• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الْكَرْعِ
۱۸-باب: نہر سے منہ لگا کر پینے کا بیان​


3724- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي فُلَيْحٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ وَرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَهُوَ يُحَوِّلُ الْمَاءَ فِي حَائِطِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَائٌ بَاتَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فِي شَنٍّ وَإِلا كَرَعْنَا > قَالَ: بَلْ عِنْدِي مَائٌ بَاتَ فِي شَنٍّ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۰ (۵۶۱۳)، ق/الأشربۃ ۲۵ (۳۴۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۲۸، ۳۴۳، ۳۴۴)، دي/الأشربۃ ۲۲ (۲۱۶۹) (صحیح)
۳۷۲۴- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص ایک انصاری کے پاس آئے وہ اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اگر تمہارے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی ہو تو بہتر ہے، ورنہ ہم منہ لگا کر نہر ہی سے پانی پی لیتے ہیں''، اس نے کہا: نہیں بلکہ میرے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی مو جود ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نہر، نالی اور دریا سے منہ لگا کر پانی پے لینا اس صورت میں صحیح ہے کہ جب کوئی برتن ساتھ میں نہ ہو، لیکن ہاتھ سے پینا بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي السَّاقِي مَتَى يَشْرَبُ
۱۹-باب: جوشخص قوم کا ساقی ہو وہ کب پئے؟​


3725- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ [شُرْبًا] >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۸۴)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۵۵ (۶۸۱)، ت/الأشربۃ ۲۰ (۱۸۹۵)، ق/ (۳۴۳۴) کلاہما عن أبي قتادۃ، حم (۴/۳۵۴، ۳۸۲، ۵/۳۰۳) (صحیح)
۳۷۲۵- عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''قوم کے ساقی کو سب سے اخیر میں پینا چاہئے''۔


3726- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ -عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ-، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَائٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَشَرِبَ، ثُمَّ أَعْطَى الأَعْرَابِيَّ وَقَالَ: < الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ >۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۴ (۵۶۱۲، ۱۸۹۳)، ۱۸ (۵۶۱۹)، المساقاۃ ۱ (۲۳۵۲)، الھبۃ ۴ (۲۵۷۱)، م/الأشربۃ ۱۷ (۲۰۲۹)، ت/الأشربۃ ۱۹ (۱۸۹۳)، ق/الأشربۃ ۲۲ (۳۴۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۸)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ۹ (۱۷)، حم (۳/۱۱۰، ۱۱۳، ۱۹۷)، دي/الأشربۃ ۱۸ (۲۱۶۲) (صحیح)
۳۷۲۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے پاس دودھ لا یا گیا جس میں پانی ملایا گیا تھا، آپ کے دائیں ایک دیہاتی اور بائیں ابوبکر بیٹھے ہو ئے تھے، آپ ﷺ نے دودھ نوش فرمایا پھر دیہاتی کو ( پیا لہ ) دے دیا اور فرمایا:'' دائیں طرف والا زیا دہ حق دار ہے پھر وہ جو اس کے دائیں ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز کی ابتدا داہنی طرف سے مسنون ومستحب ہے، گرچہ بائیں طرف والے لوگ معاشرہ کے معزز افراد ہوں، ہاں اگر کسی نے پانی مانگا تو وہ سب سے پہلے اس کا مستحق ہے، لیکن وہ اپنے دائیں طرف والوں کو دے دے، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۷۲۹) میں آرہا ہے۔


3727- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ ثَلاثًا، وَقَالَ: < هُوَ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۶ (۲۰۲۸)، ت/الأشربۃ ۱۳ (۱۸۸۴)، الشمائل (۲۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۸، ۱۱۹، ۱۸۵، ۲۱۱، ۲۵۱) (صحیح)
۳۷۲۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ پیتے تو تین سانس میں پیتے اور فرماتے : ''یہ خوب پیاس کو مارنے والا، ہاضم اور صحت بخش ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ وَالتَّنَفُّسِ فِيهِ
۲۰-باب: پانی کے برتن میں پھونک مارنا اور سانس لینا منع ہے​


