• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب الْحَدِيثِ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ
۱۱- باب: بنی اسرائیل سے روایت کے حکم کا بیان​


3662- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < حَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلا حَرَجَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۷۴، ۵۰۲، ۳/۴۶، ۵۶) (صحیح)
۳۶۶۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بنی اسرائیل سے روایت کرو، اس میں کوئی مضائقہ نہیں''۔


3663- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ يُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَتَّى يُصْبِحَ، مَا يَقُومُ إِلا إِلَى عُظْمِ صَلاةٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۷) (صحیح الإسناد)
۳۶۶۳- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہم سے بنی اسرائیل کی باتیں اس قدر بیان کرتے کہ صبح ہو جا تی اور صرف فرض صلاۃ ہی کے لئے اٹھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي طَلَبِ الْعِلْمِ لِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى
۱۲- باب: غیر اللہ کے لیے علم حاصل کرنے کی برائی کا بیان​


3664- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ أَبِي طُوَالَةَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ [الأَنْصَارِيِّ]، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لا يَتَعَلَّمُهُ إِلا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ > يَعْنِي رِيحَهَا۔
* تخريج: ق/المقدمۃ ۲۳ (۲۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳۸) (صحیح)
۳۶۶۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس شخص نے ایساعلم صرف دنیاوی مقصد کے لئے سیکھا جس سے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کی جا تی ہے تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الْقَصَصِ
۱۳- باب: وعظ ونصیحت اورقصہ گوئی کے حکم کا بیان​


3665- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْخَوَّاصُ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللَّهِ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَقُصُّ إِلا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۳، ۲۷، ۲۹) (حسن صحیح)
۳۶۶۵- عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہو ئے سنا: ’’وعظ ونصیحت وہی کرتاہے جو امیر ہو یا مامورہو یا فریبی ‘‘۔


3666- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ بَشِيرٍ [الْمُزَنِيِّ]، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَلَسْتُ فِي عِصَابَةٍ مِنْ ضُعَفَائِ الْمُهَاجِرِينَ، وَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِنَ الْعُرْيِ، وَقَارِئٌ يَقْرَأُ عَلَيْنَا إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَامَ عَلَيْنَا، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَكَتَ الْقَارِئُ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: < مَا كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ؟ > قُلْنَا: يَارَسُولَ اللَّهِ! [إِنَّهُ] كَانَ قَارِئٌ لَنَا يَقْرَأُ عَلَيْنَا، فَكُنَّا نَسْتَمِعُ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ أُمِرْتُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ > قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَسْطَنَا لِيَعْدِلَ بِنَفْسِهِ فِينَا، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، فَتَحَلَّقُوا، وَبَرَزَتْ وُجُوهُهُمْ لَهُ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَرَفَ مِنْهُمْ أَحَدًا غَيْرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَبْشِرُوا يَامَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاكَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۸)، وقد أخرجہ: ق/ الزہد ۶ (۱۴۲۲)، (قولہ : فقراء المہاجرون یدخلون الجنۃ قبل أغنیاء الناس۔۔۔) حم (۳/۶۳، ۹۶) (ضعیف)
( اس کے راوی ’’ العلاء‘‘ مجہول ہیں، لیکن آخر ی ٹکڑا متابعات کے سبب حسن ہے )
۳۶۶۶- ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں غریب وخستہ حال مہاجرین کی جما عت میں جا بیٹھا، ان میں بعض بعض کی آڑ میں برہنگی کے سبب چھپتا تھا اور ایک قاری ہم میں قرآن پڑھ رہا تھا، اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لا ئے اور ہمارے درمیان آکر کھڑے ہو گئے، جب آپ ﷺ کھڑے ہو گئے تو قاری خاموش ہو گیا، آپ نے ہمیں سلام کیا پھر فرمایا: ’’تم لوگ کیا کر رہے تھے ؟‘‘، ہم نے عرض کیا : ہما رے یہ قاری ہیں ہمیں قرآن پڑ ھ کر سنا رہے تھے اور ہم اللہ کی کتاب سن رہے تھے۔
تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سبھی تعریفیں اس اللہ تعالی کے لئے ہیں جس نے میری امت میں ایسے لوگوں کو پیدا کیا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ میں اپنے آپ کو ان کے ساتھ روکے رکھوں‘‘۔
پھر آپ ﷺ ہما رے درمیان میں آکر بیٹھ گئے تا کہ اپنے آپ کو ہمارے برابر کر لیں،آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے حلقہ بنا کر بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو سبھی لوگ حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اوران سب کا رخ آپ کی طرف ہوگیا۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:تو میرے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کونہیں پہچانا، پھرآپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے فقرائے مہاجرین کی جما عت! تمہارے لئے قیامت کے دن نور کا مل کی بشارت ہے، تم لوگ جنت میں مالداروں سے آدھے دن پہلے داخل ہو گے، اوریہ پانچ سو برس ہوگا‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ ایسے فقراء ومساکین کا مقام ومرتبہ اغنیاء اور مالداروں سے بڑھ کر ہوگا، اور قیامت کے دن کے طویل ہونے میں جو اختلاف آیات واحادیث میں مذکور ہے تو یہ لوگوں کے اختلاف حال پر محمول ہے، یعنی جس پر جتنی سختی ہوگی اسے قیامت کا دن اتنا ہی لمبا معلوم ہوگا، اور اس پر جس قدر تکلیف کم ہوگی اسے اتنا ہی کم معلوم ہوگا۔


