7- بَاب فِي الأَوْعِيَةِ
۷-باب: شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان
3690- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالا: نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷)، ن/الأشربۃ ۳۶ (۵۶۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۵۲) (صحیح)
۳۶۹۰- ابن عمر اور ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تمبی، سبز رنگ کے برتن، تارکول ملے ہوے برتن اور لکڑی کے بر تن ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں وارد الفاظ: دبّاء ، حنتم، مزفت اور نقیرمختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ ٔ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرمادیا تھا، بعد میں یہ ممانعت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت
''كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء'' سے منسوخ ہوگئی ۔
3691- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنِيِّ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَعْلَى -يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ- عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ، [فَخَرَجْتُ فَزِعًا مِنْ قَوْلِهِ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ]، فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قُلْتُ: قَالَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ، [قَالَ: صَدَقَ، حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيذَ الْجَرِّ؛ قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْئٍ يُصْنَعُ مِنْ مَدَرٍ]۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷)، ن/الأشربۃ ۲۸ (۵۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۴۹)، وقد أخرجہ: حم۱/۳۴۸، ۲/۴۸، ۱۰۴، ۱۱۲، ۱۱۵، ۱۵۳) (صحیح)
۳۶۹۱- سعیدبن جبیر کہتے ہیں:میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے جر(مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہو ئی نبیذ کوحرام قراردیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آکرکہا: کیا آ پ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جر (مٹی کاگھڑا) کے نبیذ کو حرام قراردیا ہے، انھوں نے کہا:وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے جر کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، میں نے کہا: جر کیا ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز ہے جو مٹی سے بنائی جاتی ہو۔
3692- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ -وَقَالَ مُسَدَّدٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ، قَالَ- قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِالْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، قَدْ حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَيْسَ نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا، قَالَ: < آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَشَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ -وَعَقَدَ بِيَدِهِ وَاحِدَةً، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ:- شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَائُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا الْخُمُسَ مِمَّا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْمُقَيَّرِ >.
وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: النَّقِيرُ، مَكَانَ الْمُقَيَّرِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: وَالنَّقِيرُ، وَالْمُقَيَّرُ، لَمْ يَذْكُرِ الْمُزَفَّتَ.
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ ابْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ۔
* تخريج: خ/الإیمان۴۰ (۵۳)، العلم ۲۵ (۱۸۷)، المواقیت ۲ (۵۲۳)، الزکاۃ ۱ (۱۳۹۸)، المناقب ۵ (۳۵۱۰)، المغازي ۶۹ (۴۳۶۹)، الأدب ۹۸ (۶۱۷۶)، خبر الواحد ۵ (۷۲۶۶)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۶)، م/ الإیمان ۶ (۱۷)، الأشربۃ ۶ (۱۹۹۵)، ت/السیر ۳۹ (۱۵۹۹)، الإیمان ۵ (۲۶۱۱)، ن/الإیمان ۲۵ (۵۰۳۴)، الأشربۃ ۵ (۵۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۸، ۲۷۴، ۲۹۱، ۳۰۴، ۳۳۴، ۳۴۰،۳۵۲، ۳۶۱)، دي/الأشربۃ ۱۴ (۵۶۶۲)، ویأتی بعضہ فی السنۃ (۴۶۷۷) (صحیح)
۳۶۹۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ بنو ربیعہ کا ایک قبیلہ ہیں،ہما رے اور آپ کے درمیان مضر کے کفار حائل ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں ۱؎ ہی میں پہنچ سکتے ہیں، اس لئے آپ ہمیں کچھ ایسی چیزوں کا حکم دے دیجئے کہ جن پر ہم خود عمل کرتے رہیں اورا ن لوگوں کو بھی ان پر عمل کے لئے کہیں جو اس وفد کے ساتھ نہیں آئے ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا: ''میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں، اور چا ر چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن کا حکم دیتاہوں وہ یہ ہیں) اللہ پر ایمان لا نا اور اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لا ئق نہیں (اور آپ ﷺ نے ہاتھ سے ایک کی گرہ بنائی، مسدد کہتے ہیں: آپ نے اللہ پر ایمان لا نا، فرمایا، پھر اس کی تفسیرکی کہ اس کا مطلب:) اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور صلاۃ قائم کر نا، زکاۃ ادا کر نا، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ دینا ہے،اور میں تمہیں دباء، حنتم، مزفت اور مقیر سے منع کرتا ہوں''۔