3728- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الإِنَائِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ۔
* تخريج: ت/ الأشربۃ ۱۵ (۱۸۸۸)، ق/الأشربۃ ۲۳ (۳۴۲۹، ۳۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۰، ۳۰۹، ۳۵۷)، دي/الأشربۃ ۲۷ (۲۱۸۰) (صحیح)
۳۷۲۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔


3729- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ -مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ- قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى أَبِي، فَنَزَلَ عَلَيْهِ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَذَكَرَ حَيْسًا أَتَاهُ بِهِ، ثُمَّ أَتَاهُ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ فَنَاوَلَ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ، وَأَكَلَ تَمْرًا فَجَعَلَ يُلْقِي النَّوَى عَلَى ظَهْرِ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةُ وَالْوُسْطَى، فَلَمَّا قَامَ قَامَ أَبِي فَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۲۲ (۲۰۴۲)، ت/الدعوات ۱۱۸ (۳۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۸، ۱۹۰)، دي/الأطعمۃ ۲ (۲۰۶۵) (صحیح)
۳۷۲۹- عبداللہ بن بسر جوبنی سلیم سے تعلق رکھتے ہیں کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ میرے والد کے پاس تشریف لا ئے اور ان کے پاس قیام کیا تو انہوں نے آپ ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا، پھر انھوں نے حیس ۱؎ کا ذکر کیا جسے وہ آپ ﷺ کے پاس لے کر آئے پھر وہ آپ کے پاس پانی لائے تو آپ ﷺ نے پیا پھر جو آپ کے داہنے تھا اسے دیدیا، آپ ﷺ نے کھجوریں کھائیں اور ان کی گٹھلیاں درمیانی اور شہادت والی انگلیوں کی پشت پر رکھ کر پھینکنے لگے، جب آپ ﷺ کھڑے ہوئے تو میرے والد بھی کھڑے ہوئے اور انہوں نے آپ کی سواری کی لگام پکڑ کر عرض کیا: میرے لئے اللہ سے دعا کر دیجئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ جو روزی تو نے انہیں دی ہے اس میں بر کت عطا فرما، انہیں بخش دے، اور ان پر رحم فرما''۔
وضاحت ۱؎ : ایک کھانے کا نام ہے جو کھجور وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا شَرِبَ اللَّبَنَ
۲۱-باب: دودھ پی کر کیا دعا پڑھے؟​


3730- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ -يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ- (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَمَعَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَجَائُوا بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ عَلَى ثُمَامَتَيْنِ، فَتَبَزَّقَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ خَالِدٌ: إِخَالُكَ تَقْذُرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: <أَجَلْ>، ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِلَبَنٍ، فَشَرِبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَإِذَا سُقِيَ لَبَنًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَزِدْنَا مِنْهُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيْئٌ يُجْزِئُ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ إِلا اللَّبَنُ >.
[قَالَ أَبو دَاود]: هَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۵۵ (۳۴۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۸)، وقد أخرجہ: ق/الأطعمۃ ۳۵ (۳۳۲۲)، حم (۱/۲۲۵)، ن/ الیوم واللیلۃ (۲۸۶) (حسن)
(علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ ۲۳۲۰)
۳۷۳۰- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:میں ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، آپ ﷺ کے ساتھ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے، لوگ دو بھنی ہو ئی گوہ دو لکڑیوں پر رکھ کر لائے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھ کر تھوکا،تو خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول!میرا خیال ہے اس سے آپ کو گھن ( کراہت) ہو رہی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہاں''، پھررسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ لایا گیا تو آپ ﷺ نے اسے پیا اورفرمایا: ''جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے یہ دعا پڑھنی چا ہئے ''اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ'' ( اے اللہ! تو ہما رے لئے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں اس سے بہتر کھانا کھلا)''، اور آپ ﷺ نے فرمایا: ''اور جب اسے کوئی دو دھ پلا ئے تو اُسے چاہئے کہ یہ دعاء پڑھے' 'اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَزِدْنَا مِنْهُ'' (اے اللہ! تو ہما رے لئے اس میں بر کت عطا فرما اور اسے ہمیں اور دے) کیونکہ دودھ کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کھانے اور پینے دونوں سے کفایت کر ے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي إِيكَائِ الآنِيَةِ
۲۲-باب: بر تن ڈھک کر رکھنے کا بیان​