3667- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُالسَّلامِ -يَعْنِي ابْنَ مُطَهَّرٍ (أَبُوظَفَرٍ)- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ الْعَمِّىُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَلأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مَنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱) (حسن)
۳۶۶۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو فجرسے لے کر طلوع شمس تک اللہ کا ذکر کرتی ہو میرے نزدیک اسما عیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے سے زیا د ہ پسندیدہ امر ہے، اور میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو صلاۃِ عصر سے غروب آفتا ب تک اللہ کے ذکر و اذکا ر میں منہمک رہتی ہو میرے نزدیک چار غلام آزاد کر نے سے زیا دہ محبوب ہے‘‘۔


3668- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةَ النِّسَائِ >، قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: <إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي>، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ، حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى قَوْلِهِ: {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ} الآيَةَ، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا عَيْنَاهُ تَهْمِلانِ۔
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۹ (۴۵۸۲)، فضائل القرآن ۳۲ (۵۰۴۹)، ۳۳ (۵۰۵۰)، ۳۵ (۵۰۵۵)، م/المسافرین ۴۰ (۸۰۰)، ت/تفسیر سورۃ النساء ۵ (۳۰۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۰، ۴۳۲) (صحیح)
۳۶۶۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم مجھ پرسورہ نساء پڑھو‘‘، میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سنائو ں؟! جب کہ وہ آپ پر اُتاری گئی ہے، آ پ ﷺ نے فرمایا :’’ میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں‘‘،پھر میں نے آپ کو {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ} ۱؎ ( اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لا ئیں گے)تک پڑھ کر سنا یا، اور اپنا سر اٹھا یا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جا ری ہے۔
وضاحت ۱؎ : سورة النساء: ( ۴۱ )



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

{ 20- كِتَاب الأَشْرِبَةِ }
۲۰-کتاب: پینے کے احکام ومسائل


1- بَاب فِي تَحْرِيمِ الْخَمْرِ
۱-باب: شراب کی حرمت کا بیان​


3669- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلاثٌ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا فِيهِنَّ عَهْدًا نَنْتَهِي إِلَيْهِ: الْجَدُّ، وَالْكَلالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ المائدۃ ۱۰ (۴۶۱۹)، الأشربۃ ۲ (۵۵۸۱)، ۵ (۵۵۸۸)، م/التفسیر ۶ (۳۰۳۲)، ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۴تعلیقًا)، ن/الأشربۃ ۲۰ (۵۵۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۸) (صحیح)
۳۶۶۹- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہو ئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں: انگور،کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کوڈھانپ لے، اورتین باتیں ایسی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا نہ ہوں جب تک کہ آپ انہیں ہم سے اچھی طرح بیان نہ کر دیں :ایک دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا معاملہ اور تیسرے سود کے کچھ مسائل۔


3670- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً، فَنَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ، قُلْ: فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ} الآيَةَ، قَالَ: فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً، فَنَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَائِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ يُنَادِي: أَلا لا يَقْرَبَنَّ الصَّلاةَ سَكْرَانُ، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَائً، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ} قَالَ عُمَرُ: انْتَهَيْنَا۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ المائدۃ ۸ (۳۰۴۹)، ن/الأشربۃ ۱ (۵۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۵۳) (صحیح)
۳۶۷۰- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب شراب کی حرمت نازل ہو ئی تو انہوں نے دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں ہمیں واضح حکم فرماجس سے تشفی ہوجائے تو سورہ بقرہ کی یہ آیت اتری: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ، قُلْ: فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ} ۱؎ ( یعنی لوگ آپ سے شراب اور جو ئے کے متعلق پو چھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے ان میں بڑے گناہ ہیں)۔
راوی کہتے ہیں: توعمر رضی اللہ عنہ بلا ئے گئے اور یہ آیت انہیں پڑھ کر سنا ئی گئی تو انہوں نے پھردعاکی: اے اللہ! ہما رے لئے شراب کے سلسلے میں صاف اور واضح حکم نازل فرما جس سے تشفی ہوسکے،تو سورہ نساء کی یہ آیت نازل ہو ئی: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} ۲؎ ( یعنی اے ایمان والو!نشے کی حالت میں صلاۃ کے قریب مت جائو ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا منا دی جب اقامت کہہ دی جا تی تو آواز لگا تا: خبر دار کوئی نشے کی حالت میں صلاۃ کے قریب نہ آئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں پڑھ کر سنا ئی گئی توعمر رضی اللہ عنہ نے پھر دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں کوئی واضح اور صاف حکم نازل فرما، تو یہ آیت نازل ہوئی: {فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ} ۳؎ ( یعنی کیا اب باز آجائو گے) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آگئے۔
وضاحت ۱؎ : سورة البقرة: ( ۲۱۹)
وضاحت ۲؎ : سورة النساء: (۴۳)
وضاحت۳؎ : سورة المائدة: (۹۱)