ابن عبید نے لفظ مقیر کے بجائے نقیر اور مسدد نے نقیر اور مقیر کہا، اورمزفت کا ذکر نہیں کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابوجمرہ کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔
وضاحت ۱؎ : حرمت والے مہینوں سے مراد ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرّم اور رجب کے مہینے ہیں
3693- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ نُوحِ بْنِ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لِوَفْدِ عَبْدِالْقَيْسِ: < أَنْهَاكُمْ عَنِ النَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّائِ، وَالْمُزَادَةِ الْمَجْبُوبَةِ، وَلَكِنِ اشْرَبْ فِي سِقَائِكَ وَأَوْكِهْ > ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۲)، ن/الأشربۃ ۳۸ (۵۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۹۳، ۱۴۴۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۹۱، ۴۱۴) (صحیح)
۳۶۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وفدعبدالقیس سے فرمایا:''میں تمہیں لکڑی کے برتن، تار کول ملے ہوئے برتن، سبز لاکھی گھڑے،تمبی اور کٹے ہوئے چمڑے کے برتن سے منع کر تاہوں لیکن تم اپنے چمڑے کے برتن سے پیا کرو اور اس کا منہ باندھ کر رکھو''۔
3694- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ وَفْدِ عَبْدِالْقَيْسِ، قَالُوا: فِيمَ نَشْرَبُ يَانَبِيَّ اللَّهِ؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ : < عَلَيْكُمْ بِأَسْقِيَةِ الأَدَمِ الَّتِي يُلاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر رقم : (۳۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۱) (صحیح)
۳۶۹۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وفد عبدالقیس کے واقعے کے سلسلے میں روایت ہے کہ وفد کے لوگوں نے پوچھا: ہم کس چیز میں پیئں اللہ کے نبی؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم ان مشکیزوں کو لازم پکڑ وجن کے منہ باندھ کر رکھے جاتے ہوں''۔
3695- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي الْقَمُوصِ زَيدِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ كَانَ مِنَ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ يَحْسَبُ عَوْفٌ أَنَّ اسْمَهُ قَيْسُ بْنُ النُّعْمَانِ، فَقَالَ: < لا تَشْرَبُوا فِي نَقِيرٍ، وَلا مُزَفَّتٍ، وَلا دُبَّائٍ، وَلا حَنْتَمٍ، وَاشْرَبُوا فِي الْجِلْدِ الْمُوكَى عَلَيْهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فَاكْسِرُوهُ بِالْمَائِ، فَإِنْ أَعْيَاكُمْ فَأَهْرِيقُوهُ>۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۰۶) (صحیح)
۳۶۹۵- ابو القموص زید بن علی سے روایت ہے،کہتے ہیں: مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم لوگ
نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آجائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہادو''۔
3696- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! فِيمَ نَشْرَبُ؟ قَالَ: < لاتَشْرَبُوا فِي الدُّبَّائِ، وَلا فِي الْمُزَفَّتِ، وَلا فِي النَّقِيرِ، وَانْتَبِذُوا فِي الأَسْقِيَةِ >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَإِنِ اشْتَدَّ فِي الأَسْقِيَةِ؟ قَالَ: <فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ: < أَهْرِيقُوهُ >، ثُمَّ قَالَ: <إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ، أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ، وَالْكُوبَةُ >، قَالَ: < وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ >، قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ بَذِيمَةَ عَنِ الْكُوبَةِ، قَالَ: الطَّبْلُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم :(۳۶۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۴، ۲۸۹، ۳۵۰) (صحیح)
۳۶۹۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: وفد عبدالقیس نے عرض کیا: اللہ کے رسول!ہم کس بر تن میں پیئیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''دباء،مزفّت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو''، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیز ی آجائے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''اس میں پانی ڈال دیا کرو''، وفد کے لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مر تبہ فرمایا:'' اسے بہا دو ۱؎ ''، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''بے شک اللہ تعالی نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک کو حرام قرار دیا ہے''، یا یوں کہا : ''شراب، جوا،اور ڈھول ۲؎ حرام قرار دے دی گئی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے''۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے علی بن بذیمہ سے کو بہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ڈھول ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک درست ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے، اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎ : حدیث میں