3731- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < أَغْلِقْ بَابَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَطْفِ مِصْبَاحَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَائَكَ وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَائَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ > ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۲ (۵۶۲۳)، م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۴۶)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۷۴ (۲۸۵۷)، ق/الأشربۃ ۱۶ (۳۴۱۰)، والأدب ۴۶ (۳۷۷۱)، حم (۳/۳۵۵) (صحیح)
۳۷۳۱- جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کانام لے کراپنے در وازے بند کرو کیونکہ شیطان بند دروازوں کو نہیں کھولتا، اللہ کا نام لے کراپنے چراغ بجھاؤ، اللہ کا نام لے کر اپنے بر تنوں کو ڈھانپو خواہ کسی لکڑی ہی سے ہو جسے تم اس پر چوڑائی میں رکھ دو، اور اللہ کا نام لے کر مشکیز ے کا منہ باندھو''۔


3732- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْخَبَرِ، وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: < فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَفْتَحُ [بَابًا] غَلَقًا، وَلا يَحُلُّ وِكَائً، وَلايَكْشِفُ إِنَائً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ>، أَوْ < بُيُوتَهُمْ >۔
* تخريج: م/ الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۲)، ت/ الأطعمۃ ۱۵ (۱۸۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۴) (صحیح)
۳۷۳۲- اس سند سے بھی جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن یہ پوری نہیں ہے، اس میں ہے کہ'' شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا، نہ کسی بندھن کو کھولتا ہے اور نہ کسی بر تن کے ڈھکنے کو، اور چوہیا لوگوں کا گھر جلادیتی ہے،یا کہا ان کے گھروں کو جلادیتی ہے''۔


3733- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَفُضَيْلُ بْنُ عَبْدُالْوَهَّابِ السُّكَّرِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَفَعَهُ، قَالَ: <وَاكْفِتُوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ الْعِشَائِ -وَقَالَ مُسَدَّدٌ: عِنْدَ الْمَسَائِ- فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً>۔
* تخريج: خ/ بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۶)، الاستئذان ۴۹ (۶۲۹۵)، ت/ الأدب ۷۴ (۲۸۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۸۸) (صحیح)
۳۷۳۳- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''عشاء کے وقت اپنے بچوں کو اپنے پاس ہی رکھو (اور مسدد کی روایت میں ہے: شام کے وقت اپنے بچوں کو اپنے پا س رکھو) کیو نکہ یہ جنوں کے پھیلنے اور(بچوں کو) اچک لینے کا وقت ہے''۔


3734- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَلا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟ قَالَ: <بَلَى >، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَشْتَدُّ فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَلا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرِضَ عَلَيْهِ عُودًا >.
[قَالَ أَبو دَاود: قَالَ الأَصْمَعِيُّ: تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ]۔
* تخريج: خ/ الأشرابۃ ۱۲ (۵۶۰۶)، م/ الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۳۳) (صحیح)
۳۷۳۴- جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیاتو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہاں ( کوئی مضائقہ نہیں )''، تو وہ نکلا اوردو ڑکر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا ''۔
ابو داود کہتے ہیں: اصمعی نے کہا : ''تعرضه عليه'' یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔


3735- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ [بْنُ مُحَمَّدٍ] عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُسْتَعْذَبُ لَهُ الْمَائُ مِنْ بُيُوتِ السُّقْيَا، قَالَ قُتَيْبَةُ: [هِيَ] عَيْنٌ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْمَدِينَةِ يَوْمَانِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۰، ۱۰۸) (صحیح)
۳۷۳۵- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے لئے سُقیا کے گھروں سے میٹھا پانی لا یا جاتا۔
قتیبہ کہتے ہیں: سقیا ایک چشمہ ہے جس کی مسافت مدینہ سے دو دن کی ہے۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 21- كِتَاب الأَطْعِمَةِ }
۲۱-کتاب: کھانے کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ
۱-باب: دعوت قبول کر نے کے حکم کا بیان​


