- شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا اس کی ہتک عزتی اور سزا کو جائز کر دیتا ہے‘‘۔
ابن مبا رک کہتے ہیں: ہتک عزتی سے مراد اسے سخت سست کہنا ہے، اور سز ا سے مراد اُسے قید کرنا ہے۔


3629- حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ، [عَنْ جَدَّهِ] قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِيَ: < الْزَمْهُ >، ثُمَّ قَالَ [لِي]: < يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟ >.
* تخريج: ق/الصدقات ۱۸ (۲۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴۴) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ ہرماس ‘‘ اور ’’حبیب ‘‘ دونوں مجہول ہیں )
۳۶۲۹- حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا:’’ اس کو پکڑے رہو‘‘، پھرآپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:’’ اے بنوتمیم کے بھا ئی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟ ‘‘۔


3630- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَبَسَ رَجُلا فِي تُهْمَةٍ۔
* تخريج: ت/الدیات ۲۱ (۱۴۱۷)، ن/قطع السارق ۲ (۴۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲، ۴، ۴/۴۴۷) (حسن)
۳۶۳۰- معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:نبی اکرم ﷺ نے ایک الزام میں ایک شخص کو قید میں رکھا۔


3631- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ: حَدَّثَنِي إِسْماَعِيلُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ: إِنَّ أَخَاهُ أَوْ عَمَّهُ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: إِنَّهُ قَامَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ > لَمْ يَذْكُرْ مُؤَمَّلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۹) (حسن الإسناد)
۳۶۳۱- معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں، ابن قدامہ کی روایت میں ہے کہ ان کے بھائی یا ان کے چچا اور مومل کی روایت میں ہے وہ خود نبی اکرم ﷺ کے پاس کھڑے ہوئے اور آپ خطبہ دے رہے تھے تویہ کہنے لگے:کس وجہ سے میرے پڑوسیوں کو پکڑ لیا گیاہے؟ تو آپ نے ان سے دو مرتبہ منہ پھیر لیا پھر انہوں نے کچھ ذکر کیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو‘‘، اور مومل نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- بَاب فِي الْوَكَالَةِ
۳۰-باب: وکیل بنا نے کا بیان​


3632- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحاَقَ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، قَالَ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَقَالَ: < إِذَا أَتَيْتَ وَكِيلِي فَخُذْ مِنْهُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَسْقًا، فَإِنِ ابْتَغَى مِنْكَ آيَةً، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى تَرْقُوَتِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۳۱) (ضعیف)
(اس کے راوی'' ابن اسحاق '' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں )
۳۶۳۲- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کی جانب نکلنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا اور سلام کیا پھرمیں نے عرض کیا: میں خیبرجا نے کا ارادہ رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میرے وکیل کے پاس جا نا تو اس سے پندرہ وسق کھجور لے لینا اور اگر وہ تم سے کوئی نشانی طلب کر ے تو اپنا ہاتھ اس کے گلے پر رکھ دینا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : شاید یہی نشانی آپ ﷺ نے اپنے وکیل کو بتائی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31- اَبوَاب مِنَ الْقَضَاءِ
۳۱-باب: قضا سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان​


3633- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا تَدَارَأْتُمْ فِي طَرِيقٍ فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ >۔
* تخريج: ت/الأحکام ۲۰ (۱۳۵۶)، ق/الأحکام ۱۶ (۲۳۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۲۳)، وقد أخرجہ: خ/المظالم ۲۹ (۲۴۷۳)، م/المساقاۃ ۳۱ (۱۶۱۳)، حم (۲/۴۶۶، ۴۷۴) (صحیح)
۳۶۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ راہ چلنے والوں اور جانوروں کے لئے اتنا کافی ہے۔