3671- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلام أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ دَعَاهُ وَعَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَسَقَاهُمَا قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، فَأَمَّهُمْ عَلِيٌّ فِي الْمَغْرِبِ فَقَرَأَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَخَلَطَ فِيهَا، فَنَزَلَتْ: {لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ}۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ النساء ۱۲ (۳۰۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۵) (صحیح)
۳۶۷۱- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرا م نہیں ہوئی تھی پھر علی رضی اللہ عنہ نے مغرب پڑھائی اورسورہ{قُلْ يَاْ أَيُّهَا الْكَاْفِرُوْنَ} کی تلا وت کی اور اس میں کچھ گڈ مڈکر دیا تو آیت: {لا تَقْرَبُوْا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ} ( نشے کی حالت میں صلاۃ کے قریب تک مت جائو یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو) نازل ہوئی ۔


3672- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيِّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} وَ {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ} نَسَخَتْهُمَا الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ} الآيَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۵) (حسن الإسناد)
۳۶۷۲- عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} ۱؎اور {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ} ۲؎ان دونوں آیتوں کو سورۃ مائدہ کی آیت {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ} ۳؎نے منسوخ کردیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : سورة النساء: ( ۴۳)
وضاحت ۲؎ : سورة البقرة: ( ۲۱۹)
وضاحت ۳؎ : سورة المائدة: (۹۰)


3673- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ حَيْثُ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، وَمَا شَرَابُنَا يَوْمَئِذٍ إِلا الْفَضِيخُ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ وَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْنَا: هَذَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: خ/المظالم ۲۱ (۲۴۶۴)، تفسیر سورۃ المائدۃ ۱۰ (۴۶۱۷)، ۱۱ (۴۶۲۰)، الأشربۃ ۲ (۵۵۸۰)، ۳ (۵۵۸۲)، ۱۱ (۵۵۸۳)، ۱۲ (۵۵۸۴)، أخبارالآحاد ۱ (۷۲۵۳)، م/الأشربۃ ۱ ( ۱۹۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۲)، وقد أخرجہ: ن/الأشربۃ ۲ (۵۵۴۳)، ط/الأشربۃ ۵ (۱۲)، حم (۲/۱۸۳، ۱۸۹، ۲۲۷) (صحیح)
۳۶۷۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت کے وقت میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا، ہماری شراب اس روز کھجور ہی سے تیارکی گئی تھی، اتنے میں ایک شخص ہما رے پاس آیا اور اس نے کہا کہ شراب حرام کردی گئی، رسول اللہ ﷺ کے منادی نے بھی آواز لگا ئی تو ہم نے کہا: یہ رسول اللہ ﷺ کا منا دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الْعِنَبِ يُعْصَرُ لِلْخَمْرِ
۲-باب: آدمی شراب بنانے کے لئے انگور نچوڑے اس پر وارد وعید کا بیان​


3674- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلاهُمْ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْغَافِقِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَعَنَ اللَّهُ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا وَسَاقِيَهَا وَبَائِعَهَا [وَمُبْتَاعَهَا] وَعَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ >۔
* تخريج: ق/الأشربۃ ۶ (۳۳۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵، ۷۱) (صحیح)
۳۶۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''شراب کے پینے اور پلانے والے، اس کے بیچنے اور خریدنے والے، اس کے نچوڑنے اور نچوڑوانے والے، اسے لے جانے والے اور جس کے لئے لے جائی جائے سب پر اللہ کی لعنت ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَمْرِ تُخَلَّلُ
۳-باب: شراب کا سر کہ بنا نا کیسا ہے؟​


3675- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي هُبيرَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ أَيْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا، قَالَ: <أَهْرِقْهَا> قَالَ: أَفَلا أَجْعَلُهَا خَلا؟ قَالَ: < لا >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۲ (۱۹۸۳)، ت/البیوع ۵۸ (۱۲۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۸۰، ۲۶۰)، دي/الأشربۃ ۱۷ (۲۱۶۱) (صحیح)
۳۶۷۵ - انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو طلحہ نے رسول اللہ ﷺ سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پا ئی تھی آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے بہا دو ''، ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا میں اس کا سرکہ نہ بنالوں آپ ﷺ نے فرمایا: ''نہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب الْخَمْرِ مِمَّا هُوَ؟
۴-باب: شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟​