3736- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا >۔
* تخريج: خ/النکاح ۷۱ (۵۱۷۳)، م/النکاح ۱۶ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۹، ۷۹۴۹)، وقد أخرجہ: ق/النکاح ۲۵ (۱۹۱۴)، ط/النکاح ۲۱(۴۹)، حم (۲/۲۰)، دي/الأطعمۃ ۴۰ (۲۱۲۷)، النکاح ۲۳ (۲۲۵۱) (صحیح)
۳۷۳۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چا ہئے کہ اس میں آئے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ کی دعوت کو قبول کرنا واجب ہے، إلا یہ کہ وہاں کوئی خلافِ شرع بات پائی جائے۔


3737- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: < فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَدْعُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷) (صحیح)
۳۷۳۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ’’اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو(کھانے اور کھلانے والوں کے لئے بخشش و برکت کی) دعا کرے‘‘۔


3738- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ، عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ >۔
* تخريج: م/ النکاح ۱۶ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶۸، ۱۰۱، ۱۲۷، ۱۴۶) (صحیح)
۳۷۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تووہ اسے قبول کرے‘‘۔


3739- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِ أَيُّوبَ وَمَعْنَاهُ۔
* تخريج: م/ النکاح ۱۶ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۴۲)
۳۷۳۹- اس سند سے بھی نافع سے ایوب کی روایت جیسی حدیث مروی ہے ۔


3740- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ >۔
* تخريج: م/النکاح ۱۶ (۱۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۳)، وقد أخرجہ: ق/الصیام ۴۷ (۱۷۵۱)، حم (۳/۳۹۲) (صحیح)
۳۷۴۰- جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہئے پھر اگر چا ہے تو کھائے اورچا ہے تو نہ کھائے‘‘۔


3741- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا دُرُسْتُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ دُعِيَ فَلَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى غَيْرِ دَعْوَةٍ دَخَلَ سَارِقًا وَخَرَجَ مُغِيرًا >.
[قَالَ أَبو دَاود: أَبَانُ بْنُ طَارِقٍ مَجْهُولٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۶۹) (ضعیف)
(اس کے راوی’’درست‘‘ضعیف، اور ’’ابان ‘‘ مجہول ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ابوہریرہ کی اگلی حدیث سے صحیح ہے)
۳۷۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرما نی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چو ر بن کرداخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا ‘‘۔
ابو داودکہتے ہیں : ابا ن بن طارق مجہول راوی ہیں ۔


3742- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: < شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُدْعَى لَهَا الأَغْنِيَائُ، وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ >۔
* تخريج: خ/ النکاح ۷۳ (۵۱۷۷)، م/النکاح ۱۶ (۱۴۳۲)، ق/النکاح ۲۵ (۱۹۱۳)، (۲۱۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۰)، دي/الأطعمۃ ۲۸(۲۱۱۰) (صحیح)
۳۷۴۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے : سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب ومسکین چھوڑدیئے جائیں،اور جو (ولیمہ کی )دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ جو ولیمہ ایسا ہو جس میں صرف مالدار اور با حیثیت لوگ ہی بلائے جائیں، اور محتاج وفقیر نہ آنے پائیں وہ برا ہے، نہ یہ کہ خود ولیمہ برا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِي اسْتِحْبَابِ الْوَلِيمَةِ عِنْدَ النِّكَاحِ
۲-باب: نکاح ہونے پر ولیمہ کی دعوت کرنا مستحب ہے​