''کوبۃ'' کا لفظ ہے جس کے معنی: شطرنج، نرد، ڈگڈگی، بربط اور دوا وغیرہ پیسنے کے بٹہ کے آتے ہیں، یہاں پر علی بن بذیمۃ کی تفسیر کے مطابق کوبہ کا ترجمہ''ڈھول'' سے کیا گیا ہے۔
3697- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ بْنُ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْجِعَةِ۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۳ (۵۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۱۹، ۱۳۸) (صحیح)
۳۶۹۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جَو کی شراب سے منع فرمایا۔
3698- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعْرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلا فِي ظُرُوفِ الأَدَمِ، فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَائٍ، غَيْرَ أَنْ لاتَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلاثٍ، فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، الأضاحي ۵ (۱۹۷۷)، الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، ن/الجنائز ۱۰۰ (۲۰۳۴)، الأضاحي ۳۶ (۴۴۳۴)، الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۴، ۵۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۱)، وقد أخرجہ: ت/الأشربۃ ۶ (۱۸۶۹)، ق/الأشربۃ ۱۴ (۳۴۰۵)، حم (۵/۳۵۰، ۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۳۶۹۸- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکاتھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر بر تن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا، لیکن اب اسے بھی ( جب تک چاہو) کھائو اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھا ئو''۔
وضاحت ۱؎ : ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہوجائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہوگیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل ودماغ میں رچ بس گیا تو آپ ﷺ نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کردیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں ۔
3699- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الأَوْعِيَةِ، قَالَ: قَالَتِ الأَنْصَارُ: إِنَّهُ لا بُدَّ لَنَا، قَالَ: < فَلا إِذَنْ >۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۸ (۵۵۹۲)، ت/الأ شربۃ ۶ (۱۸۷۰)، ن/الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۲) (صحیح)
۳۶۹۹- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لئے بہت ضروری ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تب ممانعت نہیں رہی'' (تمہیں ان کی اجازت ہے)۔
3700- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاضٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الأَوْعِيَةَ: الدُّبَّاءَ، وَالْحَنْتَمَ، وَالْمُزَفَّتَ، وَالنَّقِيرَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: إِنَّهُ لا ظُرُوفَ لَنَا، فَقَالَ: <اشْرَبُوا مَا حَلَّ > ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۸ (۵۵۹۴)، م/الأشربۃ ۶ (۲۰۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱۱) (صحیح) (کِلاھُمابِلَفْظِ: ''فَأرْخَصَ لَہُ فِي اَلْجَرِّ غَیْرِ المزفت'')
۳۷۰۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے
دباء ،حنتم، مزفت، اور
نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ۱ ؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا: ہمارے پاس تو اور کوئی بر تن ہی نہیں رہا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اچھا جو حلال ہوا سے پیو ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کے استعمال سے منع کیا۔
3701- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ -يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: < اجْتَنِبُوا مَا أَسْكَرَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۵) (صحیح)
۳۷۰۱- شریک سے اسی سند سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ''نشہ آور چیز سے بچو''۔
3702- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سِقَائٍ، فَإِذَا لَمْ يَجِدُوا سِقَائً نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۲)، وقد أخرجہ: ن/الأشربۃ ۲۷ (۵۶۱۶)، ۳۸ (۵۶۵۰)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۴۰۰)، حم (۳/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۳۶، ۳۷۹، ۳۸۴)، دي/الأشربۃ ۱۲ (۲۱۵۳) (صحیح)
۳۷۰۲- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے لئے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیا ر کی جا تی تھی اور اگر وہ چمڑے کا برتن نہیں پاتے تو پتھر کے برتن میں آپ ﷺ کے لئے نبیذ تیار کی جاتی ۔