3676- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ مِنَ الْعِنَبِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ التَّمْرِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْبُرِّ خَمْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا >۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۲، ۱۸۷۳)، ق/الأشربۃ ۵ (۳۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۶۷، ۲۷۳) (صحیح)
۳۶۷۶- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شراب انگور کی بھی ہوتی ہے، کھجور کی بھی، شہد کی بھی ہوتی ہے، گیہوں کی بھی ہوتی ہے، اورجوکی بھی ہوتی ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ اکثر شراب مذکورہ بالا چیزوںسے بنتی تھی اس لیے انہیں کاذکرفرمایا، ورنہ شراب کا بننا انہیں چیزوں پر منحصر اور موقوف نہیں بلکہ اور چیزوں سے بھی شراب بنتی ہے، شراب ہر اس مشروب کو کہتے ہیں جو نشہ آور ہو اورعقل کوماؤوف کردے ۔


3677- حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ [أَبُو غَسَّانَ]، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ [بْنِ مَيْسَرَةَ]، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ أَنَّ عَامِرًا حَدَّثَهُ أَنَّ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <إِنَّ الْخَمْرَ مِنَ الْعَصِيرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالذُّرَةِ، وَإِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۶) (صحیح)
۳۶۷۷- نعمان بن بشیررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہو ئے سنا :’’ شراب انگور کے رس، کشمش،کھجور، گیہوں،جو اور مکئی سے بنتی ہے، اور میں تمہیں ہر نشہ آور چیز سے منع کر تا ہوں‘‘۔


3678- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي كَثِيرٍ الْغُبَرِيِّ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُفَيْلَةَ السَّحْمِيِّ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أُذَيْنَةُ، وَالصَّوَابُ غُفَيْلَةُ]۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۴ (۱۹۸۵)، ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۵)، ن/الأشربۃ ۱۹ (۵۵۷۵)، ق/الأشربۃ ۵ (۳۳۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۷۹، ۴۰۸، ۴۰۹، ۴۷۴، ۴۹۶، ۵۱۸، ۵۲۶)، دي/الأشربۃ ۷ (۲۱۴۱) (صحیح)
۳۶۷۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ شراب ان دو درختوں کھجور اور انگور سے بنتی ہے ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی خاص طور سے کھجور اور انگور سے بنائی جاتی ہے، ورنہ دیگر چیزوں سے بھی بنتی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں گزرا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب النَّهْيِ عَنِ الْمُسْكِرِ
۵-باب: نشہ لانے والی چیزوں سے مما نعت کا بیان​


3679- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ -يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ- عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الآخِرَةِ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۸ (۲۰۰۳) ت/الأشربۃ ۱ (۱۸۶۱)، ن/الأشربۃ ۴۶ (۵۶۷۶، ۵۶۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۱ (۵۵۷۵)، ق/الأشربۃ ۱ (۳۳۷۷)، حم (۲/۱۹، ۲۲، ۲۸، ۳۵، ۱۹۸، ۱۲۳) دي/الأشربۃ ۳ (۲۱۳۵) (صحیح)
۳۶۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎ ، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)''۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدمست کردینے والی اور نشہ لانے والی چیزوں کو شراب کہا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، یہ نشہ آور شراب کھجور سے ہو یا منقی، شہد، گیہوں اور جوار باجرہ سے، یا کسی درخت کا نچوڑا ہوا عرق ہو جیسے تاڑی یا کوئی گھاس ہو جیسے بھانگ وغیرہ۔


3680- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ [بْنَ أبِيْ شَيْبَةَ] يَقُولُ: عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < كُلُّ مُخَمِّرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ مُسْكِرًا بُخِسَتْ صَلاتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ > قِيلَ: وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ، وَمَنْ سَقَاهُ صَغِيرًا لا يَعْرِفُ حَلالَهُ مِنْ حَرَامِهِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۴) (صحیح)
۳۶۸۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ہرنشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیزحرام ہے، اور جس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال کی تو اس کی چالیس روز کی صلاۃ کم کردی جائے گی، اگر اس نے اللہ سے تو بہ کر لی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اورا گر چو تھی بار پھر اس نے پی تو اللہ کے لئے یہ روا ہو جا تا ہے کہ اسے ''طینہ الخبال'' پلائے'' ، عرض کیا گیا : طینہ الخبال کیا ہے؟ اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا:'' جہنمیوں کی پیپ ہے، اور جس شخص نے کسی کمسن لڑکے کو جسے حلال و حرام کی تمیز نہ ہو شراب پلائی تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور جہنمیوں کی پیپ پلائے گا''۔


3681- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ >۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۳ (۱۸۶۵)، ق/الأشربۃ ۱۰ (۳۳۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۳) (حسن صحیح)
۳۶۸۱- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس چیز کی زیا دہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے''۔