3743- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَقُتَيْبَةُ [بْنُ سَعِيدٍ]، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: ذُكِرَ تَزْوِيجُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَوْلَمَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَائِهِ مَاأَوْلَمَ عَلَيْهَا، أَوْلَمَ بِشَاةٍ۔
* تخريج: خ/النکاح ۶۸ (۵۱۶۸)، م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۸)، ن/الکبری ۴ (۶۶۰۲)، ق/النکاح ۲۴ (۱۹۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۲۷) (صحیح)
۳۷۴۳- ثابت کہتے ہیں: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے نکاح کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی بیویوں میں سے کسی کے نکاح میں زینب کے نکاح کی طرح ولیمہ کرتے نہیں دیکھا، آپ نے ان کے نکاح میں ایک بکری کا ولیمہ کیا۔


3744- حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِهِ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ الزَّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ۔
* تخريج: ت/النکاح ۱۰ (۱۰۹۵)، ن/النکاح ۷۹ (۳۳۸۴)، ق/النکاح ۲۴ (۱۹۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۲)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۱۴ (۱۳۶۵)، الجہاد ۴۳ (۱۳۶۵) (صحیح)
۳۷۴۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے نکاح میں ستو اور کھجور کا ولیمہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3- بَاب فِي كَمْ تُسْتَحَبُّ الْوَلِيمَةُ
۳-باب: دعوتِ ولیمہ کتنے روز تک مستحب ہے؟​


3745- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِيفٍ، كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفًا، أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، إِنْ لَمْ يَكُنِ اسْمُهُ زُهَيْرُ بْنُ عُثْمَانَ فَلا أَدْرِي مَا اسْمُهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَائٌ >.
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۱، ۱۸۷۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸)، دي/الأطعمۃ ۲۸ (۲۱۰۹) (ضعیف)
(اس کے راوی''عبداللہ بن عثمان مجہول ہیں، اس لئے اس سند کی بنیاد پر زہیر کی صحابیت بھی مشکوک ہے)


قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَقَالَ: أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَائٍ ۔
* تخريج: دي/الأطعمۃ ۲۸ (۲۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۱، ۱۸۷۱۹) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے )
۳۷۴۵- عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کا نے شخص سے روایت کر تے ہیں (جسے اس کی بھلا ئیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیرکے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا ) کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ر یا کاری ہے ''۔
قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیااور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تواسے بھی قبول کیااورتیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔


3746- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ وَحَصَبَ الرَّسُولَ .
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۵۱، ۱۸۷۱۹) (ضعیف)
(اس کے راوی''قتادہ '' مدلس اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں )
۳۷۴۶- اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے یہی واقعہ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کر لی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4- بَاب الإِطْعَامِ عِنْدَ الْقُدُومِ مِنَ السَّفَرِ
۴-باب: سفر سے آنے پر کھانا کھلا نے کا بیان​


3747- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۹۹، ۳۰۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۹، ۳۰۲، ۳۱۹، ۳۶۳) (صحیح الإسنادِ)
۳۷۴۷- جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی اکرم ﷺ مدینہ تشریف لا ئے تو آپ نے ایک اونٹ یا ایک گا ئے ذبح کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ
۵-باب: ضیا فت (مہمان نوازی) کا بیان​


3748- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، جَائِزَتُهُ يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ، الضِّيَافَةُ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ، وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ >.
[قَالَ أَبو دَاود] قُرِءَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ: أَخْبَرَكُمْ أَشْهَبُ، قَالَ: وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : < جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ >، قَالَ: يُكْرِمُهُ وَيُتْحِفُهُ وَيَحْفَظُهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَثَلاثَةَ أَيَّامٍ ضِيَافَةً۔
* تخريج: خ/الأدب ۳۱ (۶۰۱۹)، ۸۵ (۶۱۳۵)، الرقاق ۲۳ (۶۴۷۶)، م/الإیمان ۱۹ (۴۸)، ت/البر والصلۃ ۴۳ (۱۹۶۷)، ق/الأدب ۵ (۳۶۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۶)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبيﷺ۱۰ (۲۲) حم (۴/۳۱، ۶/۳۸۴، ۳۸۵)، دي/الأطعمۃ ۱۱ (۲۰۷۸) (صحیح)
۳۷۴۸- ابو شریح کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کر نی چاہئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیا فت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اوراس کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں:حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: امام مالک سے نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان ’’جائزته يوم وليلة‘‘کے متعلق پوچھا گیا: تو انہوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے، تحفہ و تحائف سے نوازے، اور اس کی حفاظت کر ے اور تین دن تک ضیافت کرے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی پہلے دن اپنی حیثیت کے مطابق خصوصی اہتمام کرے اور باقی دو دنوں میں بغیر تکلف واہتمام کے ماحضر پیش کرے۔