3634- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ فَلا يَمْنَعُهُ > فَنَكَّسُوا، فَقَالَ: < مَا لِي أَرَاكُمْ قَدْ أَعْرَضْتُمْ؟؟ لأُلْقِيَنَّهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ >.
[قَالَ أَبو دَاود]: وَهَذَا حَدِيثُ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَهُوَ أَتَمُّ۔
* تخريج: خ/المظالم ۲۰ (۲۴۶۳)، م/المساقاۃ ۲۹ (۱۶۰۹)، ت/الأحکام ۱۸ (۱۳۵۳)، ق/الأحکام ۱۵ (۲۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۴)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۲۶ (۳۲)، حم (۲/۲۴۰، ۲۷۴، ۳۹۶، ۴۶۳) (صحیح)
۳۶۳۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنے بھا ئی سے اس کی دیو ار میں لکڑی گاڑ نے کی اجا زت طلب کرے تووہ اسے نہ روکے''، یہ سن کر لوگوں نے سر جھکا لیا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے جو میں تمہیں اس حدیث سے اعراض کر تے ہو ئے دیکھ رہاہوں، میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کررہوں گا (یعنی اسے تم سے بیان کر کے ہی چھوڑوں گا)۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ابن ابی خلف کی حدیث ہے اور زیادہ کامل ہے۔


3635- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ لُؤْلُؤَةَ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، قَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ أَبِي صِرْمَةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۲۷ (۱۹۴۰)، ق/الأحکام ۱۷ (۲۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۳) (حسن)
۳۶۳۵- ابو صر مہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی کو تکلیف پہنچا ئی تو اللہ تعالی اسے تکلیف پہنچا ئے گا، اور جس نے کسی سے دشمنی کی تواللہ تعالی اس سے دشمنی کرے گا''۔


3636- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ: وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ، قَالَ: فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَى نَخْلِهِ فَيَتَأَذَّى بِهِ وَيَشُقُّ عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَ [ذَلِكَ] لَهُ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، قَالَ: < فَهِبْهُ لَهُ وَلَكَ كَذَا وَكَذَا > أَمْرًا رَغَّبَهُ فِيهِ، فَأَبَى، فَقَالَ: < أَنْتَ مُضَارٌّ >، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلأَنْصَارِيِّ: <اذْهَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۳) (ضعیف)
(محمد بن علی باقر نے سمرۃ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے )
۳۶۳۶- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری کے باغ میں ان کے کھجور کے کچھ چھو ٹے چھوٹے درخت تھے، اور اس شخص کے ساتھ اس کے اہل و عیال بھی رہتے تھے ۔
راوی کا بیان ہے کہ سمرہ رضی اللہ عنہ جب اپنے درختوں کے لئے جا تے تو انصاری کو تکلیف ہوتی اور ان پر شاق گز رتا اس لئے انصاری نے ان سے اسے فروخت کر دینے کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پھراس نے ان سے یہ گزارش کی کہ وہ درخت کا تبا دلہ کر لیں وہ اس پر بھی راضی نہیں ہو ئے تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اوراس نے آپ سے اس واقعہ کو بیان کیا، تو آپ نے بھی ان سے فرمایا:'' اسے بیچ ڈالو''، پھر بھی وہ نہ مانے تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے درخت کے تبا دلہ کی پیش کش کی لیکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:''پھر تم اسے ہبہ کر دو، اس کے عوض فلاں فلاں چیزیں لے لو''، بہت رغبت دلائی مگر وہ نہ مانے،تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم مضار یعنی ایذادینے والے ہو''، تب رسول اللہ ﷺ نے انصاری سے فرمایا: ''جائو ان کے درختوں کو اکھیڑ ڈالو''۔