3682- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ: <كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ >.
[قَالَ أَبو دَاود] قَرَأْتُ عَلَى يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْجُرْجُسِيِّ: حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، بِإِسْنَادِهِ، زَادَ: وَالْبِتْعُ نَبِيذُ الْعَسَلِ، كَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ يَشْرَبُونَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، مَا كَانَ أَثْبَتَهُ، مَا كَانَ فِيهِمْ مِثْلُهُ، يَعْنِي فِي أَهْلِ حِمْصٍ، يَعْنِي الْجُرْجُسِيَّ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۱ (۲۴۲)، والأشربۃ ۴ (۵۵۸۵)، م/الأشربۃ ۷ (۲۰۰۱)، ت/الأشربۃ ۲ (۱۸۶۳)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۴)، ق/الأشربۃ ۹ (۳۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۴)، وقد أخرجہ: ط/الأشربۃ ۴ (۹)، حم (۶/۳۸، ۹۷، ۱۹۰، ۲۲۶)، دي/ الأشربۃ ۸ (۲۱۴۲) (صحیح)
۳۶۸۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شہد کی شراب کا حکم پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''ہر شراب جو نشہ آور ہو حرام ہے ''۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے یزید بن عبد ربہ جرجسی پر اس روایت کو یوں پڑھا :آپ سے محمد بن حرب نے بیان کیا انھوں نے زبیدی سے اور زبیدی نے زہری سے یہی حدیث اسی سند سے روایت کی، اس میں اتنا اضا فہ ہے کہ '' بتع شہد کی شراب کو کہتے ہیں، اہل یمن اسے پیتے تھے ''۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کوکہتے ہو ئے سنا: ''لا إله إلا الله'' جرجسی کیاہی معتبر شخص تھا، اہل حمص میں اس کی نظیر نہیں تھی۔


3683- حَدَّثَنَا هَنَّادُ [بْنُ السَّرِىِّ]، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ-، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ دَيْلَمٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَةٍ نُعَالِجُ فِيهَا عَمَلا شَدِيدًا، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا مِنْ هَذَا الْقَمْحِ نَتَقَوَّى بِهِ عَلَى أَعْمَالِنَا وَعَلَى بَرْدِ بِلادِنَا، قَالَ: < هَلْ يُسْكِرُ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: < فَاجْتَنِبُوهُ >، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ النَّاسَ غَيْرُ تَارِكِيهِ، قَالَ: < فَإِنْ لَمْ يَتْرُكُوهُ فَقَاتِلُوهُمْ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳۱، ۲۳۲) (صحیح)
۳۶۸۳- دیلم حمیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول!ہم لوگ سرد علاقے میں رہتے ہیں اور سخت محنت و مشقت کے کام کر تے ہیں، ہم لوگ اس گیہوں سے شراب بنا کر اس سے اپنے کاموں کے لئے طاقت حاصل کرتے ہیں اور اپنے ملک کی سر دیوں سے اپنا بچاؤ کر تے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا وہ نشہ آور ہو تا ہے؟''، میں نے عرض کیا:'' ہاں''، آپ ﷺ نے فرمایا:'' پھر تو اس سے بچو''۔
راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا : لوگ اسے نہیں چھوڑ سکتے، آپ نے فرمایا:'' اگر وہ اُسے نہ چھوڑیں تو تم ان سے لڑائی کرو''۔


3684- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ شَرَابٍ مِنَ الْعَسَلِ، فَقَالَ: < ذَاكَ الْبِتْعُ >، قُلْتُ: وَيُنْتَبَذُ مِنَ الشَّعِيرِ وَالذُّرَةِ، فَقَالَ: < ذَلِكَ الْمِزْرُ > ، ثُمَّ قَالَ: < أَخْبِرْ قَوْمَكَ أَنَّ كُلَّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۰۶)، وقد أخرجہ: خ/المغازي۶۰ (۴۳۴۳)، الأدب ۸۰ (۶۱۲۴)، الأحکام ۲۲ (۷۱۷۲)، م/الأشربۃ ۷ (۱۷۳۳)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۸)، ق/الأشربۃ ۹ (۳۳۹۱)، حم (۴/۴۱۰، ۴۱۶، ۴۱۷) (صحیح)
۳۶۸۴- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے شہد کی شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''وہ بتع ہے''، میں نے کہا: جَوا ور مکئی سے بھی شراب بنا ئی جا تی ہے؟! آپ ﷺ نے فرمایا:''وہ مزر ہے''، پھر آپ نے فرمایا: ''اپنی قوم کوبتا دو کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے''۔


3685- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَالْكُوبَةِ وَالْغُبَيْرَائِ، وَقَالَ: < كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ >.
[قَالَ أَبو دَاود: قَالَ ابْنُ سَلامٍ أَبُو عُبَيْدٍ: الْغُبَيْرَائُ السُّكْرُكَةُ تُعْمَلُ مِنَ الذُّرَةِ، شَرَابٌ يَعْمَلُهُ الْحَبَشَةُ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۵۸، ۱۷۱) (صحیح)
۳۶۸۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے شراب، جوا، کو بہ(چوسر یا ڈھولک) اور غبیرا ء سے منع کیا، اور فرمایا:'' ہر نشہ آور چیز حرام ہے'' ۔
ابوداود کہتے ہیں:ابن سلام ابو عبید نے کہا ہے:غبیراء ایسی شراب ہے جو مکئی سے بنائی جاتی ہے حبشہ کے لوگ اسے بناتے ہیں۔