3749- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < الضِّيَافَةُ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۰۸)، وقد أخرجہ: حم(۲/۳۵۴) (حسن، صحیح الإسناد)
۳۷۴۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’مہمانداری تین روز تک ہے، اورجو اس کے علاوہ ہو وہ صدقہ ہے‘‘۔


3750- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيْلَةُ الضَّيْفِ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، فَمَنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ عَلَيْهِ دَيْنٌ، إِنْ شَاءَ اقْتَضَى، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ >۔
* تخريج: ق/الأدب ۵ (۳۶۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۸) (صحیح)
۳۷۵۰- ابو کریمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر مسلمان پر مہمان کی ایک رات کی ضیافت حق ہے، جو کسی مسلمان کے گھر میں رات گزارے تو ایک دن کی مہمانی اس پرقرض ہے، چا ہے تو اسے وصول کرلے اور چاہے تو چھوڑ دے‘‘۔


3751- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْجُودِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنِ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيُّمَا رَجُلٍ أَضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا فَإِنَّ نَصْرَهُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَتَّى يَأْخُذَ بِقِرَى لَيْلَةٍ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۱، ۱۳۳)، دی/ الأطعمۃ ۱۱ (۲۰۸۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ سعید بن ابی المہاجر ‘‘مجہول ہیں )
۳۷۵۱- ابو کریمہ مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی قوم کے پاس بطور مہمان آئے اور صبح تک ویسے ہی محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد لازم ہے یہاں تک کہ وہ ایک رات کی مہمانی اس کی زراعت اور مال سے لے لے‘‘۔


3752- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَمَا يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَهَذِهِ حُجَّةٌ لِلرَّجُلِ يَأْخُذُ الشَّيْئَ إِذَا كَانَ لَهُ حَقًّا]۔
* تخريج: خ/المظالم ۱۸ (۲۴۶۱)، الأدب ۸۵ (۶۱۳۷)، م/اللقطۃ ۳ (۱۷۲۷)، ت/السیر ۳۲ (۱۵۸۹)، ق/الأدب ۵ (۳۶۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۹) (صحیح)
۳۷۵۲- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ ہمیں(جہاد یا کسی دوسرے کام کے لئے) بھیجتے ہیں تو(بسا اوقات) ہم کسی قوم میں اترتے ہیں اوروہ لوگ ہما ری مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: ’’اگر تم کسی قوم میں جائو اوروہ لوگ تمہا رے لئے ان چیزوں کا انتظام کر دیں جومہمان کے لئے چا ہئے تو اسے تم قبول کر و اور اگر وہ نہ کریں تو ان سے مہمانی کا حق جو ان کے حسب حال ہو لے لو‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لئے دلیل ہے جس کا حق کسی کے ذمہ ہو تو وہ اپنا حق لے سکتاہے۔
وضاحت ۱؎ : رسول اللہ ﷺ نے جب کافروں سے صلح کی تھی تو اس صلح میں یہ بھی طے ہواتھا کہ اگر مسلمان تمہارے ملک میں آئیں جائیں تو ان کی ضیافت لازمی ہے، اس حدیث میں وہی لوگ مراد ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسافرمسلمانوں کو اپنی مہمان نوازی پر مجبور کرے، یہ اور بات ہے کہ مہمان نوازی اور ضیافت مسنون و مستحب ہے۔
 
Top