3637- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلزُّبَيْرِ: <اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ > [قَالَ]: فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: <اسْقِ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ >، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَحْسَبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: {فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ} الآيَةَ۔
* تخريج: خ/المساقاۃ ۶ (۲۳۶۰)، ۸ (۲۳۶۲)، الصلح ۱۲ (۲۷۰۸)، تفسیر سورۃ النساء ۱۲ (۴۵۸۵)، م/الفضائل ۳۶ (۲۳۵۷)، ت/الأحکام ۲۶ (۱۳۶۳)، تفسیر النساء (۳۲۰۷)، ن/القضاۃ ۲۶ (۵۴۱۸)، ق/المقدمۃ ۲ (۱۵)، الرھون ۲۰ (۲۴۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۵) (صحیح)
۳۶۳۷- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرۃ کی نالیوں کے سلسلہ میں جھگڑا کیا جس سے وہ سینچائی کرتے تھے، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: پانی کو بہنے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے انکارکیا تو رسول اللہ ﷺ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ''تم اپنے کھیت سینچ لو پھر پانی کو اپنے پڑوسی کے لئے چھوڑ دو''، یہ سن کر انصاری کو غصہ آگیا اور کہنے لگا:اللہ کے رسول!یہ آپ کے پھو پھی کے لڑ کے ہیں نا؟ تو رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اورآپ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' تم اپنے کھیت سینچ لو اور پانی روک لو یہاں تک کہ کھیت کے مینڈھوںتک بھر جائے ''۔
زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اللہ کی قسم!میںسمجھتا ہوں یہ آیت {فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ} ۱؎ (قسم ہے تیرے رب کی وہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ کو اپنا فیصل نہ مان لیں) اسی بابت اتری ہے۔
وضاحت ۱؎ : سورة النساء: ( ۶۵)


3638- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ -يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ- عَنْ أَبِي مَالِكِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ أَبِيهِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَ كُبَرَائَهُمْ يَذْكُرُونَ أَنَّ رَجُلا مِنْ قُرَيْشٍ كَانَ لَهُ سَهْمٌ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَخَاصَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَهْزُورٍ [يَعْنِي] السَّيْلَ الَّذِي يَقْتَسِمُونَ مَائَهُ، فَقَضَى بَيْنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّ الْمَاءَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ لا يَحْبِسُ الأَعْلَى عَلَى الأَسْفَلِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۸)، وقد أخرجہ: ق/الرہون ۲۰ (۲۴۸۱) (صحیح)
۳۶۳۸- ثعلبہ بن ابی مالک قرظی کہتے ہیں:انہوں نے اپنے بز رگوں سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ قریش کے ایک آدمی نے جو بنوقریظہ کے ساتھ ( پانی میں) شریک تھا رسول اللہ ﷺ کے پاس مہزور کے نالے کے متعلق جھگڑا لے کرآیاجس کا پانی سب تقسیم کر لیتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ جب تک پانی ٹخنوں تک نہ پہنچ جائے اوپر والا نیچے والے کے لئے نہ روکے۔


3639- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِي السَّيْلِ الْمَهْزُورِ أَنْ يُمْسَكَ حَتَّى يَبْلُغَ الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُرْسِلُ الأَعْلَى عَلَى الأَسْفَلِ۔
* تخريج: ق/الرہون ۲۰(۲۴۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۵) (حسن صحیح)
۳۶۳۹- عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مہزور کے نالے کے متعلق یہ فیصلہ کیا کہ پانی اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ ٹخنے کے برابر نہ پہنچ جائے، پھر اوپر والا نیچے والے کے لئے چھوڑ دے ۔


3640- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُثْمَانَ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي طُوَالَةَ وَعَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: اخْتَصَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَجُلانِ فِي حَرِيمِ نَخْلَةٍ، فِي حَدِيثِ أَحَدِهِمَا: فَأَمَرَ بِهَا فَذُرِعَتْ فَوُجِدَتْ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ، وَفِي حَدِيثِ الآخَرِ: فَوُجِدَتْ خَمْسَةَ أَذْرُعٍ، فَقَضَى بِذَلِكَ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: فَأَمَرَ بِجَرِيدَةٍ مِنْ جَرِيدِهَا فَذُرِعَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۸) (صحیح)
۳۶۴۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخص ایک کھجور کے درخت کی حد کے سلسلے میں جھگڑا لے کررسول اللہ ﷺ کے پاس آئے،ایک روایت میں ہے آپ نے اس کے ناپنے کا حکم دیا جب ناپا گیا تو وہ سات ہاتھ نکلا، اور دوسری روایت میں ہے وہ پانچ ہاتھ نکلا تو آپ نے اسی کا فیصلہ فرما دیا۔
عبدالعزیز کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اسی درخت کی ایک ٹہنی سے پیمائش کر نے کے لئے کہا تو پیمائش کی گئی۔



* * * * *​
 
Top