3686- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ وَمُفَتِّرٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۵، ۲۹۴، ۳۰۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''شہر بن حوشب '' ضعیف ہیں )
۳۶۸۶- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر نشہ آور چیز اور ہر مفتّر (فتور پیدا کرنے اور سستی لا نے والی ) چیز سے منع فرمایا ہے۔


3687- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ -يَعْنِي ابْنَ مَيْمُونٍ- حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ -قَالَ مُوسَى: [وَهُوَ] عَمْرُو بْنُ سَلْمٍ الأَنْصَارِيِّ- عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَا أَسْكَرَ مِنْهُ الْفَرْقُ فَمِلْئُ الْكَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ >۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۳ (۱۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۷۱، ۷۲،۱۳۱) (صحیح)
۳۶۸۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہو ئے سنا: ''ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لا تی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے''۔
وضاحت ۱؎ : ایک پیمانہ ہے جو (۱۶) رطل کے برابر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي الدَّاذِيِّ
۶-باب: داذی سے تیار ہونے والی شراب کے حکم کا بیان​


3688- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَاتِمِ ابْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ، فَتَذَاكَرْنَا الطِّلاءَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا >۔
* تخريج: ق/الفتن ۲۲ (۴۰۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۴۲) (صحیح)
۳۶۸۸- مالک بن ابی مر یم کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن غنم ہما رے پاس آئے تو ہم نے ان سے طلا ء ۱؎ کا ذکرکیا، انہوں نے کہا: مجھ سے ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کوفرما تے سنا: ''میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے لیکن اس کانام شراب کے علاوہ کچھ اور رکھ لیں گے'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : طلاء : انگور سے بنا ہوا ایک قسم کا شیرہ ہے ۔
وضاحت ۲؎ : جیسے اس زمانے میں تاڑی اوربھانگ استعمال کرنے والے اسے شراب نہیں سمجھتے حالانکہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اوروہ حرام ہے۔


3689- قَالَ أَبو دَاود: حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ وَاسِطٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ وَسُئِلَ عَنِ الدَّاذِيِّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: و قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: الدَّاذِيُّ شَرَابُ الْفَاسِقِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح)
( یہ روایت نہیں بلکہ پچھلی حدیث کی طرف اشارہ ہے )
۳۶۸۹- حارث بن منصور کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری سے سنا ان سے داذی ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ نے فرمایاہے: ''میری امت کے بعض لوگ شراب پئیں گے لیکن اسے دوسرے نام سے موسوم کریں گے''۔
ابوداو دکہتے ہیں: سفیان ثوری کا کہنا ہے:''داذی ''فاسقوں کی شراب ہے ۔
وضاحت ۱؎ : داذی ایک قسم کا دانہ جسے نبیذ میں ڈالتے ہیں تو اس میں تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي الأَوْعِيَةِ
۷-باب: شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان​


3690- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالا: نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷)، ن/الأشربۃ ۳۶ (۵۶۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۵۲) (صحیح)
۳۶۹۰- ابن عمر اور ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تمبی، سبز رنگ کے برتن، تارکول ملے ہوے برتن اور لکڑی کے بر تن ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں وارد الفاظ: دبّاء ، حنتم، مزفت اور نقیرمختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ ٔ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرمادیا تھا، بعد میں یہ ممانعت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت ''كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء'' سے منسوخ ہوگئی ۔


3691- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنِيِّ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَعْلَى -يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ- عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ، [فَخَرَجْتُ فَزِعًا مِنْ قَوْلِهِ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ]، فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قُلْتُ: قَالَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ، [قَالَ: صَدَقَ، حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ؛ قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْئٍ يُصْنَعُ مِنْ مَدَرٍ]۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷)، ن/الأشربۃ ۲۸ (۵۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۴۹)، وقد أخرجہ: حم۱/۳۴۸، ۲/۴۸، ۱۰۴، ۱۱۲، ۱۱۵، ۱۵۳) (صحیح)
۳۶۹۱- سعیدبن جبیر کہتے ہیں:میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے جر(مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہو ئی نبیذ کوحرام قراردیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آکرکہا: کیا آ پ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جر (مٹی کاگھڑا) کے نبیذ کو حرام قراردیا ہے، انھوں نے کہا:وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے جر کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، میں نے کہا: جر کیا ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز ہے جو مٹی سے بنائی جاتی ہو۔


3692- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ -وَقَالَ مُسَدَّدٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ، قَالَ- قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِالْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، قَدْ حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَيْسَ نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا، قَالَ: < آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَشَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ -وَعَقَدَ بِيَدِهِ وَاحِدَةً، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ:- شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَائُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا الْخُمُسَ مِمَّا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْمُقَيَّرِ >.
وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: النَّقِيرُ، مَكَانَ الْمُقَيَّرِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: وَالنَّقِيرُ، وَالْمُقَيَّرُ، لَمْ يَذْكُرِ الْمُزَفَّتَ.
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ ابْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ۔
* تخريج: خ/الإیمان۴۰ (۵۳)، العلم ۲۵ (۱۸۷)، المواقیت ۲ (۵۲۳)، الزکاۃ ۱ (۱۳۹۸)، المناقب ۵ (۳۵۱۰)، المغازي ۶۹ (۴۳۶۹)، الأدب ۹۸ (۶۱۷۶)، خبر الواحد ۵ (۷۲۶۶)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۶)، م/ الإیمان ۶ (۱۷)، الأشربۃ ۶ (۱۹۹۵)، ت/السیر ۳۹ (۱۵۹۹)، الإیمان ۵ (۲۶۱۱)، ن/الإیمان ۲۵ (۵۰۳۴)، الأشربۃ ۵ (۵۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۸، ۲۷۴، ۲۹۱، ۳۰۴، ۳۳۴، ۳۴۰،۳۵۲، ۳۶۱)، دي/الأشربۃ ۱۴ (۵۶۶۲)، ویأتی بعضہ فی السنۃ (۴۶۷۷) (صحیح)
۳۶۹۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ بنو ربیعہ کا ایک قبیلہ ہیں،ہما رے اور آپ کے درمیان مضر کے کفار حائل ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں ۱؎ ہی میں پہنچ سکتے ہیں، اس لئے آپ ہمیں کچھ ایسی چیزوں کا حکم دے دیجئے کہ جن پر ہم خود عمل کرتے رہیں اورا ن لوگوں کو بھی ان پر عمل کے لئے کہیں جو اس وفد کے ساتھ نہیں آئے ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا: ''میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں، اور چا ر چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن کا حکم دیتاہوں وہ یہ ہیں) اللہ پر ایمان لا نا اور اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لا ئق نہیں (اور آپ ﷺ نے ہاتھ سے ایک کی گرہ بنائی، مسدد کہتے ہیں: آپ نے اللہ پر ایمان لا نا، فرمایا، پھر اس کی تفسیرکی کہ اس کا مطلب:) اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور صلاۃ قائم کر نا، زکاۃ ادا کر نا، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ دینا ہے،اور میں تمہیں دباء، حنتم، مزفت اور مقیر سے منع کرتا ہوں''۔
ابن عبید نے لفظ مقیر کے بجائے نقیر اور مسدد نے نقیر اور مقیر کہا، اورمزفت کا ذکر نہیں کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابوجمرہ کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔
وضاحت ۱؎ : حرمت والے مہینوں سے مراد ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرّم اور رجب کے مہینے ہیں


3693- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ نُوحِ بْنِ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لِوَفْدِ عَبْدِالْقَيْسِ: < أَنْهَاكُمْ عَنِ النَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّائِ، وَالْمُزَادَةِ الْمَجْبُوبَةِ، وَلَكِنِ اشْرَبْ فِي سِقَائِكَ وَأَوْكِهْ > ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۲)، ن/الأشربۃ ۳۸ (۵۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۹۳، ۱۴۴۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۹۱، ۴۱۴) (صحیح)
۳۶۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وفدعبدالقیس سے فرمایا:''میں تمہیں لکڑی کے برتن، تار کول ملے ہوئے برتن، سبز لاکھی گھڑے،تمبی اور کٹے ہوئے چمڑے کے برتن سے منع کر تاہوں لیکن تم اپنے چمڑے کے برتن سے پیا کرو اور اس کا منہ باندھ کر رکھو''۔


3694- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ وَفْدِ عَبْدِالْقَيْسِ، قَالُوا: فِيمَ نَشْرَبُ يَانَبِيَّ اللَّهِ؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < عَلَيْكُمْ بِأَسْقِيَةِ الأَدَمِ الَّتِي يُلاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر رقم : (۳۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۱) (صحیح)
۳۶۹۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وفد عبدالقیس کے واقعے کے سلسلے میں روایت ہے کہ وفد کے لوگوں نے پوچھا: ہم کس چیز میں پیئں اللہ کے نبی؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم ان مشکیزوں کو لازم پکڑ وجن کے منہ باندھ کر رکھے جاتے ہوں''۔


3695- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي الْقَمُوصِ زَيدِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ كَانَ مِنَ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ يَحْسَبُ عَوْفٌ أَنَّ اسْمَهُ قَيْسُ بْنُ النُّعْمَانِ، فَقَالَ: < لا تَشْرَبُوا فِي نَقِيرٍ، وَلا مُزَفَّتٍ، وَلا دُبَّائٍ، وَلا حَنْتَمٍ، وَاشْرَبُوا فِي الْجِلْدِ الْمُوكَى عَلَيْهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فَاكْسِرُوهُ بِالْمَائِ، فَإِنْ أَعْيَاكُمْ فَأَهْرِيقُوهُ>۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۰۶) (صحیح)
۳۶۹۵- ابو القموص زید بن علی سے روایت ہے،کہتے ہیں: مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم لوگ نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آجائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہادو''۔


3696- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! فِيمَ نَشْرَبُ؟ قَالَ: < لاتَشْرَبُوا فِي الدُّبَّائِ، وَلا فِي الْمُزَفَّتِ، وَلا فِي النَّقِيرِ، وَانْتَبِذُوا فِي الأَسْقِيَةِ >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَإِنِ اشْتَدَّ فِي الأَسْقِيَةِ؟ قَالَ: <فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ: < أَهْرِيقُوهُ >، ثُمَّ قَالَ: <إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ، أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ، وَالْكُوبَةُ >، قَالَ: < وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ >، قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ بَذِيمَةَ عَنِ الْكُوبَةِ، قَالَ: الطَّبْلُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم :(۳۶۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۴، ۲۸۹، ۳۵۰) (صحیح)
۳۶۹۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: وفد عبدالقیس نے عرض کیا: اللہ کے رسول!ہم کس بر تن میں پیئیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''دباء،مزفّت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو''، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیز ی آجائے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''اس میں پانی ڈال دیا کرو''، وفد کے لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مر تبہ فرمایا:'' اسے بہا دو ۱؎ ''، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''بے شک اللہ تعالی نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک کو حرام قرار دیا ہے''، یا یوں کہا : ''شراب، جوا،اور ڈھول ۲؎ حرام قرار دے دی گئی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے''۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے علی بن بذیمہ سے کو بہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ڈھول ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک درست ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے، اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎ : حدیث میں ''کوبۃ'' کا لفظ ہے جس کے معنی: شطرنج، نرد، ڈگڈگی، بربط اور دوا وغیرہ پیسنے کے بٹہ کے آتے ہیں، یہاں پر علی بن بذیمۃ کی تفسیر کے مطابق کوبہ کا ترجمہ''ڈھول'' سے کیا گیا ہے۔


3697- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ بْنُ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْجِعَةِ۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۳ (۵۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۱۹، ۱۳۸) (صحیح)
۳۶۹۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جَو کی شراب سے منع فرمایا۔


3698- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعْرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلا فِي ظُرُوفِ الأَدَمِ، فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَائٍ، غَيْرَ أَنْ لاتَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلاثٍ، فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، الأضاحي ۵ (۱۹۷۷)، الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، ن/الجنائز ۱۰۰ (۲۰۳۴)، الأضاحي ۳۶ (۴۴۳۴)، الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۴، ۵۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۱)، وقد أخرجہ: ت/الأشربۃ ۶ (۱۸۶۹)، ق/الأشربۃ ۱۴ (۳۴۰۵)، حم (۵/۳۵۰، ۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۳۶۹۸- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکاتھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر بر تن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا، لیکن اب اسے بھی ( جب تک چاہو) کھائو اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھا ئو''۔
وضاحت ۱؎ : ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہوجائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہوگیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل ودماغ میں رچ بس گیا تو آپ ﷺ نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کردیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں ۔


3699- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الأَوْعِيَةِ، قَالَ: قَالَتِ الأَنْصَارُ: إِنَّهُ لا بُدَّ لَنَا، قَالَ: < فَلا إِذَنْ >۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۸ (۵۵۹۲)، ت/الأ شربۃ ۶ (۱۸۷۰)، ن/الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۲) (صحیح)
۳۶۹۹- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لئے بہت ضروری ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تب ممانعت نہیں رہی'' (تمہیں ان کی اجازت ہے)۔


3700- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاضٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الأَوْعِيَةَ: الدُّبَّاءَ، وَالْحَنْتَمَ، وَالْمُزَفَّتَ، وَالنَّقِيرَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: إِنَّهُ لا ظُرُوفَ لَنَا، فَقَالَ: <اشْرَبُوا مَا حَلَّ > ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۸ (۵۵۹۴)، م/الأشربۃ ۶ (۲۰۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱۱) (صحیح) (کِلاھُمابِلَفْظِ: ''فَأرْخَصَ لَہُ فِي اَلْجَرِّ غَیْرِ المزفت'')
۳۷۰۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے دباء ،حنتم، مزفت، اور نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ۱ ؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا: ہمارے پاس تو اور کوئی بر تن ہی نہیں رہا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اچھا جو حلال ہوا سے پیو ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کے استعمال سے منع کیا۔


3701- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ -يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: < اجْتَنِبُوا مَا أَسْكَرَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۵) (صحیح)
۳۷۰۱- شریک سے اسی سند سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ''نشہ آور چیز سے بچو''۔


3702- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سِقَائٍ، فَإِذَا لَمْ يَجِدُوا سِقَائً نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۲)، وقد أخرجہ: ن/الأشربۃ ۲۷ (۵۶۱۶)، ۳۸ (۵۶۵۰)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۴۰۰)، حم (۳/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۳۶، ۳۷۹، ۳۸۴)، دي/الأشربۃ ۱۲ (۲۱۵۳) (صحیح)
۳۷۰۲- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے لئے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیا ر کی جا تی تھی اور اگر وہ چمڑے کا برتن نہیں پاتے تو پتھر کے برتن میں آپ ﷺ کے لئے نبیذ تیار کی جاتی ۔
 
Top